اسلام آباد: (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے کہا ہے کہ حکومت نے امپورٹڈ اشیا پر پابندی لگائی لیکن اسمگلنگ نہیں روکی، پاکستان میں سگریٹ تک اسمگل ہو کر آتے ہیں۔
بجٹ 23-2022 پر بحث کر تے ہوئے راجہ ریاض نے کہا کہ غریب اور مڈل کلاس کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے، بجلی اور ڈیزل پر سبسڈی دی جائے تو پاکستان زراعت میں خود کفیل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کے وزیر نے تسلیم کیا ہے کہ 4 سال میں 76 فیصد قرضہ لیا ہے، غریب کو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکالنا ہے تو قرضوں کے چنگل سے باہر نکلنا ہوگا، گزشتہ 4 سال میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے جس کے باعث آج پورا ملک لوڈشیڈنگ کے عذاب کا شکار ہے، 12/ 13 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے دریاؤں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو خشک کرنے کی سازش کر رہا ہے، بھارتی حکومت کے مسلمانوں پر ہو نے والے پرتشدد اقدامات کی مذمت کرتا ہوں۔
راجہ ریاض نے کہا کہ شہباز شریف حکومت نے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کو نظر انداز کیا، بجٹ میں صحت کے شعبے کے لیے بھی خاطر خواہ فنڈز نہیں رکھے گئے، لوگ سرکاری اسپتالوں میں مجبوری میں مرنے کے لیے جاتے ہیں۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام تیزی سے تباہی کی جانب جا رہا ہے، پاکستان میں غریب اور امیر کے لیے انصاف کا معیار الگ ہے، پولیس میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے، گزشتہ چند برسوں میں روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، تمام سیاسی جماعتیں مل کر قوم کو مسائل سے نکالنے کے لیے راستہ بنائیں۔
اجلاس سے مختصر خطاب کے بعد راجہ ریاض ایوان سے باہر چلے گئے لیکن اس سے قبل ن لیگ کے مرکزی رہنما اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قائد حزب اختلاف کی نشست پہ جا کر انہیں تھپکی دی۔