تازہ تر ین

بھارتی سپریم کورٹ نے زیادتی کے بعد قتل کے سزا یافتہ 3 درندوں کو رہا کردیا

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے 19 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے 3 درندوں کو رہا کر دیا جنہیں ہائی کورٹ نے “شکاری” کہہ کر سزا سنائی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2012 میں ہریانہ کے ریواڑی ضلع کے ایک کھیت سے 19 سالہ لڑکی کی لاش ملی تھی جسے اغوا کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر کار کے اوزاروں سے مار مار کر قتل کیا گیا اور لاش تیزاب سے جلا دی گئی تھی۔
ملزمان نے 19 سالہ طالبہ کرن ناگی کو اس وقت اغوا کیا جب وہ اپنی تین سہیلوں کے ہمراہ گھر لوٹ رہی تھی۔ ملزمان نے لڑکیوں سے چھیڑ خانی کی جس پر کرن کی تینوں سہیلیاں تو بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئیں لیکن کرن درندوں کے ہتھے چڑھ گئی۔
دہلی پولیس نے 2014 میں تین ملزمان روی کمار، راہول اور ونود کو گرفتار کیا۔ ہائی کورٹ نے سزائے موت سناتے ہوئے کہا کہ ملزمان شکاری ہیں جو سڑکوں پر شکار کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔
تینوں ملزمان معزز اور امیر گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان تینوں کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ بھی نہیں تھا جسے بنیاد بنا کر سزا میں تخفیف کے لیے سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا گیا۔
سپریم کورٹ میں دہلی پولیس نے سزائے موت کو کم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ گھناؤنا جرم ہے جو صرف ایک لڑکی کے خلاف نہیں بلکہ پورے معاشرے میں فساد کے برابر ہے۔ اس لیے عدالت مجرموں کو کسی قسم کی رعایت نہ دے۔
تاہم بھارتی چیف جسٹس، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے پولیس کے مؤقف کو مسترد کردیا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے ملزمان کی سزا کی تخفیف سے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد متاثرہ لڑکی کے والدین نے کہا کہ 12 سال سے انصاف کے لیے عدالتوں کے دھکے کھا رہے ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہم ٹوٹ گئے ہیں لیکن اپنی قانونی لڑائی جاری رکھیں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain