اسلام آباد: (ویب ڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسلح افواج آئین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے کے لیے پرعزم ہیں، تمام سیاستدانوں کو بھی جمہوری طریقے سے مذاکرات، مشاورت اور گفت و شنید کے ذریعے ملک کو درپیش مسائل پر اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے مالی اور اقتصادی استحکام حاصل کرنے کے لیے سیاسی پولرائزیشن کو کم کرنا چاہیے۔
’’آزادی کے 75 سال: جامع قومی سلامتی کا حصول‘‘ کے عنوان سے اسلام آباد کانکلیو 2022 کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں سپر پاورز نے باہمی تباہی کا ڈاکٹرائن اپنایا جس نے دنیا کے وسائل کو مزید مہلک ہتھیاروں کے نظام کی تیاری کی طرف موڑ دیا جبکہ ان وسائل کے ایک معمولی حصہ سے دنیا میں غربت اور بھوک کے خاتمے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو بھی کم کیا جا سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت، فوجی دفاع، اطلاعات و مواصلات کی سکیورٹی اور معاشی خودمختاری ملک کے جامع دفاع کے لیے ضروری عناصر ہیں، پاکستان کا آئین تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے خواہ ان کی سماجی حیثیت، دولت یا اثر و رسوخ کچھ بھی ہو، بغیر کسی امتیاز کے فوری اور سستے انصاف کی فراہمی سے ملک کو تیز رفتار بنیاد پر آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
صدر مملکت نے کہا کہ معلومات قومی سلامتی کا ایک اور اہم عنصر ہے کیونکہ غلط معلومات ملک کو تباہ کرنے اور معصوم آبادیوں کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حوالے سے غلط معلومات مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے تنازعے کا باعث بنیں جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور املاک اور اثاثوں کی تباہی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے نیوکلیئر ڈیٹرنس حاصل کیا، جس نے ملک کو 20 سے 30 سال تک ریلیف اور ایک قابل اعتماد دفاعی نظام فراہم کیا لیکن سائبر سیکیورٹی کی آمد سے پورے دفاعی نظام کا نمونہ بدل گیا، قومی اثاثوں کو سائبر حملوں سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور ملک میں مستقبل میں ہونے والے سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع نظام وضع کیا جائے۔
عارف علوی نے کہا کہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تمام خواہشمند طلبہ کو داخلہ دیا جائے تاکہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے حامل افراد کی تعداد میں اضافہ ہو، ہائر ایجوکیشن کمیشن کو اعلیٰ تعلیمی اداروں کی استعداد اور صلاحیتوں میں اضافے کے لیے فیصلہ کن اور ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ہائبرڈ اور آن لائن تدریسی نظام لا کر اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام خواہشمند طلبہ کو اعلی تعلیمی نظام میں جگہ دی جا سکے۔
آبادی میں اضافے کے مسئلہ پر قابو پانے کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ آبادی پر قابو پانے کے احتیاطی طریقوں سے منسلک ممنوعات کو ختم کرنے اور مانع حمل ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل ایمبیسیڈر اعزاز احمد چودھری نے شرکاء کو کانفرنس میں زیر بحث امور سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں دفاع اور سلامتی، جنوبی ایشیا میں امن کی تلاش، پاکستان کی اقتصادی سرحدیں، جیو اکنامکس کے حصول اور پاکستان کی انسانی و اقتصادی سلامتی جیسے موضوعات پر بات چیت ہوئی۔
کانفرنس کے کلیدی مقرر ایف ایس اعجازالدین نے پاکستان میں آبادی کو اندرونی محاذ پر بڑا مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ بیرونی محاذ پر بھارت کے ساتھ تعلقات بڑا مسئلہ ہے۔
انہوں نے علاقائی رابطوں کو بڑھانے کی راہ میں درپیش بڑے چیلنجوں پر بھی روشنی ڈالی۔