عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے عدالتی کارکردگی سمیت معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے تحفظ سمیت بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرنے والے معاملات پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان میں موجود آئی ایم ایف مشن نے اہم ملاقاتیں کی ہیں اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں روف عطا، صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار میر عطااللہ لانگو اور صدر سندھ ہائی کورٹ بار بیرسٹر سرفراز میتلو کی بیٹھک لگی۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات عدالتی کارکردگی جیسے امور پر بات چیت کی گئی، آئی ایم ایف مشن نے عدالتی کارکردگی سمیت معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے تحفظ سمیت بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرنے والے معاملات پر خدشات کا اظہار کر دیا ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار نے آئی ایم ایف مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کی کوششوں، قانون سازی اور ویڈیو لنک سہولت سمیت دیگر اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان بھی بہتری کے لیے ای-فائلنگ سسٹم جیسے اقدامات کر رہے ہیں۔
آئی ایم مشن کو بتایا گیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی خودمختاری بہتر بنانا ہے، اس کے علاوہ ججوں کی کارکردگی جانچنے کے لیے ادارہ جاتی نظام بھی موجود ہے۔
ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ مسائل کا حل سیاسی اور اقتصادی استحکام اور بہتر طرز حکمرانی سے ہی ممکن ہے۔
اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف مشن ایک سوالنامہ بھی ایسوسی ایشن کو بھیجے گا، جس کے جواب میں تفصیلی جوابات، تجاویز اور سفارشات دی جائیں گی۔
آئی ایم ایف وفد کابینہ ڈویژن حکام سے ملا، کرپشن کے خاتمے اور استعداد کار بڑھانے پر بات ہوئی، مشن کے تیکنیکی وفد کی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام سے بیٹھک میں ریونیو موبلائزیشن انیشیٹیو، ٹیکس نیٹ اور وصولیاں بڑھانے، نئے شعبے ٹیکس نیٹ میں لانے پر بات ہوئی۔
مزید بتایا گیا کہ مشن نے جائزے سے متعلق اپنا کام بھی مکمل کرلیا ہے اور اس کی رپورٹ جولائی میں جاری کی جائے گی