تازہ تر ین

علیزے شاہ نے بولڈ لباس پہنا اور تنقید کا جواب بھی دیا

پاکستانی ڈراما انڈسٹری کی اداکارہ علیزے شاہ نے بے شمار تنقید کے باوجود اپنے بولڈ لباس کا دفاع کرتے ہوئے مؤقف واضح کردیا۔

ہر عروج کیساتھ زوال ہے ایسا ہی کچھ علیزے شاہ کی قسمت میں تھا،علیزے شاہ نے سال 2018 میں ڈرامہ ‘عشق تماشا’ سے اداکاری کے کریئر کا آغاز اور ہم ٹی وی کا ایوارڈ برائے بیسٹ ٹی وی سینسیشن بھی حاصل کرلیا۔

اور پھر سال 2019 میں ریلیز ہونے والا ڈرامہ عہد وفا ان کے کریئر کے لیے بریک تھرو ثابت ہوا جس میں احد رضا میر کے ساتھ ان کی کیمسٹری خوب جمی۔

اپنے ابتدائی ڈراموں کی بدولت علیزے نہ صرف پاکستان میں مشہور ہوگئیں یہاں تک کہ پڑوسی ملک میں بھی ان کی شہرت کے ڈنکے بجنے لگے۔

عہد وفا کے بعد علیزے کو کئی ڈراموں میں مرکزی کردار بخوبی نبھاتے ہوئے دیکھا گیا جن میں ‘دلدل’،’حور ‘پری’، ‘جو تو چاہے’، ‘میرا دل میرا دشمن’، ‘تانا بانا’ اور ‘بے بسی’ شامل ہیں۔

ایک کے بعد ایک کامیاب پروجیکٹس سے بظاہر لگ رہا تھا کہ علیزے پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کی اگلی سپر اسٹار ثابت ہوں گی لیکن ایسا نہ ہوسکا۔

اب علیزے اپنے کام کے بجائے زیادہ تر اپنی متنازع حرکتوں بالخصوص بولڈ ڈریسنگ کے باعث خبروں کی زینت بنی رہتی ہیں اور اکثر سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرتی ہیں۔

لیکن اس بار انہوں نے تمام ناقدین کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بولڈ ڈریسنگ کا سرعام دفاع کردیا۔

فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر علیزے شاہ نے اسٹوری اپڈیٹ کی جس میں انہوں نے مختصر لباس پہننے کے فیصلے پر ہونے والی عوامی تنقید کا یہ کہتے ہوئے جواب دیا ہے کہ وہ ایسے ماحول میں پلی بڑھی ہیں جہاں چھوٹے کپڑے پہننا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔

اسکرین گریب
اسکرین گریب

انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ،‘ایک بات واضح کر لیں کہ میں بچپن سے بغیر آستین کے کپڑے، شارٹس اور اسکرٹس پہنتی آ رہی ہوں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہی میری پرورش کا حصہ ہے، میری ماں نے مجھ پر کبھی یہ پرانے خیالات مسلط نہیں کیے کہ ایک لڑکی کو کیسے لباس پہننا چاہیے’۔

اداکارہ نے مزید لکھا کہ،‘میری ماں نے مجھے محبت سے پالا، پابندیوں سے نہیں انہوں نے مجھے وہ بچی دیکھا جو میں تھی اور وہ حساس، اظہار پسند عورت جو میں بن رہی تھی یہ کیمرے کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔’

انہوں نے مزید بتایا کہ،‘ میں پہلے بھی ایسے کپڑے پہن چکی ہوں اور کسی سے اجازت نہیں لی تو  اب کیوں لوگ مجھے طنز، تنقید، اور دھمکیاں دے رہے ہیں؟ صرف اس لیے کہ میں سچ بول رہی ہوں؟ یا ویسا لباس پہن رہی ہوں جیسا ہمیشہ پہنا؟ یا کسی اور کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہی؟’

اداکارہ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ،‘یہ لباس کی بات نہیں، یہ کنٹرول کی بات ہے۔ میں کسی کی ‘قبول شدہ’ شخصیت بننے کے لیے یہاں نہیں ہوں، میں نے جو کچھ بھی حاصل کیا ہے وہ اپنی محنت سے کیا ہے، اور مجھے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔‘

اپنے طویل نوٹ کا اختتام کرتے ہوئے علیزے شاہ نے یہ بھی واضح کردیا کہ،‘ جو چیز واقعی پریشان کن ہے وہ انکا لباس نہیں، بلکہ یہ جنون ہے کہ کسی کو صرف اس لیے نیچا دکھایا جائے کیونکہ وہ نظر آ رہا ہے تو اگر انکی خود اعتمادی کسی کو پریشان کر رہی ہے، تو وہ خود سے سوال کریں کہ ایسا کیوں؟’

اسکرین گریب
اسکرین گریب

علیزے شاہ نے مزید کہاکہ،‘اگر آپ کو لگتا ہے کہ خواتین آن لائن غلط کر رہی ہیں تو اداکاراؤں یا انفلوئنسرز کو دیکھنا بھی اتنا ہی مسئلہ ہے۔

 اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے اپنے اعمال کا جائزہ لیں۔ کسی عورت کو یہ کہنا کہ وہ برقعہ پہنے یا اپنا پیشہ چھوڑ دے، آپ کا کام نہیں ہر شخص کو اپنا  حساب اللہ کو دینا ہے نہ کہ عوامی رائے کو۔

لوگوں کو عزت کے ساتھ جینے اور کام کرنے دیں یہ دنیا پہلے ہی عورتوں کے لیے کافی سخت ہے تو ان پر پہرہ دینے کے بجائے اپنی راہ پر توجہ دیں۔’

آخر میں اداکارہ نے قرآن کریم کی ایک آیت کا بھی حوالہ دیا جسکا ترجمہ کچھ اسطرح تھا کہ،‘جیسے کہ قرآن کہتا ہے کہ،دین میں کوئی جبر نہیں‘ (2:256)’

ابھی یہ بیان منظرعام پر آیا ہی تھا کہ عوامی سطح پر شدید تنقید شروع ہوگئی ایک صارف نے لکھا کہ،‘یہ ہمیشہ سے ایسی ہی رہی ہے۔ میری بہن اس کے اسکول میں استاد تھی۔ لیکن یہ افسوسناک ہے کہ مشہور ہو کر کپڑے اتار دینا کوئی کامیابی نہیں۔’

ایک اور صارف نے لکھا کہ،‘اگر اس میں کچھ برا نہیں تو اپنی ماں کو بھی ایسے کپڑے پہنوا دو کیونکہ انہوں نے ہی تمہاری ایسی پرورش کی ہے۔’

ایک سوشل میڈیا صارف نے علیزے کے لیے ہمدردی کا اظہار کیااور لکھا کہ،‘واحد فحش اداکارہ جس کے لیے مجھے ہمدردی ہے کیونکہ وہ کم عمری میں ہی ڈپریشن کا شکار ہے اور اسے سنبھال نہیں پا رہی۔ میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ اس کے والدین اسے کسی ماہر نفسیات کے پاس کیوں نہیں لے جاتے۔ اب پتا چلا کہ اس کی ماں خود اس کی ذہنی حالت کو بگاڑنے میں شامل ہے۔’


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain