تازہ تر ین

پاکستان غیر جانبدار رہ کر امریکہ ،ایران جنگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرے،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یران کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے 80 افراد امریکی مار دیئے ہیں یہ درست ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں پتہ چل گیا تھا اور ہم نے اس کا بندوبست کر لیا تھا۔ جنگ ایک ایسی چیز ہوتی ہے جس میں ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے جو قتل عام کا ہوتا ہے وہ جو سچ کا ہوتا ہے اور جھوٹ کا بول بالا ہوتا ہے۔ چنانچہ ہر فریق جھوٹ بولتا ہے۔ یہ کہا نہیں جا سکتا ہے کہ امریکہ یا ایران کس کا دعویٰ درست ہے۔ البتہ اگر امریکہ کے 80 آدمی مارے جا چکے ہوں تو گزشتہ 15 گھنٹے کے دوران طوفان آ جانا چاہئے تھا۔ ہو سکتا ہے کہ یہ بات صحیح ہو اور اب اس کا اصل پس منظر ہے اب ٹرمپ کوئی ردعمل ظاہر کریں گے۔ امریکہ پھر بھی کہہ سکتا ہے امریکہ نے ایک عذر تو گھڑا ہے کہ اصل میں ایرانی حملے سے پہلے لوکل فورسز سے ان کو آگاہ کر دیا گیا تھا اورانہوں نے امریکنوں کو بتا دیا اور امریکنوں نے اپنا بندوبست کر لیا تھا۔ میرا خیال ہے کہ تیسری عالمی جنگ کے خطرات تو کم ہیں کیونکہ امریکہ نے جو فوج جمع کی تھی افغانستان میں یٹو کے بعض ممالک نے انکار کر دیا تھا کہ وہ اب وہ مزید فوج یہاں نہیں رکھنا چاہتے اس طرح آج جو واقعہ پیش آیا ہے اس پر عراق میں بھی نیٹو کے بہت سے ممالک نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ وہ اپنی فوجیں واپس بلا لیں گے۔ گویا بہت سے ممالک اس کے لئے تیار نہیں کہ وہ اپنی فوج کو تختہ مشق بنانے کی اجازت دیں اور لگتا ہے کہ آخر میں شاید امریکہ اکیلا رہ جائے۔ایران ایک خود مختار ملک ہے اس نے ثابت کیا ہے کہ پاسداران انقلاب جو ہیں یہ اس کی فوج کے اس شعبے کا نام ہے جسکے سربراہ جو تھے وہ جنرل قاسم سلیمانی تھے اور پاسداران انقلاب ایرانی فوج کا پاورفل حصہ سمجھا جاتا ہے جس طرح سے ہمارے ملک میں بعض لوگ آئی ایس آئی کو مثال کے طور پر سمجھتے ہیں جب تک ایک بات واضح نہیں ہو جاتی کہ پاسداران انقلاب کے سربراہ کو چونکہ امریکہ مانتا ہے کہ اس نے ان پر حملہ کیا اور میزائل داغے اور انہوں نے دانستہ طور پر قتل کی لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ بدلے میں بھی کیا جائے گا اسے دنیا میں سمجھا جائے گا کہ یہ مکافات عمل ہے۔ ٹرمپ کو امریکی کانگریس سے اجازت لینی چاہئے تھی اگر انہوں نے نہیں لی تو پھر اس آئین کے اندر کیا باز پرس ہے اور ان کے خلاف کیا کارروائی ہو سکتی ہے۔ حملوں کی دھمکیوں کے پیش نظر نیٹوافواج کردنی ہیں تو اس جنگ میں امریکہ اکیلا نہیں رہ جائے گا۔ یہ ضروری نہیں کہ پاکستان کی کوشش کامیاب ہوتی ہے یا ناکام ہوتی ہے صرف کوشش کرنا ہی ایک مثبت اقدام ہے جو کہ پاکستان اٹھا سکتا ہے۔ اس کے بہتر نتائج ہو سکتے ہیں۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا جو کردار ہے بالخصوص عمران خان انہوں نے ایران سے کشیدگی ختم کرنے میں کردار ادا کی وہ قابل تحسین ہے۔ پاکستان کے لئے بڑی مشکلات ہیں، پاکستان کو یکسر نظرانداز کرنا ایران کے لئے ممکن نہیں ہے لہٰذا ضروری بات ہے کہ پاکستان اس قسم کے عمل کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ جس سے جنگ کو ہوا ملے اور پاکستان کے پاس اسکے سوا چارہ کار نہیں کہ وہ اس جنگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرے۔ پاکستان بھرپور کوشش کرے گا کامیابی ہو یا نہ ہو لیکن دنیا کو نظر آنا چاہئے کہ پاکستان کوشش کر رہا ہے۔ عمران خان نے وزیرخارجہ کو یہ ڈیوٹی سونپی ہے غالباً آرمی چیف بھی اس میں شامل ہیں کہ وہ دوسرے ملکوں میں جائیں بھرپور انداز میں کوشش کریں کہ اس جنگ کو رکوائیں اور امن کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے۔ چار بڑے ملکوں میں جس میں چین بھی شامل ہے کہ اسے تیسری جنگ کا پیش خیمہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کو ہر قیمت پر روکنا ہو گا روس اور فرانس نے بھی اسی نقطہ نظر کی حمایت کی ہے۔ ٹرمپاس جنگ میں اکیلے رہ گئے خود ان کے اپنے ملک میں بحث شروع ہو گئی ہے انہوں نے جنرل قاسم کے خلاف کارروائی کے وقت کسی قسم کی اجازت کانگریس سے نہیں لی۔ اس کے لئے اجازت مانگنا چاہئے تھی۔ مسلم ممالک اس جنگ کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے کیونکہ وہ تو خود تقسیم ہیں سعودی عرب اور ان کے قریبی ساتھی ممالک ایران مخالف ہیں اور امریکہ کے حامی ہیں۔ دوسری طرف ایسے ممالک ہیں جو غیر جانبدار ہیں یا وہ سعودی عرب کی خارجہ پالیسی سے متفق نہیں جو مسلسل کہتے آ رہے ہیں کہ وہ اس قسم کی کسی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ گز شتہ دو روز میں پہلے آرمی چیف کی طرف سے اور پھر وزیرخارجہ کی طرف سے سینٹ میں کہہ چکی ہے کہ ہم اپنی سرزمین کو کسی بھی سلسلے میں کسی بھی جنگ کا حصہ بننے کے لئے تیار نہیں ہیں پاکستان کوشش کر رہا ہے کہ اپنے آپ کو غیر جانبدار رکھنے میں تا کہ دونوں طرف بات چیت کر سکے۔ مہاتیر محمد کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ زندگی اور موت تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے مہاتیر محمد بھی مسلمان ہیں ان کا بھی ہم سے زیادہ ہی امتحان ہو گا۔ لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے جو خطرے کا اظہار کیا ہے اس میں کسی حد تک صداقت موجود ہے جب مہاتیر محمد اور عمران خان اور طیب اردوان کے مل کر اسلامک نیوز ایجنسی کی بات کی اور اسلامک فنڈامنٹل ازم کے خلاف جو تحریک شروع ہوئی تھی اس کی بات کی تھی جب انہوں نے بہت سے نکات پر اتفاق کیا تو اس وقت یہ خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ ان تین بڑے ممالک کے خلاف امریکہ اور یورپین کمیونٹی ان کے خلاف ہو جائے گی یہ الگ بات ہے کہ بعد میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مداخلت اور اثرات کی وجہ سے عمران خان مہاتیر محمد کی کانفرنس میں نہیں جا سکے لیکن اس بات کو پسند نہیں کیا گیا۔ لوگوں نے یہ محسوس کیا کہ جو باتیں عمران خان نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کہی تھیں اس پر ہم قائم نہیں رہ سکے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain