نئی دہلی: مودی سرکار کو بغیر پائلٹ والے ڈرون کی ناکامی کی وجہ سے ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2011 میں شروع ہونے والا TAPAS پروجیکٹ 1650 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ 2016 میں مکمل ہونا تھا، تاپس جہاز کو 24 گھنٹے تک 30 ہزار فٹ تک کی اونچائی پر پرواز کرنی تھی۔
تاپس ڈرون (Tactical Airborne Platform for Aerial Surveillance-Beyond Horizon) کی لاگت 1786 کروڑ روپے تک جا پہنچی ہے لیکن بار بار تاخیر کے باوجود اسے 14 جنوری 2023 کو بند کرنا پڑا تھا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تاپس ڈرون انجن کے مسائل کے باعث 10 سال سے زائد عرصے تک تاخیر کا شکار رہا اور اس پراجیکٹ کی ناکامی پر مودی سرکار اور بھارتی فوج پر شدید تنقید کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ اربوں روپے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا ہو۔ ماضی میں بھی مودی سرکار ایسے کئی منصوبوں پر اربوں روپے ڈبو چکی ہے۔
دی نیشنل انٹررسٹ کے مطابق بھارتی عوام کا اربوں روپے ڈوبونے والا ارجن ٹینک 50 سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکا تھا جسے 2021 میں بند کرنا پڑا تھا۔
اسی طرح بھارت کا تیجا جہاز بھی 3 دہائیوں کے طویل عرصے کے بعد بھی نامکمل ہی رہا اور اسے بھی شرمندگی کے باعث بند کرنا پڑا تھا۔
بھارتی آڈرٹر جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کے میزائل، ٹینک اور جہاز کے 178 پراجیکٹس میں سے 119 ناکام رہے ہیں۔