تازہ تر ین

محکمہ پولیس کے اربوں کی کرپشن میں ملوث افسران بارے اہم خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) محکمہ پولیس میں 137 کانسٹیبلز کی بوگس بھرتیوں‘ ڈی پی او وہاڑی کے آفس میں اربوں روپے کی کرپشن کے سکینڈلز میں ملوث افسران کو کلین چٹ دے کر افسران کو جاری ہونے والے وضاحتی مراسلے سردخانے کی نذر کردیئے گئے۔ کرپشن کے سکینڈلز میں ملوث افسران کو ترقی سے بھی نواز دیا گیا جبکہ نچلے عملے کے خلاف درج ہونے والے درجنوں مقدمات بھی خارج کردیئے گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس کے اضلاع لاہور‘ فیصل آباد‘ ملتان سمیت دیگر شہروں میں گزشتہ چند سالوں کے دوران نچلے عملے نے افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے کروڑوں روپے بٹورے اور 137 اہلکاروں کی بوگس بھرتیاں کیں۔ جعل سازی کے ذریعے بھرتی ہونے والے اہلکاروں کے تقررناموں کو افسران کے اصل دستخط کے ساتھ جاری کیا گیا اور ان اہلکاروں کو ماہانہ محکمہ پولیس سے تنخواہیں بھی دلوائی گئیں۔ محکمہ پولیس کے جعلساز مافیا نے پنجاب پولیس کے افسران کے مبینہ اشیرباد سے ان اہلکاروں کی لاہور‘ فیصل آباد او ملتان سمیت دیگر شہروں میں باہمی تبادلے بھی کرا دیئے۔ بوگس بھرتیاں محکمہ پولیس میں منظرعام پر آنے کے بعد افسران نے مختلف شہروں میں نچلے عملے کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر سنگین نوعیت کی دفعات کے تحت درجنوں مقدمات بھی درج کرائے۔ سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے اس سکینڈل کے منظرعام پر آنے کے بعد آر پی عہدے سے لے کر ایس پی عہدے کے 26 افسران کو وضاحتی خط بھی لکھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افسران میں سے متعدد افسران ایڈیشنل آئی جی اور ایس ایس پی کے عہدوں پر ترقیاں حاصل کرچکے ہیں۔ ڈی پی او آفس وہاڑی میں 2008ءسے 2013ءکے دوران 2500 ملین سے زائد کی کرپشن کا سکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد محکمہ محکمہ پولیس میں کھبلی مچ گئی تھی۔ سابق ڈی پی او وہاڑی جن میں شاکر حسین داوڑ‘ صادق علی ڈوگر او علی ناصر رضوی سمیت دیگر ڈی پی اوز کے ادوار میں اربوں روپے کی کرپشن بجلی کے بلوں‘ ٹیلی فونز کے بلز‘ پانی کے بلوں‘ رضاکاروں کی تنخواہوں اور پٹرول کی مد میں بوگس ادائیگیاں کی گئی تھیں۔ کرپشن کا سکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد نیب نے بھی اس کیس کی انکوائری شروع کی تھی۔ سابق آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے اس انکوائری کو دبا دیا تھا۔ ڈی پی او آفس وہاڑی کا اکاﺅنٹنٹ عبدالستار بھی اس سکینڈل کے منظرعام پر آنے کے بعد پراسرار طور پر ہلاک ہوگیا۔ اس کی موت کو بھی دیا دیا گیا جیکہ ایک ڈیٹاانٹری آپریٹر عمران کے خلاف مقدمہ درج کرکے اس پر سارا ملبہ ڈال دیا گیا اور افسران کو بچا لیا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق بوگس بھرتیوں کے سکینڈل کا سپریم کورٹ نے بھی ازخود نوٹس لیا تھا مگر افسران نے نچلے عملے پر سارا ملبہ ڈال دیا۔ افسران کیخلاف جاری ہونے والے وضاحتی لیٹرز کو بھی نظرانداز کیا گیا۔ بوگس بھرتیاں کرنے میں ملوث نچلے عملے سپرنٹنڈنٹ ریاض سمیت دیگر تمام اہلکاروں کے خلاف مختلف اضلاع میں دہشت گردی سمیت دیگر سنگین نوعیت کے دفعات کے تحت درج ہونے والے مقدمات بھی خارج کردیئے گئے۔ تمام اہلکاروں کیسوں سے بری ہوچکے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain