لاہور (این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ کی نجکاری روکتے ہوئے وفاقی حکومت سے استفسار کیا ہے کہ ائیرپورٹس غیر ملکی کمپنیوں کو فروخت کر دئیے تو قومی سلامتی کا تحفظ یقینی کیسے ہوگا۔گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے سول ایوی ایشن کے ملازمین اور پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر مبشر حسن کی لاہور، کراچی اور اسلام آباد ائیرپورٹس کی نجکاری کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکلاءنے موقف اختیار کیا کہ لاہور سمیت تینوں ائیرپورٹس کے اربوں روپے کے اثاثے کوڑیوں کے بھا فروخت کیے جا رہے ہیں۔ غیرملکی کمپنیوں یا ملکی کمپنیوں کو ائیرپورٹس فروخت کرنا قومی سلامتی کو بیچنے کے مترادف ہے۔ اگر جنگی صورتحال میں کسی کمپنی نے جنگی جہازوں کو ائیرپورٹس پر لینڈ کرنے کی اجازت نہ دی تو پھر حکومت کیسے ملکی سلامتی کا دفاع کریگی لہٰذا ائیرپورٹس کی نجکاری غیرقانونی قرار دی جائے۔ عدالتی نوٹسز کی تعمیل میں وفاقی حکومت اور سول ایوی ایشن کے وکلا پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ائیرپورٹس کی نجکاری موخر کی جا چکی ہے جبکہ درخواست گزار ڈاکٹر مبشر حسن نے نشاندہی کی ہے کہ عدالت میں جھوٹ بولا جا رہا ہے اور ایوی ایشن میں نجکاری کا عمل خفیہ طریقے سے مکمل کیا جا رہا ہے۔فاضل عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے حکومت سے استفسار کیا ہے کہ غیرملکی کمپنیوں کو ائیرپورٹس فروخت کرنے کے بعد قومی سلامتی کا تحفظ کیسے یقینی ہوگا۔عدالت نے مزید سماعت 4 ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت، سیکرٹری کابینہ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ائیرپورٹس کی نجکاری کا مکمل ریکارڈ بھی پیش کرنیکی ہدایت کی۔