All posts by Daily Khabrain

جناح ہسپتال میں ادویات ناپید، مریض، لواحقین خوار، سیکرٹری ہیلتھ خاموش

لاہور (مہران اجمل خان) پنجاب حکومت کا سرکاری ہسپتالوں میں مفت سہولیات فراہم کرنے کا دعوی چکنا چور،جناح ہسپتال انتظامیہ کی نااہلی ایمرجنسی میں مریض مفت ادویات کو ترس گئے، گزشتہ دنوں سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے دورہ نے جناح ہسپتال میں مفت ادویات کی سہولت کا پول کھول دیا۔سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر جاوید احمد قاضی کے سوال پر مریضوں کے لواحقین نے شکایات کے انبار لگا ئے ،ناقص سہولیات سے پردہ اٹھنے کے باوجود سیکرٹری ہیلتھ کے سر پرجوں تک نہ رینگی، مریضوں کے مسائل سننے کے باوجود کسی قسم کی انکوائری نہ ہوسکی ۔ تفصیلات کے مطابق چار روز قبل سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے ایڈیشنل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ عثمان خالد کے ہمراہ رات کے وقت جناح ہسپتال لاہور کا دورہ کیا تھا اور وہاں انسداد ڈینگی، کرونا، ایمرجنسی اور دیگر شعبہ جات میں مریضوں کو فراہم کردہ طبی سہولیات کا جائزہ بھی لیا تھا جہاں انہوں نے مریضوں کے لواحقین سے بھی فراہم کی جانیوالی طبی سہولیات سے متعلق دریافت کیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق سیکرٹری صحت نے جب لیبر روم ایمرجنسی کا دورہ کرتے ہوئے مریضوں کے لواحقین سے ادویات بارے دریافت کیا تو وہاں موجود شہریوں نے مفت ادویات نہ ملنے کے شکوہ بھی کیے ایک شہری کی جانب سے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر یحیٰی سلطان کی موجودگی میں شکایت کی گئی کہ اس نے اپنی بیوی کے آپریشن کے لئے تین سے چار ہزار روپے کی ادویات باہر سے خریدی ہے جس پر سیکرٹری صحت نے ایم سے انکوائری کرنے کا حکم دیا مگر چار روز گزر جانے کے باوجود بااثر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے مفت ادویا ت کی نہ تو انکوائری کی گئی اور نہ ہی سیکرٹری صحت کو اس بارے آگاہ کیا گیا ۔ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ جناح ہسپتال ایمرجنسی میں تا حال مریض مفت ادویات کے حصول کے لئے خوار ہورہے ہیںپنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں مفت ادویات کے دعویٰ صرف باتوں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں ۔ اس حوالے سے ترجمان سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کی جا رہی کہ لیبر روم میں ادویات فراہم کرنے کی کیا پالیسی ہے ۔

دوسری شادی کی افواہیں،مولانا طارق جمیل کی تردید

لاہور(نیٹ نیوز) معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کی دوسری شادی سے متعلق جعلی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے لگیں۔ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں مولانا طارق جمیل نے لکھا کہ سوشل میڈیا پر میری دوسری شادی سے متعلق کچھ یوٹیوب چینلز ویوز اور سبسکرائبرز کی خاطر جھوٹ بول رہے ہیں،اس بات کا حقیقت سے بالکل بھی تعلق نہیں ہے۔اللہ ان کو ہدایت عطا فرمائے۔

داتا دربارانتظامیہ کی مجرمانہ غفلت‘مرد زائرین خواتین کے احاطے میں پہنچ گئے

لاہور (رپورٹ :اسد مرزا)حضرت علی بن عثمان ہجویری کے 978ویںعرس کے موقع پر داتا دربار کی انتظامیہ اور پولیس کی مجرمانہ غفلت کے باعث مردزائرین خواتین کے احاطے پہنچ گئے جس سے ناصرف مزار کا تقدس پامال ہوا بلکہ خواتین کی بے حرمتی ہو ئی جس سے خواتین زائرین نے احتجاج کیا لیکن خادمائیں اور لیڈی پولیس نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی ۔اسی طرح نیاز کی تقسیم سے وہاں دھکم پیل کے دوران کئی خواتین زخمی وبے ہوش ہو گئیں ۔ خواتین نے الزام عائد کیا کہ پولیس اور داتا دربار انتظامیہ ،مبینہ طور پر رشوت لیکر مردوں کوخواتین کے احاطے میں بھجوایا جس کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا ہوئی ۔تفصیلات کے مطابق داتا دربار میں زائرین کے لئے الگ الگ احاطے بنائے ہوئے ہیں لیکن داتا دربار سیکورٹی اور پولیس وہاںمستقل آنے والے مخیر خواتین و حضرات کو نذرانہ لیکر انہیں پروٹوکول دیتے ہیں ۔حضرت علی بن عثمان ہجویری کے 978ویںعرس کے موقع پرزائرین کے رش کی وجہ سے پولیس اور داتاد ربار انتظامیہ کے سیکورٹی بارے فول پروف انتظامات کا پول کھل گیا ۔ بتایا گیاہے گزشتہ رات خواتین زائرین جو داتا دربار کے مزار میں احاطہ غلام گردش میں بیٹھ کر عبادت اور چوکھٹ پر حاضری دے رہی تھیں کہ اچانک وہاں مرد زائرین کی آمد کا سلسلہ شروع ہو اتوخواتین نے شور مچایا تو پولیس اہلکار،دربار سیکورٹی اورخادماﺅں نے کہا کہ یہ افسر ہیں ۔ ایک عینی شاہد خاتون کا کہنا ہے کہ مرد حضرات مینیجر کی پرچی لیکر آتے تھے جن کو خواتین کے احاطے میں داخلے کی اجازت مل رہی تھی ۔خاتون عائشہ کے مطابق اس بارے مینیجر داتا دربار سے شکایت کی تو اس نے ایکشن لینے کی بجائے بات ٹال دی ۔اس بارے داتا دربار انتظامیہ سے رابطہ کرنے کے لئے انکے دفاتر پہنچے تو تمام افسر غائب تھے ،عملے نے بتایا کہ عرس کے موقع پر تھکاوٹ کے باعث تمام افسر جلد دفاتر سے چلے گئے ہیں۔

MG موٹرز والوں کےہاتھوں شہری کی ہلاکت،ملزمان تھانے میں وی آئی پی مہمان

لا ہور (خصوصی ر پورٹر ) ایم جی موٹر ز پیکجز مال پر شہری کی ہلا کت کا معا ملہ، پولیس کی جا نب سے متو فی کے پوسٹ مارٹم کی حتمی ر پورٹ کا نتظا ر کیا جا رہا ہے ، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کا کہنا ہے کہ واقعہ ابتدائی رپورٹ پر جسم پر نشانا ت واضح نہیں مکمل رپورٹ آنے کے بعد حقائق واضح ہوجا ئےں گئے جبکہ نامزد ملزمان پولیس حراست میں ہیں جن سے مزید تفتیش کی جارہی ہے ۔ واضح ر ہے کہ خبریں چینل 5کی نشاند ہی پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزمان کو حرا ست میں لیا تھا۔ تفصیلات کے مطا بق 24 ستمبر کو لاہور کے علاقہ فیکٹری ایریا پر پیکجز مال پر واقعہ ایم جی مو ٹرز پر شہری ثوہل گو ندل کو انتظامیہ کی جا نب سے جھگڑے ہوا جس کے بعد خبریں، چینل 5 نے نشاندہی کی تو پولیس نے انتظامیہ کےخلا ف ایف آئی آر درج کرکے تینوں نامزد ملزمان جس میں منیجر زبیر ، گارڈ یاسر اور غفار شامل ہیں، پو لیس کی جانب سے مقدمہ نمبر 3508 در ج کر کے انکوائر ی شروع کی گئی تاہم منظر عا م پر آّنے والی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ملزمان کو پروٹوکو ل دیا جا نے لگا ، جس کی خبر یں ، چینل ۵ نے نشاندہی کی گئی، اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال خان نے بتایا کہ ملزمان سے تفتیش کی جا ر ہی ہے ۔ جبکہ واقعہ میں نامزد تمام ملزمان پولیس حراست میں ہیں اور حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد مزید حقائق واضح ہو جائے گئے جبکہ ابتدا ئی ر پورٹ کے مطا بق متوفی کے جسم پر نشانات واضح نہیں ہیں ۔ یا د ر ہے کہ ایم جی موٹرز کی انتظامیہ کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے شہری کی نشاند ہی کر نے پر پولیس نے ملازم کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے ۔ تھا نہ فیکٹر ی ایریا میں در ج ایف آئی ار نمبر 3508 کے مطا بق مقد مہ مدعی غلام حسین کے مطا بق عرصہ 30/35 سال سے ثوہل احمد گوندل کے پاس ملازمت کر رہا ہے ، مقد مہ مدعی کےمطا بق میرے مالک نے پیجز مال سے MG گاڑی بک کروا رکھی تھی 24تا ریخ کو ایم جی مو ٹرز کی والوں کی طرف سے فون کال موصول ہوئی کہ اپنی گاڑی آکر لے جائیں میں اورجس پر مالک ثوبل گوندل تقریبا 4 بچے شام پیکجز مال پہنچے ثوہل تو مزکو ر ہ موٹرز کے GM سے بات کی جو باتوں باتوں میں ان کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی مزکور ہ کی کے GM اور اس کے سٹاف نے ثوہل گوندل کے ساتھ بد تمیزی اور گالی گلوچ شروع کر دی جو نے ان کو سمجھایا لیکن وہ لوگ باز نہ آئے تو ثوہل گوندل نے بھی ان کو سخت الفاظ کہے شو روم MG سے اور پیجز مال سے باہر آکر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر جانے لگے تو اتنے میں مزکو ر ہ شورم کے GM زبیر احمد ، سکیورٹی گارڈ محمد یاسر ، سکیورٹی گارڈ ن غفار سمیت 13/20 کسی نامعلوم افراد جن کو سامنے آنے پر شناخت کر سکتے ہیں کے ہمراہ آگئے اور زبردستی گاڑی کو روک لیاجس پر ہم نے گاڑی سے نکل کر بات کرنے کی کوشش کی توملزم GM اور اس کے ساتھیوں نے زبردستی گاڑی کے دروازے نہ کھولنے دیئے اس دھکم پیل کے دوران ثوہل گوندل کی طبیعت خراب ہو گئی اور بے ہوش ہو گئے میں نے فورا ان کے پینے غوث گوند ل کو اطلاع دی اور GM اور دیگر افراد کو منت سماجت کی کہاان کی طبیعت خراب ہوگئی ہے ہمیں طبی امداد کیلئے ہسپتال جانے دیں لیکن ان تمام لوگوں نے میری ایک نہ سنی اور ہماری گاڑی کو زبردستی روکے رکھا اسی دوران کابیٹا غوث بھی موقع پر بھی کیا اور جب ہم نے ثوبل گوندل کو چیک کیا تو وہ ہلا ک ہو چکے تھے جس کے بعد کیلئے ان کو اتفاق ہسپتال لے کر آئے جہاں پر ہسپتال والوں نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔ Continue reading MG موٹرز والوں کےہاتھوں شہری کی ہلاکت،ملزمان تھانے میں وی آئی پی مہمان

127غیر ملکی این جی اوز کا جاسوسی،غیر قانونی کام کا انکشاف

اسلام آباد (نئیر وحید راوت سے) وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان میں 127غیرملکی این جی اوز غیرقانونی طور پر کام کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق حکومت نے جب غیر قانونی این جی اوز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تو اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سیو دی چلڈرن نامی این جی او پر پابندی لگاتے ہوئے اسے اپنے دفاتر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد امریکا اور دیگر ممالک نے سیو دی چلڈرن پر پابندی کے فیصلے مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ جس پر وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا ایک تنظیم پر پابندی لگنے سے کئی ممالک میں طوفان برپا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ بہت سی این جی اوز ملک کے مفاد کے خلاف کام کر رہی ہیں، لیکن اب انہیں مادر پدر آزادی نہیں ہو گی۔ ذرائع کے مطابق غیرملکی این جی اوز کو پاکستانی قوانین اور مفاد کی پاسداری کے بغیر آئندہ کسی بھی غیر ملکی این جی او کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ذرایع کے مطابق پاکستان میں 56 ہزار 219 رجسٹر ڈ این جی اوز کام کر رہی ہیں، جن کے ارکان کی تعداد 60 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی طرح ان تنظیموں کے باقاعدہ ملازمین کی تعداد 3 لاکھ اور رضاکار دو لاکھ ہیں۔ یہ دنیا بھر میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ این جی اوز کے ظاہری فنڈز 12 ارب 40 کروڑ روپے ہیں، باطنی فنڈز کو حکومتی اداروں کے نوٹس میں نہیں آنے دیا جاتا۔ پاکستان میں سب سے زیادہ این جی اوز بلوچستان میں کام کرتی ہیں،جہاں ان کی تعداد 35 ہزار 367 ہے۔ 33 ہزار 168 این جی اوز پنجاب میں مصروف عمل ہیں۔ صرف لاہور شہر میں 6 ہزار پانچ سو این جی اوز ہیں۔ سند ھ میں 16 ہزار 891 اور خیبرپختونخوا میں تین ہزار 33 این جی اوز رجسٹر ڈہیں۔ ان تنظیمو ں کے تحت ملک میں 20 لاکھ 78 ہزار لوگ شہری حقوق کے لیے کام کرتے ہیں، جبکہ 16 لاکھ 3 ہزار ماہرین کاروباری و پیشہ ورانہ ایسوسی ایشن کے لے کام کرتے ہیں۔ سماجی خدمات میں 3 لاکھ ماہرین اپنی مہارت پیش کرتے ہیں۔ ان سب تنظیموں میں 78 فیصد تنظیمیں شہروں تک محدود ہیں۔ ذرائع کے مطابق بعض غیر سرکاری تنظیموں کو جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں۔ تاہم موجودہ حکومت این جی اوز کے معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ ملکی قوانین پر پورا نہ اترنے والی این جی اوز کی سخت نگرانی شروع کر دی گئی ہے اور صوبائی حکومتوں سے این جی اوز کا تازہ ترین ڈیٹا مانگ لیا گیا ہے۔ نئے مجوزہ قانون کے تحت غیر ملکی ایجنڈے کے لیے کام کرنے والی این جی اوز پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کر لیا گیا ہے۔ وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان اپنے بیان میں اس بات کا انکشاف کر چکے ہیں کہ بعض این جی اوز نے تو بااثر افراد کو اپنے بورڈ آف گورنرز میں بھرتی کر رکھا ہے جنھیں بھاری تنخواہیں اور مراعات بھی مہیا کی جا رہی ہیں ذرائع کے مطابق حکومت نے قومی سلامتی کے معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے این جی اوز بالخصوص غیرملکی امداد حاصل کرنے والی غیرسرکاری تنظیموں کی رجسٹریشن کے موجودہ قانون کو تبدیل کرنے کے لیے کام شروع کردیاگیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرداخلہ خود اس سارے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ قانون پر صوبوں سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے این جی اوز کو اپنے مینڈیٹ اور ٹاسک سے حکومت پاکستان کو آگاہ کرنے کا پابند بنایا جا رہا ہے۔ حسابات کی مصدقہ جانچ پڑتال بھی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق این جی اوز اور خیراتی اداروں کے لیے نیا قانون بنانے، آمدنی اور اخراجات کا آڈٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ این جی اوز اور خیراتی اداروں کی رجسٹریشن کے لیے مرکزی سطح پر نیا میکنزم بنے گا اور تمام این جی اوز کا اسلام آباد میں ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا، جس سے متعلقہ این جی اوز کے کام کرنے کے مقاصد اور حدود کا تعین ہو سکے گا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق این جی اوز حکومت سے کیے گئے معاہدوں کی پاسداری نا کرنے کی وجہہ سے چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم رائج کیا گیاہے ذرائع کے مطابق این جی اوز سے متعلق صورتحال کاجائزہ لینیکے لئے واچ لسٹ پر موجود این جی اوز کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے بھی جلد متوقع ہیں ذرائع کے مطابق نئے قانون کے تحت تمام این جی اوز کو اپنی آمدنی اور اپنے سالانہ اخراجات کی مکمل تفصیلات ظاہر کرنا ہوں گی اور ان کا باقاعدہ آڈٹ کیا جائے گا۔ جبکہ این جی اوز مقررہ کردہ علاقوں کے علاوہ کسی دوسرے علاقے میں نہیں جاسکیں گی اور انہیں ملک کے سیکورٹی تقاضوں اور سماجی روایات کا مکمل احترام کرنا ہوگا۔

غذائی اشیاء کی برآمد سے 66کروڑ17لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل

ملتان (ناصر زیدی سے)جولائی،اگست کے دوران غذائی اشیاء کی برآمد میں 81 فیصد اضافہ ریکارڈکیا گیا،معیشت کیلئے اچھا شگون
چاول کی برآمد 13فیصد اضافے سے 28کروڑ 2لاکھ 47ہزار ڈالرپھلوں کی ایکسپورٹ 23فیصد سے بڑھ گئی سبزیوں کی برآمد سے3کروڑ82لاکھ 76 ہزار ڈالر ملے گندم چینی،دالوں کی برآمد صفر،گوشت کی مصنوعات میں 3فیصد کمی

امریکی نائب وزیر خارجہ 7اکتوبر کو 2روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گی

اسلام آباد (این این آئی)امریکی نائب وزیرخارجہ شرمن 7اکتوبر کو 2روزہ دورے پرپاکستان پہنچیں گی اپنے دورے کے دوران وہ پاکستانی سول وفوجی قیادت سے ملاقاتیں کریں گی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور سفارتی روابط میں مزید بہتری آنے لگی ، امریکی نائب وزیرخارجہ شرمن 7اکتوبر کو 2 روزہ دورے پرپاکستان پہنچ رہی ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ نائب وزیرخارجہ 4ملکی دورے کے آخری مرحلے میں پاکستان آئیں گی، اپنے دورے کے دوران نائب وزیرخارجہ سول وفوجی قیادت سے ملاقاتیں کریں گی۔ترجمان کے مطابق نائب وزیرخارجہ سوئٹزرلینڈ، ازبکستان اور بھارت بھی جائیں گی۔گذشتہ ماہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطے میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے پاک امریکا بہتر تعلقات اور مشترکہ مفاد کیلئے تعاون میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ترجمان پینٹاگون کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے پاک امریکا تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

MG موٹرز مافیا کیخلاف کارڈیلرز بھی میدان میں آگئے‘ شدید احتجاج

لاہور (خصوصی ر پورٹر)ایم جی موٹرز مافیا کے خلاف کار ڈیلرز بھی میدان میں آ گئے۔اون مافیا کی جانب سے گاڑی مانگنے پر شہری کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ صرف منافع کی خاطر لوگوں کی جان لینا کہاں کا بزنس ہے؟ ڈیلرز خبریں/چینل۵سروے میں پھٹ پڑے۔تفصیلات کے مطابق چند روز قبل پیکجز مال پر ایم جی موٹرز کے عملے کی جانب سے شہری کے ساتھ مارپیٹ کے نتیجے میںشہر ی اس کی ہلاکت پر اب کارڈیلرز بھی سامنے آچکے ہیں جن کا کہنا ہے تھا کہ خبر یں ، چینل ۵ ایک بار بھی مظلوم کی آواز بنا اور جیسا کہ ایم جی موٹر ز پر پیکیجز مال میں واقع غوث نامی شخص کی ویڈیو منظر عام آئی جس میں اس نے اپنے والد کو مبینہ طور پر قتل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔جیل روڈ پر واقع کار شوروم کے مالک عمر سلیم نے کہا کہ کچھ روز قبل ایک ویڈیو میں غوث گوندل نامی ایک نوجوان نے اپنے والد کے لیے انصاف کے حصول میں مدد کے لیے فریاد کرتے ہوئے دکھائی دیا جس پر ان کا الزام ہے کہ ایم جی موٹرز کے عملے نے پیکیجز مال میں قتل کیا تھااور اس کے والد مبینہ طور پر ایک نئی گاڑی خریدنے کے لیے ایم جی شوروم گئے تھے۔میرے خیال میں کسی گاہک کےساتھ صرف وقت پر ڈیلیوری مانگنے پر ایسا سلوک سمجھ سے بالاتر ہے۔ایک کارڈیلر عمیر نے کہا کہ متوفی کے بیٹے کے بیانات کے مطابق ، اس کے والد نے فروری 2021 میں ان کے لیے پیشگی ادائیگی کے ساتھ ایک گاڑی بک کرائی تھی ، اور یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ یہ کار جولائی 2021 میں وصول کر لیں گے۔لیکن شوروم مالکان اور عملہ کی طرف سے مرحوم کے ساتھ بدتمیزی اور مارپیٹ کی کسی طور اجازت نہیں دی جاسکتی ہے بطور کار ڈیلر یہ ہمارا فرض ہے کہ نہ صرف سے گاہک سے صاف ستھری ڈیل کریں بلکہ جو وعدہ کیا جائے اسے وقت پر پورا بھی کریں۔سمن آباد میں کار شوروم کے مالک نویدنے کہا کہ متو فی کے بیٹے کے مطابق اس دن اس کے والد کو شوروم سے کال آئی کہ وہ آ کر اپنی گاڑی وصول کرے ، اور باقی ادائیگی کرے۔ تاہم جب اس کے والد شو روم میں گئے تو یہ رقم جسے اون کہا جاتا ہے مبینہ طور پر ان سے لی گئی تھی لیکن کار ابھی تک نہیں دی گئی۔یہ ایک سنگین الزام ہے جو ایم جی موٹرز کو وضاحت دینا ہوگی کیونکہ بطور مسلمان بھی ہم پر تاجر کے طور پر فرض ہے کہ گاہک سے سچی اور کھری بات کریں۔

IMF کا آٹے‘ گھی‘ چینی سمیت 5 اشیاءپر سبسڈی ختم کرنے کےلئےپاکستان پر دباؤ

بین الاقوامی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف ) نے پاکستان سے آٹے ، گھی ، چینی ،دالوں ، چاول ، گیس اور بجلی پر بھی سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز اکتوبر میں ہوگاجبکہ آئی ایم ایف نے سبسڈی ختم کرنے کیساتھ مالی نظم و ضبط قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیاہے ۔آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا کہ آٹے ، گھی ، چینی ، دالوں اور چاول پر سبسڈی ختم کرکے صرف احساس پروگرام میں شامل افراد کو ہی ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے۔مذاکرات میں پاکستانی معیشت ، اہداف کے حصول ، سبسڈیز، محصولات اور گردشی قرضہ کی صورتحال کا جائزہ لیاجائے گا۔ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں حکومت کو 1 ارب ڈالر قرض کی قسط جاری کی جائے گی ۔

جیو پولیٹیکل چینجز اور پاکستان کیلئے امکانات

رانا زاہد اقبال
گزشتہ ایک دو دہائیوں کے دوران تیزی سے رونما ہونے والی جیو پالیٹیکل چینجز تقاضا کرتی ہیں کہ پاکستان پر ان کے اثرات پر گہری نظر رکھی جائے۔ یورپ اور ایشیا ایک ہی خطہ تھے انہیں صرف کاکیشیا کے دشوار گزار رعلاقوں نے ایک دوسرے سے جدا جدا کر رکھا ہے۔ ٹیکنالوجی کی بدولت جنم لینے والی گلوبلائزیشن نے اس تقسیم کو مٹا دیا ہے۔ چین چھ بڑے راستوں پر مشتمل بیلٹ اینڈ روڈ پر کام کر رہا ہے جس میں پانچ زمینی اور ایک سمندری راستہ شامل ہے۔ ان میں سے بعض کی تکمیل ہو چکی ہے اور بعض پر کام جاری ہے۔ یہ منصوبہ یورپ اور ایشیا کی سر زمین پر سفر کے نئے راستے کھول دے گا۔ نئے تجارتی راستے نئے سیاسی اتحاد بنا رہے ہیں۔ تیزی سے بدلتی دنیا کا نقشہ ہمیں اپنے ذہن میں رکھنا ہو گا۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے نے سمندری راستوں کی صورتحال تبدیل کر دی ہے۔ ہمارے ملک کی اقتصادی ترقی کے امکانات اس سے منسلک ہیں۔ انفرا سٹرکچر اور صنعتوں کی ترقی، زراعت کی بہتری اور دنیا کے لئے پاکستان میں نئے مواقع اس منصوبے کے ثمرات ہیں۔
ہمارا ملک ایک دلچسپ دورسے گزر رہا ہے۔ ہمیں حالیہ سیاسی و معاشی تغیرات کا فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری اصلاحات کر لینی چاہئیں۔ چونکہ اب سی پیک کے تحت ہمارا ساری دنیا سے رابطہ ہونے جا رہا ہے۔ دنیا بھر کے امپورٹرز کو راغب کرنے کے لئے سی پیک کے تحت بننے والی بیلٹ اینڈ روڈزپر ہینڈی کرافٹ پارک بنائے جا سکتے ہیں۔ اس طرح کے ہینڈی کرافٹ پارک میں زیادہ تر پیکنگ اور ایکسپورٹ کا کام ہونا چاہئے جہاں غیر ملکی خریدار اپنے سامنے پروڈکٹ تیار کرا سکتے ہوں اور اپنے سامنے ہی سی سی ٹی وی کیمرے کی نظر میں پیکنگ بھی کرا سکیں، یہاں تک کہ انہی علاقوں میں جننگ، سپننگ، ویونگ، ڈائینگ، پیکنگ وغیرہ کے تمام مراحل طے کئے جا سکتے ہیں۔ پارک سے سیدھے کنٹینر لوڈ کرنے کی سہولت بھی ہونی چاہئے۔ اس سے جہاں ایکسپورٹ بڑھے گی وہیں متعلقہ علاقوں میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ اس کے ساتھ ٹیکسٹائل کلسٹر بھی بننے چاہئیں۔ اس طرح غیر ملکی خریدار اپنے سامنے پراڈکٹ بنتے دیکھ سکیں گے۔ ہینڈی کرافٹ پارک میں ہر سال نمائش لگائی جا سکے گی۔ آج کل زیادہ تر غیر ملکی خریدار اپنے سامنے پراڈکٹ بنتی اور پیکنگ ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں یہاں ایسی سہولت دینے سے ہماری برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ ہینڈی کرافٹ پارک میں پیکنگ سے لوڈنگ تک سب سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈنگ ہونی چاہئے تا کہ کسی طرح بھی غیر ملکی خریدار کے ساتھ دھوکہ دہی نہ ہو سکے۔
اس کے علاوہ برآمدی یونٹوں کے لئے ترغیبات اور اندرون ملک تجارتی ترقی کے لئے مراعات سمیت ایسے متعدد اقدامات کئے جا سکتے ہیں جن سے برآمدات بڑھانے میں مدد ملے۔اس وقت اندازے کے مطابق عالمی مارکیٹ میں ہماری برآمدات کی ڈیمانڈ میں 30 فیصد کمی ہو چکی ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے ہماری درآمدات برآمدات کے مقابلے میں بہت زیادہ رہی ہیں جس سے ملکی تجارتی خسارہ بہت بڑھ گیا ہے۔ تجارتی خسارہ کم کرنے کے لئے کاشتکاروں، صنعت کاروں اور تاجروں کو مراعات و ترغیبات فراہم کرنے کے علاوہ ان پہلوؤں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہو گی جو برآمد کنندگان کو بیرونی تجارت کے لئے ملنے والے آرڈرز کی تکمیل میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔پاکستانی برآمدات کی کوالٹی کی اچھی طرح چھان پھٹک کی جائے، کارخانوں کے ماحول کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کیا جانا چاہئے، ایکسپورٹ انڈسٹری کے خام مال کی فراہمی میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ پچھلے کئی برسوں سے جاری تجارتی خسارے سے قومی معیشت کو لاحق خطرات دور کرنا ہی ہمارے اکنامک مینیجرز کی صلاحیتوں کا اصل امتحان ہے۔
انہیں ایسی حکمتِ عملی اختیار کرنی چاہئے کہ درآمدات و برآمدات کا عدم توازن دور ہو، برآمدات میں قیمتوں اور کوالٹی کے اعتبار سے دوسرے ممالک کے ساتھ مسابقت ممکن ہو اور کاروبار کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو گھٹا کر بین الاقوامی مسابقتی سطح پر لایا جا سکے۔ سی پیک منصوبے کی تکمیل ہمارے لئے بڑی اہم ہے اس سے پورا فائدہ اٹھانے کے لئے بروقت اقدامات کر لینے چاہئیں۔ سی پیک کی تکمیل کے بعد اپنے ملک کو اس خطے میں ٹرانس شپمنٹ کا مرکز بنا لیں اس روٹ سے جو تجارت ہو اس کے لئے ہم ویئر ہاؤس کا کردار ادا کریں اور مال کی دونوں طرف ترسیل کرتے ہوئے کچھ ویلیو ایڈیشن کر دیں تو شائد ہم آنے والے دس بیس سال میں ملک میں غربت کو کافی حد تک کم کر سکنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے پھر ہمیں امداد کی بھی اتنی زیادہ ضرورت نہ پڑے اور ہم قرضوں کا بوجھ بھی کافی حد تک کم کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔
(کالم نگارمختلف امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭