All posts by Daily Khabrain

چیف جسٹس نے اہم اعلان کر دیا

لاہور(ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہم اپنی آئینی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گے اور اگر اپنافرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کرپاو¿ں گا۔لاہور میں ماڈل کورٹس کی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں تبدیلی لائے بغیر بھی اچھا کام کیا جاسکتا ہے، زیر سماعت مقدمات کو جلد از جلد نمٹانا بہت ضروری ہے کیونکہ جس آدمی کا حق مارا جائے اسے صبر نہیں آتا، تنازعے کے مقدمات میں ہر فریق کی کوشش ہوتی ہے وہ ہی جیتے، سول کورٹ کے کیسز زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں، کرمنل کیسز کی تفتیش میں بہت خامیاں ہوتی ہیں، ملزم جلد چھوٹ جاتا ہے تو الزام عدالت پر آتا ہے، ہر شخص کو صفائی کا موقع ملنا چاہیے۔ جب تک وکلا کی مدد نہیں لی جائے گی کچھ بھی نہیں اچھا ہوسکے گا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ماڈل کورٹس کے سیر حاصل نتائج آئے ہیں، ہم نے قانون میں تبدیلی لائے بغیر نتائج حاصل کیے ہیں، یہ ججز اور وکلا کے ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ ہم اپنی آئینی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گے اور اگر اپنا فرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کرپاو¿ں گا۔

ڈان لیکس رپورٹ اہم شخصیت عہدے سے بر طرف

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیر اعظم نواز شریف نے ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت طارق فاطمی کو ان کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت نےڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ کے نکات جاری کردیے ہیں، وزیراعظم کی جانب سفارشات کی منظوری کا نوٹی فکیشن سیکرٹری ٹو وزیراعظم فواد حسن فواد نے جاری کیا ہے۔سفارشات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کو ان کے عہدے سے ہٹادیا گیا، اس حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کردیاجائے گا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے وزارت اطلاعات کے اعلیٰ افسر راو¿ تحسین کے خلاف ای ڈی رولز 1973 تحت کارروائی کی منظوری بھی دے دی ہے۔نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ روزنامہ ڈان کے ایڈیٹر ظفرعباس اور رپورٹر سرل المیڈا کے خلاف کارروائی کے لئے اے پی این ایس کو کیس بھجوایا جائے گا، اے پی این ایس کوقومی سلامتی سے متعلق رپورٹس کے لئے ضابطہ اخلاق تیار کرنے کا کہا جائے گا۔

اداکارہ شلپاشیٹھی بڑی پریشانی میں پھنس گئیں

ممبئی( آن لائن ) پولیس نے بالی ووڈ اداکارہ شلپا شیٹھی اور ان کے شوہر راج کندرا کے خلاف 24 لاکھ کے فراڈ کا مقدمہ درج کرلیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی ٹیکسٹائل کمپنی کے مالک نے ممبئی پولیس کمشنر کو بالی ووڈ اداکارہ شلپا شیٹھی اور ان کے شوہر راج کندرا پر دھوکا دہی کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست جمع کرائی تھی جس میں مو¿قف اختیار کیا گیا تھا کہ” بگ ڈیل“ کمپنی نے ٹی وی اشتہارات کے ذریعے آن لائن بیڈ شیٹس فروخت کی ہیں جن کی مالیت 24 لاکھ سے زائد بنتی ہے لیکن ان سب فروخت کی گئی بیڈ شیٹس کی رقم ٹیکسٹائل کمپنی کو نہیں ملی اور متعدد بار رقم کا تقاضہ بھی کیا گیا جس کے باوجود واجب الادا رقم نہیں دی گئی لہذا ”بگ ڈیل“ کمپنی کے ڈائریکٹرز شلپا شیٹھی اور راج کندرا کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔پولیس نے ٹیکسٹائل کمپنی کی جانب سے درخواست کے بعد شلپا شیٹھی اور ان کے شوہر راج کندرا کے خلاف ممبئی کے بھاونڈی پولیس اسٹیشن میں دھوکا دہی کا مقدمہ درج کرلیا ہے لیکن تاحال کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

گدھے کی کھالوں گوشت اور سری پائے پر دلچسپ بحث

کراچی ( این این آئی ) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کراچی میں پکڑے جانے والی گدھے کی کھالوں ، ان کے گوشت ، سری پائے اور دیگر اعضاءزیر بحث آئے ۔ یہ دلچسپ صورت حال اس وقت پیدا ہوئی ، جب متحدہ قومی موومنٹ کے محمد دلاور قریشی نے گلستان جوہر کی ایک دکان سے گدھوں کی 4736 کھالوں کے پکڑے جانے کے حوالے سے سوال کیا اور کہا کہ حکومت اس حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے ۔ انہوں نے کہا کہ گدھوں کی کھالیں ملنا انتہائی تشویش ناک بات ہے ۔ اس لےے بھی کہ ایک کھال کی قیمت 25 ہزار روپے ہے اور گدھے کی قیمت ایک لاکھ سے تین لاکھ روپے تک کی ہے ۔ ایسے میں یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ اس کا مالک ایک سے تین لاکھ روپے تک کے گدھے کی کھال صرف 25ہزار میں فروخت کرے ۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ گدھے کا گوشت ، اس کے سری پائے اور اس کے دیگر حصے بھی استعمال ہو رہے ہوں گے ۔ یہ گوشت کہاں استعمال ہو رہا ہے ۔ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے ۔ اس دوران ایوان میں طنز و مزاح کے ساتھ ساتھ تشویش کے انداز میں ارکان ایک دوسرے سے مخاطب ہوئے ۔ محمد دلاور قریشی نے کہا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہی گوشت ریسٹورنٹس ، گھروں میں پرتکلف کھانوں میں استعمال کر رہے ہوں ۔ حکومت سندھ اپنی پالیسی واضح کرے ۔ صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے دلچسپ انداز میں کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ گوشت کس نے کھایا اور کس نے نہیں کھایا ہے اور اس کے سری پائے لاہور یا اور کسی علاقے میں کون پسند کرتا ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر اور مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت بانو سحر عباسی کے درمیان ایک مرتبہ پھر تلخ کلامی ہوئی ۔ یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا ، جب پانچ میں سے چار توجہ دلاو¿ نوٹسز پیش ہونے کے بعد پانچویں سے پہلے ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا ، جنہوں نے اسی وقت کرسی صدارت سنبھالی تھی کہا کہ توجہ دلاو¿ نوٹس کے لےے 30 منٹ مختص ہیں لیکن یہاں پر پورا پورا گھنٹہ یا پونا گھنٹہ لگ جاتا ہے ۔ صوبائی وزیر نثار کھوڑو اور ایم کیو ایم کے سید سردار احمد سمیت دیگر سینئر ارکان مجھے سمجھا دیں کہ توجہ دلاو¿ نوٹس کو 30 منٹ تک کیسے محدود رکھا جائے یا پھر اس قانون میں ترمیم کریں ۔ اس پر نثار کھوڑو نے کہا کہ پہلے پانچویں توجہ دلاو¿ نوٹس کو پیش کرنے کی اجازت دیں اور توجہ دلاو¿ نوٹس کی تکمیل کے بعد بات کریں ۔ تاہم ڈپٹی اسپیکر اس پر اصرار کرتی رہیں ۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ اسمبلی ہمارے پاس ایک واحد فورم ہے ، جہاں پر ہم عوامی مسائل پر بات کر سکتے ہیں ۔ تحریک التواءمختصر سوالات اور تحریک استحقاق اور مختصر سوالات ایجنڈے میں شامل نہ کرنے کی پالیسی سے ہی بنائی گئی ہے ۔ اس کے باوجود ڈپٹی اسپیکر کا اصرار رہا کہ وقت متعین کیا جائے ۔ بعد ازاں انہوں نے نصرت بانو سحر عباسی کو توجہ دلاو¿ نوٹس پیش کرنے کی اجازت دی ، جو نارا کینال کے قریب زیر آب آنے والے ایک گاو¿ں سے متعلق تھا ۔ اپنے توجہ دلاو¿ نوٹس کے شروع میں نصرت بانو سحر عباسی نے کہا کہ آپ کی مہربانی ہے کہ آپ نے مجھے موقع دیا لیکن میرا توجہ دلاو¿ نوٹس پیش ہونے سے پہلے آپ نے بچنے کی کوشش کی ہے اور میرے ساتھ آپ کا رویہ ہمیشہ ایسا ہی رہتا ہے ، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے انتہائی تلخ لہجے میں کہا کہ میں آپ کو اہمیت نہیں دیتی ۔ اگر آپ نے اپنا توجہ دلاو¿ نوٹس پیش کرنا ہے تو ٹھیک ، ورنہ بیٹھ جائیں ۔ نصرت بانو سحر عباسی نے کہا کہ آپ کا احسان ہے کہ آپ نے مجھے موقع دیا اور آپ مجھے یہ موقع کیوں نہیں دیں گے ۔ یہ میرا حق ہے ۔ دونوں خواتین کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ۔ تاہم بعد ازاں نصرت بانو سحر عباسی نے اپنا توجہ دلاو¿ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ نارا کینال میں لگے ہوئے دروازے مہینے میں دو مرتبہ کھولے جاتے ہیں ، جس سے دو دو فقیر نامی گاو¿ں زیر آب آجاتا ہے ۔ نثار کھوڑو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہر جگہ سسٹم کو بچانے کے لےے دروازے نصب کےے جاتے ہیں ۔ جب پانی میں اضافہ ہوتا ہے تو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور یہ آج نہیں ہر سال ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس گاو¿ں کا حوالہ دیا گیا ہے ، یہ گاو¿ں نارا کینال سے 20 کلو میٹر دور اور 30 فٹ اونچا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ نارا کینال سے چھوڑے جانے والے پانی سے نقصان نہیں پہنچا ہے ۔ ممکن ہے کہ بارشوں سے کوئی نقصان ہوا ہو ۔

پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند….دشمن کی نیندیں حرام

چینگڈو (این این آئی) یہ پاک فضائیہ کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے کہڈبل سیٹ JF-17Bتھنڈر نے آج چینگڈو (چین) میں اپنی پہلی کامیاب آزمائشی پرواز کی۔ پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان اس تاریخی تقریب کے مہمان ِ خصوصی تھے۔ ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ (اے وی آئی سی) کے ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ ، Mr. Li Yuhai اس پروقار تقریب کے میزبان تھے۔ پاک چین مشترکہ کاوش ڈبل سیٹ JF-17Bتھنڈ ر اپنی آزمائشی پروازکے ابتدائی مراحل سے گزر رہا ہے۔ B JF-17تھنڈر کی شمولیت خود انحصاری کی طرف ایک سنگِ میل کی حیثیت کی حامل ہے جس سے پاک فضائیہ کی ٹریننگ اور آپریشنل صلاحیت میں مزید بہتر ی آئے گی۔ اس طےارے کی شمولےت سے پاک فضائیہ کے پائلٹس کی بہترین کمبیٹ ٹریننگ ممکن ہو سکے گی۔JF-17تھنڈر طےارے کی پاک فضائیہ میں شمولیت کا آغا ز2007 سے ہو ا جوکہ مسلسل جاری ہے۔ اب تک پاک فضائیہ میںJF-17 کے پانچ سکواڈرنز خدمات انجام دے رہے ہیں جو کہ ہر طرح کے آپریشن سر انجام دےتے ہیں۔JF-17تھنڈر ایک بہترین جنگی جہاز ہے جس کا موازنہ باآسانی دنیا کے جدید طیاروں سے کیا جا سکتا ہے۔

پولیس کو چکما دینے والا موت کو دھوکہ نہ دے سکا

لاہور (کرائم رپورٹر) صوبائی دارالحکومت کے علاقہ لوہاری میں پولیس حراست سے بھاگنے کی کوشش میں چھت سے چھلانگ لگانے والا ملزم ہسپتال میں دم توڑ گیا ، پولیس نے لاش کو مردہ خانے منتقل کر دیا ۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم افضل چند روز قبل لوہاری میں ایک خاتون سے بالیاں چھین کر فرار ہونے کی کوشش کے دوران شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا تھا جسے بعد ازاں لوہاری پولیس اسٹیشن کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ ملزم نے پولیس کی حراست سے فرار ہونے کے دوران چھت سے چھلانگ لگا دی تھی جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا تھا۔ پولیس نے ملزم کو طبی امداد کےلئے میو ہسپتال میں داخل کرا رکھا تھا جہاں وہ گزشتہ روز زندگی کی بازی ہار گیا ۔ پولیس نے لاش کو پوسٹمارٹم کے لئے مردہ خانے منتقل کر دیا ہے۔ دریں اثناءشہر کے مختلف مقامات سے 3 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں ہیں پولیس نے شناخت نہ ہونے پر پوسٹمارٹم کے لیے مردہ خانہ جمع کروا دی ،بتایاگیا ہے کہ لاری اڈہ بس اڈے کے قریب سے ایک 80سالہ نامعلوم شخص کو بے ہوشی کی حالت میں دیکھ کر راہگیروں نے پولیس کو اطلاع دی پولیس نے موقع پر جا کر مزکورہ شخص کو طبی امداد کے لیے ہستال پہنچایاجہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کردی جبکہ شاہدرہ ٹاون کے علاقہ میں ایک نامعلوم 45سالہ شخص کی لاش ملی ہے پولیس نے شناخت نہ ہونے پر لاش پوسٹمارٹم کے لیے مردہ خانہ جمع کروا دی ، پولیس کے مطابق دونوں نشئی معلوم ہوتے ہیں نشے کی زیادتی کے باعث ان کی موت واقع ہوئی ہے تاہم اصل حقائق پوسٹمارٹم رپورٹ آنے کے بعد واضح ہونگے ، ورثاءکی تلاش جاری ہے ان کے ملنے کے بعد قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جبکہ قلعہ گجر سنگھ کے علاقہ میں شہریوں نے 50سالہ شخص کی نعش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی جنہوں نے موقع پرپہنچ کر نعش کو قبضہ میں لے کر شناخت کی کوشش کی لیکن اس کی شناخت نہ ہو سکی جس پر نعش کو پوسٹمارٹم کیلئے مردہ خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔

”جندال کو مری جانے کی اجازت کس نے دی؟ وزارت داخلہ وضاحت کرے“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ دوسرے ممالک میں اپنے عزیزوں و دوستوں سے ملاقات کرے۔ وزیراعظم شنگھائی کانفرنس میں جا رہے ہیں جہاں ان کی مودی سے ملاقات متوقع ہے۔ یہ ان کی ذاتی ملاقات ہو گی کیونکہ ان کے آپس میں اچھے تعلقات ہیں۔ اس سے پہلے بھی حسین نواز اور نوازشریف بھارت میں مودی کو وزیراعظم بننے کی مبارکباد دینے گئے تھے۔ ان کے معاملات و مراسم پہلے سے موجود ہیں۔ سجن جندال کے حوالے سے یہ ٹیکنیکل مسئلہ ہے کہ انہیں پنڈی، اسلام آباد تک رہنے کی اجازت تھی اور وہ مری کیسے چلے گئے، قومی اسمبلی میں بھی یہ بات ہو رہی ہے، اس پر حکومتی خاموشی مناسب نہیں۔ وزیرداخلہ کو چاہئے کہ پریس ریلیز جاری کرے کہ جندال کو مری جانے کی باضابطہ اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیئرمین نیب بارے سخت ریمارکس تھے۔ جب فیصلہ آیا تھا تو اس وقت میں نے کہا تھا کہ حکومت کو وضاحت کرنی چاہئے کہ عدالتی ریمارکس کے بعد بھی وہ قمرزمان چودھری کو عہدے پر کیوں برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے بہت صاف کہا تھا کہ چیئرمین نیب سے کوئی توقع نہیں، ان کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔ قمرزمان چودھری کو بھی چاہئے کہ وہ عدالت میں جا کر اپنے خلاف یہ ریمارکس حذف کروائیں اور حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ان کو برقرار رکھنے کی وضاحت کرے۔ آصف زرداری آج کل بڑے سیاسی حملے کر رہے ہیں ان کو بھی نیب کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہئے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ جن کی مشاورت سے چیئرمین نیب کی تقرری ہوئی وہ بھی وزیراعظم کے استعفے کی بات کرتے ہیں لیکن نیب کے معاملے پر خاموش ہیں۔ یہ خاموشی آئینی و قانونی طور پر ٹھیک نہیں۔ عدالت میں پی ٹی آئی کی رٹ کے بعد واضح ہو جائے گا یا تو یہ ریمارکس ختم کرنا پڑیں گے اگر ٹھیک تھے تو پھر عدالت کو صرف ریمارکس تک نہیں رہنا چاہئے بلکہ حکومت کو نیب سربراہ کی تبدیلی کیلئے ہدایت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں و تنظیمیں عدالتی فیصلے کے صرف اس حصے کو اجاگر کرتی ہیں جو ان کے حق میں ہو۔ آصف زرداری بھی 2 ججز کے اختلافی نوٹ کی بنیاد پر نوازشریف سے استعفیٰ کا مطالبہ تو کرتے ہیں لیکن چیئرمین نیب کے معاملے پر خاموش ہیں۔ بہر حال اب سپریم کورٹ میں معاملہ چلا گیا ہے، فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ریاض پیر زادہ کا استعفیٰ دینا، پہلا موقع نہیں۔ وہ مختلف سیاسی جماعتوں میں رہے ہیں۔ پہلے بھی ناراض ہو کر استعفیٰ دے دیتے تھے لیکن اب عام طور پر یہ سمجھا جا رہا تھا کہ وہ خوش نہیں جس کی وجہ وزیراعظم سے ملاقات کا وقت نہ ملنا ہو سکتا ہے کیونکہ نوازشریف کا حکومت کرنے کا اپنا سٹائل ہے۔ کچھ خاص وزراءکو تو وہ وقت دے دیتے ہیں جبکہ باقی وزراءکو ملاقات میں مشکل ہوتی ہے۔ ماضی کا ایک قصہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب نوازشریف دوسری بار وزیراعظم بنے تو جاوید ہاشمی وزیر صحت تھے۔ مجھے کچھ معلومات کی تصدیق کیلئے وزیراعظم سے ملنا تھا۔ اس وقت ان کے پرنسپل سیکرٹری انور زاہد تھے، میں نے ان کو فون کر کے ملاقات کا وقت مانگا، انہوں نے مجھے بلا لیا۔ جب میں گیا تو مجھے وہاں بٹھا دیا گیا کہ اجلاس جاری ہے ختم ہوتے ہی آپ کی ملاقات کروا دیں گے۔ میں نے وہاں جاوید ہاشمی کو دیکھا، ان سے حال احوال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم سے ملنے آئے ہیں۔ میں نے حیرت سے پوچھا کہ آپ تو کابینہ میں ہیں۔ کابینہ اجلاس میں بھی ملاقات ہوتی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں بہت لوگ ہوتے ہیں جبکہ میں نے ان سے اہم بات کرنی ہے۔ یہ 3,2 فائلیں میرے پاس ہیں لیکن وہ بہت مصروف ہیں، ملنے کا وقت نہیں مل رہا۔ جاوید ہاشمی نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ کی ملاقات ہو تو آپ میری سفارش کر دیں، جس پر میں نے کہا کہ میں کون ہوتا ہوں سفارش کرنے والا، آپ خود ان کے ساتھی ہیں۔ میاں صاحب باہر نکلے تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں وزارت خارجہ تک جا رہا ہوں آپ میری گاڑی میں بیٹھیں راستے میں بات کر لیں گے۔ میں ان کی گاڑی میں بیٹھ گیا راستے میں نوازشریف سے جاوید ہاشمی کی بات کی تو وہ ہنس پڑے اور کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے بس تھوڑی مصروفیت زیادہ ہے۔ میرے خیال میں ریاض پیرزادہ کا بھی اصل میں یہی دکھ ہو گا کہ انہیں بھی ملاقات کا وقت نہیں ملتا ہو گا۔ آصف کرمانی ان کو منانے گئے ہوئے ہیں۔ میاں صاحب سے ملاقات ہو جائے گی تو معاملہ ختم ہو جائے گا۔ ریاض پیرزادہ سے پوچھنے والی بات یہ ہے کہ انہیں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی کرپشن کا کب پتہ چلا، پہلے کبھی بات نہیں کی اچانک انکشافات کر دیئے۔ سیکرٹری بڑے منہ زور ہوتے ہیں، اس قسم کے وزیروں کی کم ہی سنتے ہیں جبکہ اسحاق ڈار جیسے وزراءکی مان لیتے ہیں کیونکہ جانتے ہیں کہ ان کی نہ مانی تو چھٹی ہو جائے گی۔ میرے خیال میں ریاض پیرزادہ کی سیکرٹری کے ساتھ کچھ تلخی ہوئی ہو گی تو اچانک کرپشن یاد آگئی۔ انہیں الزام کا ثبوت بھی دینا چاہیے۔ اس پر ضیاشاہد نے ایک مصرعہ کہا ”کب کھلا تجھ پر یہ راز“ انہوں نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ مک مکا ہو جائے گا شاید سیکرٹری تبدیل کر دیا جائے اگر نہیں ہوا تو پھر تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی موجود ہیں۔ ریاض پیرزادہ نعرہ مستانہ لگا کر ادھر چلے جائیں۔ پہلے بھی پارٹیاں بدلتے رہے ہیں اب بھی بدل لیں۔ وزارت بہت کر لی اب ذرا دوسری جانب بھی مزے لیں۔ کرپشن کا راگ تو تمام اپوزیشن جماعتیں الاپ رہی ہیں۔ زرداری صاحب کا کرپشن کی بات کرنا واقعی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے، وہ خود اس میدان کے شیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان 10ارب روپے کی پیشکش کا ثبوت بھی لائیں لیکن ان کےلئے یہ ثابت کرنا بہت مشکل ہوگا۔ عدالت میں کئی چیزوں کو ثابت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ وہ آڈیو ویڈیو ثبوت نہیں مانتی۔ عمران خان اگر آڈیو، ویڈیو ثبوت دینگے تو پھر اس کی تصدیق کے شواہد بھی دینا ہونگے۔ وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے سجن جندال کی ملاقات کے حوالے سے پارٹی کا کوئی مو¿قف نہیں اور حکومت کو مو¿قف رکھنے کی ضرورت بھی نہیں۔ حکمرانوں کی ذاتی زندگی بھی ہوتی ہے۔ قریبی عزیز، رشتے دار اور دوست بھی ہوتے ہیں، ان سے ملنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نواز شریف اور حسین نواز جب بھارت میں ان کے گھر گئے تھے تو انہوں نے واضح مو¿قف دیا تھا کہ سجن جندال کے ساتھ ان کا ذاتی تعلق ہے۔ مودی کا پیغام لیکر آنے کے الزامات غلط ہیں۔ جب دونوں فریقین میں سے کسی نے ا یسی بات نہیں کی تو پھر الزامات لگانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ سجن جندال کا ویزہ جڑواں شہروں تک رہنے اور پھر مری چلے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کہیں جانا چاہے تو حکومت اجازت دے سکتی ہے، قانون میں اس کی گنجائش ہے۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ اس پر عدالتی کارروائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کوئی نہ کوئی خبر تو چلنی ہے اگر یہی چلتی رہے تو اچھا ہے 2دن اور نکل جائیں گے۔

عمران خان نے شہباز شریف کو چیلنج کردیا, ن لیگ سوچنے پر مجبور

اسلام آباد (خبرنگارخصوصی‘ کرائم رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے غیر قانونی اثاثے رکھنے پر پوری قوم سے وزیراعظم نوازشریف کے سماجی بائیکاٹ کی اپیل کردی، نوازشریف اقتدار کا جواز کھو چکے ہیں ، نوازشریف گھر جاﺅ تم پر کیس چل رہا ہے تم کرسی سے چپک کر کیوں بیٹھے ہو، نوازشریف کوجندل نہیں بچا سکے گا، انہوں نے اعلان کیا ہے کہ پانامہ کیس میں 10ارب روپے کی پیشکش کے معاملے پر عدالت نے بلایا تو پیشکش کرنے والے کا نام بتا دوں گا ، عدالت کو اس شخص کو تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دینا ہوگی، نام سامنے آئے تو شریف خاندان کے رشتہ دار بھی پھنس جائیں گے ،جو بھی کرپٹ ہے وہ نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہے اسے معلوم ہے اس کی بھی باری آسکتی ہے ،کیا کوئی پانامہ شریف کا ایمان دیکھ کر مسلمان ہو سکتا ہے ،شریف برادران قرآن پاک پر حلف دیں کہ زندگی میں کبھی رشوت نہیں دی تو میں انہیں مان جاﺅں گا ، مقدمے میں گھسیٹا گیا تو مجھے 10ارب روپے ہرجانے کی رقم اسحاق ڈار، نوازشریف اور شہباز شریف کے بیٹوں سے لینا پڑے گی کیونکہ یہی ارب پتی رہ گئے ہیں جو کہ انتہائی دولت مند ہیں ، سجن جندل کے بیان اور ڈان لیکس میں کوئی فرق نہیں ہے ، نوازشریف پانامہ لیکس میں پھنس چکے ہیں ،قومیں میٹرو اور پل بنانے سے نہیں بنتی دیانتداری سے قومیں ابھرتی ہیں،منزل قریب ہے اورجلسے جاری رہیں گے ، 9مئی کوسیالکوٹ میں جلسہ کرینگے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شب شکرپڑیاں کے قریب پریڈ ایو نیو میں پارٹی کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ کے لئے شہر اقتدار میں پریڈ ایونیو میں پنڈال سجا، پارٹی پرچموں کی بہار رہی، پشاور لاہور، ملتان اور سیالکوٹ سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے دیگر شہروں سے قافلے شریک ہوئے ، نوجوانوں کے ساتھ پی ٹی آئی کی ٹائیگریسز پرجوش انداز میں نعرے لگاتی رہیں جس جلسہ گاہ میں ہر طرف چوڑیوں کی کھنکھار سنائی دتی رہی ، پارٹی نغموں کا میوزک کے ساتھ تڑکا لگا تو جلسہ جھوم اٹھا ، جلسے کیلئے 80 فٹ لمبا، 20 فٹ چوڑا سٹیج تیار کیا گیا ہے۔ پنڈال بھی سج گیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے 40 ہزار سے زائد کرسیاں لگائیں گئی فول پروف سکیورٹی فراہم کی گئی حسب روایت مرکزی سٹیج کے سامنے خواتین انکلوژر تیار کیا گیا ہے جس کی سکیورٹی کیلئے دستی چادریں اور خار دار تاریں لگائی گئی ہیں۔عمران خان نے مجھے10 ارب روپے کی آفر کے الزام کا اعائدہ کیا اور کہا کہ سنا ہے مجھ پرشہبازشریف نے اربوں روپے کاہرجانہ کیاہے،جوآفرلےکرآیااسے منانے پر2 ارب روپے کی آفرکی گئی، ہماری حکومت اپنے شہریوں کی عزت نہیں کرتی،قوم کی اخلاقیات کو تباہ کیا گیا کوئی شرم نہیں ہے کوئی حیا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرے دل سے پاکستانی عوام کےلئے دعا نکل رہی ہے ، آپ لوگ میرے لئے نہیں پاکستان کےلئے باہر نکلے ہیں ، مجھے آپ پر فخر ہے ، آپ نے ہمیشہ میری عزت رکھی ،میری خدا سے دعا ہے کہ اس قوم کو دنیا کی عظیم قوم بنا دے ۔عمران خان نے کہا کہ یہ پاکستان ایک عظیم مسلمان کا خواب اور دوسرے کی جدوجہد تھا جن کی وجہ یہ ملک قائم ہوا، ایک وقت ایسا تھا جب پاکستان کا صدر ایوب خان امریکہ گیا تو امریکہ کا صدر ایئرپورٹ پر لینے آیا ، یو اے ای کا آج سے 50سال پہلے جو صدر تھا وہ جب پاکستان آتا تھا تو ڈپٹی کمشنر اس کو ملنے جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی دنیا میں حیثیت تھی اور ہمیں فخر تھا ، میں 18سال کی عمر میں جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں آیا تھا تو وہی ٹیم ورلڈ چیمپئن تھی ۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری دعا ہے کہ پاکستانیوں کو ایسی قوم بنا کر گرین پاسپورٹ والوں کو امریکہ کے ایئرپورٹ پر لائنوں میں نہ لگنا نہ پڑے ، چند سال پہلے مجھے امریکہ کے ایئرپورٹ پر 6گھنٹے تک روکے رکھا گیا ، دوسری دفعہ گیا تو 4گھنٹے تک روکا گیا اگر میرے ساتھ یہ ہوتا ہے تو عام پاکستانیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا ، مجھے روکا گیا تو پاکستانی حکومت نے کوئی احتجاج نہیں کیا جبکہ بھارتی اداکار شاہ رخ خان کو امریکہ کے ایئرپورٹ پر روکا گیا تو بھارتی حکومت نے احتجاج کیا جس پر امریکی سفارتخانے کو معافی مانگنی پڑی ۔عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف میرے اوپر اربوں روپے کا ہرجانے کا دعویٰ کر رہا ہے کہ میں 10ارب روپے کی آفر والی پیشکش کی بات غلط کہی ہے ، شہباز شریف اور نوازشریف میری بات سن لو مجھے 10ارب روپے کی آفر آئی اور جو شخص آفر لے کر آیا اسے کہا گیا کہ اگر تم عمران خان کو پانامہ کیس سے پیچھے ہٹنے پر راضی کر لو تو آپ کو 2ارب روپے دیں گے ، میں آفر دینے والے کا نام نہیں بتاﺅں گا ورنہ اسے سیاسی انتقال کا نشانہ بنایا جائے گا ،اچھی بات ہے مجھے عدالت لے کر جاﺅ تو پھر اس کا نام بھی لوں گا اور عدالت سے کہوں گا کہ اس کو حفاظت بھی دے ، شریف برادران 30سالوں سے لوگوں پر ظلم کر رہے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف اور نوازشریف قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر بتا دیں کہ انہوں نے آج تک کسی کو رشوت نہیں دی تو میں مان جاﺅں گا کہ یہ لوگ بے قصور ہیں مجھے شک ہے کہ کہیں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہہ ہی نہ دیں میں تو اربوں روپے کا ہرجانہ بھی ادا نہیں کرسکوں گا ۔انہوں نے کہا کہ میں عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ آپ لوگوںکی وجہ سے نوازشریف عدالت میں پھنس چکا ہے ، آپ لوگ باہر نہ نکلتے تو پانامہ لیکس کو بھی پاکستانی بھول جاتے اور اربوں روپے یونہی نگل لئے جاتے ۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مسلمان ایک عظیم قوم تھے ، پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام سے بنا ہے ، مسلمانوں نے جو ریاست بنائی اس میں لیدر کا صادق اور امین ہونا ضروری تھا ، کرپٹ آدمی کو اگر ملک کے خزانوں کا رکھوالا بنا دیں تو پھر یہی حال ہوگا جو آج پاکستان کا ہورہا ہے، ہمارے نبی نے ساری قوم کو سچی اور ایمانداری قوم بنادیا ، قومیں میٹرواور روڈ بنانے سے نہیں اچھے کردار سے بنتی ہیں ، مسلمانوں نے اپنے کردار کے بل پر دنیا کی سپرپاوروں کو بھی شکست دے دی تھی ۔ عمران خان نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے میں دو ججوں نے نوازشریف کونا اہل کردیا اور تین ججز نے کہا کہ جھوٹے تو یہ ہیں مگر اس کی مزید تحقیقات کر لو اور پھر 60دن بعد ان کو نااہل کر دیں گے مگر موٹو گینگ مٹھائیاں بانٹ رہا رتھا، قطری خط کو پانچوں ججز نے یکسر مسترد کردیا ہے اور کہا کہ یہ خط جھوٹا ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے سجن جندال کو بلالیا پاکستان میں مگر نوازشریف پر واضح کردوں کہ یہ سجن جندال تمہیں نہیں بچا سکتا ، ہمارا وزیراعظم اپنے ملک کو فوج کو بدنام کرنے میں آگے آگے ہے کیا ڈان لیکس میں یہی نہیں کہا گیا کہ ہم بھارت سے دوستی کرنا چاہتے ہیں مگر پاکستانی فوج دوستی نہیں کرنا چاہتی ۔عمران خان نے کہا کہ بھارت کشمیر میں ظلم کررہا ہے اوربلوچستان میں بھی دھماکے کروارہا ہے مجھے جہاں بھی موقع ملے گا میں کشمریوں کے حقوق کی بات کروں گا ، کشمیریوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ (ن) لیگ والوں سے جلسہ تو ہوتا نہیں انہوںنے سوچا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروا لو اور ٹکٹ اپنے لوگوں میں بانٹ دو تاکہ اپنے لوگ خوش ہو جائیں ، کوئٹہ گلیڈیئٹرز بڑی محنت سے فائنل میں پہنچی مگر ان کے اچھے کھلاڑی لاہور نہیں آئے اور انہوں نے پھٹیچر اور ایلو کٹا ٹائپ کھلاڑی بلا لئے جن کی وجہ سے وہ ہار گئے ۔انہوںنے کہا کہ جنوبی کوریا کے عوام کی طرح جلسے کریں گے اور تب تک نہیں رکیں گے جب تک وزیراعظم استعفیٰ نہیں دے دیتا ، میں 5مئی کو نوشہرہ اور 7مئی کو سیالکوٹ میں جلسہ کروں گا اور وزیراعظم کے پکڑے جانے تک جلسے جاری رہیں گے۔ عمران خان نے کہاہے کہ الفتح سٹور کے مالک نے تحریک انصاف نے شمولیت اختیار کی تو اگلے ہی دن اس کا سٹور بند کروا دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ الفتح سٹور کے مالک نے جب پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تو اس سے اگلے ہی روز سٹور بند کروا دیا گیا۔ان کا کہناتھا کہ جس نے مجھے دس ارب روپے کی آفر کے بارے میں بتایا میں اس کیلئے سب سے پہلے عدالت میں جا کر پروٹیکشن لوں گا اور پھر بتا?ں گا کہ دبئی میں کون سا بینک ہے جس نے آفر کی ہے اور مجھے لگتاہے کہ اس میں آپ کے کئی اور رشتہ دار بھی پھنس جائیں گے۔واضح رہے کہ لاہور کے علاقے لبرٹی میں واقع الفتح سٹور آگ لگنے کے باعث بند ہو گیاتھا اور اس میں موجود کروڑوں روپے کا سامان مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گیاتھا تاہم اسی دوران الفتح کے مالک ایم ایم عالم روڈ کے قریب نئی بلڈنگ بھی تیار کروا رہے تھے لیکن ان کے اس سٹور میں آ گ لگ گئی۔ا?گ لگنے کے بعد سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق سٹور میں آگ شاٹ سرکٹ کے باعث لگی تھی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ زندگی کے آخری پانچ اوورزعوام کوتباہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا آخری امید عمران خان ہیں اس نظام سے علم بغاوت کااعلان کرتا ہوں پانچ ججوں نے قطری خط کو مسترد کیا وزیراعظم ملک کیلئے سیکیورٹی رسک ہیں ۔جمعہ کوتحریک انصاف کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہاکہ سجن جندال کس خوشی میں پاکستان آیا افغانستان میں سب سے بڑا بم گرایا گیا جس میں را کے چودہ ایجنٹ مارے گئے اس کے بعدمزارشریف پر حملہ ہوا جس میں سینکڑوں لوگ مارے گئے عمران خان آخری امید کی کرن ہیں جس ملک میں وزیراعظم ہاﺅس سیکیورٹی رسک ہو اس کاوزیراعظم بھی سیکیورٹی رسک ہے وزیراعظم ڈان لیکس کی رپورٹ روکناچاہتے ہیں یہ ملک اسلام کے نام پر بنا جس میں وزیراعظم کے بچے آٹھ آٹھ کروڑ کے فلیٹوںکے مالک ہوجاتے ہیں اور غربت کی وجہ سے پانچ بچوں کاباپ چوہے مار گولیاں اپنے بچوں کو دیکرہلاک کردیتا ہے انہوں نے کہاکہ ریاض حسین پیرزادہ نے بہت اچھا کام کیا ہے انہوں نے چوروں کو بے نقاب کیا پانچ ججوں نے قطری خط کو مسترد کردیا دوججوں نے کہاکہ وزیراعظم صادق اورامین نہیں رہے جبکہ تین نے کہاکہ ان کو ایک موقع اوردیاجائے نندی پورپراجیکٹ ،قائداعظم سولرپارک، نیلم، داسو ڈیم کہاں گئے ساٹھ دن اور انتظار کریں گے انہوں نے کہاکہ راحیل شریف کامعاملہ اسمبلی میں زیربحث آناچاہیے تھا میں اس نظام سے علم بغاوت کااعلان کرتاہوں زندگی کے آخری پانچ اووروں میں عوام کی زندگی تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتا یہ امید اسفندیارولی سے نہیں لگاسکتا اگر گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلا تو عمران خان کی قیادت میں ٹیڑھی انگلی سے نکالیں گے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک نے کہاکہ پاکستانیوں کو ابھی بھی لوٹاجارہاہے کے پی کے میں عوام کی فلاح وبہبود کیلئے قانون سازی کی، سیاسی مداخلت کاخاتمہ کیا اور اداروں کو بااختیاربنایا اگر اداروں میں مداخلت ہوتی رہی تو سوسال بھی پاکستانی روتے رہیں گے۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ پڑھنے کے بعد حکمرانوں کی خوشی مایوسی میں بدل گئی، کسان، مزدور، وکلاءاور طالب علم حکمرانوں کو گھر بھیجنے کی تحریک میں شامل ہو جائیں، جب حکمران کرپٹ ہوتے ہیں تو غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔

وزیراعلیٰ کا سکولوں کیلئے نیا حکمنامہ, والدین کا شدید احتجاج

میرٹھ(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی انتہا پسندی ،تشدد اور مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات انڈیا میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو عدم تحفظ میں مبتلا کر دیا ہے تو وہیں پر دوسری طرف اتر پردیش کے متعصب ترین ہندو انتہا پسند وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی بھی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے والی پالیسیاں سامنے لا رہے ہیں ،بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور ادتیہ ناتھ یوگی کی مسلم دشمنی کو دیکھتے ہوئے اب یوپی کے ضلع میرٹھ کے ایک تعلیمی ادارے نے زیر تعلیم طالب علموں کے لئے انوکھا قانون جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے احکامات دیئے ہیں کہ اب اگر کسی طالب علم نے داڑھی رکھی ،یا انکے لنچ بکس سے انڈے ،آملیٹ یا گوشت میں بنی کوئی ڈش(سالن)برآمد ہو ا تو اسے نہ صرف سکول سے نکال دیا جائے گا بلکہ اس جرم میں اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی، معروف تعلیمی ادارے کی انتظامیہ نے طلبا کو پابند کیا ہے کہ ان کے بالوں کا سٹائل بھی اتر پردیش کے وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی جیسا(ٹنڈ)ہونا چاہئے،والدین کا تعلیمی ادارے کی جانب سے غیر انسانی اور بنیادی حقوق کی شدید خلاف ورزی پر مبنی احکامات پر شدید احتجاج ، سکول انتظامیہ مسلمان بچوں کو داخلہ نہ دینے کے لئے اس طرح کی قانون سازی کر رہی ہے ،والدین کی دہائی ۔بھارتی نجی چینل انڈیا ٹی وی کے مطابق ہندوستانی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں سی بی ایس ای سے ملحقہ معروف تعلیمی ادارے کی انتظامیہ نے اپنے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے طالب علموں کو پابند کیا ہے کہ سکول میں زیر تعلیم طلبا کے بالوں کا سٹائل ریاستی وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی جیسا ہونا چاہئے (یوگی کے بال ہے ہی نہیں وہ ہمیشہ ٹنڈ کرا کے رکھتے ہیں)گھروں سے لائے جانے والے لنچ باکس میں اگر کسی طالب علم سے انڈے ،آملیٹ اور گوشت سے بنی کوئی بھی ڈش (سالن یا بریانی)برآمد ہوئی تو ایسے طالب علم کا نام نہ صرف فوری طور پر سکول سے خارج کر دیا جائے گا بلکہ اسسنگین جرم کے مرتکب طلبا کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی ۔سکول انتظامیہ نے اپنے احکامات میں واضح کیا ہے کہ سکول میں زیر تعلیم کسی بھی طالب علم کو داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی ،اگر کسی بچے نے پہلے سے داڑھی رکھی ہوئی ہے تو اسے سکول میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے داڑھی منڈوانی ہو گی ،ایسا نہ کر نے والے طالب علم کو بھی سکول سے نکال دیا جائے گا۔سکول انتظامیہ کی جانب سے ان عجیب و غریب احکامات پر زیر تعلیم مسلمان بچوں کے والدین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم جیسے بنیادی حق پر بھی انتہا پسند ہندو رنگ چڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے ،یہ سکول انتظامیہ کی آمریت پسندی ہے اور بچوں کو ان کی پسند کا کھانا لانے پر پابندی لگا کر کھانے پینے کی آزادی جیسے بنیادی حقوق سے انہیں محروم کیا جا رہا ہے۔ والدین کا کہنا تھا کہ سکول انتظامیہ خاص طبقے کے بچوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں داخلہ نہیں دینا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے پابندی کے ایسے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔اس معاملے میں جب متعلقہ سکول انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے دلیل پیش کی کہ بہتر ماحول اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لئے یہ قدم اٹھا یا گیا ہے جس کے تحت طالب علموں کے لمبے بال رکھنے، ٹفن میں نان ویج کھانا لانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سکول مینجمنٹ کمیٹی کے سکریٹری رنجیت جین کا کہنا تھا کہ جن طالب علموں کو سکول میں رہنا ہے، انہیں ان قوانین پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، لنچ باکس میں نان ویج کھانالانے کی اجازت نہیں ملے گی جبکہ طالب علموں کو ابھی سے بال بڑھانے اور داڑھی رکھنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم لو جہاد جیسی سرگرمیوں کو قطعی نہیں بڑھنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی سے ان کی بات ہو گئی ہے اور وہ کل 29 اپریل کو ان سے ملاقات کریں گے اور یہ کوشش کریں گے کہ تمام سکولوں کو اس طرح کی ہدایات جاری کرا دی جائیں۔

بڑے گھر والوں کیلئے بڑی ”خوشخبری“, دیکھئے اہم خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے عبوری حکم کے ذریعے دو کنال سے بڑے گھروں پر عائد لگژری ٹیکس کی وصولی روک دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس مزمل اختر شبیر نے شاہ محمد سمیت 9شہریوں کی درخواست پر سماعت کی جس میں بڑے گھروں سے لگژری ٹیکس کی وصولی کو چیلنج کیا گیا۔ درخواستوں میں بتایا گیا کہ درخواست گزار پہلے سے ہی ٹیکس دے رہے ہیں‘ اب ان سے لگژری ٹیکس کی وصولی کیلئے نوٹس جاری کردیئے جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ درخواستوں میں یہ قانونی نکتہ اٹھایا گیا ہے کہ ایک وقت میں دو ٹیکس وصول نہیں کئے جا سکتے اس لئے محکمہ ایکسائز کو لگژری ٹیکس کی وصولی سے روکا جائے۔ ہائیکورٹ نے محکمہ ایکسائز سے چار ہفتوں میں جواب مانگ لیا ہے۔