All posts by Daily Khabrain

18 بھارتی ایجنٹوں اور سہولتکاروں کی گرفتاری …. خوفناک انکشاف

گلگت (خصوصی رپورٹ)حساس اداروں نے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے خلاف سازشوں میں مصروف نیٹ ورک پکڑ لیا۔ شمالی علاقہ جات سے 18 بھارتی ایجنٹوں کو ان کے ہینڈلرز اور سہولت کاروں سمیت گرفتار کر لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کو پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کو تباہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا مگر حساس اداروں نے بروقت کارروائی کر کے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ گرفتار بھارتی ایجنٹوں کے قبضہ سے دھماکہ خیز مواد، حساس مقامات کی تصاویر اور نقشے بھی پکڑے گئے۔ دہشت گردوں سے بعض انتہائی حساس دستاویزات بھی برآمد ہوئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ وہ متعدد اہم مقامات اور تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ ذرائع کے مطابق دشمن کے ایجنٹوں نے اپنے مقامی ایجنٹوں کے نام اگل دیئے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھارتی سفارتخانہ میں سفارتکاروں کے روپ میں را کے ایجنٹوں کی نشاندہی ہوئی تھی۔

فیصل رضا عابدی بھی گرفتار….اہم وجہ سامنے آگئی

کراچی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی لہر کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو باقاعدہ گرفتار کر لیا۔ فیصل رضا عابدی کو پٹیل پاڑہ میں تبلیغی جماعت کے کارکنوں کے قتل کے حوالے سے تفتیش کی جائے گی۔نیو رضویہ سوسائٹی سے پیپلزپارٹی کے منحرف رہنما سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ گھر سے اسلحہ بھی برا?مد کیا گیا ، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فیصل رضا عابدی سے ابتدائی تفتیش کے بعد انہیں ایسٹ زون پولیس کے حوالے کر دیا۔ایس ایس پی ایسٹ فیصل چاچڑ کے مطابق فیصل رضا عابدی کی گرفتاری گزشتہ روز پٹیل پاڑہ میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ڈالی گئی ہے۔ پٹیل پاڑہ میں فائرنگ کے واقعے میں تبلیغی جماعت کے دو کارکنوں کو قتل کیا گیا جس کا مقدمہ جمشید کوارٹر تھانے میں درج کیا گیا ہے۔

عمران خان …. جوانی کے دن…. جوانی کی باتیں ، معروف صحافی ضیا شاہد کا دبنگ کالم ” یادیں اور ملاقاتیں “

قارئین میں مخالفین کی اِن شکایات کی تفصیل میں نہیں جاﺅں گا کہ عمران خان کی جوانی کیسی تھی‘ پلے بوائے کے طور پر ان کا امیج کیسے بنا‘ سیتا وائٹ سے شادی کے بغیر ان کی بچی کے معاملات کیسے سامنے آئے۔ سیاسی مخالفت کی بنیاد پر مسلم لیگ ن کے میڈیا انچارج خلیل ملک جنہوں نے کویت میں ہنگاموں کے بعد پاکستان واپسی اختیار کی تھی اور خبریں کی کالم نویسی سے اپنی محنت اور قابلیت کے باعث مسلم لیگ ن کے میڈیا سیل میں پہنچے تھے۔ میں ان تفصیلات میں بھی نہیں جاﺅں گا کہ مسلم لیگ کے میڈیا سیل ہی سے پہلی بار سیتا وائٹ کا سکینڈل کس طرح پاکستانی اخبارات میں چھپوایا گیا تھا۔ میں اس بحث میں بھی نہیں پڑوں گا کہ دوسرے اخبارات کے ساتھ یہ داستان خبریں میں چھپی تو عمران نے کس طرح غصے اور رنج کا اظہار کیا تھا کہ ساری دنیا چھاپتی مگر تم نے میرے خلاف خبر کیوں شائع کی۔ میں برادرم یوسف صلی سے عمران کی دوستی کے قصے بھی بیان نہیں کروں گا اور میں الزامات کا ذکر بھی نہیں چھیڑوں گا‘ جو یوسف صلی کی دوسری بیوی انبساط خان نے اخباروں میں چھپوائے اور اپنے شوہر کے ساتھ صلی کی معروف حویلی میں جو ٹیکسالی گیٹ میں واقع ہے‘ رنگین مجلسوں کے انکشافات کیے‘ وہ سچ تھے یا جھوٹ کہ انبساط کی جب تک یوسف صلی سے صلح رہی شاید اسے نہ صلی سے کوئی شکایت تھی اور نہ ”چاچو“ عمران سے‘ مگر جونہی لڑائی ہوئی انبساط خان نے شوہر پر بدمعاشی اور عمران خان پر ہیومینیٹی کے الزامات کی بارش کر دی۔ میں عمران کے حوالے سے بیشمار اچھے‘ برے واقعات کا واقف بھی ہوں اور ناقد بھی‘ لیکن یہ امر بھی حیرت انگیز ہے کہ عمران نے جس کا امیج ایک پلے بوائے سے زیادہ کچھ نہیں تھا اور کرکٹ کے حوالے سے اس کی عشق و محبت کی داستانیں انگلستان ہی نہیں بھارت تک پھیلی ہوئی تھیں جہاں معروف فلمی اداکاراﺅں زینت امان اور ریکھا سے اسے منسوب کیا جاتا رہا۔ میں صرف ایک بات کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں کہ خود عمران نے کبھی اپنے آپ کو پارسا قرار نہیں دیا۔ اس نے تسلیم کیا کہ زندگی کا ایک بڑا حصہ ایسے واقعات سے بھرا ہوا ہے جو شاید اخلاقیات کی نظر میں پسندیدہ نہیں تھے‘ لیکن یہی عمران جب اللہ سے توبہ کرتا ہے‘ دینِ اسلام کی طرف راغب ہوتا ہے‘ قرآن و حدیث اور مذہبی کتابوں کا مطالعہ کرتا ہے‘ کچھ بزرگوں سے روحانیت کے حوالے سے مسلسل رابطہ رکھتا ہے جو جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا‘ وہ اپنی زبردست قوت ارادی سے اپنی زندگی کا رخ تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اس مسئلے پر اس کی خود نوشت کتاب کا اردو ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ ”پلے بوائے کرکٹر“ سے سچا اور کھرا مسلمان بننے کی روداد اس میں شامل ہے جو آپ خود پڑھ سکتے ہیں اور اگر قارئین چاہیں تو میں اس کتاب کے متعلقہ حصے بھی اپنے اخبار میں چھاپ سکتا ہوں۔
عمران ہمیشہ سے انتہا پسند رہا ہے‘ چنانچہ یہ زندگی چھوڑ کر جب اس نے اپنا گھر آباد کرنا چاہا تو سب سے پہلے لندن کے دولت مند یہودی گولڈ سمتھ کی بیٹی جمیما یا جمائماکا ذکر آتا ہے۔ یہ بہت متمول‘ معروف اور مالدار خاندان ہے۔ عمران نے جب شادی کا فیصلہ کیا تو اپنی ہونے والی بیوی کو قائل کیا کہ وہ اسلام قبول کرے جو اس نے کیا۔ گولڈ سمتھ کی بیٹی کا نام جمائما خان رکھا گیا۔ یہ خبر سب سے پہلے مجھے ہمارے مشترکہ دوست محمد علی درانی نے دی‘ بہت سے پاکستانیوں کی طرح مجھے بھی یہ سن کر کوئی خوشی نہ ہوئی۔ میں نے درانی سے کہا‘ لوگ پہلے ہی اس کے دشمن ہیں جن میں حاسدین کی تعداد بہت زیادہ ہے‘ جمائما کے والد کے یہودی ہونے کے باعث مخالفین کوموقع مل جائے گا کہ عمران پر چڑھائی کر سکیں۔ دُرانی نے کہا سب کچھ طے ہو چکا ہے اور عمران کے خاندان کے لوگ بھی وہاں جا کر جمائما سے مل چکے ہیں۔ شادی کی تاریخ سر پر ہے البتہ ولیمہ لاہور میں ہو گا۔ دُرانی ہی سے میں نے عمران خان کا لندن کا نمبر لیا اور خود بھی اُسے فون کیا مگر اُس نے بتایا کہ سب کچھ طے ہو چکا تھا اور سوائے مبارکباد دینے کے میں کوئی اعتراض نہ کر سکا۔
لاہور کینٹ میں گیریژن کلب کے سامنے جہاں آج کل ملک ریاض کا ”مال آف لاہور“ واقع ہے‘ جمائما کی شادی میں مہمانوں کا استقبال کرنے والوں میں اپنے دوست درانی کے ساتھ میں بھی شامل تھا اور ہم سب کی دعا تھی کہ یہ شادی کامیاب رہے۔
میں ان دنوں کی یادوں کو تازہ نہیں کرنا چاہتا کیونکہ یہ داستان طویل ہو جائے گی تاہم صرف چند باتوں کا ذکر ضروری معلوم ہوتا ہے جن سے آج کے عمران خان کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
میں نے اپنی یادداشتوں کو تاریخ اور سن وار نہیں لکھا اس لئے آپ کو کوئی پرانی بات پہلے اور کوئی نئی بات بعد میں نظر آئے گی، میں نے صرف اُن واقعات کا ذکر کیا ہے جن سے آج کے باغی سیاستدان عمران کی شخصیت کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
عمران کے زمان پارک والے گھر میں کمبائن فیملی سسٹم ہوتا تھا‘ ان کی ایک بہن اور بہنوئی بھی ساتھ رہتے تھے‘ اندر داخل ہوتے ہی دائیں ہاتھ جو سیڑھیاں ہیں وہ ایک چھوٹے سے لاﺅنج اور ملحقہ بیڈ روم میں کھلتی ہیں۔ ایک دن ہم پہلے فلور پرلاﺅنج میں بیٹھے تھے جس کے سامنے وہ بیڈ روم ہے جہاں جمائما خان کا قیام تھا‘ سچی بات ہے کہ لوگ کچھ بھی کہیں‘ میں جمائما خان کا آج بھی احترام کرتا ہوں اور میرے خیال میں نازونعم میں پلی ہوئی اس برطانوی لڑکی نے اپنے شوہر کی خوشی کیلئے زندگی کی ساری راحتیں قربان کر دیں۔ برطانیہ میں شاید کوئی سوچ بھی نہ سکتا ہو کہ گولڈ سمتھ کی بیٹی لاہور کے ایک سادہ سے گھر میں ایک بیڈ روم میں رہتی ہے‘ جس کے سامنے چھوٹا سا لاﺅنج ہے‘ میں نے عمران سے پوچھا ”ہماری بھابی پاکستانی کھانوں سے گھبراتی تو نہیں“ ظاہر ہے ہم سرخ مرچ کا بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ عمران کی شخصیت کو سمجھنے کیلئے ضروری ہے کہ یقینا وہ لندن یا دنیا کے کسی بھی بڑے شہر میں مغربی انداز زندگی اپناتا ہو‘ مغربی کھانے کھاتا ہو‘ رہن سہن یورپین ہو‘ لیکن پاکستان میں ہمیشہ میں نے اسے میانوالی کا ایک اکھڑ پٹھان پایا‘ جو قدرتی طور پر بولتا ہے تو بالعموم ڈپلومیسی‘ بناوٹ اور مصنوعی اخلاقیات سے کوسوں دور ہوتا ہے اور جس طرح اکثر پنجابی اپنے دیہات میں ”جٹ بُوٹ“ کھردرے اور مصنوعی اخلاقیات سے کوسوں دور ہوتے ہیں بالکل اسی طرح عمران بھی اول و آخر پٹھان ہے‘ زیادہ تر کرتا شلوار یا قمیض شلوار پہنتا ہے‘ بڑی ہیوی قسم کی پٹھانی چپل استعمال کرتا ہے‘ جس روز کا میں ذکر کر رہا ہوں اس نے اپنے مخصوص لہجے میں کہا ”ضیا کھانا کھا کرجانا“ کھانا آیا تو تندور کی روٹیاں تھیں اور آلو گوشت تھا جس میں شاید کوئی سبزی بھی تھی‘ میں نے خاص طور پر پوچھا کہ کیا بھابی کو بھی یہی کھلاتے ہو‘ عمران نے اثبات میں جواب دیا اور کہا اسے پاکستانی کھانے بہت پسند ہیں۔ میں نے کہا خدا کا خوف کرو‘ ہو سکتا ہے وہ تکلف میں شکایت نہ کرتی ہو لیکن ان کے لیے کوئی کک رکھو‘ جو ان کی پسند کی ویسٹرن ڈشز بنا سکے‘ لیکن عمران نے جواب دیا‘ ”وہ پاکستانی کھانے پسند کرتی ہے اور اب اسے یہیں رہنا ہے۔“ میرا عمر بھر کا تجربہ یہی ہے کہ عمران سے بحث کرنا بیکار ہے‘ جو بات ایک مرتبہ اس کے دل میں آ جائے اسے نکالنا بہت مشکل ہوتاہے۔
(جاری ہے)

نوازشریف، آصف زرداری اور الطاف حسین کی تکون پھر سے بحال ہوگی یا نہیں …. نامور اخبار نویس ، تجزیہ کار کی چینل ۵ لے پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگوکرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک کی سیاست میں ہلچل ضرور مچا دی ہے۔ اپنی غیر سیاسی یادداشتوں میں عمران خان بارے لکھا ہے کہ ان کا خواب وہی ہے جو ایک عام پاکستانی کا خواب ہے کہ کیا ایک عام پڑھا لکھا نوجوان بھی کسی سیاسی پارٹی کی پشت پناہی سے اسمبلی میں جا سکتا ہے۔ جمہوریت میں کچھ خاص شرائط ہوتی ہیں جن میں معاشی خود کفالت خاص ہے۔ ہمارے یہاں تو جمہوریت زمینداروں، پیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ کاروں کی لونڈی ہے۔ ان لوگوں نے جمہوریت کے نام پر اپنے اپنے راجواڑے بنا رکھے ہیں۔ موجودہ نظام کے تحت تو دس بار بھی الیکشن کرا لیں تو یہی لوگ جیت کر آئیں گے۔ عمران خان کو بھی بدقسمتی سے وہی لوگ لینا پڑے ہیں جو الیکشن میں جیت سکتے تھے اور وہ سارے کام بھی کرنا پڑے جو وہ غلط سمجھتے تھے اور ان کے خلاف تقاریر کرتے تھے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ نواز شریف، آصف زرداری اور الطاف حسین کی تثلیث مکمل ہو رہی ہے۔ جلد الطاف حسین کے خلاف قائم ہونے والی فضا بھی ختم کر دی جائے گی، میئر کراچی اور دیگر اسیر بھی ضمانت پر رہا ہو جائیں گے۔ وقت ثابت کرے گا کہ شیخ رشید نے بلاول بھٹو زرداری کو مائنس ون کا جو فارمولا دیا تھا وہ ٹھیک تھا۔ بلاول اگر پیپلزپارٹی کو واقعی دوبارہ قومی سطح کی پارٹی بنانا چاہتے ہیں تو شیخ رشید کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے والد اور پھوپھی کے اثر سے آزاد ہو جائیں ایسا ہونا ممکن دکھائی نہیں دیتا چونکہ بلاول کو والد کے ترکہ سے بہت بڑی رقم بھی تو ملنا ہے۔ پنجاب سے بڑی تعداد میں کارکنوں کا اسلام آباد جلسہ میں نہ پہنچنا تحریک انصاف کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ پنجاب کے لوگ عمران خان کی تقریر سننے تو جا سکتے ہیں لیکن مارپیٹ کی سیاست میں شامل نہیں ہو سکتے۔ سینئر لیگی رہنما تو پہلے ہی کہتے تھے کہ یہ برگر کلاس ہے۔ مارکٹائی کا وقت آیا تو بھاگ جائیں گے اور اب تک تو یہ بات ٹھیک ہی ثابت ہوئی ہے۔ تحریک انصاف کی سیاست بھی سمجھ سے باہر ہے۔ عوام نے انہیں منتخب کر کے اسمبلیوں میں بھیجا لیکن یہ سیاست سڑکوں پر کرتے ہیں حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ بہت تھوڑی تعداد میں اپوزیشن نے حکومت کو ناکوں چنے چبوا دیئے۔ تحریک انصاف کبھی پنجاب اسمبلی یا قومی اسمبلی میں مسائل کو اجاگر کرتے نہیں دیکھا۔ تحریک انصاف کے سینئر رہنما اعجاز چودھری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے ماضی میں ریاست کی مار نہیں کھائی تھی وہ عمران خان کی تقریر سننے آتے اور چلے جاتے تھے۔ اس بار 2 نومبر سے ایک ہفتہ قبل ہی گرفتاریاں اور مارپیٹ شروع کر دی گئی، گھروں پر چھاپے شروع ہو گئے۔ ابھی کارکن اتنے میچور نہیں تھے کہ ان حالات میں بھی مردانہ وار باہر نکلتے جس طرح عام جلسوں میں نکلتے تھے۔ یہ حقیقت ہے اور اس سے پردہ پوشی نہیں کی جا سکتی۔ میں اگر اسلام آباد میں ہوتا تو ہر قیمت پر شیخ رشید کے جلسے میں پہنچتا۔ میں 27 اکتوبر کو پیدل مارچ کرتے ہوئے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوا گوجرانوالہ پولیس نے بہت تنگ کیا 4 دن میں جہلم پہنچے وہاں جس گھر میں قیام کیا اسے چاروں طرف سے گھیر لیا گیا چھتوں کو پھلانگ کر نکلے اور موٹر سائیکل پر دینہ پہنچا۔ پیدل مارچ ایک مقصد کے تحت کیا۔ پاکستان میں 90 فیصد افراد پیدل سفر کرتے ہیں۔ ایک کروڑ 40 لاکھ خواتین کھیت مزدور ہیں جن کی آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہے۔ اشرافیہ ملک کے وسائل پر قابض ہیں۔ تبدیلی کیلئے بنیادی تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف اور دیگر پارٹیوں میں اصل فرق لیڈر شپ کا ہے۔ عمران خان تمام دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں سے مختلف ہیں وہ کبھی کسی کی سفارش نہیں کرتے کسی حکومتی معاملے میں مداخلت نہیں کرتے قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو معمولی بات نہیں ہے۔ 2014ءکے دھرنے سے بہت کچھ سیکھا۔ قوم کو بتایا کہ ہم سب جماعتو ںکو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں لیکن جب وہ حیلے بہانے کریں تو پھر اکیلے ہی چلنا پڑتا ہے۔ اصل میں بڑے سیاسی رہنما کرپٹ ہیں انہیں خوب معلوم ہے کہ نوازشریف پکڑا گیا تو پھر باری ان کی آئے گی۔ اکیلے اس لئے بھی چلنا پڑتا ہے کہ یہ پارٹی کہتی ہے کہ پہلے 2018ء کے الیکشن میں نشستوں کی بات کرو۔ جماعت اسلامی اور عوامی تحریک ہمارے ساتھ نہ چلتے اپنے طور پر تو اسلام آباد جانے کے لئے نکل سکتے تھے۔ پیپلزپارٹی و دیگر جماعتیں ہمارے ساتھ نہ چلیں لیکن بیجا تنقید تو نہ کریں۔ بلاول بھٹو کو تو اتنا بھی معلوم نہیں کہ ان کی پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے بھی شریف فیملی کے خلاف پٹیشن دائر کر رکھی ہے۔ ایک دن اور بیان دیا پھر پتہ چلنے کے بعد دوسرے دن دوسرا بیان دے دیا۔ سندھ اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور ہوئی کہ الطاف حسین پر آرٹیکل 6 کا اطلاق کیا جائے۔ نوازشریف اور چودھری نثار کی یہ ذمہ داری تھی کہ اس معاملے کو آگے لے جاتے۔ ضیا شاہد صاحب نے تثلیث والی بات بالکل ٹھیک کی ہے۔ ہم ملک میں حقیقی معنوں میں احتساب چاہتے ہیں ضرورت تو آج سڑکوں پر آنے کی ہے اور بلاول 27 دسمبر کی تاریخ دے رہے ہیں۔ بلاول بھٹو کو چاہئے کہ وہ اعتزاز احسن نے جو بل سینٹ سے منظور کرایا ہے اسے پاس کرانے کیلئے کوشش کریں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی میں الیکشن ریفارمز، اوورسیز معاملات اور الیکٹرانک ووٹنگ پر اہم کام کیا ہے۔ الیکشن کمیشن سے نوازشریف کی جانب سے جمع کرائی گئی کاپی حاصل کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت ہیں۔ شریف فیملی اور لیگی رہنماﺅں کے بیانات بھی عدالت میں پیش کئے جائیں تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا یہ ایک اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ شریف فیملی کسی صورت بچ نہیں سکتی۔

پرویز رشید کی سینٹ آمد …. کیسا سلوک ہوا …. اہم خبر

اسلام آباد(نیوز رپورٹر)چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ میں سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کا شاندار استقبال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹر پرویز رشید کو دوبارہ ہاﺅس میں آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں ،عہدہ آنی جانی چیز ہے ،پرویز رشید نے وزارت کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دیں،ہر ادارے میں اپنے رولز کے مطابق تحقیقات ہوتی ہیں،جج کےخلاف تحقیقات آرٹیکل 209 کے تحت اور فوج میں کسی کیخلاف تحقیقات آرمی ایکٹ کے تحت ہوتی ہیں،اسلئے سینیٹرز کے بارے میں تحقیقات سینٹ کی اخلاقیات کمیٹی کے ذریعے ہونی چاہئیں اور اسی طرح انگریزی اخبار میں شائع قومی سلامتی اجلاس سے متعلق خبر کے معاملے پر پرویز رشید سے تحقیقات بھی سینٹ کی اخلاقیات کمیٹی کے ذریعے ہی ہونی چاہئیں،پرویز رشید چاہیں تو یہ معاملہ اٹھا سکتے ہیں ۔ جمعہ کو سینیٹ اجلاس میں چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی اور ارکان نے وزارت سے مستعفی ہونے کے بعد پہلی دفعہ آمد پر سینیٹر پرویز رشید کا شاندار استقبال کیا۔اس موقع پر چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹر پرویز رشید کو دوبارہ ہاﺅس میں آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں ،عہدہ آنی جانی چیز ہے ،پرویز رشید نے وزارت کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دیں،انگلش اخبار میں قومی سلامتی اجلاس سے متعلق خبر کے معاملے کے بعد پرویز رشید سے کئی دفعہ رابطہ کر نے کی کوشش کی،اور پرویز رشید کے گھر پر بھی پیغام دیا مگر ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

چین نے زبردست خوشخبری سنا دی …. 3 ارب ڈالر پاکستان آئیں گے

اسلام آباد (اے این این) چینی کمپنیوں کے کنسورشیم نے پاکستان میں سرمایہ کاری کےلئے 3ارب ڈالر کا فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت مستحکم اور اقتصادی نقشہ مکمل تبدیل ہوچکا ہے،سی پیک سے خطے میں بڑی تبدیلی آئے گی،زرمبادلہ کے زخائر 23 ارب ڈالرز سے تجاوز کرچکے ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے بھی افرار زر میں کمی آئی،سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان خطے کے 10 بہترین ممالک میں شامل ہے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں چینی سرمایہ کاری کیلئے بے پناہ گنجائش موجود ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو وزیر اعظم نواز شریف سے چینی کمپنیوں کے ایک نمائندہ وفد نے ملاقات کی ۔وزیر اعظم ہاو¿س میں ہونے والی اس ملاقات میں پاکستان میں چین کی شراکت داری سے جاری منصوبوں اور نئے پراجیکٹس کے مواقعوں سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چینی وفد نے وزیر اعظم کو بتایا کہ انھیں حکومت پاکستان کے ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر اعتماد ہے ،چینی کمپنیوں کا کنسورشیم پاکستان میں سرمایہ کاری کےلئے 3ارب ڈالر کا فنڈ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے لئے حکومت پاکستان کی اجازت کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہرآزمائش پر پوری اترنے والی پاک چین دوستی مزید مضبوط ہورہی ہے اور اس میں چینی حکومت اور عوام کا کردار قابل قدر ہے پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے میں بڑی تبدیلی آئے گی، یہ ایک گیم چینجر ہے اور اس سے خطے کے عوام کی زندگیاں تبدیل ہوجائیں گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی سرمایہ کاری کو ترغیب دینے کےلئے خصوصی اقتصادی زونز کا قانون بنایا جارہا ہے امید ہے چینی وفد کی پاکستان میں انفرا اسٹرکچر، توانائی اورمواصلات کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر مفید بات چیت ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سال کے دوران ملک کی معیشت مستحکم ہوئی ہے اور اقتصادی نقشہ مکمل طورپر تبدیل ہوچکا ہے، پاکستان کے زرمبادلہ کے زخائر 23 ارب ڈالرز سے تجاوز کرچکے ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے بھی افرار زر میں کمی آئی ہے جو بتدریج کم ہو رہی ہے، پاکستانی معیشت میں استحکام کوعالمی سطح پرسراہاجارہا ہے۔سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان خطے کے 10 بہترین ممالک میں شامل ہے۔ پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، توانائی اور مواصلات کے شعبوں میں چینی سرمایہ کاری کیلئے بے پناہ گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرمایہ کار پالیسی ایسے طریقے سے مرتب کی گئی ہے جس سے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے جامع لائحہ عمل فراہم کیا گیا ہے۔چینی سرمایہ کاروں نے کہا کہ انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے شعبوں کی ترقی کے ویژن پر پاکستان میں سرمایہ لا رہے ہیں ، حکومت پاکستان کی منظوری کے بعد پاکستان میں ائیرلائن شروع کرنے کے مواقع پر غور کرنا چاہتے ہیں۔وفد نے کہا کہ وہ پاکستان حکومت کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد پاکستان سے ایک نئی ائرلائن سروس شروع کرنے کے امکانات کا جائزہ لینے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔چینی وفد نے کہا کہ وہ پاکستان کے بنیادی ڈھانچے ، توانائی ، ہوابازی اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ لگانے کیلئے سرگرمی سے عمل پیرا ہیں۔

پاک بھارت تناﺅ …. شدید کشیدگی …. معاملہ مزید بڑھے گا

اسلام آباد/نئی دہلی (اے این این) پاکستان اوربھارت کے درمیان سفارتی تناو¿کی شدت میں مزید اضافہ، دونوں ممالک اپنے اپنے ہائی کمشنروں کوعارضی طور واپس بلائے جانے کاامکان، سفارتی مشنوں کے عملے کی تعداد بھی کم کی جاسکتی ہے تاہم سفارتی مبصرین نے کہاہے کہ خودمختار ملکوں میں ایک دوسرے کے سفارتکاروں سے متعلق تحفظات اور ان کو ملک چھوڑنے کےلئے کہنا کوئی غیر معمولی بات نہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ معاملات سفارتی تعلقات میں تنزلی کو ظاہر کرتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اوربھارت جاری سفارتی کشیدگی کے تناظرمیں ایک دوسرے کے دارالحکومتوں سے اپنے اپنے ہائی کمشنروں کوعارضی طورپرواپس بلاسکتے ہیں جبکہ سفارتی مشنوں میں عملے کی تعدادمیں بھی کمی کی جاسکتی ہے ۔دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ورکنگ باو¿نڈری اور لائن آف کنٹرول پر فورسز کے درمیان حالیہ ہفتوں میں فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے سے تعلقات میں تنا و¿تو جاری ہی تھا لیکن اب کشیدگی پوری طرح سے دو طرفہ سفارتی تعلقات میں بھی در آئی ہے تاہم سفارتی مبصرین کا موقف ہے کہ خودمختار ملکوں میں ایک دوسرے کے سفارتکاروں سے متعلق تحفظات اور ان کو ملک چھوڑنے کے لیے کہنا کوئی غیر معمولی بات نہیں لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ معاملات سفارتی تعلقات میں تنزلی کو ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان کے ایک سابق سفارتکار خالد سعید نے کہا کہ یہ کسی طور بھی دوطرفہ تعلقات کے لیے اچھے اشارے نہیں ہیں۔ دونوں ملکوں کے بڑے بڑے مشن ہوا کرتے تھے قونصل خانے ہوتے تھے لیکن اب قونصل خانے نہیں ہیں پاکستان کا جو قونصل خانہ ممبئی میں کھلنا تھا وہ پوری طرح نہیں کھل سکا اور اب سفارتخانوں میں عملے کی کمی، میرا خیال ہے یہ اچھی بات نہیں ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے مابین سفارتی تنا و¿سے بھی آگاہ ہے اور اس پر نظر رکھے ہوئے ہے دونوں ملکوں کو کشیدگی میں کمی کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے جس کی امریکہ بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

راتوں کی نیند حرام ہو گئی …. وزیراعظم کے اہم انکشاف سے کھلبلی

نڑھ، کہوٹہ (اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی اور دفاعی میدان میں ترقی مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہی ہوئی ہے، پگڑیاں اچھالنے والا، مسلسل جھوٹ بولنے والا اور غیر شائستہ زبان استعمال کرنے والا کبھی پاکستانی عوام کا لیڈر نہیں ہو سکتا، پاکستان ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے، مخلافین کی راتوں کی نیند حرام ہوگئی۔ مخالفین کو ترقی ہضم نہیں ہو رہی اور وہ اس کی راہ میں رکاوٹیں حائل کر رہے ہیں لیکن ترقی کا پہیہ روکنے والوں کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نڑھ، کہوٹہ میں ایک بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور صوبائی وزیر راجہ اشفاق سرور نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو جدید بنانے، 12 سکولوں کو ہائیر سیکنڈری سکول کا درجہ دینے، کہوٹہ روڈ کو دو رویہ کرنے، کہوٹہ۔کلرسیداں میں 100 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کیلئے فنڈز کی فراہمی کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے ہر دورہ حکومت میں زندگی کے ہر شعبہ کو ترقی دی ہے، اپنے گذشتہ دور حکومت میں ایٹمی دھماکے کرکے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، ترقی و خوشحالی کیلئے موٹروےز تعمیر کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک کو معاشی مشکلات، توانائی کی قلت اور دشت گردی کے چیلنجز کا سامنا تھا جس پر فوری توجہ کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بجلی اور گیس کے منصوبے شروع کئے تاکہ ملک سے توانائی کی قلت دور ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، گوادر سے خنجراب تک شاہرات تعمیر کی جا رہی ہیں جس سے پورے ملک کے عوام کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نڑھ کا علاقہ خوبصورت ترین علاقہ ہے، خواہش ہے کہ یہاں سیاحت کو فروغ ملے اور لوگ مری اور دیگر سیاحتی مقامات کی طرح اس علاقہ کی سیاحت کیلئے بھی آئیں۔ انہوں نے کہا کہ خوبصورت علاقہ کی طرح یہاں کے لوگ بھی بڑے اچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی لوگ سچے ہیں، کوئی جھوٹ بولنے والا ان کا لیڈر نہیں ہو سکتا، سرعام پگڑیاں اچھالنے والا رہنما نہیں ہو سکتا، نازیبا زبان استعمال کرنے والا ان کا لیڈر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس علاقہ کو سلام پیش کرتا ہوں کہ یہاں کے بلدیاتی انتخابات میں کوئی بھی امیدوار ایسا نہ تھا جس نے پگڑیاں اچھالنے والوں کا ٹکٹ لیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی کر رہا ہے، نڑھ اور کہوٹہ جیسے علاقے بھی ترقی کر رہے ہیں، مخالفین کو معلوم ہے کہ علاقہ میں بجلی اور گیس کی فراہمی اور دو رویہ خوبصورت ایکسپریس وے بننے سے علاقہ میں ترقی و خوشحالی آئے گی، اسی لئے وہ رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں جو خوشحالی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ترقی صرف مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کا سفر زور و شور سے جاری رہے گا، ترقی کا پہیہ روکنے والے کامیاب نہ ہوں گے جنہیں عوام نے مسترد کر دیا ہے اور مخالفین نے آئینے میں اپنا چہرہ بھی دیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم محنت اور دیانتداری سے کام کر رہے ہیں، کوئی ہم پر انگلی نہیں اٹھا سکتا کہ ہم نے کسی پراجیکٹ میں پیسے یا کمیشن لیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کا خاتمہ میری اولین ترجیح ہے، ہم نے دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے، طلباءکو بہترین تعلیمی سہولیات کے ساتھ لیپ ٹاپ فراہم کر رہے ہیں، اس سلسلہ میں اربوں روپے کے وظائف بھی دیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کے علاج معالجہ کیلئے ہسپتال قائم کئے جا رہے ہیں، ریلوے کو ٹھیک کیا گیا ہے، پی آئی اے کے امور میں بہتری لائی گئی ہے اور پی آئی اے کو دنیا کی بہترین ایئر لائن بنائیں گے، حاجی صاحبان جنہیں پہلے طرح طرح کی مشکلات کا سامنا تھا اب ان سے وی آئی پی برتاﺅ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نڑھ کا اسلام آباد سے سفر تین گھنٹے سے کم کرکے ایک گھنٹہ میں لانے کیلئے بہترین شاہراہ تعمیر کی جائے گی اور اس کیلئے پہاڑوں میں سرنگ تعمیر کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خنجراب سے گوادر تک بہترین شاہراہ تعمیر کی جا رہی ہے جس سے پاکستان اور چین کی تجارت میں اضافہ ہو گا اور چین کا تجارتی سامان براستہ پاکستان بیرونی منڈیوں اور یورپ تک جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی اور گیس کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، پہلے 16 اور 18 گھنٹوں تک لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، ماضی کی حکومتوں نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین کا ایجنڈا ترقی کا ایجنڈا نہیں ہے، اب لوڈ شیڈنگ کم ہو گئی ہے، اس پورے علاقے میں گیس اور بجلی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ ڈٹ کر بات کی، میں نے اقوام متحدہ سمیت ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو مو¿ثر انداز میں اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے راجہ ظفر الحق اور شاہد خاقان عباسی کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اس علاقہ کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اور شاہد خاقان عباسی نے 14 ماہ جیل کاٹی، ہمارا کیا قصور تھا؟ ہمیں اٹک قلعہ میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عزم کو کمزور نہیں کیا جا سکتا، عوام بار بار مسلم لیگ (ن) کو ملک کی ترقی کا موقع دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ترقی ہو رہی ہے اور اس کام میں سب کو ہاتھ بٹانا چاہئے، موٹروے بن رہے ہیں، سڑکیں بن رہی ہے، گیس آ رہی ہے۔ وزیراعظم نے علاقہ کی ترقی کیلئے اعلانات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر خوبصورت شاہراہ تعمیر کی جائے گی، کہوٹہ تحصیل اور کلرسیداں کی تمام یونین کونسلوں کو گیس اور بجلی فراہم کی جائے گی، کہوٹہ کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو جدید بنایا جائے گا جہاں علاج معالجہ کی تمام سہولیات میسر ہوں گی، 12 سکولوں کا درجہ بڑھا کر ہائیر سیکنڈری سکول کیا جائے گا، یہاں لڑکیوں کیلئے کالج قائم کرنا چاہتے ہیں، کہوٹہ اور کلرسیداں میں 100 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کیلئے فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں پر اربوں روپے لاگت آئے گی جس سے علاقہ میں بڑی ترقی ہو گی اور پسماندگی کا خاتمہ ہو گا۔ وزیراعظم نے جلسہ میں خواتین کی شرکت کو بھی سراہا۔ قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفرالحق نے کہاکہ آج کہوٹہ کے عوام نے وزیراعظم محمد نواز شریف کا والہانہ استقبال کیا ہے یہ علاقہ شہیدوں کا علاقہ ہے اور جب وعدہ کرتے ہیں تو اپنی جانیں بھی قربان کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بے شمار سیاستدان ہیں لیکن تین مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے کا اعزاز وزیراعظم محمد نواز شریف کو ہی حاصل ہے‘ محمد نواز شریف کو پہلے ادوار میں مدت پوری نہیں کرنے دی‘ پھر بھی انہوں نے صبر و تحمل اور وضع داری کی سیاست کو ترجیح دی‘ تنقید برائے تنقید کی پرواہ کئے بغیر ملکی ترقی اور عوامی خوشحالی کے ایجنڈے پر تیزی سے عمل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہوٹہ کے مختلف علاقوں کی تعمیر و ترقی کےلئے بے شمار فنڈز فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی قوتیں اگر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف باتیں یا سازشیں کرتی ہیں تو وہ ان کے ایجنڈے کا حصہ ہے لیکن پاکستان کے اندر سی پیک کے خلاف باتیں ہو تو وہ ان کے ایجنڈے کو کیا کہیں گے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ آج نڑھ میں تاریخی دن ہے‘ یہاں وہ وزیراعظم ہمارے درمیان ہے جنہوں نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا‘ توانائی بحران سمیت تمام چیلنجز پر قابو پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تنقید کرنے والے بھی ملیں گے لیکن گذشتہ 15 سالوں میں جو کام ہوئے ان کے مقابلے میں وزیراعظم محمد نواز شریف کے تین سال کے کام کئی گنا زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہاڑی علاقوں سمیت ملک بھر میں اگر کسی بھی جگہ ترقیاتی کام ہوئے ہیں تو وہ مسلم لیگ (ن) کا دور میں ہی ہوا حالانکہ آمریت کے ادوار اور دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی اقتدار کے مزے لوٹے لیکن ترقی کے راستے کا انتخاب نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءمیں ملک بھر کے لوگ ایک مرتبہ پھر وزیراعظم محمد نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کو اکثریت سے کامیاب کرائیں گے۔ پنجاب کے وزیر محنت و افرادی قوت راجہ اشفاق سرورنے کہا کہ جتنے کام ان تین برسوں میں ہوئے ہیں وہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوئے‘ وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سمیت دیگر منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت پاکستان کی ترقی کےلئے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہیں‘ کہوٹہ جیسے پہاڑی علاقے بھی مسلم لیگ (ن) کا قلعہ بن چکے ہیں اور مستقبل میں بھی یہاں مسلم لیگ (ن) ہی کامیاب ہو گی۔ اس سے پہلے وزیراعظم جلسہ گاہ پہنچے تو شرکاءکھڑے ہو کر ان کا والہانہ استقبال کیا اور فلک شگاف نعرے گا۔

سپریم کورٹ …. حکومت کو بڑا دھچکہ

اسلام آباد (آن لائن، این این آئی) سپریم کورٹ میں وزیراعظم کی جانب سے کابینہ کو بائی پاس کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی عدالت نے وفاق کی اپیل خارج کر دی ۔ کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عارف خلجی اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آئین میں وزیراعظم کی سولو فلائٹ کی گنجائش نہیں۔ ٹیکس استثنیٰ اور لیوی وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ کوئی وزیراعظم یا کوئی وزیر و مشیر تنہا وفاقی حکومت ہے۔ انہوں نے کہاکہ رولز کبھی بھی آئین سے بالاتر نہیں ہو سکتے۔ کیا وزیراعظم کابینہ کی منظوری کے بغیر جو چاہے کر سکتا ہے؟ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئین میں وفاقی حکومت کی تعریف بیان نہیں کی گئی۔ وفاقی حکومت کابینہ کے مجموعے کو کہا جائے گا۔ ہر وفاقی وزیر وفاقی حکومت کہلائے گا۔ حکومتی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومتی امور کے لئے مضبوط وزیراعظم کی ضرورت ہوتی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کی اپیل خارج کر دی اور کیس نمٹا دیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی کابینہ کوبائی پاس کرنے کے وزیراعظم کے اختیار کوکالعدم کرنے کےخلاف حکومت کی نظرثانی درخواست مستردکردی ہے۔ جمعہ کو جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حکومت کی نظرثانی درخواست پرسماعت کی۔ اٹارنی جنرل پاکستان نے حکومتی اپیل پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی امور کےلئے مضبوط وزیراعظم کی ضرورت ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آئین میں وزیراعظم کی سولوفلائٹ کی گنجائش نہیں، ٹیکس استثنا اور لیوی ٹیکس کا نفاذ وفاقی حکومت کا اختیار ہے ¾ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ وزیراعظم یا کوئی وزیر و مشیر تنہا وفاقی حکومت ہے، رولز کبھی بھی آئین سے بالاتر نہیں ہوسکتے۔جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کابینہ کی منظوری کے بغیر جو چاہے کرسکتاہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہروفاقی وزیر وفاقی حکومت کہلائے گا، اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئین میں وفاقی حکومت کی تعریف بیان نہیں کی گئی ¾ وفاقی حکومت کابینہ کے مجموعے کو کہا جاتاہے۔سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کابینہ کو بائی پاس کرنے کے معاملے پر وفاق کی نظر ثانی اپیل خارج کردی

کیا دور والوں کو آواز آ رہی ہے ؟

کہوٹہ(اے این این) ”کیا دور والوں کو آواز آ رہی ہے ،پتہ نہیں ہاں کہتے ہیں یا ناں کہہ رہے ہیں ،وزیر اعظم کی خود کلامی“۔جمعہ کو کہوٹہ کے نواحی علاقے نڑھ میں وزیر اعظم نواز شریف نے علاقے کےلئے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا۔اس موقع پر اہل علاقہ کی بڑی تعداد موجود تھی اور تا حد نگاہ سر ہی سر نظر آ رہے تھے۔اس دوران جب نواز شریف خطاب کےلئے آئے تو انھوں نے محسوس کیا کہ شاہد دور بیٹھے لوگوں کو آواز نہیں آ رہی،جس پر انھوں نے سپیکر میں پوچھا کہ آپ لوگوں کو آواز آ رہی یا نہیں جس پر لوگوں نے ہاتھ ہلاکر جواب دیا جس پر وزیر اعظم نے پھر کہا کہ ہاں پر جواب دے رہے ہیں یا ناں پر جس پر پھر لوگوں نے اثبات میں جواب دیا۔پھر نواز شریف نے خود کلامی کے انداز میں کہا پتہ نہیں ہاں کہہ رہے یا ناں جس پر سٹیج سے آواز آئی کہ ”ہاں “ کہہ رہے ہیں جس کے بعد وزیر اعظم نے اپنا خطاب آگے بڑھایا۔