تازہ تر ین

عمران خان …. جوانی کے دن…. جوانی کی باتیں ، معروف صحافی ضیا شاہد کا دبنگ کالم ” یادیں اور ملاقاتیں “

قارئین میں مخالفین کی اِن شکایات کی تفصیل میں نہیں جاﺅں گا کہ عمران خان کی جوانی کیسی تھی‘ پلے بوائے کے طور پر ان کا امیج کیسے بنا‘ سیتا وائٹ سے شادی کے بغیر ان کی بچی کے معاملات کیسے سامنے آئے۔ سیاسی مخالفت کی بنیاد پر مسلم لیگ ن کے میڈیا انچارج خلیل ملک جنہوں نے کویت میں ہنگاموں کے بعد پاکستان واپسی اختیار کی تھی اور خبریں کی کالم نویسی سے اپنی محنت اور قابلیت کے باعث مسلم لیگ ن کے میڈیا سیل میں پہنچے تھے۔ میں ان تفصیلات میں بھی نہیں جاﺅں گا کہ مسلم لیگ کے میڈیا سیل ہی سے پہلی بار سیتا وائٹ کا سکینڈل کس طرح پاکستانی اخبارات میں چھپوایا گیا تھا۔ میں اس بحث میں بھی نہیں پڑوں گا کہ دوسرے اخبارات کے ساتھ یہ داستان خبریں میں چھپی تو عمران نے کس طرح غصے اور رنج کا اظہار کیا تھا کہ ساری دنیا چھاپتی مگر تم نے میرے خلاف خبر کیوں شائع کی۔ میں برادرم یوسف صلی سے عمران کی دوستی کے قصے بھی بیان نہیں کروں گا اور میں الزامات کا ذکر بھی نہیں چھیڑوں گا‘ جو یوسف صلی کی دوسری بیوی انبساط خان نے اخباروں میں چھپوائے اور اپنے شوہر کے ساتھ صلی کی معروف حویلی میں جو ٹیکسالی گیٹ میں واقع ہے‘ رنگین مجلسوں کے انکشافات کیے‘ وہ سچ تھے یا جھوٹ کہ انبساط کی جب تک یوسف صلی سے صلح رہی شاید اسے نہ صلی سے کوئی شکایت تھی اور نہ ”چاچو“ عمران سے‘ مگر جونہی لڑائی ہوئی انبساط خان نے شوہر پر بدمعاشی اور عمران خان پر ہیومینیٹی کے الزامات کی بارش کر دی۔ میں عمران کے حوالے سے بیشمار اچھے‘ برے واقعات کا واقف بھی ہوں اور ناقد بھی‘ لیکن یہ امر بھی حیرت انگیز ہے کہ عمران نے جس کا امیج ایک پلے بوائے سے زیادہ کچھ نہیں تھا اور کرکٹ کے حوالے سے اس کی عشق و محبت کی داستانیں انگلستان ہی نہیں بھارت تک پھیلی ہوئی تھیں جہاں معروف فلمی اداکاراﺅں زینت امان اور ریکھا سے اسے منسوب کیا جاتا رہا۔ میں صرف ایک بات کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں کہ خود عمران نے کبھی اپنے آپ کو پارسا قرار نہیں دیا۔ اس نے تسلیم کیا کہ زندگی کا ایک بڑا حصہ ایسے واقعات سے بھرا ہوا ہے جو شاید اخلاقیات کی نظر میں پسندیدہ نہیں تھے‘ لیکن یہی عمران جب اللہ سے توبہ کرتا ہے‘ دینِ اسلام کی طرف راغب ہوتا ہے‘ قرآن و حدیث اور مذہبی کتابوں کا مطالعہ کرتا ہے‘ کچھ بزرگوں سے روحانیت کے حوالے سے مسلسل رابطہ رکھتا ہے جو جیسا کہ میں نے پہلے کہا تھا‘ وہ اپنی زبردست قوت ارادی سے اپنی زندگی کا رخ تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اس مسئلے پر اس کی خود نوشت کتاب کا اردو ترجمہ بھی ہو چکا ہے۔ ”پلے بوائے کرکٹر“ سے سچا اور کھرا مسلمان بننے کی روداد اس میں شامل ہے جو آپ خود پڑھ سکتے ہیں اور اگر قارئین چاہیں تو میں اس کتاب کے متعلقہ حصے بھی اپنے اخبار میں چھاپ سکتا ہوں۔
عمران ہمیشہ سے انتہا پسند رہا ہے‘ چنانچہ یہ زندگی چھوڑ کر جب اس نے اپنا گھر آباد کرنا چاہا تو سب سے پہلے لندن کے دولت مند یہودی گولڈ سمتھ کی بیٹی جمیما یا جمائماکا ذکر آتا ہے۔ یہ بہت متمول‘ معروف اور مالدار خاندان ہے۔ عمران نے جب شادی کا فیصلہ کیا تو اپنی ہونے والی بیوی کو قائل کیا کہ وہ اسلام قبول کرے جو اس نے کیا۔ گولڈ سمتھ کی بیٹی کا نام جمائما خان رکھا گیا۔ یہ خبر سب سے پہلے مجھے ہمارے مشترکہ دوست محمد علی درانی نے دی‘ بہت سے پاکستانیوں کی طرح مجھے بھی یہ سن کر کوئی خوشی نہ ہوئی۔ میں نے درانی سے کہا‘ لوگ پہلے ہی اس کے دشمن ہیں جن میں حاسدین کی تعداد بہت زیادہ ہے‘ جمائما کے والد کے یہودی ہونے کے باعث مخالفین کوموقع مل جائے گا کہ عمران پر چڑھائی کر سکیں۔ دُرانی نے کہا سب کچھ طے ہو چکا ہے اور عمران کے خاندان کے لوگ بھی وہاں جا کر جمائما سے مل چکے ہیں۔ شادی کی تاریخ سر پر ہے البتہ ولیمہ لاہور میں ہو گا۔ دُرانی ہی سے میں نے عمران خان کا لندن کا نمبر لیا اور خود بھی اُسے فون کیا مگر اُس نے بتایا کہ سب کچھ طے ہو چکا تھا اور سوائے مبارکباد دینے کے میں کوئی اعتراض نہ کر سکا۔
لاہور کینٹ میں گیریژن کلب کے سامنے جہاں آج کل ملک ریاض کا ”مال آف لاہور“ واقع ہے‘ جمائما کی شادی میں مہمانوں کا استقبال کرنے والوں میں اپنے دوست درانی کے ساتھ میں بھی شامل تھا اور ہم سب کی دعا تھی کہ یہ شادی کامیاب رہے۔
میں ان دنوں کی یادوں کو تازہ نہیں کرنا چاہتا کیونکہ یہ داستان طویل ہو جائے گی تاہم صرف چند باتوں کا ذکر ضروری معلوم ہوتا ہے جن سے آج کے عمران خان کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
میں نے اپنی یادداشتوں کو تاریخ اور سن وار نہیں لکھا اس لئے آپ کو کوئی پرانی بات پہلے اور کوئی نئی بات بعد میں نظر آئے گی، میں نے صرف اُن واقعات کا ذکر کیا ہے جن سے آج کے باغی سیاستدان عمران کی شخصیت کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
عمران کے زمان پارک والے گھر میں کمبائن فیملی سسٹم ہوتا تھا‘ ان کی ایک بہن اور بہنوئی بھی ساتھ رہتے تھے‘ اندر داخل ہوتے ہی دائیں ہاتھ جو سیڑھیاں ہیں وہ ایک چھوٹے سے لاﺅنج اور ملحقہ بیڈ روم میں کھلتی ہیں۔ ایک دن ہم پہلے فلور پرلاﺅنج میں بیٹھے تھے جس کے سامنے وہ بیڈ روم ہے جہاں جمائما خان کا قیام تھا‘ سچی بات ہے کہ لوگ کچھ بھی کہیں‘ میں جمائما خان کا آج بھی احترام کرتا ہوں اور میرے خیال میں نازونعم میں پلی ہوئی اس برطانوی لڑکی نے اپنے شوہر کی خوشی کیلئے زندگی کی ساری راحتیں قربان کر دیں۔ برطانیہ میں شاید کوئی سوچ بھی نہ سکتا ہو کہ گولڈ سمتھ کی بیٹی لاہور کے ایک سادہ سے گھر میں ایک بیڈ روم میں رہتی ہے‘ جس کے سامنے چھوٹا سا لاﺅنج ہے‘ میں نے عمران سے پوچھا ”ہماری بھابی پاکستانی کھانوں سے گھبراتی تو نہیں“ ظاہر ہے ہم سرخ مرچ کا بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ عمران کی شخصیت کو سمجھنے کیلئے ضروری ہے کہ یقینا وہ لندن یا دنیا کے کسی بھی بڑے شہر میں مغربی انداز زندگی اپناتا ہو‘ مغربی کھانے کھاتا ہو‘ رہن سہن یورپین ہو‘ لیکن پاکستان میں ہمیشہ میں نے اسے میانوالی کا ایک اکھڑ پٹھان پایا‘ جو قدرتی طور پر بولتا ہے تو بالعموم ڈپلومیسی‘ بناوٹ اور مصنوعی اخلاقیات سے کوسوں دور ہوتا ہے اور جس طرح اکثر پنجابی اپنے دیہات میں ”جٹ بُوٹ“ کھردرے اور مصنوعی اخلاقیات سے کوسوں دور ہوتے ہیں بالکل اسی طرح عمران بھی اول و آخر پٹھان ہے‘ زیادہ تر کرتا شلوار یا قمیض شلوار پہنتا ہے‘ بڑی ہیوی قسم کی پٹھانی چپل استعمال کرتا ہے‘ جس روز کا میں ذکر کر رہا ہوں اس نے اپنے مخصوص لہجے میں کہا ”ضیا کھانا کھا کرجانا“ کھانا آیا تو تندور کی روٹیاں تھیں اور آلو گوشت تھا جس میں شاید کوئی سبزی بھی تھی‘ میں نے خاص طور پر پوچھا کہ کیا بھابی کو بھی یہی کھلاتے ہو‘ عمران نے اثبات میں جواب دیا اور کہا اسے پاکستانی کھانے بہت پسند ہیں۔ میں نے کہا خدا کا خوف کرو‘ ہو سکتا ہے وہ تکلف میں شکایت نہ کرتی ہو لیکن ان کے لیے کوئی کک رکھو‘ جو ان کی پسند کی ویسٹرن ڈشز بنا سکے‘ لیکن عمران نے جواب دیا‘ ”وہ پاکستانی کھانے پسند کرتی ہے اور اب اسے یہیں رہنا ہے۔“ میرا عمر بھر کا تجربہ یہی ہے کہ عمران سے بحث کرنا بیکار ہے‘ جو بات ایک مرتبہ اس کے دل میں آ جائے اسے نکالنا بہت مشکل ہوتاہے۔
(جاری ہے)


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain