All posts by Faisal Khan

وزیراعظم گالیاں نکالیں اور وزراءمذاکرات کا جھانسہ دیں، یہ ممکن نہیں: احسن اقبال

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومتی ٹیم کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی۔جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن کی جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔’وزیراعظم کا استعفیٰ ناممکن ہے، لگتا ہے اپوزیشن والے چڑھائی کرنا چاہتے ہیں‘حکومت کی جانب سے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں 7 رکنی مذاکراتی کمیٹی بنائی گئی ہے جس نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی ہے تاہم اب مسلم لیگ (ن) نے اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔ ن لیگ کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کا حکومتی پیشکش پر ردعمل میں کہنا تھا کہ وزیر اعظم گالیاں نکالیں اور وزراءمذاکرات کا جھانسہ دیں، یہ ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی پیشکش بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کے مترادف ہے، احتجاج عوام کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے، خود دھرنے دینے والے کیسے اعتراض کر سکتے ہیں؟ احسن اقبال کے مطابق 126 دن کے دھرنے میں اسکول بند رہے اور چینی صدر کا دورہ نہ ہوسکا، اب حکومت کو بچوں کی تعلیم کا خیال آ رہا ہے؟

مقدمہ دائر ہونے کے باوجود ’پاناما لیکس‘ پر بنی فلم ریلیز

امریکہ (ویب ڈیسک)آن لائن ویب اسٹریمنگ ادارے ’نیٹ فلیکس‘ نے ’پاناما اسکینڈل‘ پر بنائی گئی فلم کے خلاف مقدمہ دائر ہونے کے باوجود اسے ریلیز کردیا۔’نیٹ فلیکس‘ کی جانب سے بنائی گئی فلم ’دی لانڈرو میٹ ‘ کے خلاف پاناما کے فرم ’موزیک فانسیکا‘ کے دونوں سربراہوں نے مقدمہ دائر کیا تھا۔لا فرم ’موزیک فانسیکا‘ نے امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کی

عدالت میں فلم کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے فلم میں دکھائے جانے والے مناظر کو جھوٹا قرار دیا تھا اور عدالت سے اسے روکنے کی التجا کی تھی۔فلم کے خلاف ’موزیک فانسیکا‘ کے سربراہوں جرمن قانون دان یرگن موزیک اور پاناما کے وکیل رامون فانسیکا نے ’نیٹ فلیکس‘ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔تاہم مقدمہ دائر ہونے کے باوجود ’نیٹ فلیکس‘ نے فلم کو 18 اکتوبر کو ریلیز کردیا۔فلم کو جہاں نیٹ فلیکس پر جاری کردیا گیا، وہیں اسے امریکا سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے مخصوص سینما گھروں میں بھی ریلیز کردیا گیا۔خبر رساں ادارے ’ایسوسی

ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق مقدمہ دائر ہونے کے باوجود نیٹ فلیکس نے فلم کو جاری کردیا جب کہ کنیٹیکٹ کی عدالت نے مقدمے کو لاس اینجلس کی فیڈرل کورٹ منتقل کردیا۔کنیٹیکٹ کی ریاستی عدالت کے مطابق فلم کو روکنے کا معاملہ ریاستی نہیں بلکہ فیڈرل کورٹ کا معاملہ ہے، اس لیے اسے لاس اینجلس منتقل کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب ’نیٹ فلیکس‘ نے فلم کو روکے جانے کے لیے دائر کی گئی درخواست کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلم کی کہانی حقیقی واقعات پر مبنی ہے۔نیٹ فلیکس کے مطابق فلم کی کہانی دنیا بھر میں تہلکہ مچانے والے حقیقی واقعات کے گرد گھومتی ہے، اس لیے فلم کی کہانی کو جھوٹا کہنا غلط ہے۔خیال رہے کہ فلم کی کہانی ’موزک فانسیکا‘ کے دونوں قانون دانوں کے گرد گھومتی ہے۔فلم کے جاری کیے گئے ٹریلر میں دکھایا گیا تھا کہ کہ کس طرح ان دونوں وکلا کا بنایا گیا ادارہ دنیا

بھر کے امیر ترین و طاقتور ترین افراد کو ٹیکس سے بچنے کے لیے ا?ف شور کمپنیاںب بنا کر دینے کی خدمات فراہم کرتا ہے۔فلم کے جاری کیے گئے ٹریلر میں ’موزیک فانسیکا‘ کے دونوں سربراہوں کو انتہائی خوشگوار کرداروں میں دکھایا گیا تھا جو دنیا بھر کے افراد کو خدمات پیش کرتے ہیں۔ٹریلر میں یہ بھی دکھایا گیا تھا کہ قانونی فرم کی دستاویزات لیک ہونے کے بعد کس طرح دنیا بھر میں تہلکہ مچ جاتا ہے۔ٹریلر میں دکھایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں ’موزیک فانسیکا‘ کی خدمات کی وجہ سے سرعام کرپشن ہو رہی ہے۔فلم میں موزیک فانسیکا کے وکلا کا کردار اداکار گیری اولڈمین اور انتونیو بندیراس نے ادا کیا ہے۔’موزیک فانسیکا‘ نامی ا?ف شور کمپنیوں کا قانونی ادارہ ’پاناما‘ سے تعلق رکھتا تھا جو دنیا کے امیر ترین لوگوں کو ا?ف شور کمپنیاں بنا کر انہیں ٹیکس بھرنے سے بچانے میں مدد فراہم کرتا تھا۔اسی ادارے کی جانب سے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف، بے نظیر بھٹو، روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، ا?ئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر بشارالاسد سمیت کئی امیر ترین و طاقتور ترین افراد کو آف شور کمپنیاں بنوانے میں قانونی مدد فراہم کی۔آف شور کمپنیاں بنائے جانے سے یہ افراد ٹیکس بھرنے سے بچ گئے تھے،دنیا میں تہلکہ مچانے والے پاناما اسکینڈل سامنے آنے کے بعد 2018 میں موزیک فانسیکا کو بند کردیا گیا تھا۔

سائنسدان ہر طرح کے ’زکام‘ کی ایک ہی ویکسین تیار کرنے کے قریب

لاہور (ویب ڈیسک)عام طور پر ’نزلہ و زکام‘ کو بڑی بیماری نہیں سمجھا جاتا، تاہم ماہرین صحت کے مطابق بعض مرتبہ اس بیماری کو اہمیت نہ دینے اور اس کا درست اور بروقت علاج نہ کروانے پر سنگین مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔نزلہ و زکام عام طور پر ’انفلوئنزا‘ نامی وائرس سے پیدا ہوتے ہیں اور یہ وائرس دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہے۔’انفلوئنزا‘ سے عام طور پر سب کو نزلہ و زکام ہوتا ہے، تاہم کئی افراد اس کی وجہ سے سانس، حلق کی نالیوں، پھیپھڑوں اور نظام تنفس کی بیماریوں کا شکار بھی ہوتے ہیں۔’انفلوئنزا‘ کو وبائی زکام بھی کہا جاتا ہے اور یہ مون سون کے موسم میں پھیلنے والی عام بیماری ہے.چونکہ یہ وائرس کھلی فضا میں موجود ہوتا ہے اس لئے ایک فرد سے دوسرے میں بآسانی منتقل ہوجاتا ہے. انفلوئنزا وائرس ہوا کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے اور ناک، گلے اور پھیپڑوں کو متاثر کرتا ہے. اس بیماری کی نشانیوں میں بہتی ہوئی ناک، جسم اور گلے میں شدید درد اور بخار شامل ہیں. اس وبائی مرض سے بچنے کے لئے اچھی غذا لینا چاہیے تاکہ جسم کی قوت مدافعت زیادہ مضبوط ہو جو اس وائرس کو ختم کرسکے.اگرچہ دنیا بھر میں اس وقت بھی ’انفلوئنزا‘ یا نزلہ و زکام سے بچنے اور اس کے علاج کے لیے متعدد دوائیاں موجود ہیں، تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ ماہرین صحت اس کے لیے ایک ایسی ویکسین تیار کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں جو ہر طرح کے نزلہ و زکام کو ختم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔سائنس جرنل میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق امریکا کی ماو¿نٹ سنائی یونیورسٹی کے ماہرین نے دیگر اداروں اور ہسپتالوں کے ماہرین کے تعاون سے ایک ایسا طریقہ کار دریافت کرلیا ہے جسے مستقبل میں ’انفلوئنزا‘ کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ماہرین نے 2017 سے 6 درجن کے قریب رضاکاروں پر نئے طریقہ کار کے تحت ٹیسٹ کیے اور انہیں امید ہوئی ہے کہ یہ نیا طریقہ کار ایک ایسی ویکسین تیار کرنے میں مدد دے سکتا ہے جو ’انفلوئنزا‘ وائرس سے ہونے والے ہر طرح کے نزلہ و زکام میں یکساں مفید ہوگی۔ماہرین نے بتایا کہ نئے دریافت کیے گئے طریقہ کار پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور اسے ایک ایسے ویکسین میں بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جو دنیا بھر میں ہر طرح کے نزلہ و زکام کے لیے موزوں ہو۔ماہرین کا کہنا تھا کہ نئے دریافت کیے گئے طریقہ کار پر کام کرکے اسے مزید بہتر بنایا جائے گا۔خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں نزلہ و زکام کے لیے عام معالج اینٹی بائیوٹک اور اینٹی وائرل دوائیاں دیتے ہیں۔دنیا کے مختلف ممالک میں انفلوئنزا سے بچاو¿ کے لیے مختلف قسم کی دوائیاں دستیاب ہیں اور ہر طرح کے موسمی یا وبائی نزلہ زکام کے لیے بھی الگ الگ دوائیاں موجود ہیں۔تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ دریافت کیے گئے نئے طریقہ کار سے صرف ایک ہی قسم کی دوائی سے انفلوئنزا سے شروع ہونے والے ہر طرح کے نزلہ و زکام کا علاج ممکن ہو سکے گا۔

جنسی ہراسگی کے جھوٹے الزام پر ایم اے او کالج کے استاد کی خودکشی

لاہور (ویب ڈیسک)لاہور کے محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج میں انگریزی کے لیکچرار محمد افضل نے جنسی ہراسگی کے جھوٹے الزام اور پھر انکوائری کمیٹی سے کلیئر ہونے کے بعد تحریری رپورٹ نہ ملنے پر دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی۔ایم اے او کالج کے ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایک طالبہ نے لیکچرار محمد افضل پر جنسی ہراسگی کا الزام لگایا تھا جس کی انکوائری شعبہ فزکس کی پروفیسر عالیہ کو سونپی گئی جس میں وہ بے گناہ قرار دیے گئے۔تاہم کالج کی جانب سے انہیں بریت کی تحریری رپورٹ فراہم نہ کی گئی اور وہ

اس دوران اس کا مطالبہ کرتے رہے۔محمد افضل نے 8 اکتوبر کو پروفیسر عالیہ کے نام خط میں لکھا کہ بریت کا تحریری ثبوت نہ ملنے کی وجہ سے وہ شدید ذہنی دباﺅ کا شکار ہیں جب کہ اِس ہراسگی الزام کا سن کر ان کی والدہ ناراض اور اہلیہ چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔اپنے خط میں محمد افضل نے پروفیسر عالیہ سے درخواست کی کہ وہ انکوائری کو دوبارہ کھولیں اور انتظامیہ سے کہیں کہ ایک پروفیسر پر جھوٹے الزامات لگانے والی طالبہ کو خارج کریں۔ انہوں نے لکھا کہ یہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے وہ مذکورہ الزامات سے کلیئر ہو سکتے ہیں۔ایم اے او کالج کے پرنسپل فرحان عبادت کا کہنا ہے کہ خط لکھنے اور خود کشی میں ایک دن کا وقفہ ہے، ایک یا 2 دن مل جاتے تو تحریری جواب دے دینا تھا۔ا±دھر تھانہ فیکٹری ایریا پولیس کے مطابق ورثاءنے لکھ کر دیا ہے کہ وہ کسی قسم کی کارروائی نہیں چاہتے جس پر لاش ان کے سپرد کردی تھی۔لیکچرار محمد افضال کے انکوائری کمیٹی کی سربراہ کو لکھا گیا خط اور ان کی آخری تحریر جس میں انہوں نے کہا کہ ’اپنا معاملہ اللہ کی عدالت میں چھوڑ رہا ہوں‘ سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے۔اس واقعے کے بعد سے سوشل میڈیا پر می ٹو مہم (MeToo#) کے غلط استعمال پر تنقید کی جاری ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ کا ایک بار پھر بریگزٹ معاہدے کے التوا کے حق میں ووٹ

یوکے (ویب ڈیسک)برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے برایگزٹ منصوبے کو ایک بار پھر دھچکا لگ گیا اور برطانوی قانون سازوں نے یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے کو ملتوی کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا۔ووٹنگ کے نتیجے کے بعد برطانوی حکومت کے رواں ماہ کے آخر یورپی بلاک سے نکلے کے منصوبے کو ایک بار پھر جھٹکا لگا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے پی’ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بریگزٹ معاہدے کی توثیق کے لیے بلایا گیا تھا جس میں 322 قانون سازوں نے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے قانون سازی تک اس کے التوا کے حق میں ووٹ ڈالا، جبکہ مخالفت میں 306 ووٹ ڈالے گئے۔برطانوی پارلیمنٹ سے معاہدے میں التوا کے ووٹ کے بعد بورس جانسن کو یورپی یونین سے نئے مذاکرات کرنے ہوں گے کیونکہ پارلیمنٹ قانون منظور کرکے وزیر اعظم کو اس کے لیے مجبور کر چکی ہے۔تاہم حکومت اب بھی پرامید ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک ضروری قانون منظور کرالے گی تاکہ برطانیہ بروقت یورپی بلاک سے علیحدہ ہو سکے۔معاہدے کے التوا کے لیے زیادہ ووٹ دیے جانے کے بعد بورس جانسن کا کہنا تھا کہ وہ اس نتیجے سے بد دل نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہی ان کے حوصلے پست ہوئے ہیں، جبکہ وہ یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے لیے اگلے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

منال خان کی نئے اسٹائل میں کنگنا سے مماثلت

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستانی ٹی وی اداکارہ اور سوشل میڈیا پر مقبول منال خان کے نئے اسٹائل کے چرچے زبان زد عام ہیں جس پر مداحوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مماثلت بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوٹ سے کی۔ٹی وی کی ابھرتی ہوئی اداکارہ منال خان ان دنوں مختلف ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں اور اپنے منفرد انداز سے سب کو محظوظ کر رہی ہیں۔اداکارہ نے حال ہی میں ایک میگزین کے لیے فوٹو شوٹ کروایا جس کے لیے انہوں نے پہلے سے مختلف انداز کا انتخاب کیا۔منال کے نئے اسٹائل میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ مغربی اسٹائل اپنائی ہوئی ہیں، اس سے قبل وہ ہمیشہ اسٹریٹ یعنی سیدھے لمبے بالوں میں دکھائی دیتی تھی لیکن نئے فوٹو شوٹ میں ان کے بال مختصر اور گھنگرالے ہیں۔منال نے اپنی نئے اسٹائل میں فوٹو شوٹ کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میں اپنے آرام دہ دائرے سے باہر آگئی ہوں، آگے آپ جب ہی بڑھتے ہیں جب باہر نکلتے ہیں اور کچھ مختلف کرتے ہیں۔اداکارہ کی نئے اسٹائل پر جہاں مداحوں نے پسندیدگی کا اظہار کیا وہیں کچھ نے ناپسندیدگی بھی ظاہر کی۔رابی نامی صارف نے منال کی نئے اسٹائل کو خوبصورت قرار دیا جب کہ مناہل نامی صارف لکھتی ہیں کہ اداکارہ پر اسٹریٹ ہیئرز ہی اچھے لگتے ہیں۔کچھ صارفین نے ان کے میک اپ پر بھی تنقید کی اور کچھ نے اسے بہترین قرار دیا۔اس کے علاوہ منال خان کے نئے اسٹائل کی ماڈل صدف کنول اور بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوٹ سے مماثلت کی گئی۔ایک اینجل نامی صارف کا کہنا تھا کہ منال خان بھارتی اداکارہ کنگنا رناوٹ جیسی لگ رہی ہیں۔

سرفراز کے ساتھ جو ہوا اس کے ذمہ دار وہ خود ہیں: شعیب اختر

راولپنڈی(ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق اسپیڈ اسٹار فاسٹ بولر شعیب اختر نے کپتانی سے برطرف کیے جانے پر سرفراز احمد کو ہی قصور ٹھہرا دیا۔سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹائے جانے کے بعد اپنے یوٹیوب چینل پر تبصرہ کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا کہ سرفراز کو کپتانی سے ہٹانا ایک بڑی خبر ہے، عین ممکن ہےکہ بابراعظم کو ون ڈے کا بھی کپتان بنادیا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ سرفراز نے اچھی کارکردگی سے اپنی جگہ ٹیم میں بنائی، وہ جب ٹیم میں آئے تو بیٹنگ پر توجہ دی اور کوشش کی کہ ہر جگہ کارکردگی دکھائیں لیکن چیمپئنز ٹرافی تک بطور کپتان سرفراز احمد کہیں کھو گئے تھے۔سابق اسپیڈ اسٹار کا کہنا تھا کہ سرفراز مکی آرتھر کے نیچے دب کر رہ گئے تھے، وہ کوئی فیصلہ نہیں لے پارہے تھے اور کوئی سلیکشن نہیں کر پا رہے تھے، وہ دو سال سے ڈرے ہوئے کپتان لگے، انہیں بارہا سمجھانے کی کوشش کی کہ جو بھی فیصلہ کرنا ہے تم اپنی مرضی سے کرو اور سامنے آکر کرو، ذمہ داری لو اور بیٹنگ میں اپنا نمبر درست کرو۔شعیب اختر نے مزید کہا کہ دو سال سے سرفراز کو سمجھا رہا تھا کہ اگر پرفارمنس نہیں ہوگی تو ٹیم میں کوئی جگہ نہیں ہوگی، ہم سے زیادہ مشکل وقت سرفراز نے نہیں دیکھا، ہم دیکھ رہے تھے کہ یہ وقت سرفراز پر آئے گا کیونکہ جب کپتان پرفارمنس نہیں دےگا تو اسے مسئلہ ہوگا۔ان کاکہنا تھا کہ سرفراز کی فٹنس پر میں نے بھی تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ اگر فٹنس ٹھیک نہیں کرے گا تو اسی طرح باہر پھینک دیں گے۔شعیب اختر نے کہا کہ جو کچھ حالات آئے اس میں کسی اور کا کوئی قصور نہیں تھا، سب سرفراز کی اپنی وجہ سے ہوا، انہیں سمجھا رہے تھے کہ اپنی مرضی کے فیصلے کرو اور پیچھے سے بولنا بند کرو ، وہ وکٹ کے پیچھے سے بول کر بولر کو کنفیوز کرتے تھے۔سابق فاسٹ بولر نے پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ اب سرفراز کو ٹیم میں بھی نہیں رکھیں گے میں اس بات کی گارنٹی دیتا ہوں،مجھے لگتا ہے کہ محمد رضوان ٹیسٹ کپیر کے طور پر آئیں گے اور انہیں ون ڈے میں بھی لایا جائے گا جب کہ ٹی ٹوئنٹی میں ممکنہ طور پر کامران اکمل واپس آسکتے ہیں اور انہیں بطور کیپر چانس مل سکتا ہے البتہ سلمان بٹ اور شرجیل خان کا نام بھی سننے میں آرہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سرفراز کو ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی سے نہیں ہٹانا چاہیے تھا، ان کی قیادت میں پاکستان نے 35 میچ کھیلے جن میں سے زیادہ تر جیتے، میرے خیال سے اس ضمن میں سرفراز کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، لگتا ہے کہ پی سی بی اور نئی مینجمنٹ سرفراز کو ٹیم میں مزید رکھنا نہیں چاہتے لہٰذا سرفراز کو اب ٹی ٹوئنٹی کی کپتان نہیں ملے گی اور نہیں پتا ان کا مستقبل کیا ہے۔شعیب اختر نے کہا کہ اظہر علی کے کپتان بننے سے نتائج تبدیل نہیں ہوں گے، آسٹریلیا کے خلاف میچ بہت مشکل ہوں گے، عامر کی ریٹائرمنٹ لینا بہت بدقسمتی ہے۔

رانا ثناءکیس میں گواہوں کی جان کو خطرہ ہے: شہریار آفریدی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے رانا ثنائ اللہ کو ڈرگ لارڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں لیکن ہمارے گواہوں کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ڈرگ ڈیلرز کے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈال رہی ہے، جب بھی سیاسی ڈرگ ڈیلرز پر ہاتھ ڈالا گیا تو اے این ایف کا میڈیا ٹرائل شروع کر دیا گیا۔انہوں نے رانا ثنائ اللہ کو ڈرگ لارڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے وکالت کو اپنی آمدن کا ذریعہ بتایا، رانا ثنائ اللہ کے پاس خریداری کے لیے اربوں روپے کہاں سے آئے انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا۔شہریار آفریدی نے ایک بار پھر رانا ثنائ اللہ کے کیس کو ٹیسٹ کیس قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس رانا ثنائ اللہ کے خلاف ثبوت اور گواہ موجود ہیں۔وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت ملزمان کے خلاف ثبوت عدالت میں پیش کیے گئے لیکن ہمارے گواہوں کی جان کو خطرہ ہے، اے این ایف کے گواہوں کے تحفظ کے لیے کیس راولپنڈی منتقل کیا جائے اور جیل میں روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کی اجازت دی جائے۔انہوں نے کہا کہ رانا ثنائ اللہ کھلے عام اے این ایف کو نشانہ بنا رہے ہیں، اے این ایف کے اہلکاروں کو کھلے عام دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے۔شہریار آفریدی نے بتایا کہ رانا ثنائ اللہ کو 15کلو گرام ہیروئن سمیت گھر سے نہیں بلکہ سڑک سے گرفتار کیا، اے این ایف نے دو ہفتوں میں ثبوت پیش کیا اور ملزمان کو کاپیاں بھی فراہم کیں۔

پاکستانی وفد کی آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقات، معاشی اقدامات پر بریفنگ

واشنگٹن (ویب ڈیسک)وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے معاشی استحکام کے حصول کے لیے پیش رفت اور اصلاحات لانے کے لیے حکومتی عزم کی تعریف کی ہے۔اس حوالے سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف کے مشرقی وسطیٰ اور وسطی ایشیا ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جہاز آزعور سے ملاقات کی اور پاکستان کو اس کے معاشی بحران سے نکالنے کے لیے عالمی قرض دہندہ کے پروگرام کے عملدرآمد پر تبادلہ خیال کیا۔یہ ملاقات واشنگٹن میں ہوئی، جہاں پاکستانی وفد عالمی بینک-آئی ایم ایف گروپ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے گیا تھا۔پاکستانی وفد میں شامل اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے صدر رضا باقر اور فنانس سیکریٹری نوید کامران بلوچ نے بھی ایشائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے صدر تاکی ہیکو ناکاو¿ سے ملاقات کی، اس دوران مشیر خزانہ نے انہیں کرنٹ اور کپیٹیل اکاو¿نٹ خسارہ کو کم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی۔اے ڈی بی کے صدر نے پاکستان کی جانب سے ملک میں اصلاحات اور معاشی استحکام لانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی، ساتھ ہی انہوں نے بینک کی فنڈنگ سے پاکستان میں جاری منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اے ڈی بی کو ملک کا ایک ‘ایک اہم مالی پارٹنر’ قرار دیا۔علاوہ ازیں عبدالحفیظ شیخ نے عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشائی ہارٹ وگ شیفر اور ان کی ٹیم سے بھی ملاقات کی، اس دوران باڈی نے پاکستان میں اپنے پورٹ فولیو کا جائزہ لیا۔اس موقع پر دونوں فریقین نے پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال بھی کیا۔آئی ایم ایف-عالمی بینک کے اجلاس کی سائڈ لائن پر وفد نے جی 24 وزرا اور گورنرز کے اجلاس میں بھی شرکت کی، اس کے علاوہ عبدالحفیظ شیخ نے جنوب ایشیائی ایسوسی ایشن برائے علاقائی تعاون (سارک) کے وزرا خزانہ سے بھی غیررسمی ملاقات بھی کی۔دریں اثنا پاکستانی وفد نے اسٹینڈرنڈ چارٹرڈ گلوبل انویسٹر فورم میں بھی شرکت کی، جہاں مشیر خزانہ نے پاکستان کی معاشی صورتحال کا جائزہ پیش کیا اور شرکا پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔ساتھ ہی امریکی ایوان صنعت و تجارت میں امریکا-پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں پاکستانی وفد نے شرکت کی، اس ظہرانے میں ایس اینڈ پی گلوبل، پیپسی کو، موٹرولا سولیوشنز، سی ٹی، گوگل، ایگزون موبل سمیت بین الاقوامی کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹو نے بھی شرکت کی۔عبدالحفیظ شیخ نے شرکا کو حکومت پاکستان کی جانب سے ملک میں کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور کمپنیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر زور دیا۔

وزیراعظم کا استعفیٰ ناممکن، فضل الرحمٰن چڑھائی کرنا چاہتے ہیں، مذاکراتی ٹیم

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیر دفاع اور اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کے لیے بنائی گئی حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ ناممکن سی بات ہے، اس کا مطلب ہے یہ (مولانا فضل الرحمٰن) چڑھائی کرنا چاہتے ہیں۔اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی، جس میں وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا کہ جب ہم نے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا تھا تو ہمارے پاس ایک موقف تھا ایسے ہی ہم نے مارچ نہیں کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت صرف زبانی بات نہیں کررہے تھے بلکہ پاناما کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جس پر ہم نے سب سے درخواست کی کہ اس پر تحقیقات کی جائے لیکن کسی نے ہماری بات نہیں سنی، تاہم جب پاناما کا معاملہ ہوا تو بھی ہم چھپے نہیں ہم نے حکومتی لوگوں سے بات کی۔حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ آکر بات کریں کیونکہ اگر آپ کے پاس کوئی مسئلہ، کوئی مطالبہ ہے تو بات کریں، ملک میں جمہوریت ہے جب میز پر بیٹھیں گے تو بات ہوگی تاہم اگر اپنے مطالبات سامنے نہیں لائیں گے تو پھر افراتفری ہوگی۔پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہماری جانب سے بار بار بات کرنے کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو اسے بات چیت سے حل کریں، تاہم اگر آپ بیٹھ کر بات نہیں کریں گے تو پھر جو افراتفری پھیلے گی، ملک کو نقصان پہنچے گا تو پھر ذمہ داری ا±ن پر ہے، پھر ہم سے کوئی گلا نہ کرے کیونکہ اس کے بعد حکومت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں اور پھر سب کو برداشت کرنا پڑے گا۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہ اگر کوئی بات ہی نہیں کرتا تو اس کا مطلب ایجنڈا کچھ اور ہے۔بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ دیکھا جائے کہ ملک کے حالات کیسے ہیں، کشمیر کا معاملہ سب کے سامنے ہے لیکن اس وجہ سے کشمیر کا معاملہ پیچھے چلا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کشمیر کے معاملے کو دبانے کے لیے یہ ایجنڈا بنایا گیا ہے، ہم نے پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماﺅں سے بات کی اور انہیں اپنا پیغام پہنچایا کہ آکر بات کریں اور مجھے امید ہے کہ جو بھی معاملہ ہوگا بیٹھ کر بات کی جائے گی۔حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جو معاملہ پاکستان کے حق میں ہوگا ہم اس کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں لیکن جو یہ سمجھتا ہے کہ ہم نے گھبرا کر کمیٹی بنائی تو وہ غلط فہمی میں نہ رہے یہ جمہوریت کی روایت ہے کہ میز پر ہی بات ہوتی ہے اور ہم جمہوری لوگ ہیں۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کی فکر ہے، اگر کسی کی زندگی کو نقصان پہنچا، کاروبار خراب ہوا تو اس کا ازالہ کون کرے گا؟، ہم نے اپنے تمام کارڈز کھول دیے ہیں، اگر کل کو کچھ ہوا تو پھر کہا جائے گا کہ حکومت یہ کر رہی لیکن حکومت نے وہی کرنا ہے جو قانون کے مطابق ہوگا، حکومت نے وہی فیصلے کرنے ہیں جس سے ڈیڈلاک نہ آئے اور کسی کی جان و مال کو نقصان نہ پہنچے، اگر یہ لوگ نہیں رکیں گے تو پھر حکومت اپنی رٹ قائم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت صرف عمران خان نہیں بلکہ ایک ریاست ہے اور اگر کوئی اس نظام کو توڑنا چاہتا ہے تو پھر جواب ملے گا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی ٹی وی چینلز دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ ان کے ایجنڈے پر کام ہورہا ہے اور پاکستان میں افراتفری پھیل گئی ہے۔مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے، اگر ان کا ایجنڈا پاکستان اور پاکستان سے محبت ہے تو پھر بیٹھ کر بات کرنی پڑے گی لیکن اگر ایجنڈا افراتفری پھیلانا، ملک کو پیچھے لے جانے کا ہےتو یہ پھر بات نہیں کریں گے۔ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے سینئر لوگوں کی ایک کمیٹی بنائی ہے، جس پر بھی اعتراض کرتے ہیں کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو کیوں شامل کیا، تو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہم اس معاملے کو سنجیدہ لینا چاہتے ہیں اور اسی لیے سینئر لوگوں کو شامل کیا ہے۔انہوں نے ذرائع ابلاغ کے توسط سے ملک کی تمام جماعتوں سے اپیل کی کہ اگر ملک کے ہمدرد ہیں اور پاکستان سے محبت ہیں تو بیٹھ کر بات کریں، اگر آپ کا کوئی مطالبہ ہے تو سامنے رکھیں ہم خیرمقدم کریں گے۔اس موقع پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے مجھے نہیں معلوم کہ ان کے پیچھے کس کا ایجنڈا ہے، اگر یہ کسی اور کے ایجنڈے پر چلیں گے تو سب سامنے آجائے گا، پھر یہ چھپ نہیں سکتے اور انہیں سزا ملے گی۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس میں چیئرمین سینیٹ کو بھی شامل کیا گیا کیوں کہ ان کی ایک جماعت ہے جبکہ اگر اس میں وزیراعلیٰ بلوچستان آتے ہیں تو انہیں بھی شامل کیا جائے گا جبکہ جہاں تک چوہدری پرویز الٰہی کی بات ہے تو ان کی بھی اس کمیٹی میں شامل ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمٰن لانگ مارچ کی کال واپس نہیں لیتے تو پھر حکومت موجود ہے اور جو حکومت کی رٹ کو چیلنج کرے گا تو پھر قانون حرکت میں آئے گا۔دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفیٰ ناممکن سی بات ہے، یہ پھر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان میں ایسی چیز برداشت نہیں ہوگی اور اس پر کارروائی کریں گے۔اس دوران وزیردفاع کے ہمراہ موجود وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے گزارش کروں گا کہ سیاسی گفتگو تو چلتی رہتی ہے لیکن میں نے ان کی کچھ ویڈیوز دیکھی ہیں، جس میں وہ اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، لہٰذا اس قسم کی سطح پر نہ پہنچیں، جہاں وہ ریاست کے ستونوں پر حملہ کریں کیونکہ پھر اس قسم کی چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔ساتھ ہی وزیر دفاع پرویز خٹک نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ہم ناکام ہوگئے تو پھر جو ہوگا اس کی ذمہ داری تمام اپوزیشن جماعتوں پر ہوگی، ہم نہ کسی سے این آر او نہیں چاہ رہے، جمہوری ملک میں مذاکرات ہوتے ہیں۔تاہم انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر نریندر مودی کو خوش کرنا ہے اور ملک دشمنی کرنی ہے تو یہ بات نہیں کریں گے لیکن اگر یہ ملک کے ہمدرد ہیں تو یہ بات کریں گے۔جمعیت علمائے اسلام کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام پر پابندی سے متعلق انہوں نے کہا کہ پابندی لگتی رہتی ہیں اور یہ چلتا رہتا ہے، ساتھ ہی شفقت محمود نے کہا کہ ہمارا آئین و قانون بھی کہتا ہے کہ مسلح گروپ کی پاکستان میں اجازت نہیں اور اس طرح کی چیزیں نہیں ہونی چاہیے۔