All posts by Faisal Khan

عید کا شرعی فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی، وزیر مذہبی امور

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے عید کی تاریخ کا اعلان کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عید کا شرعی فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی آج کراچی میں کرے گی۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے کل (24 مئی) کو ملک بھر میں عید ہونے کا اعلان کرنے کے بعد وزیر مذہبی امور نے اپنا ردعمل دیا۔انہوں نے کہا کہ عید کا شرعی فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی آج (23 مئی کو) کراچی میں کرے گی اور کمیٹی کے فیصلے کے مطابق پاکستان کے عوام اور حکومت عید منائے گی۔نورالحق قادری نے کہا کہ شریعت اور دین چاند کی رویت اور شہادت پر اعتماد کرتی ہے، شہادت اور رویت کے لیے سائنس اور جدید آلات کی معاونت لی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے نمائندے کو بھی اس دفعہ مرکزی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری میرے اچھے دوست ہیں لیکن آج کل وہ چاند، چاند کھیل رہے ہیں۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ عید کا فیصلہ علما کرام ہی کریں گے۔
خیال رہے کہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی وزارت کے تیار کردہ چاند کے کیلینڈر کے مطابق کل (24 مئی) کو پاکستان میں عیدالفطر کا پہلا دن ہوگا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ آج سانگھڑ، پسنی، جیونی، بدین اور ٹھٹھہ میں 7 بج کر 36 منٹ سے لے کر 8 بج کر 14 منٹ کے درمیان چاند دیکھا جاسکتا ہے۔وزیر سائنس نے کہا تھا کہ پشاور میں مفتی پوپلزئی نے کل کی عید کا اعلان کیا ہے حالانکہ پشاور میں آج بھی چاند نظر آنے کا کوئی امکان نہیں۔فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ملک کو آئین اور قانون کے تناظر میں چلانا ہوتا ہے لیکن مشاہدے میں یہ بات آئی کہ ہم ہر وقت مختلف مذہبی گروہوں کو ایڈجسٹ کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ فرقہ ورانہ گروہ طاقتور ہوگئے ہیں اور اپنا اپنا حصہ مانگنا شروع کردیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عید پر جو تنازع پیدا ہوتا ہے وہ اس نفاق کا اظہار ہے کہ ریاست کو جن معاملات میں ا?ئین قانون اور عقل کو ترجیح دینی چاہیے اس پر ہم ایڈجسٹ کرنے میں لگے رہتے ہیں۔وزیر سائنس کا کہنا تھا کہ جو افراد یہ کہتے ہیں کہ اسلام کا سائنس، ٹیکنالوجی، علم سے کوئی تعلق نہیں ہم ان کی اس کی دلیل کو مسترد کرتے ہیں، اسلام علم اور عقل کا دین ہے اور احادیث کی روشنی میں اسلام مستقبل میں دیکھنے والا دین ہے جبکہ قرآن تمام علوم کا ماخذ ہے اس لیے میں یہ بات مسترد کرتا ہوں چاند کی رویت کا ٹیکنالوجی سے تعلق نہیں۔

پی آئی اے کے بدقسمت طیارے میں ماڈل زارا عابد کی بھی موجودگی کی اطلاعات

کراچی (ویب ڈیسک)کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں پاکستانی ماڈل زارا عابد کی بھی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔حادثے کا شکار ہونے والے مسافر طیارے میں عملے کے 7 ارکان سمیت 98 افراد سوار تھے اور لینڈنگ کے دوران طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ مسافروں کی فہرست میں ماڈل گرل زارا عابد کا نام بھی شامل ہے جن کا سیٹ نمبر 24 اے تھا۔زارا عابد کے حوالے سے متضاد اطلاعات زیر گردش ہیں تاہم ان کی خبروں کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔اداکارہ مہوش حیات نے بھی ماڈل گرل کے بچ جانے کے حوالے سے ٹوئٹ کی تھی جسے بعد ازاں انہوں نے ہٹادیا اور کہا کہ زارا کے بچ جانے کی مصدقہ ذرائع سے تصدیق نہ ہونے پر ٹوئٹ ہٹا دی ہے اور دعا گو ہوں کہ یہ خبر سچ ہو۔خیال رہے کہ پی آئی اے کے طیارے کے حادثے میں اب تک 3 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے ہیں جن میں 2 مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔

حادثے کا شکار طیارے میں کوئی خرابی نہیں تھی، تحقیقات میں سب واضح ہوگا، ارشد ملک

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئے اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ایئر ماشل ریٹائرڈ ارشد ملک کا کہنا ہے کہ کراچی میں آبادی پر گر کر تباہ ہونے والے طیارے میں کوئی خرابی نہیں تھی تاہم تحقیقات کے بعد تمام حقائق سامنے آئیں گے۔پی آئی اے کے ٹریننگ سینٹر میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ارشد ملک نے کہا کہ ‘شہید پائلٹ کے اہل خانہ کا حوصلہ دیکھ کر مجھے بھی حوصلہ ملا، اللہ طیارہ حادثے میں شہید ہونے والوں کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر عطا فرمائے۔’انہوں نے بتایا کہ ‘جہاز ٹیک آف کرنے سے پہلے انجینیئر سے کلیئر کرایا جاتا ہے، جہاز تکنیکی طور پر پوری طرح محفوظ تھا، جہاز کو لینڈنگ کی اجازت دے دی گئی تھی جس کے بعد پائلٹ گو راو¿نڈ کرتا ہے جس سے متعلق کوئی شکوک و شبہات نہ رکھے، ہمارے پاس فرلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور بلاک باکس ہوتا ہے جس میں ہر چیز سامنے آجاتی ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘جہاز کے گو راو¿نڈ کے بعد پائلٹ نے دوسری اپروچ کے لیے اسٹیبلش کرنے کی کال دی، جب وہ دوسری اپروچ کے لیے اسٹیبلش کرتے ہیں تو وہاں ان کے ساتھ کچھ ہوا جس سے متعلق وائس ریکارڈنگ اور ڈیٹا ریکارڈنگ میں بات سامنے آئے گی۔’ارشد ملک نے کہا کہ ‘تحقیقات میں تمام حقائق سامنے آئیں گے کہ کیا جہاز کو کوئی تکنیکی مسئلہ ہوا، ناہر سے کوئی چیز ٹکرائی یا کوئی اور مسئلہ ہوا، جبکہ حادثے کی انکوائری وزارت ہوا بازی مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق مکمل کرے گی۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘جب جہاز اچانک بہت نیچے آیا تو ایئر ٹریفک کنٹرول سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو کوئی مسئلہ ہے، جس پر پائلٹ نے کہا کہ جی میرے ساتھ مسئلہ ہے جس کے بعد رابطہ ختم ہوگیا اور المناک حادثہ پیش آیا۔’سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ ‘ہم نے ایئرپورٹ ہوٹل خالی کرالیا ہے تاکہ جو لواحقین آنا چاہیں وہ وہاں قیام کر سکتے ہیں، خوش قسمتی سے جہاز ایک گلی میں گرا جس سے قریب کے مکانات کو نقصان ضرور ہوا لیکن کوئی عمارت گری نہیں جبکہ اب وہاں کوئی لاش بھی موجود نہیں ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ ‘ریسکیو آپریشن جاری ہے جسے مکمل ہونے میں دو سے تین روز لگیں گے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘حادثے سے متعلق میڈیا میں کچھ لوگ شر اور فساد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ یہ شہیدوں کے لواحقین کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے، میں میڈیا سے درخواست کروں گا کہ نام نہاد ماہرین سے خبردار رہیں، میں اور میری ٹیم، حکومت پاکستان، افواج پاکستان، این ڈی ایم اے اس سانحے میں متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں شفاف معلومات دیں گے۔’واضح رہے کہ پی آئی اے کا لاہور سے کراچی آنے والا مسافر طیارہ اے 320 ایئربس جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا، جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 60 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا کہ واقعہ ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں پیش آیا، جہاں طیارہ رہائشی مکانات پر جاگرا جس میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی۔پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 لاہور سے 91 مسافروں اور عملے کے 8 افراد کو لے کر کراچی آرہی تھی۔طیارے میں نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی بھی موجود تھے، اس کے علاوہ بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود بھی طیارے میں موجود تھے

دانش تیمور اور عائزہ خان کا طیارہ حادثے میں خود سے متعلق افواہوں پر برہمی کا اظہار

کراچی (ویب ڈیسک)پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے سندھ کے دارالحکومت کراچی آنے والے پاکستان ایئر لائنز (پی آئی اے) کے طیارے کے گر کر تباہ ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر جہاں درست خبریں سامنے آئیں وہیں فوری طور پر غلط خبریں اور افواہیں بھی پھیل گئیں۔ان جھوٹی خبروں اور افواہوں سے جہاں عام لوگ پریشانی کا شکار ہوئے، وہیں کچھ معروف شخصیات سے متعلق بھی غلط خبریں پھیلائی گئیں۔حادثے کے شکار ہونے والے طیارے میں عملے کے 8 ارکان اور 91 مسافر سوار تھے اور طیارہ عین اس وقت حادثے کا شکار ہوا جب وہ لینڈنگ کے لیے تیار تھا۔حادثے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر بدقسمت طیارے کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوگئیں جن میں طیارے کو آگ کے شعلوں میں جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔بدقسمت طیارے کے مسافروں کی فہرست بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جب کہ متعدد نامور شخصیات کے بھی طیارے میں سوار ہونے کی افواہیں گردش کرنے لگیں اور ایسی خبریں پاکستان کے معروف جوڑے دانش تیمور اور عائزہ خان سے متعلق بھی پھیلائی گئیں۔خود سے متعلق افواہیں پھیلنے کے بعد دانش تیمور اور عائزہ خان نے سوشل میڈیا کے ذریعے وضاحت کی کہ ان سے متعلق تمام خبریں جھوٹی ہیں اور وہ طیارے کے مسافروں میں شامل نہیں۔دانش تیمور نے انسٹاگرام پر فیک نیوز کی گرافکس کے ساتھ مداحوں کو بتایا کہ وہ اور ان کی اہلیہ خیریت سے ہیں اور وہ گھر پر ہی ہیں۔انہوں نے خود سے متعلق چلنے والی افواہوں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے حادثے کا شکار ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دکھ کا اظہار بھی کیا۔دوسری جانب عائزہ خان نے بھی انسٹاگرام پر اپنے متعلق جھوٹی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے اس کی تردید کی۔عائزہ خان نے سادہ الفاظ میں خود سے متعلق ہونے والی معلومات کو جھوٹا قرار دیا۔خیال رہے کہ حادثے کا شکار طیارے میں 90 مسافر اور عملے کے 8 افراد سوار تھے جن میں سے تقریباً 30 خواتین اور بچے بتائیں جا رہے ہیں جب کہ طیارے میں مرد مسافروں کی تعداد 60 بتائی جارہی ہے۔حادثے کے حوالے سے سول ایوی ایشن (سی اے اے) اور پی آئی اے انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ تکنیکی خرابی کے باعث حادثہ پیش آیا، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ کس طرح کی تکنیکی خرابی ہوئی۔مذکورہ حادثے کو کراچی میں پیش آنے والا اب تک کا سب سے بڑا حادثہ قرار دیا جا رہا ہے اور فوری طور پر اس حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

وزیراعظم عمران خان کا طیارہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے طیارہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دیدیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں پی آئی اے حادثے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کیا اور جاں بحق ہونے والے افراد کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔وزیراعظم عمران خان نے متعلقہ اداروں کو ریلیف، ریسکیو اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی ہدایت کی جب کہ وزیراعظم نے طیارہ حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک سے رابطے میں ہیں جو کراچی روانہ ہوچکے ہیں۔واضح رہے لاہور سے کراچی آنے والا پی آئی اے کا مسافر طیارہ گرکرتباہ ہوگیا جس میں جہاز عملے سمیت 100 سے زائد افراد سوار تھے۔

کراچی پی آئی اے طیارہ حادثہ : بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفرمسعودمعجزانہ طور پر میں محفوظ

کراچی (ویب ڈیسک)کراچی میں حادثے کا شکار ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) میں سوار کئی مسافروں کے معجزانہ طور پر بچ جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہے۔حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والوں میں بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفرمسعود شامل ہیں اور انہیں دار الصحت اسپتال منتقل کردیا گیا۔انتظامیہ دارلصحت کے مطابق صدر پنجاب بینک کے کولہے اور کالر کی ہڈی فریکچر ہوئی ہے اور ان کے جسم پر جلنے کا کوئی زخم نہیں، صرف خراشیں آئیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کی دارالصحت اسپتال آمد
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نے بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود کی عیادت کی۔ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق مراد علی ساہ نے ظفر مسعود کی عیادت کی، الحمد اللہ ظفر مسعود کی حالت مستحکم ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے ظفر مسعود سے مختصر گفتگو بھی کی۔ترجمان وزیر اعلیٰ کے مطابق ظفر مسعود نے مراد علی شاہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا اللہ پاک نے رحم کیا، وزیراعلیٰ سندھ نے ظفر مسعود کو آرام کرنے کا کہا۔دوسری جانب اب تک جناح اسپتال میں ایک بچے سمیت 7 زخمیوں کو لایا گیا ہے جب کہ 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی بھی تصدیق ہو گئی ہے۔پی آئی اے انتظامیہ کے مطابق طیارے میں مجموعی طور پر 91 مسافر اور عملے کے 7 ارکان سوار تھے۔

بھارت،بنگلہ دیش میں خوفناک سمندری طوفان سے بڑی تباہی، 84 افراد ہلاک، ہزاروں بے گھر،بنگلا دیش کی سرحد پر لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان طوفان سے شدید متاثر

بنگلہ دیش اور بھارت میں طوفان ‘امپھن’ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس سے اب تک 84 افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی نیوز ویب سائٹ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی مغربی ریاست بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنیرجی کا کہنا تھا کہ 72 افراد یا تو بجلی سے یا درختوں کے گرنے سے ہلاک ہوگئے جبکہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں حکام نے ہلاکتوں کی تعداد 12 بتائی۔حکام کا کہنا تھا کہ طوفان ’ایمپھن‘ سے لینڈ فال سے قبل حکام نے لاکھوں لوگوں کی نقل مکانی کی جس کی وجہ سے ان گنت لوگوں کی جانیں بچ گئی تاہم ہلاکتوں اور زخمیوں کی صحیح تعداد مواصلات کے نظام کے بحال ہونے کے بعد معلوم کی جاسکے گی۔مغربی بنگلا کے دارالحکومت کلکتہ میں سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں اور گاڑیاں ڈوب چکی ہیں۔ممتا بنیرجی نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ایمپھن سے ہونے والے نقصانات کورونا وائرس سے بھی زیادہ بدتر ہیں‘۔
’بڑی تباہی‘
پڑوسی ریاست بنگلہ دیش میں حکام کا کہنا تھا کہ درخت گرنے سے 5 سالہ بچے اور 75 سالہ شخص اور ڈوبنے سے ایک رضاکار کے ہلاک ہونے کے علاوہ کل 12افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بنگلہ دیش میں اقوام متحدہ کے دفتر نے اندازہ لگایا ہے کہ طوفان سے تقریباً ایک کروڑ افراد متاثر ہوئے جبکہ 5 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔بنگلہ دیش کے ساحلی علاقے کے 49 سالہ اصغر علی کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی زندگی میں کبھی ایسا طوفان نہیں دیکھا، ایسا لگ رہا ہے کہ دنیا ختم ہورہی ہے اور ہم صرف دعا کرسکتے ہیں، اللہ ہماری مدد کرے‘۔ڈھاکا میں موجود نیوز میڈیا کے نمائندے نے بتایا کہ حکام نے ایک ارب ڈالر سے زائد کے نقصانات کا اندازہ لگایا ہے۔ان کا کہننا تھا کہ ’50 لاکھ کے قریب لوگ بجلی سے محروم، نقصان بہت زیادہ ہوا ہے بالخصوص جنوب مغربی بندلا میں مینگروو جنگلات طوفان کے براہ راست نشانہ بنے ہیں اور ہزاروں گھر لہروں میں بہہ گئے ہیں۔

پاکستان 5 اگست سے یکم ستمبر کے درمیان انگلینڈ میں 3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی کھیلے گا

لاہور (ویب ڈیسک)انگلش کرکٹ بورڈ (ای سی بی )نے پاکستان کیخلاف اس سال ہونیوالی سیریز کا مجوزہ پلان تیار کرلیا ہے، پلان کے مطابق پاکستان ٹیم 5 اگست سے یکم ستمبر کے درمیان مانچسٹر اور ساو¿تھمپٹن میں 3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوشش ہے کہ پلیئرز ایسے وقت انگلینڈ پہنچیں کہ انہیں قرنطینہ میں وقت گزارنے کے بعد پریکٹس کا بھی موقع مل جائے۔دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد آہستہ آہستہ کھیلوں کی سرگرمیاں بحال ہونے لگی ہیں، کرکٹ کی سرگرمیاں بھی کچھ ہفتوں میں بحال ہوجائیں گی۔ اگست میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان سیریز طے ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے گرین سگنل کے بعد ای سی بی نے سیریز کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ذرائع کو بتایا کہ عبوری پلان کے مطابق پاکستان نے پانچ اگست سے یکم ستمبر کے دوران تین ٹیسٹ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے ہیں۔ پہلا ٹیسٹ 5 اگست سے مانچسٹر میں کرانے کی تجویز ہے۔ دوسرا ٹیسٹ 13 اگست اور تیسرا ٹیسٹ 21 اگست سے ساو¿تھمپٹن میں کھیلنے کا پلان تیار کیا جارہا ہے۔تینوں ٹی ٹوئنٹی میچز مانچسٹر میں 28، 30 اگست اور یکم ستمبر کو ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی بی عبوری پلان کے بعد اپنی حکومت سے کلیئرنس لے گا جس کے بعد اس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوشش ہے کہ ٹیم ایسے وقت انگلینڈ پہنچے جس سے پلیئرز کو قرنطینہ میں 14 روز کا وقت گزارنے کے بعد ٹریننگ کا کچھ وقت مل جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ انگلینڈ کی جانب سے انتظامات پر مطمئن ہے اور پلیئرز بھی دورے کے حوالے سے کافی مثبت ہیں۔

فرانزک رپورٹ منظر عام پر ،چینی مافیا سر سے پیر تک بے نقاب

 اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے چینی بحران سے متعلق انکوائری کمیشن کی فورنزک رپورٹ پبلک کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ میں صاف نظر آتا ہے کہ کس طرح ایک کاروباری طبقے نے پوری صنعت پر قبضہ کیا ہوا ہے، ادارہ جاتی اور ریگولیٹرز پر قبضے سے نظام کو مفلوج کرکے بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے،وزیراعظم ہمیشہ کہتے ہیں کاروبار کرنے والا سیاست میں بھی کاروبار کرے گا، وزیراعظم کی یہ بات سچ ثابت ہوگئی ہے، شوگر ملز نے کسانوں کے ساتھ زیادتی کی اور تسلسل کے ساتھ نقصان پہنچایا، کسان سے کٹوتی کے نام پر ذیادتی کی گئی، شوگر ملیں 15 سے 30 فیصد تک گنے مقدار میں کم کرکے کسانوں کو نقصان پہنچاتی رہیں،شوگر ملز نے کسانوں سے سپورٹ پرائس سے کم دام پر اور کچی پرچیوں پر گنا خریدا، کسانوں کے ساتھ مل مالکان نان آفیشل بینکنگ بھی کرتے رہے،کچی پرچی کا رواج العربیہ مل نے ڈالا، العربیہ نے 78 کروڑ روپے شوگر کین کم شو کیا۔ العربیہ کے 75 فیصد شہباز شریف فیملی کے شیئر ہیں۔ جمعرات کو شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ اور ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاءنے کمیشن کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی۔ذرائع کے مطابق شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاءنے صبح وزیراعظم کے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پیش کی۔ذرائع نے بتایا کہ 346 صفحات پر مبنی شوگر کمیشن کی حتمی رپورٹ میں شوگر ملز مالکان پر ٹیکس چوری کا الزام عائد کیا گیا ہے اور 200 سے زائد صفحات کی رپورٹ کے ساتھ شوگر ملز مالکان کے بیانات بھی لگائے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق فورنزک آڈٹ میں شوگر ملز کی پیداوار اور فروخت کے حوالے سے بھی تفصیلات شامل ہیں جب کہ چینی کے بے نامی خریدواروں کا ذکر اور ای سی سی کے فیصلے سے متعلق امور بھی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے چینی برآمد کرنے کی اجازت کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق فورنزک آڈٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ چینی مافیا کی جانب سے سٹہ کیسے کھیلا گیا؟،پچھلے پانچ سالوں میں شوگر ملوں کو 29 ارب کی سبسڈی دی ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے کیونکہ اس سے پہلے کسی حکومت میں ہمت نہیں تھی کہ اس حوالے سے تحقیقات کرے اور اسے پبلک کرے۔انہوں نے کہا کہ ہم اسے سراہنا چاہیے کہ ہم صحیح سمت میں بڑھ رہے ہیں، دسمبر 2018 سے لے کر اگست 2019 تک چینی کی قیمتوں میں 33 فیصد اضافہ ہوا جو 17 روپے بنتا ہے اور 2019 کے بعد بھی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ اسی اضافے کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) واجد ضیا کی سربراہی میں 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی جس نے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی، اس رپورٹ میں بحران اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ بننے والے شوگر انڈسٹری کے مسائل کو اجاگر کیا گیا تھا۔معاون خصوصی نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات کو وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا اور رواں سال کے اوائل میں انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت انکوائری کمیشن تشکیل دیا جس کے سربراہ واجد ضیا تھے۔انہوں نے کہا کہ اس انکوائری کمیشن نے جو کام کیا اسے ایک حتمی رپورٹ کی صورت میں کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا، جس کے لیے آج خصوصی اجلاس بلایا گیا تھا، واجد ضیا کابینہ کو رپورٹ کے بنیادی نکات اور سفارشات سے متعلق بریفنگ دی۔شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے اس رپورٹ کو پبلک کرنے کا اعلان کیا ہے اور کچھ دیر میں یہ رپورٹ پی آئی ڈی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ہمیشہ کہتے ہیں کہ کاروبار کرنے والا جب بھی سیاست میں آئے گا تو وہ سیاست میں آکر بھی کاروبار کرے گا اور عوام کے خرچے پر کرے گا اور رپورٹ میں سامنے آنے والی باتیں وزیراعظم کے بیان کی 100 فیصد تصدیق کرتی ہیں۔معاون خصوصی نے کہا کہرپورٹ میں صاف نظر آتا ہے کہ کس طرح ایک کاروباری طبقے نے پوری صنعت پر قبضہ کیا ہوا ہے، ادارہ جاتی اور ریگولیٹرز پر قبضے سے نظام کو مفلوج کرکے اس کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں حیران کن انکشافات ہوئے ہیں جو گنے کی خریداری سے لے کر، چینی کی تیاری، اس کی فروخت اور برآمد تک ہیں، رپورٹ میں ان تمام چیزوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کس طرح کسان کو تسلسل کے ساتھ نقصان پہنچایا گیا اور اسے لوٹا گیا، رپورٹ میں یہ پایا کہ شوگر ملز گنا فراہم کرنے والے کسانوں کو انتہائی کم قیمت ادا کرتی ہیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ شوگر کمیشن نے فرانزک آڈٹ کے بعد پچھلے سالوں کا جو تخمینہ لگایا ہے تو اس کے مطابق 2019 تک 140 روپے سے کم قیمت میں گنا خریدا گیا اور 2019 کے بعد کمیشن بننے کے بعد گنے کی خریداری مہنگی ہوئی تو اس کی زیادہ قیمت کے اثرات کا اطلاق چینی کی قیمت میں اضافے پر نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کٹوتی کے نام پر کسانوں کے ساتھ زیادتی کی نشاندہی کی گئی، تقریباً تمام شوگر ملز گنے کے وزن میں 15سے لے کر 30 فیصد تک کٹوتی کرتی ہیں جس کا نقصان کسانوں کو ہوتا ہے اور مل مالکان کو فائدہ ہوتا ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ کچھ ملز میں کچی پرچی کا نظام ہے، گنے کی خریداری کے لیے سی پی آر کے بجائے کچی پرچی پر ادائیگیاں کی جاتی ہیں جہاں قیمت 140 روپے سے بھی کم ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ بیچ میں کمیشن ایجنٹس کو استعمال کیا جاتا ہے جن کے ذریعے کسانوں سے گنا اور زیادہ کم دام میں خریدا جاتا اور نقصان کسان کو ہوتا ہے جو بہت مشکل سے کاشتکاری کا نظام چل رہا ہے،ایک نظام کے تحت اس سے کم قیمت پر گنا خریدا جاتا ہے اور چینی کی پیداواری لاگت میں قیمت زیادہ ظاہر کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مل مالکان جب چینی کی پیداواری لاگت ظاہر کرتے ہیں تو گنے کی قیمت اس حوالے سے مختص نرخ سے بھی زیادہ ظاہر کرتے ہیں جبکہ کمیشن نے وہ شواہد معلوم کیے ہیں جہاں گنا کم قیمت میں خرید کر اور ساتھ ساتھ کٹوتی کرکے مزید کم ادائیگی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی ملز مالکان ان آفیشل بینکنگ بھی کرتے ہیں اور ایڈوانس میں پیسے دیتے ہیں یا تو فرٹیلائزر کی مد میں کچھ دیا جاتا ہے جو باضابطہ طریقہ کار نہیں ہے اور اس سے بھی 35 فیصد تک منافع کما کر کسان کو کم ادائیگی کی جاتی ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ عوام کو کس طرح ل±وٹا گیا اور وہ پیداواری لاگت میں ہیرا پھیری ہے، انکوائری کمیشن کے مطابق ایک کلو چینی کتنے میں بنتی ہے اس کا آج سے پہلے آزاد آڈٹ نہیں کیا گیا تھا۔معاون خصوصی نے کہا کہ انکوائری کمیشن کی پچھلی رپورٹ اور فرانزک رپورٹ میں یہ تعین کردیا گیا ہے کہ حکومت کے ادارے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے تخمینے پر انحصار کرتے ہیں، یہ حکومتی اداروں اور ریگولیٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا تعین کریں کہ ایک کلو چینی کتنے پیسے میں تیار ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کے ٹی او آرز میں شامل تھا کہ چینی کی پیداواری لاگت معلوم کرنی ہے، جب معلوم کیا گیا تو اصل قیمت اور شوگر ملز ایسوسی ایشنز کی جانب سے دی گئی قیمتوں میں واضح فرق پایا گیا۔ معاون خصوصی برائے احتساب نے بتایا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں بہت ساری چیزیں سامنے آئی ہیں،یہ بے نامی ایکٹ کی خلاف ورزی اور ٹیکس چوری کا معاملہ ہے، جو سیلز چیک کی گئیں، وہ بھی ساری بے نامی ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ کمیشن نے لکھ دیا ہے کہ مراد علی شاہ نے صرف اومنی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے سبسڈی دی۔انہوں نے کہا کہ چینی افغانستان کو ایکسپورٹ ہوتی ہے، چینی کی ایکسپورٹ کا جب ڈیٹا چیک کیا گیا تو میچ ہی نہیں ہوا، اس میں اربوں کا فرق آیاخ یہ ایسا مذاق ہے جو آج تک چیک ہی نہیں کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق شہزاد اکبر نے کہاکہ چینی کے 6 بڑے گروپس کا آڈٹ کیا گیا، الائنس مل کی اونرشپ میں مونس الٰہی اور عمر شہریار کے شیئر ہیں، پچھلے پانچ سالوں میں شوگر ملوں کو 29 ارب کی سبسڈی دی گئی، پانچ سالوں میں شوگر ملوں نے 22 ارب روپے کا ٹیکس دیا، جس میں 12 ارب ریفینڈ کے تھے۔ اس طرح پچھلے 5 سال میں کل ٹیکس 10 ارب روپے دیا گیا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ چینی کی قیمت میں ایک روپے اضافہ کر کے اربوں روپے منافع کمایا جاتا ہے۔ برآمدات کی مد میں 58 فیصد چینی افغانستان کو جاتی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ حمزہ مل کی اونرشپ طیب گروپ آف انڈسٹریز کی ہے،کچی پرچی کا رواج العربیہ مل نے ڈالا۔ العربیہ نے 78 کروڑ روپے شوگر کین کم شو کیا۔ العربیہ کے 75 فیصد شہباز شریف فیملی کے شیئر ہیں۔وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا کہ فورنزک رپورٹ کی ساری تفصیلات سے پتا چلے گا کہ ملک میں کیا ہوتا رہا، تاہم یہ ابھی شروعات ہے۔ ہمارا منشور تبدیلی لانا اور مافیا کو بے نقاب کرنا ہے۔ کمیشن پہلے بھی بنتے رہے لیکن حکومت ایسے ایشو کو منظر عام پر لا رہی ہے جو پہلے نہیں ہوا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ چینی بحران کی تہہ تک جانے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اس کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیا تھا، جس سے سب سے زیادہ متاثر غریب انسان ہوا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق غیر منتخب رکن بھی اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں گے۔ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں طے ہوگیا ہے کہ جب تک عمران خان وزیراعظم ہیں کوئی عوام کو لوٹ نہیں سکتا، وہ وقت گیا جب وزیراعظم اور کابینہ مل کر غریب دشمن اقدامات کرتے تھے، سخت ترین دباو¿ کے باوجود کپتان آج غریب کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہوا۔واضح رہے کہ شوگر فورنزک کمیشن (ایس ایف سی) کی جانب سے گزشتہ برس ہونے والے چینی بحران سے رپورٹ اپریل میں کے اواخر میں جمع کروانی تھی تاہم بعدازاں متعلق رپورٹ مرتب کرنے کے لیے مزید 3 ہفتے کی مہلت کی درخواست کی تھی۔خیال رہے کہ 9 مئی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان کو ثبوت پیش کرنے چینی بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے تھے۔شاہد خاقان عباسی نے چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے قائم انکوائری کمیشن کے سربراہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے چیئرمین واجد ضیا کو بحران سے متعلق شواہد فراہم کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کیا تھا کہ ذمہ داری کے تعین کے لیے وزیراعظم عمران خان اور اسد عمر سے بھی تحقیقات کی جانی چاہیے جس کے بعد اسد عمر12 مئی کو کمیشن میں پیش ہوئے۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور وفاقی کابینہ کی جانب سے چینی اور اس کی برآمدات کے حوالے سے لیے گئے فیصلوں پر اپنا بیان ریکارڈ کروادیا۔13 مئی کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے دفاتر میں چینی اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر حکومت پنجاب سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کروادیا تھا۔بعدازاں 14 مئی کو وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د نے چینی بحران پر تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوکر چینی مشاورتی بورڈ کے اس کی برا?مدات کے حوالے سے فیصلوں پر اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔واضح رہے کہ ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی اپنی رپورٹ 4 اپریل کو عوام کے سامنے پیش کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا نقطہ نظر یہ تھا کہ کہ چونکہ انہوں نے عوام سے رپورٹ منظر عام پر لانے کا وعدہ کیا تھا اس لیے اب یہ وقت ہے کہ وعدہ پورا کیا جائے۔دستاویز کے مطابق سال 17-2016 اور 18-2017 میں چینی کی پیداوار مقامی کھپت سے زیادہ تھی اس لیے اسے برآمد کیا گیا۔واضح رہے کہ پاکستان میں چینی کی سالانہ کھپت 52 لاکھ میٹرک ٹن ہے جبکہ سال 17-2016 میں ملک میں چینی کی پیداوار 70 لاکھ 80 ہزار میٹرک ٹن ریکارڈ کی گئی اور سال 18-2017 میں یہ پیداوار 66 لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن تھی تاہم انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق جنوری 2019 میں چینی کی برآمد اور سال 19-2018 میں فصلوں کی کٹائی کے دوران گنے کی پیدوار کم ہونے کی توقع تھی اس لیے چینی کی برآمد کا جواز نہیں تھا جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ برآمد کنندگان کو 2 طرح سے فائدہ ہوا، پہلا انہوں نے سبسڈی حاصل کی دوسرا یہ کہ انہوں نے مقامی مارکیٹ میں چینی مہنگی ہونے سے فائدہ اٹھایا جو دسمبر 2018 میں 55 روپے فی کلو سے جون 2019 میں 71.44 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھی۔ملک میں چینی کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں 2018 میں چینی کی برآمد کی اجازت دینے کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں پنجاب کی جانب سے 3 ارب روپے کی سبسڈی دینے کو بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔کمیٹی کی رپورٹ میں چینی کی برآمد اور قیمت میں اضافے سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کے نام بھی سامنے لائے گئے ہیں جس کے مطابق اس کا سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو (جہانگیر خان ترین) کو ہوا اور اس نے مجموعی سبسڈی کا 22 فیصد یعنی 56 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیا۔رپورٹ کے مطابق اس کے بعد سب سے زیادہ فائدہ آر وائی کے گروپ کو ہوا جس کے مالک مخدوم خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار خان ہیں اور انہوں نے 18 فیصد یعنی 45 کروڑ 20 روپے کی سبسڈی حاصل کی۔اس گروپ کے مالکان میں چوہدری منیر اور مونس الہٰی بھی شامل ہیں جبکہ اس کے بعد تیسرے نمبر پر زیادہ فائدہ الم±عیز گروپ کے شمیم احمد خان کو 16 فیصد یعنی 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی صورت میں ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمیم احمد خان کی ملکیت میں موجود کمپنیوں نے گزشتہ برس چینی کی مجموعی پیداوار کا 29.60 فیصد حصہ برآمد کیا اور 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی سبسڈی حاصل کی۔رپورٹ کے مطابق اومنی گروپ جس کی 8 شوگر ملز ہیں اس نے گزشتہ برس برآمداتی سبسڈی کی مد میں 90 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیے، خیال رہے کہ اومنی گروپ کو پی پی پی رہنماو¿ں کی طرح منی لانڈرنگ کیس کا بھی سامنا ہے۔تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اس اہم پہلو کو بھی اٹھایا ہے کہ برآمدی پالیسی اور سبسڈی کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے سیاسی لوگ ہیں جن کا فیصلہ سازی میں براہ راست کردار ہے، حیران کن طور پر اس فیصلے اور منافع کمانے کی وجہ سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا اور اس کی قیمت بڑھی۔

ڈولفن فورسز نے تلاشی کے بہانے عیدی مہم شروع کردی، سادہ لوح شہری لٹنے لگے

لاہور (خصوصی ر پورٹر)12ارب رو پے کی لا گت سے بنے والی دولفن فورس ، شہریو ں کو تلا شی کے بہا نے عیدی مہم سٹاٹ کردی ، شہر میں پو ش علاقوں میں ڈولفن کے اہلکا ر برینڈ گا ڑیو ں میں سورا شہریو ں سے مبینہ طو ر پر عیدی لے کر جا نے لگے ہیں ، کمزور گرو فت کی حا مل ایس پی دولفن عا ئشہ بٹ کے پا س چار ج ملنے کے بعد ڈولفن فورس میں کرپشن مزید بڑ ھنے لگی اور گا ر گردگی مزید متا ثر ہو نے لگی ہے ۔ تفصیلا ت کے مطا بق شہر میں وارداتوں کا سلسلہ بد ستور جاری ہے ،اور مو ثر گشت نہ ہو نے کے با عث شہر میں ڈکیتی مزا حمت پر قتل سمیت دیگر واقعا ت بڑھنے لگے ہیں ، سابق حکومت کے دور میں12ارب کی لا گت سے بنا ئی گئی ڈولفن فورس جس کا مقصد خصوصی طو ر پر شہر میں سٹر یٹ کرا ئم کے خا تمہ کے لئے بنا ئی گئی لیکن گزشتہ چند ما ہ سے کا ر گردگی ما یوس کن ہو گئی جبکہ شہر بھر میں عید سے قبل دولفن فورس نے ”عیدی مہم“ عروج پرشہر بھر میںپو ش علاقوں میں ڈولفن فورس شہر میں برینڈڈ گا ڑیو ں کو رو ک کر شہریو ں سے 2ہزا ر سے لے کر5 ہزا ر رو پے رشوت لینی شروع کردی ہے ۔اس حوالے سے شہریو ں کی متعد د شکا یا ت بھی مو صو ل ہو ئی ہے جس میں سادہ لوہ شہریوں سے عیدی بٹوری جاری ہے۔دوسری جا نب کمزور گرفت کی حا مل ایس پی دولفن کی تعینا تی کے بعد سے ڈولفن فورس میں کرپشن سمیت شہریو ں سے رشوت کی شکا یا ت میں اضا فہ ہو نے لگا ہے ۔ اس حوالے سے ایس پی ڈولفن فورس عا ئشہ بٹ کا کہنا ہے کہ شکا یات ملنے پر کا رروائی عمل میں لا ئی جا ئے گئی ۔´ اس حوالے سے سی سی پی او لا ہور ذولفقار حمید نے خبریں سے گفتگو کرتے ہو ئے بتا یا کہ ایسی شکا یت پر خفیہ انکوائر ی کی جا ئے گئی اور زمہ دارو ں کے خلا ف کا رروائی عمل میں لا ئی جائے گئی۔