All posts by Khabrain News

ون ڈے اور ٹی 20 سریز کھیلنے پاکستان کرکٹ اسکواڈ زمبابوے پہنچ گیا

پاکستان کرکٹ اسکواڈ ون ڈے اور ٹی 20 سیریز کے لیے زمبابوے کے شہر بلاوائیو پہنچ گیا۔

پاکستان اور زمبابوے کے درمیان 3 ون ڈے اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلی جائیں گی، قومی ٹیم کل بلاوائیو میں آرام کرے گی۔

پاکستان اور زمبابوے کے درمیان پہلا ون ڈے میچ 24 نومبر کو کھیلا جائے گا۔

پی ٹی آئی احتجاج: 23 نومبر سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس جزوی معطل کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے  کے پیش نظر 23 نومبر سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس جزوی معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

اس حوالے سے وزرات داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں معطل کی جاسکتی ہے۔

ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق 22 نومبر سے موبائل انٹرنیٹ سروس پر فائر وال ایکٹیو کردی جائے گی، فائر وال ایکٹیو ہونے سے انٹرنیٹ سروس سلو ہو جائے گی۔

ذرائع وزرات داخلہ نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا ایپز پر ویڈیوز اور آڈیو ڈاؤن لوڈنگ نہیں ہوسکیں گی، صورتحال کو دیکھتے ہوئے کسی بھی وقت مخصوص مقامات پر انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ 13 نومبر کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے دی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ قوم نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے کہ وہ آزادی میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ احتجاج کے لیے تیاریاں مکمل ہے، علیمہ خان نے احتجاج کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس بار کوئی واپسی نہیں ہے، جب تک ہماری مطالبات پورے نہیں ہوتے واپسی نہیں ہوگی۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور فائنل کال اتنی شدید ہوگی کہ شاید مریم نواز واپسی موخر کرکے وہیں رہنے میں عافیت سمجھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال جعلی حکومت کے جنازے کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔

9 نومبر کو صوابی جلسے میں علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ عمران خان اس ماہ احتجاج کی کال دیں گے تو ہمیں سروں پر کفن باندھ کر نکلنا ہوگا اور اس بار بانی پی ٹی آئی کو رہا کرا کر دم لیں گے۔

اس کے علاوہ احتجاج کی تیاریوں کے حوالے سے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی پشاور میں متحرک ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ہونے والے جنوبی اور پشاور ریجن اجلاسوں سے خطاب بھی کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے تمام توانائی استعمال کی جائے گی، رکن صوبائی اسمبلی پانچ ہزار جبکہ رکن قومی اسمبلی 10 ہزار کارکنان جمع کرے گا۔

مذاکرات کامیاب ہوئے تو اسلام آباد میں احتجاج جشن میں بدل جائے گا، پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ جمعے سے ہمارے قافلے احتجاج کے لیے نکلنا شروع ہو جائیں گے، مذاکرات کامیاب ہوئے تو اسلام آباد میں احتجاج جشن میں بدل جائے گا۔

یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی کی کال دی ہے، جس کی تیاریاں جاری ہیں، دوسری جانب حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کی حکمت عملی بھی ترتیب دے دی ہے۔

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت نے عمران خان سے اپیل کی ہے کہ احتجاج کی کال واپس لے لی جائے کیونکہ زیادہ کارکنوں کو اسلام آباد لانا ممکن نہیں۔

اس تناظر میں پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جمعہ سے ہمارے قافلے احتجاج کے لیے نکلنا شروع ہو جائیں گے، مذاکرات کامیاب ہوئے تو اسلام آباد میں احتجاج جشن میں بدل جائے گا، ہمارے 3 مطالبات ہیں، پاکستان تحریک انصاف بات ٹھوس انداز میں آگے بڑھتی ہے تو جشن منائیں گے۔

واضح رہے کہ 13 نومبر کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے دی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ قوم نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے کہ وہ آزادی میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ احتجاج کے لیے تیاریاں مکمل ہے، علیمہ خان نے احتجاج کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس بار کوئی واپسی نہیں ہے، جب تک ہماری مطالبات پورے نہیں ہوتے واپسی نہیں ہوگی۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور فائنل کال اتنی شدید ہوگی کہ شاید مریم نواز واپسی موخر کرکے وہیں رہنے میں عافیت سمجھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال جعلی حکومت کے جنازے کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔

9 نومبر کو صوابی جلسے میں علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ عمران خان اس ماہ احتجاج کی کال دیں گے تو ہمیں سروں پر کفن باندھ کر نکلنا ہوگا اور اس بار بانی پی ٹی آئی کو رہا کرا کر دم لیں گے۔

15 نومبر کو 24 نومبر کو احتجاج کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے اجلاس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پردے کے پیچھے سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام ارکان اپنے حلقوں سے 10، 10 ہزار ورکرز ساتھ لائیں، احتجاج میں شرکت نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

مایوسی کے بادل چھٹ چکے، ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے آج کدھرہیں؟ آرمی چیف

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں، مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔

آرمی چیف نے کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے، آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور اگلے برس تک انشاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے، ایک سال پہلے چھائے ہُوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔

جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چا ہیے، یاد رکھیں ! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی ہی پاکستان میں ’’ بیل آؤٹ‘‘ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں۔

سید عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔

امریکا میں ’بم طوفان‘ نے تباہی مچا دی، لاکھوں افراد بجلی سے محروم، دو افراد ہلاک

امریکہ کے شمال مغربی علاقے میں آنے والے شدید طوفان ’بم‘ سے پانچ لاکھ سے زائد افراد بجلی سے محروم ہو گئے ہیں

شدید طوفان کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور متعدد گھر تباہ ہوگئے ہیں، طوفان کے باعث ہمسایہ ملک کینیڈا کو بھی بجلی کی فراہمی میں خلل اور بڑے پیمانے پر تعطل کا سامنا کرنا پڑا۔

طوفان کی وجہ سے ریاست واشنگٹن میں تیز ہوائیں چلیں اور موسلا دھار بارش ہوئی جہاں دو افراد کے ہلاک اور دو کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

سیئٹل کے قریب ایک درخت گرنے سے ایک اور خاتون ہلاک ہوگئی جبکہ میپل ویلی میں ایک درخت ٹریلر پر گرنے سے دو افراد زخمی ہوگئے۔

حکام کے مطابق ’بم‘ طوفان میں 96 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواؤں نے درختوں کو اکھاڑ دیا اور بجلی کی لائنوں کو نقصان پہنچایا، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

شدید موسم کی وجہ سے مغربی واشنگٹن کے اسکولوں میں بھی تدریسی عمل متاثر ہوا اور بہت سے اسکولوں نے کلاسیں منسوخ یا ملتوی کر دیں۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے مطابق واشنگٹن، جنوب مغربی اوریگون اور شمالی کیلیفورنیا میں پانچ لاکھ 30 ہزار سے زائد گھر اور کاروبار بجلی سے محروم ہیں۔

مقامی حکام نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ گھروں کے اندر ہی رہیں کیونکہ درخت اور بجلی کی لائنیں گرنے سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ بیلیویو میں فائر ڈپارٹمنٹ نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نچلی منزلوں پر پناہ لیں اور کھڑکیوں سے باہر جھانکنے سے گریز کریں۔

امریکی نیشنل ویدر سروس (این ڈبلیو ایس) نے شمالی کیلیفورنیا اور جنوب مغربی اوریگون میں ‘جان لیوا سیلاب’ کی وارننگ جاری کرتے ہوئے جمعرات کو طوفان کی شدت میں اضافے کی پیش گوئی کی ہے اور کہا ہے کہ جمعہ تک کچھ علاقوں میں بارش 51 سینٹی میٹر تک پہنچ سکتی ہے۔

امریکی عدالت نے بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کر دیا

بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پر امریکا میں دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا گیا ہے جس میں ان پر 250 ملین ڈالر کی رشوت ستانی کی اسکیم تیار کرنے اور امریکہ میں رقم جمع کرنے کے لئے اسے چھپانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

نیو یارک میں دائر کیے گئے مجرمانہ الزامات 62 سالہ گوتم اڈانی کے لیے تازہ ترین دھچکا ہیں، جو بھارت کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں، جن کی کاروباری سلطنت بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں سے لے کر قابل تجدید توانائی تک پھیلی ہوئی ہے۔

استغاثہ نے فرد جرم عائد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ بزنس ٹائیکون اور دیگر سینئر ایگزیکٹوز نے اپنی قابل تجدید توانائی کمپنی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے بھارتی حکام کو ادائیگیوں پر رضامندی ظاہر کی تھی جس سے 20 سال میں 2 ارب ڈالر سے زائد کا منافع حاصل ہونے کی توقع ہے۔

یہ گروپ 2023 سے امریکہ میں کام کر رہا ہے، جب ایک ہائی پروفائل کمپنی نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں اس پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا تھا۔

امریکی اٹارنی بریون پیس نے الزامات کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ جیسا کہ الزام لگایا گیا ہے، مدعا علیہان نے اربوں ڈالر کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے بھارتی سرکاری عہدیداروں کو رشوت دینے کے لیے ایک وسیع منصوبہ بنایا اور رشوت ستانی کی اسکیم کے بارے میں جھوٹ بولا کیونکہ انہوں نے امریکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے سرمایہ اکٹھا کرنے کی کوشش کی تھی۔

عہدیداروں نے بتایا کہ گوتم اڈانی نے رشوت ستانی اسکیم کو آگے بڑھانے کے لئے کئی مواقع پر سرکاری عہدیداروں سے ذاتی طور پر ملاقات کی۔

گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر گوتم اڈانی نے ٹرمپ کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی تھی اور امریکہ میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا۔

اسلحے کے زور پر حکومت کو یرغمال نہیں بنایا جا سکتا، شرجیل میمن

سندھ کے سینئر وزیراطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ 24 نومبرکو ایک بار پھر عوام کو یرغمال بنانے اور حکومتوں کودباؤ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے، اسلحے کے زورپر حکومت کو یرغمال نہیں بنایا جاسکتا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جو کہتے ہیں وہ انھیں کہنے دیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجیحات میں پاکستان میں کسی سیاسی شخص کو آزاد کروانا شامل نہیں، سندھ میں منشیات کے خلاف جہاد جاری رہے گا، نوجوانوں کو آسان اقساط اوررعایتی قیمت پر روزگارکی فراہمی کے لیے ای وی ٹیکسی فراہم کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔

ان خیالات کااظہارانھوں نے اسرٰی یونیورسٹی ہالا ناکہ میں پائیدار ٹرانسپورٹ کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب اور تقریب تقسیم انعامات سے خطاب اورمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے یونیورسٹی سے وائس چانسلر ڈاکٹر احمد ولی اللہ قاضی، ڈائریکٹر اسرٰی اسلامک فائونڈیشن اور سابق چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حمیداللہ قاضی نے بھی خطاب کیا۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نوجوانوں کو وی پی این، انٹرنیٹ کی سروس، فائیو جی اورجو بھی بہتر ٹیکنالوجیز ہیں وہ ملنی چاہیے، وی پی این کی بندش کا قصور وار کون ہے، ہرچیز کا اچھا اوربرا استعمال اس چیزکا تعین کرتا ہے۔

بدقسمتی سے ایک شخص نے نوجوان نسل کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر ٹرولنگ اورگالم گلوچ کس طرح دی جاتی ہے، انھوں نے کہا کہ 24 نومبر کو پھر عوام کویرغمال بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، حکومتوں کو دباؤمیں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بنوں میں چیک پوسٹ پر خوارج کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کے 10 اور ایف سی کے 2 جوانوں کی شہادت پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔

ایک بیان میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پوری قوم بنوں میں 12 بہادر جوانوں کی شہادت پر سوگوار ہے، فرض کی ادائیگی، ملک کے امن کیلیے بہادر جوانوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا،انھوں نے کہا کہ حملے میں جام شہادت نوش کرنے والے شہدا کے اہلخانہ کے ساتھ یکجہتی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

بلاول نے حکومت سے معاملات کے حل کیلیے کمیٹی بنا دی

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے معاملات حل کرنے کے لیے9  رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت سے معاملات اٹھانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، 9 رکنی کمیٹی میں راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، اور شیری رحمان شامل ہیں۔

کمیٹی میں وزیراعلی سندھ اور وزیراعلی بلوچستان بھی شامل ہیں، گورنر پنجاب سردار سلیم خان اور گورنر کے پی فیصل کنڈی بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

یہ کمیٹی وفاقی حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے مسائل کو اجاگر کرے گی جبکہ کمیٹی اپنی رپورٹ اگلے ماہ ہونے والے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں پیش کرے گی۔

واضح رہے  کچھ روز قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات دی تھیں۔

بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ وفاق میں نہ عزت دی جاتی ہے نہ معاہدے پر عمل ہو رہا ہے، میں 26ویں ترمیم میں مصروف تھا اور حکومت نے پیچھے کینالز کی منظوری دے دی۔

خوشیاں منانے میں جلدی نہ کریں، عمران ابھی اندر ہی رہیں گے!

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کی رہائی کی امیدیں فوری کار گر ثابت نہیں ہوں گی۔ ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔

قیادت سے محروم جماعت کبھی ڈونلڈ ٹرمپ کبھی ارکان کانگریس اور کبھی برطانوی وزیر خارجہ کے خط سے عمران خان کی رہائی کی امیدیں وابستہ کر لیتی ہیں۔

کوئی ملک اتنی جلدی میں نہیں ہے۔ ہر ملک کی اپنی سیاست اور مسائل ہیں۔ عالمی سطح پر چند دنوں میں اہم تبدیلیاں رو نما ہو رہی ہیں اور بڑے ممالک اور عالمی طاقتیں کسی نئے معاملہ میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔

24 نومبر کا احتجاج آسان نہیں اور جس طرح پارٹی تقسیم کا شکار ہے اور متعدد لیڈر ہیں ہر ایک رکن اسمبلی کے لئے دس ہزار اور رکن صوبائی اسمبلی کے لے پانچ ہزار کارکن نکالنا آسان کام نہیں۔

فنڈز کا شدید ایشو ہے۔ قیادت یا تو قید ہے اور چند روپوش ہیں۔ محض اعلان کرنے سے حکومت اور اداروں کے ساتھ سر ٹکرانے سے معاملہ حل نہیں ہوگا۔ سیاسی معاملات ہمیشہ بات چیت سے حل ہوتے ہیں۔

اگر وزیر اعلی گنڈا پور سمیت قیادت سنجیدہ ہو تو مذاکرات کا دروازہ کھولنا چاہئے۔ علی امین گنڈا پور سمیت سیکنڈ لیول کی قیادت دو روز سے مسلسل بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر رہی ہے۔ بجائے اس ڈیڈ لاک کو توڑا جاتا، دھمکیوں کی پالیسی جاری ہے۔

اقدامات سے لگتا ہے کہ پارٹی کا ایک حصہ مذاکرات نہیں چاہتا اور نہ رویہ بدلنا چاہتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں خان کو اندر ہی رکھنا چاہتے ہیں۔ 24 نومبر کا احتجاج منسوخ نہ ہوا تو پارٹی پھر دو اڑھائی ہزار کارکن پکڑوا کر پھر اسی تنخواہ پر کام کرے گی۔

قیادت پر مزید مقدمات درج ہو جائیں گے۔ پی ٹی آئی کو توشہ خانہ ٹو پر اتنی جلدی خوشیاں منانے کی ضرورت نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو میں بانی پی ٹی آئی کو ضمانت دے دی۔ یہ ایک روٹین کا فیصلہ ہے کیونکہ اس سے پہلے بشری بی بی کو بھی کورٹ ریلیف دے چکا ہے، اس لیے ابھی خوشیاں منانے میں جلدی نہ کی جائے۔

سفر ابھی طویل ہے، بانی چیئرمین جیل سے باہر نہیں آ پائیں گے کیونکہ ابھی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں انکی بریَت کی درخواست ہائی کورٹ نے مسترد کر دی ہے اور ٹرائل کورٹ میں کیس چل رہا ہے، اس کیس میں سزا لازمی نظر آ رہی ہے۔

اِسی طرح نومئی کے پانچ مقدمات میں بانی چیئرمین جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں اور 27 نومبر کو اس کیس پر سماعت بھی ہے اور انکے ضمانتی مچلکے بھی جمع نہیں اس لیے پنجاب پولیس ان مقدمات پر بھی گرفتاری ڈال دے گی۔

جیسا کے یاسمین راشد اور شاہ محمود قریشی کی تاریخوں میں توسیع ہوتی رہی ہیں اور ضمانت کی درخواست پر فیصلے ہوتے نظر نہیں آتے اِسی طرح قانونی ماہرین کے مطابق یہ کیس بھی اْسی طرح نپٹایا جائے گا۔

دوسری بات یہ کہ یہ محض اتفاق نہیں کے آج عمران نیازی کو اچانک ضمانت مل گئی ہے، کچھ عرصہ پہلے بشریٰ بی بی کو بھی رہا کر دیا گیا تھا، جیل میں ملاقاتیں بھی اِسی سلسلے کی کڑی ہے۔

پہلے ہی واضح تھا پی ٹی آئی نورا کشتی کھیل رہی ہے اور 24 نومبر کو اختجاج کا صرف ڈرامہ رچایا جا رہا ہے آج یہ بھی ثابت ہو گیا۔

آخری بات یہ کے جن عدالتوں کو یہ دن رات گالیاں دیتے ہیں وہی ان کو ہر مقدمے اور اپیل میں ریلیف دیتی جا رہی ہیں اور یہ ساتھ کہتے ہیں ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، یہ ٹوپی ڈرامہ بھی عوام اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ ابھی بھی احتجاج میں تین دن باقی ہیں۔سیاسی مذاکرات ہی بچت کا واحد راستہ ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ غیر آئینی اختیارات سے تجاوز، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ایف 14 اور ایف 15 میں بیوروکریٹس اور اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے پلاٹس  کے کیس میں جسٹس اطہر من اللہ کے تحریرکردہ فیصلے کو غیر آئینی اور اختیارات سے تجاوز قرار دیدیا۔جسٹس عائشہ ملک کا تحریر کردہ 14 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا گیا۔

واضح رہے فروری 2022میں سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ (موجودہ جج سپریم کورٹ ) کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پلاٹس سے متعلق نظر ثانی پالیسی غیر آئینی قرار دی تھی اور یہ بھی کہا تھا ریاست کی زمین اشرافیہ کیلئے نہیں بلکہ یہ صرف عوامی مفاد کیلئے ہے۔

جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے 21مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو چھ ماہ بعد جاری کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پلاٹس سے متعلق اس نظرثانی شدہ پالیسی کو غیر آئینی قرار دیا جو ہائیکورٹ میں چیلنج ہی نہیں تھی،22 نومبر 2022 کو پلاٹس کی نظرثانی شدہ پالیسی اس دن عدالت کے سامنے آئی جس دن فیصلہ محفوظ کیا گیا۔

پلاٹس کی نظرثانی شدہ پالیسی پر نہ دلائل دیے گئے نہ ہی وفاقی حکومت کو سنا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں اشرافیہ کے وسائل پر قبضے اور ججز پلاٹس کا ذکر کیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے جو کہا وہ کیس اس کے سامنے تھا ہی نہیں۔

ججز کے پلاٹس کی اس الاٹمنٹ کو بھی ہائیکورٹ نے معطل کیا جو اس کے سامنے تھا ہی نہیں، یہ آئینی طور پر ناقابل قبول ہے کہ عدالتیں اپنے دائرہ اختیار کو وسعت دیں، نہ تو آئین اور نہ ہی قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔

توفیق آصف کیس میں اس عدالت نے قرار دیا ہے کہ ہائی کورٹ ایسی ریلیف نہیں دے سکتی جو درخواست میں مانگی ہی نہ گئی ہو،ہائی کورٹ خود سے کسی پالیسی کو غیر آئینی یا غیر قانونی قرار نہیں دے سکتی۔

اسلام ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے نظرثانی شدہ پالیسی کو غیر آئینی قرار دیا ،آرٹیکل 10 اے کے تحت ہر شخص کو شنوائی کا حق دینا آئینی تقاضا ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ کو فیصلہ دینے سے قبل تمام فریقین کو سننا چاہیے تھا۔

ہائی کورٹ کسی معاملے کو اس وقت سن سکتی ہے جب سامنے کوئی فریق ہو، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی گئی،عدنان سید کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا اپیل بحال کی جاتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اپیل پر فیصلے کی مصدقہ نقل کے بعد 90 دن میں ہماری آبزرویشنز سے متاثر ہوئے بغیر  فیصلہ کرے۔