All posts by Muhammad Saqib

ججز کانفرنس کا اختتام مفرورکی تقریر سے ہونا ججوں اور عدلیہ کی توہین : فواد چودھری

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات چودھری فواد حسین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں غیر جانبدار رہنا چاہئے۔ اپنے بیان میںانہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں غیر جانبدار رہنا چاہیے، اسی صورت وہ معاون کردار ادا کر سکتے ہیں۔ چودھری فواد حسین نے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان اور سینئر ججوں کے خطاب کے بعد کانفرنس کا اختتام ایک مفرور شخص کی تقریر سے ہو رہا ہے جو ججوں اور عدلیہ کی توہین کے سوا کچھ نہیں ہے۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہتحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)کی مین اسٹریمنگ کا مطلب مجھے نہیں پتا،اتنی نفرت پر مبنی جو آئیڈیالوجیز ہوتی ہیں وہ مین اسٹریم نہیں ہوا کرتیں اور فرقہ واریت کے اوپر مبنی آئیڈیالوجیز کیسے مین اسٹریم ہوسکتی ہیں، جو آئیڈیالوجی اور جو نظریہ اس بات پر قائم ہو کہ صرف یہ نظریہ صیح ہے اور باقی سارے جو ہیں ان کو قتل کردینا چاہیئے یاان کو ختم کردینا چاہیئے ، وہ آئیڈیالوجی تو کبھی مین اسٹریم تو ہوہی نہیں سکتی، یہ لوگ کبھی مین اسٹریم نہیں ہوسکتے، کبھی بھی نہیں ہوسکتے۔ سچی بات ہے کہ ابھی تک تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ کابینہ کے سامنے نہیں آیا۔ پی ٹی آئی کے ٹی ایل پی کے ساتھ انتخابی اتحاد کے حوالہ سے نہ کوئی بات آئی ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز ہے۔تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے معاملہ پر میں نے پوراایک اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ان خیالات کااظہار فواد چودھری نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ فوادچودھری کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے معاملہ پر میں نے پوراایک اختلافی نوٹ لکھا ہے اور وہ میں نے کابینہ کے حوالہ کیا ہے اورتمام معاملات کے اوپر اپنی رائے دی ہے، اس اختلافی نوٹ میں کافی کچھ ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ کابینہ کا فیصلہ ہے۔ سچی بات ہے کہ ابھی تک تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ کابینہ کے سامنے نہیں آیا، جب وہ کابینہ کے سامنے آئے گاتو پھر اس کے اوپر کوئی رائے قائم ہوگی، پھر ہی اس کے اوپر بات ہوسکتی ہے، ابھی تو ہمیں پتہ نہیں ہے کہ کیا ہورہا ہے اور کیا نہیں۔ پی ٹی آئی پنجاب کے صدر کا سعد رضوی سے ملاقات کا فیصلہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے اور اس حوالہ سے پارٹی کی کور کمیٹی میں کوئی بات نہیں ہوئی۔ یہ پارٹیوں کا مسئلہ نہیں ہے، یہ ہمارے معاشرے کا مسئلہ ہے، حالت یہ ہے کہ ہماری اسمبلی انڈرایج شادی کے حوالہ سے قانون پاس نہیں کرسکی، سعودی عرب اور ایران جیسے ممالک نے بھی انڈرایج شادی کو کریمینل معاملہ قراردیا ہے،یہ صرف پی ٹی آئی کامعاملہ نہیں تھا بلکہ (ن)لیگ اور یہاں تک کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بھی دو لوگ کھڑے ہو گئے اورانہوں نے کہا کہ ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، اس سے اندازہ لگالیں کہ شدت پسندی ہمارے معاشرے اور سیاسی جماعتوں میں کتنی سرائیت کرچکی ہے۔ایک سوال پر فواد چودھر ی کاکہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے معاملہ پر ریاست کے پیچھے ہٹنے کی بات تو میں نے شدت پسند ی کے اوپر ایک سیمینار میں لیکچر دیتےے ہوئے کہی، یہ سیمینار سیاسی کی بجائے اکیڈمک نوعیت کا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست سے کیا مراد ہے،ریاست سے مراد ، ریاست میں صوبائی حکومتیں شامل ہیں، اس میں اکیڈیمیا شامل ہے، اس میں میڈیا شامل ہے، اس میں دیگر تمام لوگ اور بیوروکریسی شامل ہے اور عدالتیں شامل ہیں، ریاست ایک بہت بڑے انفرااسٹرکچر کا نام ہے، اسی لیکچر میں ، میں نے تشریخ کی ہے کہ طرح ہم نے انتظامی ڈاھانچہ ماضی میں تباہ کردیا۔شدت پسندی کا خاتمہ اس وقت تک بڑا مشکل ہے جب تک ہمارے تعلیمی ادارے، اکیڈیمیا اور معاشرہ اپنا حصہ نہیں ڈالیں گے۔ حکومت کا جو مدعایہی ہونا چاہیءوہ یہی کہ کس طریقہ سے ہم نے اپنی رٹ قائم کرنی ہے اور جب تک رٹ قائم نہیںہو گی اس وقت تک معاشرے میں بحث نہیں ہوسکتی ، بنیادی طور پر یہ موضوع تھا جس کی میں نے تشریح کی۔ یہ ہمیںبطور معاشرہ سوچنا پڑے گا کہ ہم کدھر جارہے ہیں۔

ناسا کا ’خود کش خلائی جہاز‘ آسمانی چٹان پر حملہ کرنے کو تیار

ناسا اس ماہ کے آخر میں 33 کروڑ ڈالر (تقریباً 58 ارب روپے) کی لاگت کا ایک خلائی جہاز تاریک خلا میں بھیج رہا ہے جو ایک شہابیے (ایسٹرائیڈ) سے ٹکراکر اس کا راستہ تبدیل کرے گا۔ اس سے زمین پر کسی ممکنہ شہابئے کے ٹکراؤ سے محفوظ رکھنے میں مدد مل سکے گی۔
ہم جانتے ہیں کہ ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے کرہ ارض سے ایک دیوقامت پتھر ٹکرانے سے ڈائنوسار صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے۔ اب 330 ملین (33کروڑ) ڈالر کی لاگت سے تیار ’’ڈارٹ‘‘ مشن ڈائی مورفس نامی ایک شہابئے سے ٹکرا کر اس کا مدار تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اگرچہ اس سے زمین کو تو کوئی خطرہ نہیں لیکن ناسا اس ٹیکنالوجی کی آزمائش کرنا چاہتا ہے کہ کیا کسی تصادم سے زمین کی جانب آتی بلا کو ٹالا جاسکتا ہے۔
ناسا کے لئے جان ہاپکنز یونیورسٹی کی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری نے اسے تیار کیا ہے۔ اس خلائی جہاز کا پورا نام ڈبل ایسٹرائڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ (ڈارٹ) ون کا نام دیا گیا ہے۔ یہ جڑواں شہابی پتھروں کا زمینی دشمن ہے اور چھوٹے شہابیے سے ٹکرلے گا جس کا قطر مشکل سے 160 میٹر ہے۔ ڈائی مورفس کے دونوں شہابیے ہمارے سورج کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔ دوسرے سیارچے کا نام ڈائی ڈیموس ہے جو ڈائی مورفس سے پانچ گنا بڑا ہے۔ ڈائی مورفس درحقیقت ڈائی ڈیموس کے گرد ہی چکر کاٹ رہا ہے۔
اگلے برس ستمبر یا اکتوبر میں یہ چھ کلومیٹر فی سیکنڈ سےزائد رفتار سے ڈائی مورفس سے اپنا سر پھوڑے گا۔ منصوبے کے تحت اس کا مدار تبدیل ہوجائے گا اور اس کی رفتار 73 سیکنڈ بڑھ جائے گی۔ یعنی بڑے شہابئے ڈائی ڈیموس کے گرد گھومتے ہوئے ڈائی مورفس کی رفتار بڑھ جائے گی۔
جان ہاپکنز سے وابستہ سائنسداں نینسی شیبو کہتی ہیں کہ اگر یہ تجربہ درست ثابت ہوتا ہے تو مستقبل میں ایسے خطرات سے خود زمین کو بچانا ممکن ہوجائے گا۔ نینسی کے مطابق شہابیے کو دھکا مار کر اس کی راہ یا رفتار بدلنا سب سے بہتر اور کم خرچ طریقہ ہے۔
ناسا کے مطابق 27 ہزار سے زائد بڑے شہابئے ایسے ہیں جن کی راہ میں زمین آسکتی ہے۔ پھر نئے ان دیکھے شہابیے بھی ہیں جو فوری طور پر خطرہ بن سکتے ہیں۔ اس ضمن میں اہلِ زمین کو تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

قبل از وقت الیکشن کا مطالبہ، ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے رابطے تعطل کا شکار

لیگی قیادت ان ہاﺅس تبدیلی، 90 دن کے اندر نئے انتخابات چاہتی ہے۔ مقتدر حلقے وقت سے پہلے الیکشن کے سواباقی معاملات پر اپوزیشن سے متفق ۔ بلاول بھٹو ، فضل الرحمن بھی ان ہاﺅس تبدیلی، فوری الیکشن چاہتے ہیں۔ اسی ایک نکتے پر اسٹیبلشمنٹ اور لندن میں موجودلیگی قیادت کے رابطوں میں ٹھہراﺅ آگیا۔ ان لیگ کے کچھ رہنماءچاہتے ہیں کہ اس وقت جو ملتا ہے لے لینا چاہیے۔

5595 ارب کی سرکاری زمین پر سیاسی لینڈ مافیا قابض

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ پاکستان کے ڈیجیٹل کیڈیسٹرل نقشہ سازی کے پہلے مرحلہ میں 5595 ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی پرتجاوزات کی نشاندہی ہوئی ہے، مصدقہ ڈیجیٹل ریکارڈ کی مدد سے اب ہم لینڈ مافیاز اور انکے سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کریں گے۔ وزیراعظم نے اتوارکو اپنے ٹویٹس میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پراحتجاج کی طرح جب ہم نے ڈیجیٹل لینڈ ریکارڈز کیلئے پاکستان کی کیڈیسٹرل میپنگ کا آغاز کیاتو ہمیں شدید مزاحمت کاسامنا ہوا۔سرکاری اراضی کے سروے کے پہلے مرحلے کے نتائج سے اس مزاحمت کی وجوہات سامنے آ گئیں کہ سیاسی اشرافیہ لینڈ مافیا کےساتھ ملکر جنگلات سمیت بڑے سرکاری رقبے پر قابض تھی۔ وزیراعظم نے کہاکہ اراضی کے سروے کے پہلے مرحلے کے نتائج میں جو ہوشربا حقائق ہمارے علم میں آئے انکے مطابق تین بڑے شہروں کی زمینوں سمیت لینڈ مافیا کے زیر قبضہ سرکاری اراضی کی مجموعی مالیت تقریبا 5595 ارب روپے ہے۔ اسی طرح جنگلات کے زیرِ قبضہ رقبے کی قیمت تقریبا 1869 ارب روپے ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ جنگلات کی زمینوں پر لینڈ مافیا کے اس قبضے سے پاکستان کو جنگلات کے مناسب حجم کے حوالے سے درپیش موجودہ کمی میں مزید شدت پیدا ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مصدقہ ڈیجیٹل ریکارڈ کی مدد سے اب ہم ان لینڈ مافیاز اور انکے سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کریں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے وزیر بلدیات پنجاب میاں محمود الرشید نے پرائم منسٹر ہا¶س اسلام آباد میں ملاقات کی۔ملاقات میں پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔وزیراعظم نے میاں محمود الرشید کو بلدیاتی انتخابات کے جلد انعقاد کا ٹاسک دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس ضمن میں تمام انتظامات اور قانونی کارروائی مکمل کی جائے اور پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو اسمبلی سے جلد منظور کرایا جائے،اس موقع پر میاں محمود الرشید نے وزیراعظم کو بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی مزید برآں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 کے نمایاں خدوخال سے بھی آگاہ کیا۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا مسودہ وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔اس کا مقصد نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی یقینی بنانا ہے اور اس کے ذریعے بلدیاتی اداروں کو زیادہ بااختیار بنایا جائے گا۔ لوکل گورنمنٹ کے م¶ثر نظام سے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پرحل ہوں گے،انہوں نے کہا کہ نیا لوکل گورنمنٹ سسٹم نچلی سطح پر عوام کے مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے عوام کو بااختیار بنانا ہماری اولین ترجیح ہے- ملاقات کے دوران وزیراعظم نے انصاف صحت کارڈ اور احساس پروگرام کے متعلق تقریبات کے انعقاد کی بھی ہدایت کی۔

“نواز شریف اور بیٹی کو سزا دینی ہے” سابق چیف جسٹس سے منسوب مبینہ آڈیو ، ثاقب نثار کا موقف بھی آگیا

مختلف میڈیا ہاوس سے منسلک صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو سزا دینے کیلئے کی گئی کال کی ریکارڈنگ سامنے آئی ہے۔ دوسری جانب سابق چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ اس آڈیو میں آواز ان کی نہیں ہے، یہ ان کے خلاف گھڑی گئی آڈیو ہے۔سابق چیف جسٹس سے منسوب آڈیو ریکارڈنگ میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے “ہمارے پاس ججمنٹ ادارے دیتے ہیں،اس میں میاں صاحب کو سزا دینی ہے اور کہا گیا ہے کہ ہم نے خان صاحب کو لانا ہے، بنتا ہے نہیں، اب کرنا پڑے گا، بیٹی کو بھی نہیں۔” صحافی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس آڈیو ریکارڈنگ کا فرانزک امریکہ سے کروایا ہے جس کی رپورٹ میں واضح ہوا کہ اس کال میں کوئی ایڈیٹنگ موجود نہیں ہے۔ احمد نورانی کے مطابق انہوں نے سابق چیف جسٹس سے بات کی تو انہوں نے کہا ” میں نے کبھی بھی احتساب عدالت کے کسی جج کو نوازشریف کو سزا دینے سے متعلق حکم نہیں دیا۔ فوج یا آئی ایس آئی میں سے کسی نے کبھی اس حوالے سے مجھ پر دباو¿ نہیں ڈالا، میرا میاں نواز شریف سے کوئی بغض نہیں ہے تو میں ایسا کیوں کروں گا؟”

ڈبلیو ایچ او نے یورپ میں کورونا سے مزید 5 لاکھ ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کردیا

عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں کورونا وائرس کی نئی لہر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یورپ میں مارچ تک کم ازکم مزید 5 لاکھ افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کردیا۔ عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر جان کلیوگ نے خبردار کیا کہ اگر کوئی فوری ایکشن نہیں لیا گیا تو یورپ میں کورونا وائرس کی نئی لہر سے مارچ تک مزید 5 لاکھ افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے جس کی وجہ ویکسین کی قلت، سردیوں کی آمد اور علاقائی سطح پر میل جول سے ڈیلٹا ویرینٹ کا مزید پھیلاؤ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ماسک پہننے کے عمل میں اضافہ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جب کہ ویکسین کی بھرپور طریقے سے فراہمی، عوام پر کورونا کے قواعد کا نفاذ اور کورونا وائرس کے جدید طریقوں سے علاج کی مدد سے کورونا کی تازہ لہر سے لڑا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر جان کلیوگ نے کہا کہ کووڈ 19 ہمارے خطے میں ایک بار پھر ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ بن گیا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں وائرس سے لڑنے کے لیے کیا کرنا ہے، ویکسین کو لازمی قرار دینا ہمارا اس لڑائی میں آخری حربہ ہونا چاہیے لیکن اس سے قبل ہمیں ویکسی نیشن کے معاملے پر سوشل اور قانونی فورمز پر بروقت بحث کرانی چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کئی ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہونے کے سبب جزوی اور مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ پھر سے شروع ہوچکا ہے۔

شرح سود بڑھانا اندھی حکومت کا اندھا دھند اقدام ہے، شہباز شریف

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ شرح سود میں اضافہ موجودہ اندھی حکومت کا ایک اور اندھا دھند تباہ کن اقدام اور نجی صنعت پر حملہ ہے، روپے کی قدر بڑھانے کیلیے برآمدات میں اضافہ، درآمدات میں کمی اور حکومتی خرچے کم کرنے ہوں گے۔
اپنے بیان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ شرح سود میں ڈیڑھ فیصد مزید اضافہ اندھی حکومت کا ایک اور اندھا دھند تباہ کن اقدام ہے، پاکستان پر سالانہ مزید 400 ارب سود کی اضافی ادائیگی لاد دی گئی ہے، اس اقدام سے نجی شعبے کو بھی 100 ارب روپے سود کی مد میں زیادہ ادا کرنے پڑیں گے۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ شرح سود بڑھا کر نجی صنعت پر ایک اور حملہ کیا گیا، حکومت روپے کی گرتی ہوئی قدر کو روکے، اس کا صحیح طریقہ شرح سود بڑھانا نہیں بلکہ برآمدات میں اضافہ ہے، حکومت کو درآمدات میں کمی کرنا ہوگی اور حکومتی خرچے کم کرنا ہوں گے۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حماقت در حماقت کر کے حکومت خوش گمانی میں مبتلا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپے کی بے قدری کو شاید روک لیا جائے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے پچھلے ہفتے کے انڈیکس میں 15 فیصد اضافہ تھا، بڑا اضافہ 60 فیصد کا بجلی کے نرخوں میں تھا، پرائس انڈیکس میں 70 فیصد کا اضافہ ایل پی جی کی قیمت میں تھا، ان دونوں اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کا سود شرح سود سے کوئی تعلق نہیں، ان قیمتوں کا اضافہ صرف حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے ہوا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ حکومت عام آدمی کی زندگی اجیرن کرنے کا دوسرا نام ہے، عوام کے کچن کا بجٹ دگنا سے زائد ہوگیا، تاریخ کی مہنگی ترین گیس ہونے کے باوجود بھی عوام کو گیس فراہم نہیں ہو رہی۔

مر جائیں گے لیکن ظالم کی حمایت نہیں کریں گے: سعد رضوی

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد رضوی نے کہا ہے کہ مرجائیں گے لیکن ظالم کی حمایت نہیں کریں گے۔ لاہور میں شہدائے ناموس رسالت ﷺ کانفرنس سے خطاب میں سعد رضوی کا کہنا تھاکہ ہمارے قائد نے بتایا پہلے میدان لگانا پڑتا ہے، ہم مرجائیں گے لیکن ظالم کی حمایت نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ جو کہتے ہیں یہ کیا ہوا انھیں کہا کہ ہمارے شہید بھی بازی جیت گئے، ہمارے زخمی بازی جیت گئے، ہماری مائیں بھی بازی جیت گئیں، وہ بازی کیا ہے سمجھنے والے سمجھ گئےہیں، مال وجان دینے کے بعد پھر لوگ کہہ رہے ہیں کرنا کیا ہے۔ دوران خطاب سعد رضوی نے سوال کیا کہ آپ نے اعتماد کیا اس میں بد دیانتی تو نہیں ہوئی؟ اب ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے ڈبے خالی نہیں ہونے چاہیئیں۔ ان کا کہناتھاکہ مفتی منیب الرحمان سے لےکر نیچے تک سب کو سلام پیش کرتے ہیں۔ سربراہ ٹی ایل پی نے کہا کہ کمزور نظریے والے کےہاتھ میں ایٹم بم بھی ہو تو وہ کچھ بھی نہیں، آپ کا سب کچھ گیا ہے ہمارا کچھ نہیں گیا۔

پیٹرول پمپس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کر دیا

تفصیلات کے مطابق آئل ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کچھ روز قبل ہڑتال کا اعلان کیا تھا تاہم حکومتی یقین دہانیوں کے بعد انہوں ںے ہڑتال موخر کردی تھی تاہم آج انہوں نے ایک بار پھر پیٹرول کی فراہمی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایسوسی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مطالبات منظور نہ ہونے پر ہڑتال کا اعلان کررہے ہیں کیوں کہ حکومت 6 فیصد مارجن پر جھوٹی تسلیاں دے رہی ہے۔

ترجمان کا کہنا ہےکہ 25 نومبر کو کشمیر، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں تمام پیٹرول پمپس بند رہیں گے۔

سیاستدان کا احتساب ٹیکس کی بنیاد پر ہونا چاہیے، شاہد خاقان

سسابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہےکہ نیب لوٹے بنانے اور وفاداریاں تبدیل کرانےکا آلہ بن چکا، لوٹوں، منافقوں اور وفاداریاں بیچنے والوں سے قومیں نہیں بنتیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کے بغیر یہ ملک آگے نہیں بڑھےگا، نیب اس وقت پاکستان کا سب سے کرپٹ ترین ادارہ ہے جو لوگوں کے ضمیر خریدنے، انہیں بلیک کرنے اور حکومتوں کے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے کام آتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاستدان کا احتساب ٹیکس کی بنیاد پر ہونا چاہیے ، کوئی 50 کروڑ روپےکے گھر اور6 کروڑ روپےکی گاڑی میں پھرتا ہے تو اس سے پوچھیں کتنا ٹیکس دیا ہے، ہم نے ترامیم دیں کہ جج بنانے سے پہلے اس وکیل کی10 سال کی ٹیکس ریٹرن دیکھیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب کے انتقام کا نشانہ صرف سیاستدان بنے، چیئرمین نیب بتائیں کہ کس سیاست دان سے کتنی رقم برآمد کی اور کس سیاست دان کو سزا ہوئی؟
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو جن کیسز میں سزا ہوئی وہ سب کے سامنے ہیں، نیب کی تفتیش اور عدالتوں میں سماعت کے دوران کیمرے لگانے چاہئیں تاکہ لوگوں کو اصل حقائق کا پتہ چل سکے۔