Tag Archives: barak-obama

صدر کیجانب سے آخری خطاب ….سیاسی حلقوں میں ہلچل

واشنگٹن(ویب ڈیسک)صدر باراک اوباما 10جنوری کو اپنا آخری خطاب کریں گے۔ وہ 20جنوری کو وائٹ ہاوس سے رخصت ہوجائیں گے۔ اس سے قبل صدر اوباما اور خاتون اول مشیل اوباما کی جانب سے ایک الوداعی تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس دعوت میں ہالی وڈ کے بڑے ناموں کی شرکت بھی متوقع ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر اوباما اور مشیل اوباما کی جانب سے ایک الوداعی پارٹی کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میں ہالی ووڈ کے چند بڑے ناموں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ان میں پال میک کارٹنی، گلوکارہ بیونسے، گلوکار اسٹیوی ونڈر، ڈیوڈ لیٹرمین، سیموئیل جیکسن، اوپرا ونفری، ڈائریکٹر جارج لوکاس، اداکار بریڈلے کووپر شامل ہیں۔وائٹ ہاﺅس کے پریس سکریٹری جوش ارنیسٹ نے اس پارٹی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید یہ صدر اوباما کی جانب سے دی جانے والی آخری پارٹی ہو۔ اس طرح کی نجی پارٹیوں کے اخراجات صدر اوباما اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔دوسری جانب صدر اوباما 10جنوری کو اپنی الوداعی تقریر پیش کریں گے، جس میں وہ اپنے دور صدارت کے تجربات اور اپنے ساتھ کام کرنے والے افراد کا شکریہ ادا کرےں گے ۔

امر یکی جمہو ریت پر سو الات …. اوباما پھر سے میدان میں اتر آ ئے

لیما(ویب ڈیسک)امریکی صدر باراک اوباما نے کہاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد سے امریکا میں جمہوریت پر سوالات اٹھ رہے ہیں جس سے جمہوریت مایوس کن ہوسکتی ہے، تاہم ترقی کا تعلق جمہوریت کے ساتھ ہے ، دنیا کو چاہئے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو خدمت کا موقع دے ، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لاطینی امریکی ملک پیرو کے دارالحکومت لیما میں ایک تقریب سے خطاب میں باراک اوباما کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد سے امریکا میں جمہوریت پر سوالات اٹھ رہے ہیں ، تاہم ایک بات واضح ہے کہ ترقی اور جمہوریت ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ غیر جمہوری حکومتیں ، جہاں قانون کی بالادستی نہ ہو یا ایک آزاد عدلیہ نہ ہو ان کا انجام سوائے ناکامی کے کچھ نہیں ہوتا، ایسی حکومتوں کی معیشت بھی ناکام ہوتی ہے۔

آخر کار اوباما کو سب کچھ واپس کرنا پڑ گیا

واشنگٹن( نیوز ڈیسک)امریکی صدر براک اوباما نے انھیں ملنے والے تحائف کی تفصیلات شائع کی ہیں جن میں جواہرات سے بھرے ہوئے ایک گھوڑے کا مجسمہ اور سونے سے بنے دو مشینی پرندے شامل ہیں۔براک اوباما کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات ان تحائف کی ہے جو انھیں گذشتہ سال پیش کیے گئے تھے۔ ان میں انھیں کیوبن سگار کے سات ڈبے بھی شامل ہیں۔امریکی صدر اور خاتونِ اول مشیل اوباما کو اس دوران دو ایک جیسی ولندیزی سائیکلیں بھی تحفے میں دی گئی ہیں۔تقریباً یہ تمام تحائف حکومت کو واپس کر دیے گئے ہیں کیونکہ کسی بھی سرکاری ملازم کو ایسے تحائف رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔صدر اوباما کو گھوڑے کا مجسمہ سعودی بادشاہ نے ستمبر 2015 میں دیا تھا۔ چاندی سے بنے اس مجسمے پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے اور یہ ہیرے، یاقوت، نیلم اور روبی کے پتھروں سے ڈھکا ہوا ہے۔اندازے کے مطابق اس مجسمے کی قیمت پانچ لاکھ 23 ہزار امریکی ڈالر کے قریب ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 2014 میں صدر اوباما کو ملنے والے دیگر تحائف کے مقابلے میں اس مجسمے کی قیمت کہیں زیادہ ہے۔اسی طرح قطر کے امیر نے صدر اوباما کو ایک ایسی گھڑی دی ہے جس پر پرندہ بنا ہوا ہے جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے۔ اس گھڑی کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر کے قریب بتائی جاتی ہے۔سعودی عرب نے ہی امریکی صدر کو ایک تلوار بھی تحفے میں دی تھی جس کا دستہ سونے اور روبی سے بنا تھا اور اس کی قیمت کا اندازہ 87 ہزار نو سو ڈالر لگایا گیا ہے۔برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ایک تانبے کی پلیٹ پر بنا فریم تحفے میں دیا تھا جس کی قیمت اندازاً دو ہزار 90 ڈالر ہے۔ پرنس ہیری کی تصویر کی قیمت اندازاً ساڑھے چار سو ڈالر کے قریب ہےشہزادہ ہیری نے صدر اوباما کو اپنی دستخط شدہ ایک تصویر تحفے میں دی ہے۔ اس تصویر کی قیمت 450 ڈالر کے قریب ہے اور اسے امریکہ کی قومی آرکائیو کے انتظامی ریکارڈ میں بھجوا دیا گیا ہے۔اگرچہ حکام کی جانب سے زیادہ تر تحفے حکومت کے حوالے کر دیے جاتے ہیں تاہم اگر حکومتی عہدیدار ان میں سے کوئی چیز رکھنا چاہیں تو انھیں اس کی موجودہ قیمت کے برابر رقم حکومت کو ادا کرنا ہوتی ہے۔وینڈے شرمن جو کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں امریکہ کے مذاکرات کار تھیں کو ایرانی حکام نے 1100 ڈالر مالیت کے دو قالین بطور تحفہ دیے تھے جن کی کل مالیت انھوں نے ادا کر کے ان قالینوں کو اپنے پاس رکھ لیا۔کیوبن سگار جن کی مالیت کا اندازہ 4100 ڈالر ہے کو تلف کرنے کے لیے امریکی سیکرٹ سروس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔