ملتان(رپورٹنگ ٹیم)سودخوری بہت بڑی لعنت ہے اور اس نے غریب اور مظلوم طبقے کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ لوگوں کے گھر جائیدادیں بک گئیں۔ لوگوں نے جیلیں دیکھیں‘ عزتیں نیلام ہوگئیں لیکن سودخوروں کے چُنگل سے نجات نہ مل سکی۔ ”خبریں“ سودخوروں کے خلاف اللہ کی فوج بن کر آیا ہے۔ علماءکرام کو بھی چاہئے کہ جمعہ کے خطبات میں عوام کو سودخوری بارے آگاہ کریں اور انہیں بتائیں کہ سودخوری شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے۔سودخوروں کے خلاف سابق رکن اسمبلی حمیرااویس شاہد کی جانب سے پیش کیاجانے والا بل واحد بل تھا جس کی اپوزیشن نے حمایت کی اور حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئی۔ سود ترقی کے راستے کو روک دیتا ہے۔ سود کے خاتمے کیلئے عام آدمی کو آگاہی دینا ہوگی کیونکہ سود میں جکڑے لوگوں کو معلوم بھی نہیں کہ سودخوروں کے خلاف کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار روزنامہ خبریں کے زیراہتمام ”سودخوری کے خلاف اعلان جنگ خبریں کے سنگ“ہونے والے سیمینار میں مقررین نے کیا۔ سابق صوبائی وزےر چودھری عبدالوحےد ارائےں نے اپنے خطاب مےں نوفل اوےس شاہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی والدہ نے جو تحرےک شروع کی تھی اس کو ملتان سے ہر ممکن کامےاب کرائےں گے اور سود خوروں کا قلع قمع کرائےں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت منی لانڈرنگ کا قانون موجود ہے مگر عمل درآمد نہےں ہو رہا ہے اور مرےم نواز کے پاس سود کے حوالے سے مقدمہ سال ہا سال سے زےر التوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلےہ سےاسی فےصلوں کے بجائے عوامی اور اسلامی فےصلے کرے۔ انہوں نے کہا کہ سود خوری بہت بڑی لعنت ہے اور لوگ جائےداد بےچ کر بھی جان نہےں چھڑا سکے۔چودھری عبدالوحےد ارائےں نے کہا کہ ”خبرےں“ کی طرف سے سود کے خلاف سروے ہونے والی تحرےک اصلاح معاشرے کی تحرےک ہے ےہ حکومتی تحرےک نہےں ہے بلکہ اےک عوامی تحرےک ہے اور ےہ بھر پور طرےقے سے کامےاب ہو گی۔ انہوں نے مزےد کہا کہ ”خبرےں“ نے کار خےر شروع کےا ہے۔ ”خبرےں“ نشاندہی کرے، پولےس مقدمات درج کرے اور وکلاءپےسے لےکر ملزمان کی ضمانت نہ کرا سکا تاکہ سود کی لعنت ختم ہو جائے۔ شےخ جمشےد حےات نے کہا کہ آرٹےکل 227 واضح کرتا ہے کہ کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہےں ہو سکتا۔ سود لےنے، دےنے والا، معاہدہ لکھنے والا اور گواہی دےنے والا سب مجرم ہےں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں باہر نکلنا ہوگا۔ سودخوروں کے خلاف سپریم کورٹ میں جو کیس زیرالتوا ہے اس پر جلد فیصلہ کرایا جائے۔ رکن صوبائی اسمبلی حاجی جاوید اختر انصاری نے ”خبریں“ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ”خبریں“ نے جو کام کیا وہ ہم سب کا فرض ہے۔ ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیے۔ مجھے تو یہاں آکر پتہ چلا کہ اس بل کو ہماری بہن حمیر اویس شاہد نے منظور کرایا تھا اور میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں۔ زہرہ سجاد زیدی نے کہا کہ میرے لیے یہ بات خوش آئند ہے کہ سود کے خلاف قانون کا سہرا بھی ایک عورت کے سر ہے اور میں سلام پیش کرتی ہوں اور ”خبریں“ ملتان کی طرف سے سودخوروں کے خلاف ہر مہم ہم سب کی مشترکہ مہم ہے۔ ڈاکٹر صدیق خان قادری نے کہا کہ سود پر عوامی آگاہی کیلئے دیہی علاقوں میں سیمینار کرائے جائیں اور علمائے کرام خطبات میں لوگوں کو سود پر قوانین کی آگاہی فراہم کریں۔ تاجر رہنما ظفر اقبال صدیق نے کہا کہ سودخوری میں کار ڈیلر بھی آتے ہیں اور یہ قابل دست اندازی جرم ہے اور جو بھی جس شکل میں بھی سود کے کاروبار میں ملوث ہے اس کا احتساب ہونا چاہیے۔ مرزا محمد نعیم نے ایک نعرہ بلند کیا۔ ”خبریں“ کی آواز سنو ، ضیا شاہد کی آواز بنو“ انہوں نے کہا کہ میں تو خود ایک پنچایت میں فیصلہ کروا کر سودخوروں کا شکار ہوا ہوں اور چیئرمین راﺅ مظہرالاسلام اور رانا سرور سوخوروں کے حمایتی بن کر میرے سامنے آکھڑے ہوئے، میں نے پنچایت میں فیصلہ کروایا اور مجھ پر ہی 10لاکھ روپے کا دعویٰ کرا دیا گیا۔ تاجر رہنما احتشام الحق نے کہا کہ جن تاجروں کو علم نہیں انہیں بھی سود کے مضر اثرات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ علامہ عبدالحق مجاہد نے کہا کہ سود خوری اللہ اور رسول سے جنگ ہے آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس جنگ میں اللہ کے سپاہی بننا ہے یا اللہ کے دشمن کی فوج میں شامل ہونا ہے انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کا فرض بنتا ہے کہ سودکی روک تھام کیلئے جمعہ کے خطبوں میں آگاہی فراہم کریں۔ علامہ خالد محمود نے کہا کہ روز نامہ ”خبریں“ کی اس تحریک سے امید کی کرن پھوٹی ہے اور سب سے پہلے ہم سب سے لیا ہوا سود معاف کرنا ہوگا کیونکہ حضرت محمد نے بھی سب سے پہلے اپنے چچا حضرت عباسؓ کا سود معاف کیا تھا۔ سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر جاوید صدیقی نے کہا کہ کبھی کبھی اتفاقاً اللہ تعالیٰ انسان سے ایسے اچھے کام لے لیتا ہے جس کا تصور بھی نہیں ہوتا۔ حمیرا اویس نے حکومتی رکن ہونے کے باوجود اب بل پیش کیا کہ حکومت سناٹے میں آگئی اور حکومتی بنچوں سے ایسی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا مگر اپوزیشن نے اس بل میں ان کا ساتھ دیا اور ان کے ساتھ کھڑی ہوگئی تب مجھے بھی معلوم نہیں کہ یہ کیا بل ہے میں نے ان سے وقت لیا اور ان سے رہنمائی لی بعد میں بل پر کارروائی ہوئی اور حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی۔ انہوں نے نوفل اویس شاہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک عظیم والدہ کے بیٹے ہیں اور آپ کی والدہ اسمبلی میں عوامی فلاح کے معاملات بارے بہت دلچسپی لیا کرتی تھیں انہوں نے کہا کہ ”خبریں“ کو یہ احتیاط بھی کرنا ہوگیکہ کئی غریب، ریٹائرڈ ملازمین اپنی پنشن سے مختلف جگہوں پر سرمایہ کاری کرکے اپنا گزارہ چلاتے ہیں اور سکیورٹی کے لئے چیک لے لیتے ہیں۔ یہ سود نہیں ہیں اس کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔پروفیسر فرخندہ ممتاز نے کہاکہ سودترقی کے راستے کو روکتاہے اور جسے اللہ نے حرام قراردیا ہواسکے بارے میں تورائے نہیں دی جاسکتی۔ کیونکہ سودحقیقت میں ترقی کے راستے کی رکاوٹ ہے۔ دوسری طرف قرض حسنہ ثواب کاکام ہے اور حضرت خدیجہ نے نے قرض حسنہ دیا۔غازی احمدحسن کھوکھر نے کہاکہ حکومت ایسے ادارے قائم کرے اورکریڈٹ کارڈ سسٹم متعارف کروائے شخصی ضمانت پر قرض دے کہ سودکے کاروبار کوروکاجاسکتاہے۔ عاشق بھٹہ نے کہاکہ اس قانون بارے آگاہی کےلئے ذمہ داری سے کام لیاجائے۔ ایڈووکیٹ بشریٰ نقوی نے کہاکہ سود کے بارے واضح قانون ہے۔ عملدرآمد توپولیس انتظامیہ نے کرناہے۔ لہٰذا اس پر قدرتی عملدرآمد شروع کردیناچاہیے۔ سلطان محمود نے کہاکہ سرکاری سسٹم مشکل ہونے کی وجہ سے سودخور مظلوم اور مجبورلوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔ خواجہ محمد شعیب نے کہاکہ جب ایسے دور میں حکومتی قرضے لینے پر فخرمحسوس کرتی ہوں سودخوروں کیخلاف جنگ ثواب کمانے کا عظیم موقع ہے اورجب ادارے نیک ہوں تواللہ برکت ڈالتا ہے۔پروفیسر عبدالقدوس صہیب نے کہاکہ سودی کاروبار حرام ہے۔ سپریم کورٹ کے واض فیصلے میں تبدیلی کی ایک فیصد بھی گنجائش موجود نہیں ہے۔ لہٰذا اسے فوری نافذ کرکے ملک کوسودی معیشت سے پاک کرناہوگا۔ قومی امن کمیٹی کے سہیل فراز نے کہاکہ سود کے خلاف ”خبریں“ کی جاری مہم میں شانہ بشانہ کام کریں گے اور اس سلسلے میں سودخوروں کیخلاف کارروائی کرانے میں ہرممکن ساتھ دیںگے۔صاحبزادہ ندیم فرید نے کہاکہ ہماری تجارت نظام مصطفی اور سود کے بغیر نظام معیشت میں ہے۔ انجینئر نیاز احمدخان نے کہاکہ پرائیویٹ سودخوری کی حیثیت سودی نظام میں محض ایک درخت کی شاخ کی سی ہے۔ ہمیںتوپورادرخت جڑ سے کاٹنا ہوگااورحکومت کو باقاعدہ متبادل نظام لانا ہوگا جس میں کاروبار ی تحفظ بھی شامل ہو۔سرائیکستان قومی موومنٹ شعبہ خواتین کی مرکزی صدر عابدہ بخاری نے کہا کہ جاگیردار اور وڈیرے چھوٹے کاشتکاروں کو سود میں جکڑ لیتے ہیں اور چند ہزار روپے تھوڑے عرصے میں لاکھوں روپے ہوجاتے ہیں‘ اس نظام کو ختم ہونا چاہیے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی محترمہ سعیدہ جمال لابر نے کہا کہ سود کے ساتھ ساتھ اس سے مشابہ چیزوں سے بھی بچا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سود کیخلاف مضبوط تحریک چلائی جائے اور ملکی سطح پر بیت المال یا امانت خانہ کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں تنخواہ دار لوگ کام کریں اور اخوت کی طرز پر اس سلسلے کو آگے بڑھایاجائے۔ انہوں نے کہا کہ شریعت کے احکامات کی روشنی میں سودی نظام کو ختم کیا جائے اور یہ کسانوں کو کھاد ‘ بیج اور دیگر اشیاءدیتے ہیں وہ سود پر دی جاتی ہیں اور جعلی دی جاتی ہیں۔ اس کا بھی سدباب کیا جائے۔ محمد بن قاسم بلائنڈ سنٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعدیہ کرمانی نے کہا ہے کہ سود بارے سورہ بقرہ میں ہے کہ سود دینے والا ‘ سود لینے والا ‘ سود لکھنے والا اور گواہ چاروں ایسے ہیں جو اللہ کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔ قتل ‘ زنا کی سزا ہے تاہم سود کی سزا بھی نہیں بتائی ‘ اس کی سزا اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن رکھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سود کیخلاف شعور و آگہی بہت ضروری ہے کیونکہ لوگوں کو اس بارے زیادہ علم ہی نہیں ہے اس کیلئے آگاہی پروگرام ہونے چاہئیں اور ہر شخص کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما ڈاکٹر حمیدہ خانم نے کہا ہے کہ سود کے کاروبار نے کئی گھر کے گھر اجاڑ دیئے ہیں اور روزنامہ ”خبریں“ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ہر ظلم کیخلاف آواز اٹھاتا ہے اور مظلوموں کی زبان بنتا ہے اور آج کا سیمینار بھی اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے اور جو تحریک چل پڑی ہے اس کا خاتمہ سود سے پاک معاشرہ پر ہوگا۔ میرا مطالبہ ہے کہ پولیس اس سلسلہ میں صاف شفاف طریقے سے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ پولیس کے تعاون کے بغیر اس مہم کو کامیاب نہیں کیا جاسکتا اس کے علاوہ لوگوں کو تجارت اور بینکاری کا صحیح مطلب سمجھایا جائے اور سود کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کی جائے۔ سیمینار میں خلیل الرحمن ‘راﺅ افتخار ‘ملک محمد صدیق ‘مطلوب بخاری ‘محمد یونس ‘محمد اشفاق ‘عارف فصیح اللہ ‘ محمد اختر حسین ‘پروفیسر اکبر نور ‘یعقوب بزدار ‘سعید بخاری ‘ملک عمران جاوید ‘سلیم اختر قریشی ‘ملک جمال عبدالناصر لابر ‘شیخ محمد امین ‘صاحبزادہ انوارالحق ‘ملک راشد ‘محمد عثمان ‘اعجاز حسین قاری ‘اللہ داد سعیدی ‘قاضی محمد بشیر ‘ڈاکٹر ارشد ‘احمد چشتی ‘عزیز الرحمن ‘شفقت ‘بابو اکرم انصاری ‘نعیم اختر ‘طارق خان ‘محمد بلال ‘محمد اویس ‘عبدالغفار ‘عبداللہ ‘محمد اکمل ‘حسنین رضا ‘چودھری فیصل عزیز ‘عاطف رشید ‘ملک عتیق الرحمن ‘خان محمد ‘ شیخ شفیق اور الطاف بلوچ سمیت کثیر تعداد میں شرکاءشریک ہوئے۔ پروفیسر نوراکبر نے کہا سود کیخلاف جنگ میں سب کو مل جل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ہماری نسلیں اس سے بچ سکیں۔ خاص طور پر تعلیمی اداروں میں سیمینارز کا اہتمام کیا جائے۔ روزنامہ ”خبریں“ نے سود خوری نظام کے خلاف جو کلمہ حق بلند کیا ہے یہ کسی جہاد سے کم نہیں۔ ہم چیف ایڈیٹر روزنامہ ”خبریں“ ضیا شاہد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حکومت ‘ بینکوں کے سودی نظام کیخلاف بھی آواز اٹھائیں۔ ملتان ‘ جنوبی پنجاب کے تاجر آپ کی آواز بنیں گے۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی ‘ سٹی صدر عارف فصیح اللہ ‘ قومی تاجر اتحاد جنوبی پنجاب کے صدر سلطان محمود ملک اور چیمبر آف سمال ٹریڈرز چیئرمین احتشام الحق ‘صدر ظفر اقبال صدیقی ‘جنرل سیکرٹری عزیز الرحمان انصاری و دیگر عہدیداران نے روزنامہ”خبریں“ کے زیراہتمام سود خوری کیخلاف اعلان جنگ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سود خوری کیخلاف اعلان جنگ میں تاجر برادری روزنامہ ”خبریں“ گروپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزنامہ ”خبریں“ کے اس اقدام سے سود خوروں کے ستائے ہوئے عوام کو نئی زندگی ملی ہے ورنہ اس سے قبل سود خور مافیا کی وجہ سے کئی افراد خود سوزیاں کرچکے ہیں۔ تاجر عہدیداران نے تجویز دی کہ سود خوروں کیخلاف جاری قوانین کی تشریح کی جائے اور ایسے افراد جو سود کے کاروبار میں ملوث ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ تاجر عہدیداران نے سود خور کیخلاف آواز اٹھانے اور اس سلسلے میں پنجاب اسمبلی سے بل پاس کروانے پر نوفل اویس شاہد کی والدہ حمیرا اویس شاہد کو خراج تحسین پیش کیا اور چیف ایڈیٹر روزنامہ ”خبریں“ جناب ضیا شاہد سے درخواست کی کہ وہ حکومت اور بینکوں میں جاری سودی نظام کیخلاف بھی آواز اٹھائیں تاکہ اس نظام سے عوام کو مکمل چھٹکارا دلایا جاسکے۔ اس موقع پر چیمبر آف سمال ٹریڈرز ملک عتیق الرحمن ‘ قومی تاجر اتحاد کے عہدیداران ملک صدیق تھہیم ‘ شیخ محمد شفیق ‘راﺅ محمد افتخار ‘ملک رشید احمد ‘ملک خلیل الرحمن جبکہ آل پاکستان انجمن تاجران کے عہدیداران میں جنرل سیکرٹری جنوبی پنجاب مرزا ندیم ‘ اشفاق احمد انصاری ‘ندیم قریشی و دیگر بھی موجود تھے۔ تاجر عہدیداران نے روزنامہ ”خبریں“ ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور درخواست کی کہ وہ سود خوری نظام کے خاتمہ تک اپنی مہم کو جاری رکھیں۔ ملتان کی تاجر برادری اس مہم میں ان کا بھرپور ساتھ دینے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔
Tag Archives: Khabrain
پیر پگارا نے 2018ء کے الیکشن نہ ہونے کی پیشگوئی کر دی
خبریں ہیلپ لائن کی کا وشوںسے 80 سالہ خاتون کو انصاف کیسے ملا، دیکھئے خبر
وھاڑی (شیخ خالد مسعود ساجد تصاویر جاوید شاہ) وھاڑی پولیس نے سوسائٹی فار ہیومن رائٹس اور خبریں ٹیم کے ہمراہ مکہ ٹاون وھاڑی میں بیٹے اور پوتوں کے گھر میں قائم ٹارچر سیل میں 5سال سے محبوس 80سالہ خاتون کو انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں برآمد کر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ھسپتال وھاڑی میں داخل کروا دیا خاتون کو ملنے کے لئے 5سال سے ترسنے والی بیٹیاں ماں کی حالت دیکھ کر ششدر رہ گئیں خبریں کو جھولیاں اٹھا کر دعائیں ڈی پی او عمر سعید ملک نے پولیس تھانہ صدر وھاڑی کو کاروائی کا حکم دے دیا، واقعات کے مطابق وھاڑی شہر کی نواحی آبادی 11ڈبلیو بی مکہ ٹاون کے رھائشیوں نے روزنامہ خبریں میں ھیلپ لائن کے بارے میں شائع ہونے والے اشتہار کو پڑھ کر خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاھد صاحب کو بذریعہ خط بتایا کہ مکہ ٹاو¿ن میں ایک گھر میں 80سالہ خاتون قید ہے جس کو کئی سال سے اسکے بیٹے اور پوتوں نے حبس بے جا میں رکھا گیا ہے جسے علاج معالجہ کی سہولتوں سے بھی محروم کردیا گیا ہے کو انسانیت کے ناطے برآمد کروانا اجر عظیم ہوگا جس پر چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاھد صاحب جو سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس کے بانی بھی ہیں نے فوری طور پر خبریں گروپ آف نیوز پیپرز چینل 5کے وھاڑی میں بیوروچیف شیخ خالد مسعود ساجد کو وہ خط فارورڈ کرتے ہوئے سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس کے ذریعے ڈی پی او وھاڑی کو درخواست دے کر قانونی طریقے سے برآمد کروائیں جس پر شیخ خالد مسعود ساجد نے سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس تحصیل وھاڑی کے صدر فیاض احمد بھٹی جنرل سیکریٹری عامر رفیق چوھدری ایڈووکیٹ ضلعی جنرل سیکریٹری خاتون نوشین ملک اور سیکریٹری اطلاعات نور محمد مان کے ہمراہ ڈی پی او عمر سعید ملک سے ملاقات کی اور تمام حالات سے آگاہ کر کے محبوسہ کو برآمد کروانے کی درخواست دی جنہوں نے پولیس تھانہ صدر وھاڑی اور ایس ایچ او سٹی وھاڑی کو کاروائی حسب ضابطہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے لیڈی کانسٹیبل ہمراہ لے جانے کا حکم دیا جس پر پولیس کی دو لیڈی کانسٹیبل سمیت بھاری نفری کے ہمراہ خب اھالیان محلہ کی نشاندہی پر غلام رسول جو گورنمنٹ سکول شرقی 9/11ڈبلیو بی کے ٹیچر تھے جنہوں نے حال ہی میں ریٹائرمنٹ لی ہے کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا جو کافی دیر کے بعد کھلا جس پر دونوں خاتون کانسٹیبلان اور سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس کی خاتون ضلعی جنرل سیکرٹری نوشین ملک گھر داخل ہوئیں تو انہیں معلوم ہوا ماسٹر غلام رسول اپنی اہلیہ 5جوان بچوں طاہر رسول، مجاھد رسول، شاھد رسول، چراغ رسول اور ایاز رسول اور دیگر اھل خانہ کے ہمراہ صاف ستھرے کمروں پر مشمل گھر میں رھائش پذیر ہے گھر کی چھت پر3ڈیش انٹینا لگے ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف تہہ خانہ نما بدبودار کمرہ جو جانوروں کے باندھنے والے کمرے سے بھی بدتر ٹارچر سیل نما کمرے میں جہاں نہ پنکھا نہ بجلی نہ دروازے نہ کھڑکیاں جس میں ٹوٹی ہوے پرانے گندگی سے بھرے فرش اور اکھڑی ہوئی دیواریں جس میں کسی انسان کا چند منٹ کے لئے رہنا محال ہو میں ایک ٹوٹی چارپائی پر صدیوں سے گندے کھیس اور انسانی گندگی سے نچڑے پھٹے ہوئے کپڑوں میں ملبوس ماسٹر غلام رسول کی ماں جو بغیر علاج اور خوراک کی بدترین کمی کے باعث ھڈیوں کا ڈھانچہ بنی پڑی تھی جسے دیکھ کر پولیس کی لیڈی کانسٹیبل اور سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کی خاتون نوشین ملک کی چیخیں نکل گئیں جس پر سوسائٹی کے دیگر عہدیداروں اور پولیس نے بڑی مشکل سے خاتون کو باہر نکالا اور ریسکیو 1122کی ایمبولینس پر ڈی پی او آفس پہنچایا جہاں پر ڈی پی او عمر سعید ملک نے اپنے آفس کے باہر ایمبولنس میں پڑی ھڈیوں کا ڈھانچہ 80سالہ خاتون حاجراں بی بی کو بازیاب کروانے کے لئے نشاندہی کرنے پر خبریں گروپ اور سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کے کردار کی تعریف کی اس موقع پر خبریں گروپ کے لیگل ایڈوائزر احتشام الحق صدیقی ایڈووکیٹ اور لبنی احتشام ایڈووکیٹ اور ایس ایچ او تھانہ صدر وھاڑی رانا محمد ادریس کو خاتون کا علاج کروانے اور حسب ضابطہ کاروائی کرنے کا حکم دیا جس پر پولیس خبریں اور سوسائٹی کے عہدیداران نے خاتون کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال وہاڑی داخل کروا دیا ایم ایس ڈاکٹر محمد فاروق نے ایمرجنسی ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر وسیم کو ہدایت کی کہ خاتون کو فوری طور پر طبی امداد دیکر میڈیکل وارڈ میں داخل کو دیا جائے اسطرح خاتون کی دو بیٹیاں رضیہ اور صفیہ بھی پہنچ گئیں اور ماں کو اس حالت میں دیکھ کر رو دیں اور چیف ایڈیٹر خبریں گروپ و بانی سوسائیٹی فار ہیومن رائٹس ضیا شاھد صاحب، ایڈیٹر امتنان شاھد اور انکی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور انکی درازی عمر اور خبریں کی ترقی کے لئے دعا کی اس موقع پر رضیہ بی بی نے بتایا کہ 5سال قبل ہماری ماں حاجراں بی بی کو عدالت میں یہ بیان دیکر ہمارے بھائی غلام رسول نے اپنے ساتھ لے جانے کا فیصلہ کروایا تھا کہ وہ ماں کو تمام تر سہولتیں اور علاج بھی کروائےگا مگر بھائی اور انکے بچوں نے ماں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا انہوں نے الزام لگایا کہ والدہ کے نام پراپرٹی بھی بھائی غلام رسول نے سفید کاغذات پر انگھوٹھے لگوا کر اپنے نام کروالی ہے جس کی وجہ سے والدہ کو کسی اور رشتہ داروں یا بیٹیوں کو نہی ملنے دیا تاکہ پراپرٹی منتقلی کے بارے میں بھانڈہ پھوٹ نہ جائے دوسری جانب غلام رسول نے اپنے بیٹوں کے ہمراہ خبریں کو بتایا کہ رضیہ اور صفیہ نے انکے خلاف پہلے بھی جھوٹے مقدمے کروائے تھے جو غلط ثابت ہونے پر خارج ہوئے انہوں نے بتایا کہ عدالت نے 5سال قبل بھی والدہ کو انکی مرضی کے مطابق میرے سپرد کیا تھا۔
خبریں ہیلپ لائن مظلوم خاندان کو انصاف دلانے مخدوم رشید پہنچ گئی
مخدوم رشید (احتشام الحق ) تھانہ مخدوم خورشید کے علاقہ 12ایم آر میں 9سالہ ماہ نور اور 6سالہ مناہل ڈیڑھ ماہ پہلے ہنستے کھیلتے گھر سے اپنے رشتہ داروں کے گھر سے موبائل چارجر لینے نکلیں ، لیکن ڈیڑھ ماہ بعد ان کی ہڈیاں اور ڈھانچہ اور کپڑے ملے، اور ان کے سر دھڑ سے جدا تھے، اگر 9سالہ ماہ نور اور 6سالہ مناہل جس دن لاپتہ ہوئی تھیں اگر پولیس تھانہ مخدوم رشید صحیح تفتیش کرتی تو شاید آج معصوم مناہل اور ماہ نور ہمارے درمیان ہوتیں، حقیقت تو یہ ہے کہ معصوم ماہ نور اور مناہل سیاسی اثر و رسوخ ،کرپٹ اور غیر موثر تفتیش عمل کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں، اگر بروقت موثر تفتیش ہوتی تو معصوم چراغ نہ بجھتے، معصوم ماہ نور اور مناہل تھانہ مخدوم رشید کے علاقہ 12ایم آر میں رہتی تھیں، ماہ نور اور مناہل کاوالد محمد زبیر محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتا تھا، 29اگست کی رات تقریباً 7:30بجے رات والدین نے مناہل اور ماہ نور کو رشتہ داروں کے گھر موبائل کا چارجر لینے بھیجا، لیکن جب کافی دیر ہوگئی تو والد زبیر پریشان ہوگیا، اور اپنی بچیوں کا پتہ کرنے نکلا تو اس نے دیکھا کہ چارجر گلی میں پڑا ہے اور اس کی معصوم بچیاں غائب تھیں، انہیں 12ایم آر میں رہنے والے محمد ارشد جاوید جوکہ مسلم لیگ (ن) کا جنرل کونسلر ہے ، عدنان ساجد اور اشفاق پر شک گذرا، کیونکہ کچھ دن پہلے بھری پنچائت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں، بچیوں کے والد زبیر اپنے بھائی اور معززین علاقہ کے ساتھ ملزمان کے گھر گئے اور کہا کہ ہماری بچیاں غائب ہیں ، ہمیں اپنے گھر کی تلاشی دیں، لیکن انہوں نے بچیوں کے والد کو گالیاں دیں اور دھکے بھی دیئے، واقعہ کی اطلاع مقامی پولیس کو رات 8:00بجے دی گئی تو پولیس تھانہ مخدوم رشید روائتی رویہ اختیار کرتے ہوئے 3گھنٹے تاخیر سے پہنچی ، اس اسی اثناءمیں بچیاں غائب ہو چکی تھیں، والد زبیر کے مطابق پہلے تو پولیس کو میری بات پر یقین نہیں ہوا ، اور تین دن مجھ سے ہی پوچھ گچھ کرتے رہے ، کیونکہ دوسری طرف ملزمان میں مسلم لیگ (ن) کا جنرل کونسلر محمد ارشد جاوید بھی شامل تھا، تو پولیس پر اس وجہ سے کافی دباو¿ تھا، جس کی وجہ سے واقعہ کی فوری طور پر ایف آئی آر درج نہ ہوئی، اور جب بھی ہم ایس ڈی پی او مخدوم رشید خاور زمان لودھی کے پاس جاتے تو وہ سیاسی دباو¿ کا کہہ کر ہمیں واپس بھیج دیتا، اور ہماری داد رسی نہ ہوئی، واقعہ کی ایف آئی آر میں تاخیر کی وجہ مقامی سیاست اور خاص طور پر رائے منصب علی خان کا ہاتھ تھا، لیکن جب 3دن بچیاں نہ ملیں تو پولیس نے ساجد اور اشفاق اور نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کردی، جبکہ مقتول ماہ نور اور مناہل کے والد کے مطابق میں نے درخواست 4ملزمان محمد ارشد جاوید، ( جنرل کونسلر) ساجد ، عدنان اور اشفاق کے خلاف دی تھی، لیکن دو افراد کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنا پولیس کی مجبوری اور سیاسی اثر و رسوخ کی نشاندہی کرتا ہے، لیکن 28ستمبر کو تو محمد زبیر پر قیامت ہی ٹوٹ پڑی ، کہ کپاس کے کھیتوں میں عورتوں نے دو بچوں کی ہڈیاں ، ڈھانچے ، کپڑے اور جوتے دیکھے تھے، ان کے سر دھڑ سے جدا تھے، جب محمد زبیر اور ان کے گھر والے وہاں پہنچے تو انہوں نے کپڑوں اور جوتوں سے پہچان لیا کہ یہ میری ہی 9سالہ ماہ نور اور 6سالہ مناہل کی لاشیں تھیں، جب پولیس کو بچیوں کی لاشیں مل گئیں تو پولیس تھانہ مخدوم رشید میں دوسرے دو ملزمان محمد ارشد اور عدنان کا نام بھی ایف آئی آر میں ڈال دیااور گرفتار کرلیا، لیکن والد زبیر اور دیگر رشتہ داروں کے مطابق ملزمان گرفتار تو ہیں لیکن و ہ تھانہ میں گھر کی طرح رہ رہے ہیں، ہماری معصوم بچیاں قتل ہوگئی ہیں، اس کے باوجود بھی پولیس تھانہ مخدوم رشید ملزمان کی صحیح طرح تفتیش نہیں کررہی، بچیوں کے والد محمد زبیر اور دیگر رشتہ داروں نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ، آر پی او ملتان اور سی پی او ملتان سے درخواست کی ہے کہ ان کی معصوم بچیوں کا بڑی بے دردی سے قتل ہوا ہے، ان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ ہمیں انصاف مل سکے، اور یہ صرف صحیح تفتیش کے ذریعہ ہی ممکن ہے، معصوم بچیوں کے قتل کے پس پردہ حقائق کچھ بھی ہوں لیکن ایک بات تو سچ ہے کہ اگر پولیس تھانہ مخدوم رشید اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی اور بروقت صحیح تفتیش کرتی تو شاید 9سالہ ماہ نور اور 6سالہ مناہل کو موت کے منہ سے بچایا جاسکتا تھا، اور وہ سیاسی اثرورسوخ اور پولیس کے روائتی رویہ کی بھینٹ نہ چڑھتیں۔
پاک فوج نے یرغمال بنائے گئے 5 غیرملکیوں کو بازیاب کرا لیا
راولپنڈی: آئی ایس پی آر کے مطابق، بازیاب ہونے والوں میں 1 کینیڈین شہری، اس کی امریکی نژاد بیوی اور تین بچے شامل ہیں۔ ان تمام افراد کو افغان دہشتگردوں نے 2012ء میں اغوا کیا تھا۔ امریکی خفیہ اداروں نے کل پاکستان کو ان یرغمال بنائے گئے افراد کے افغانستان سے پاکستان منتقل کئے جانے کی اطلاع دی تھی اور آج پاک فوج نے انہیں دہشتگردوں سے بازیاب کرا لیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق، امریکی خفیہ اداروں نے ایک روز پہلے یرغمال خاندان کی افغانستان سے پاکستان منتقلی کی اطلاع دی۔ دہشتگردوں نے مغویوں کو کرم ایجنسی کے ذریعے پاکستان منتقل کیا تو پاکستانی فورسز نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کامیاب آپریشن کیا اور پانچوں افراد کو بازیاب کرا لیا۔عسکری ترجمان کا کہنا ہے کہ کامیاب آپریشن سے اس عزم کا اعادہ ہوتا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ بازیاب کرائے گئے خاندان کو واپس ان کے ملک بھجوایا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس سمیت دیگر ججوں کو یرغمال بنانے کی کوشش ،پولیس اور رینجرز پہنچ گئی
لاہور(آن لائن)لاہورہائیکورٹ میں ملتان بار کے صدر شیرزمان قریشی کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران وکلاء نے چیف جسٹس عدالت پر دھاوا بول دیا ،عدالت کا درواز توڑ دیا، ججوں کو یرغمال بنا لیا گیا ، ججوں کو بچانے اور وکلاء کو منتشر کرنے کیلئے پولیس اور رینجرز میدان کود پڑھے ، آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے وکلاء کی درگت بنائی۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے ملتان بار توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ فل بینچ نے منگل کوملتان ہائی کورٹ بار کے صدر شیر زمان کو ہر حال میں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ بار اور دیگر اضلاع کے وکلا ہائی کورٹ پہنچ گئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی جبکہ سیکیورٹی پر تعینات ایک پولیس اہلکار کو بھی پھینٹی لگادی۔وکلا کی ہنگامہ آرائی کے پیش نظر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری لاہور ہائیکورٹ میں موجود ہے ۔ پہلے مرحلے میں پولیس کی سیکیورتی تعینات کی گئی ہے جبکہ اگلے مرحلے یعنی چیف جسٹس کی عدالت کے باہر رینجرز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ وکلا نے جی پی او چوک اور احاطہ عدالت میں شدید ہنگامہ آرائی کی ہے جبکہ کچھ مشتعل وکلا نے چیف جسٹس کی عدالت کو جانے والے راستے کا گیٹ بھی توڑ دیا ہے۔ پولیس اور رینجرز کی سخت سیکیورٹی کے باعث وکلا نے پولیس پر پتھراؤ کردیا،احتجاجی وکلا کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جس پر وکلا مزید مشتعل ہوگئے جس کے بعد پولیس نے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کیے جانے پر وکلا بکھر گئے تاہم اب دوبارہ سپریم کورٹ رجسٹری لاہور کے باہر اکٹھے ہوگئے ہیں۔ احتجاج کے دوران وکلا نے ایک عام آدمی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جسے بچانے والے دو پولیس اہلکاروں کو بھی وکیلوں کے عتاب کا شکار بننا پڑا۔خیال رہے کہ چند روز قبل ہائی کورٹ ملتان بینچ میںجسٹس قاسم خان کیس کی سماعت کر رہے تھے کہ اس دوران شیر زمان قریشی اور معزز جج کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد وکلا نے کمرہ عدالت کے باہر لگی جج کے نام کی تختی کو اکھاڑ کر پیروں تلے روندا۔دوسری جانب چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی خان نے عدالتی تقدس مجروح کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
نیب کا شریف خاندان اوراسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ
قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں میاں نوازشریف، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ڈپٹی چیرمین نیب امتیاز تاجور اور پراسیکیوٹر جنرل وقار کریم بھی شریک ہوئے جب کہ نیب کے پراسیکیوشن ونگ نے افسران کو پاناما کیس فیصلے کے حوالے سے بریفنگ دی۔اجلاس میں پاناما کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کے حوالے سے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو عدالتی فیصلے کے 6 ہفتوں کے اندر دائر کیے جائیں گے جب کہ ریفرنس فیصلے کے پیراگراف 9 میں درج کمپنیوں سے متعلق ہوگا۔اعلامیے کے مطابق ریفرنس ایون فیلڈ پراپرٹیز فلیٹ نمبر 16، 16 اے، 17، 17 اے، پارک لندن سے متعلق ہے اور عزیزیہ اسٹیل مل اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کےقیام پر ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے کا ریفرنس دائر ہوگا۔اعلامیےکے مطابق ریفرنسز جے آئی ٹی کی رپورٹ اور اکٹھےکیے گئے موادکی روشنی میں دائر ہوں گے جن میں نیب اور ایف آئی اے کے پاس موجود اثاثوں کے رکارڈ کو استعمال کیاجاسکتا ہے جب کہ ریفرنسز میں باہمی قانونی معاونت سے حاصل مواد بھی استعمال ہوگا۔نیب اعلامیے کے مطابق ریفرنسز اسلام آباد اور راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں دائر کیےجائیں گے جس کے لیے تمام افسران کو سارے عمل کو مستعد اور پیشہ ورانہ انداز میں دیکھنےکی ہدایت کی گئی ہے۔دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ پہلے چیرمین نیب کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جو کئی گھنٹے جاری رہا جب کہ یہ اجلاس ختم ہونے کے بعد ایگزیکٹو بورد کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کےفیصلے پر من و عن عمل کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے میاں نوازشریف، حسن، حسین، مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کی نگرانی نیب راولپنڈی کرے گا۔
چین کا سرحدی خلاف ورزی پر امریکی جنگی جہازوں کیساتھ ایسا اقدام کہ سب دنگ رہ گئے
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) چین کے شہر کنگ داو سے 80 ناٹیکل میل دور ہتھیاروں سے لیس چینی جہاز نے امریکی جہازوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی ایسے واقعات پیش آچکے ہیں۔ خبررساں ادارے رائٹرز نے امریکی اہلکاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ چین کے2 جنگی جہازوں نے مشرقی چین کے سمندر میں امریکی بحریہ کے ایک جاسوس طیارے کو علاقے سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔ اس کارروائی کے دوران چین کا ایک جنگی جہاز امریکی بحریہ کے جہاز سے محض 300 فٹ (91 میٹر) کے فاصلے تک پہنچ گیا تھا۔ چینی جنگی جہاز J-10 اتوار کے روز امریکہ کے جہاز EP-3 کے انتہائی قریب پہنچ گیا تھا جس کے باعث امریکی جہاز فوری طور پر اپنا رخ تبدیل کر نے پر مجبور ہو گیا۔ خبررساں ادارے کے مطابق امریکی اہلکاروں نے یہ بات شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی کیونکہ انہیں ایسی اطلاعات پبلک کو فراہم کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ مئی میں بھی چین کے مشرقی سمندر میں چین کے SU-30 جہاز نے ایک امریکی جاسوس طیاروں کو راستہ بدلنے پر مجبور کر دیا تھا جو بین الاقوامی فضا میں تابکاری کے اثرات کا جائزہ لے رہا تھا۔
ملکی سیاست میں بھونچال،پانامہ فیصلے کے بعد عمران خان کا دھماکہ دار اعلان
اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے وزیراعظم کے استعفیٰ کے لئے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 28 اپریل کو جلسے کا اعلان کیا ہے۔پارلیمنٹ ہاو¿س میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ججز نے وزیراعظم کے حوالے سے جو تاریخی ریمارکس دیئے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں سنے، سپریم کورٹ کے سینئر ججز نے کہا کہ نوازشریف نا اہل ہیں کیونکہ انہوں نے جھوٹ بولا جب کہ دنیا کے کسی ملک میں اگر ججز کی جانب سے وزیر اعظم کے لیے اس طرح کی رائے دی جاتی ہے تو وزیراعظم کی پارٹی کے ممبران ہی ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ججزکی جانب سے نوازشریف کے لیے ان ریمارکس کے بعد پارٹی ممبران کیسے عوام کے پاس جائیں گے، ڈیوڈ کیمرون کوکیا ضرورت تھی استعفی دینے کی لیکن اس نے کہا کہ میرا وزیراعظم رہنے کا اخلاقی جوازختم ہوگیا، سپریم کورٹ نے قطری کا خط بھی مسترد کردیا۔عمران خان نے کہا کہ عدالت نے ہمارے الزامات پر جے آئی ٹی بنائی ہے، ایک طرف سپریم کورٹ کہتی ہے کہ انصاف کے ادارے مفلوج ہو گئے ہیں، نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے تو اب یہ ہی ادارے نواز شریف کے وزیراعظم ہوتے ہوئے کیسے تحقیقات کریں گے، اداروں نے کام کرنا ہوتا تو نوازشریف کب کے پکڑے جا چکے ہوتے۔
آرمی چیف کی سربراہی میں کور کمانڈرز کانفرنس، کلبھوشن کے معاملے پر غور
راولپنڈی (ویب ڈیسک) آئی ایس پی آر کے مطابق، راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں کلبھوشن یادیو کے معاملے پر غور کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ریاست کے خلاف کارروائیوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔کورکمانڈر کانفرنس میں پاکستان دشمنوں کو واضح پیغام دیا گیا کہ پاکستان کی سلامتی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ،کلبھوشن یادیو کو سزائے موت کے اعلان کے بعد آنے والے بیانات کا جائزہ بھی لیا گیا ،افواج پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی قوتوں کوواضح پیغام دیا گیا کہ قوم کی خاطر کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جا ئیگا ۔آئی ایس پی آر کے مطابق، کانفرنس میں ملکی سکیورٹی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔