تازہ تر ین

خبریں ہیلپ لائن مظلوم خاندان کو انصاف دلانے مخدوم رشید پہنچ گئی

مخدوم رشید (احتشام الحق ) تھانہ مخدوم خورشید کے علاقہ 12ایم آر میں 9سالہ ماہ نور اور 6سالہ مناہل ڈیڑھ ماہ پہلے ہنستے کھیلتے گھر سے اپنے رشتہ داروں کے گھر سے موبائل چارجر لینے نکلیں ، لیکن ڈیڑھ ماہ بعد ان کی ہڈیاں اور ڈھانچہ اور کپڑے ملے، اور ان کے سر دھڑ سے جدا تھے، اگر 9سالہ ماہ نور اور 6سالہ مناہل جس دن لاپتہ ہوئی تھیں اگر پولیس تھانہ مخدوم رشید صحیح تفتیش کرتی تو شاید آج معصوم مناہل اور ماہ نور ہمارے درمیان ہوتیں، حقیقت تو یہ ہے کہ معصوم ماہ نور اور مناہل سیاسی اثر و رسوخ ،کرپٹ اور غیر موثر تفتیش عمل کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں، اگر بروقت موثر تفتیش ہوتی تو معصوم چراغ نہ بجھتے، معصوم ماہ نور اور مناہل تھانہ مخدوم رشید کے علاقہ 12ایم آر میں رہتی تھیں، ماہ نور اور مناہل کاوالد محمد زبیر محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتا تھا، 29اگست کی رات تقریباً 7:30بجے رات والدین نے مناہل اور ماہ نور کو رشتہ داروں کے گھر موبائل کا چارجر لینے بھیجا، لیکن جب کافی دیر ہوگئی تو والد زبیر پریشان ہوگیا، اور اپنی بچیوں کا پتہ کرنے نکلا تو اس نے دیکھا کہ چارجر گلی میں پڑا ہے اور اس کی معصوم بچیاں غائب تھیں، انہیں 12ایم آر میں رہنے والے محمد ارشد جاوید جوکہ مسلم لیگ (ن) کا جنرل کونسلر ہے ، عدنان ساجد اور اشفاق پر شک گذرا، کیونکہ کچھ دن پہلے بھری پنچائت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں، بچیوں کے والد زبیر اپنے بھائی اور معززین علاقہ کے ساتھ ملزمان کے گھر گئے اور کہا کہ ہماری بچیاں غائب ہیں ، ہمیں اپنے گھر کی تلاشی دیں، لیکن انہوں نے بچیوں کے والد کو گالیاں دیں اور دھکے بھی دیئے، واقعہ کی اطلاع مقامی پولیس کو رات 8:00بجے دی گئی تو پولیس تھانہ مخدوم رشید روائتی رویہ اختیار کرتے ہوئے 3گھنٹے تاخیر سے پہنچی ، اس اسی اثناءمیں بچیاں غائب ہو چکی تھیں، والد زبیر کے مطابق پہلے تو پولیس کو میری بات پر یقین نہیں ہوا ، اور تین دن مجھ سے ہی پوچھ گچھ کرتے رہے ، کیونکہ دوسری طرف ملزمان میں مسلم لیگ (ن) کا جنرل کونسلر محمد ارشد جاوید بھی شامل تھا، تو پولیس پر اس وجہ سے کافی دباو¿ تھا، جس کی وجہ سے واقعہ کی فوری طور پر ایف آئی آر درج نہ ہوئی، اور جب بھی ہم ایس ڈی پی او مخدوم رشید خاور زمان لودھی کے پاس جاتے تو وہ سیاسی دباو¿ کا کہہ کر ہمیں واپس بھیج دیتا، اور ہماری داد رسی نہ ہوئی، واقعہ کی ایف آئی آر میں تاخیر کی وجہ مقامی سیاست اور خاص طور پر رائے منصب علی خان کا ہاتھ تھا، لیکن جب 3دن بچیاں نہ ملیں تو پولیس نے ساجد اور اشفاق اور نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کردی، جبکہ مقتول ماہ نور اور مناہل کے والد کے مطابق میں نے درخواست 4ملزمان محمد ارشد جاوید، ( جنرل کونسلر) ساجد ، عدنان اور اشفاق کے خلاف دی تھی، لیکن دو افراد کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنا پولیس کی مجبوری اور سیاسی اثر و رسوخ کی نشاندہی کرتا ہے، لیکن 28ستمبر کو تو محمد زبیر پر قیامت ہی ٹوٹ پڑی ، کہ کپاس کے کھیتوں میں عورتوں نے دو بچوں کی ہڈیاں ، ڈھانچے ، کپڑے اور جوتے دیکھے تھے، ان کے سر دھڑ سے جدا تھے، جب محمد زبیر اور ان کے گھر والے وہاں پہنچے تو انہوں نے کپڑوں اور جوتوں سے پہچان لیا کہ یہ میری ہی 9سالہ ماہ نور اور 6سالہ مناہل کی لاشیں تھیں، جب پولیس کو بچیوں کی لاشیں مل گئیں تو پولیس تھانہ مخدوم رشید میں دوسرے دو ملزمان محمد ارشد اور عدنان کا نام بھی ایف آئی آر میں ڈال دیااور گرفتار کرلیا، لیکن والد زبیر اور دیگر رشتہ داروں کے مطابق ملزمان گرفتار تو ہیں لیکن و ہ تھانہ میں گھر کی طرح رہ رہے ہیں، ہماری معصوم بچیاں قتل ہوگئی ہیں، اس کے باوجود بھی پولیس تھانہ مخدوم رشید ملزمان کی صحیح طرح تفتیش نہیں کررہی، بچیوں کے والد محمد زبیر اور دیگر رشتہ داروں نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ، آر پی او ملتان اور سی پی او ملتان سے درخواست کی ہے کہ ان کی معصوم بچیوں کا بڑی بے دردی سے قتل ہوا ہے، ان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ ہمیں انصاف مل سکے، اور یہ صرف صحیح تفتیش کے ذریعہ ہی ممکن ہے، معصوم بچیوں کے قتل کے پس پردہ حقائق کچھ بھی ہوں لیکن ایک بات تو سچ ہے کہ اگر پولیس تھانہ مخدوم رشید اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی اور بروقت صحیح تفتیش کرتی تو شاید 9سالہ ماہ نور اور 6سالہ مناہل کو موت کے منہ سے بچایا جاسکتا تھا، اور وہ سیاسی اثرورسوخ اور پولیس کے روائتی رویہ کی بھینٹ نہ چڑھتیں۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain