اسلام آباد (نمائندہ خصوصی‘نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے استعفیٰ نہ دینے کاحتمی فیصلہ کرلیاہے ،وزیراعظم نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار سے متعلق الزامات کامجموعہ ہے،ہمارے خاندان نے سیاست سے کچھ نہیں کمایا،کھویابہت کچھ ہے، 1937سے کاروبارکررہے ہیں،ہمارے خاندان کاسیاست میں آنے سے پہلے کاروبارہے،میرے پانچ ادوارحکومت کی کرپشن کاثبوت سامنے لایاجائے۔جمعرات کو وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاﺅس میں کابینہ کا اجلاس ہوا،جس میں ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اس کے علاوہ پاناما اسکینڈل پرمشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پرباضابطہ حکومتی پالیسی طے کی گئی اور آئینی وقانونی آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کابینہ نے اوگرامیں ممبرگیس کی تعیناتی کیلئے شرائط و ضوابط کی منظوری سمیت سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی کے ایم ڈی کے تقرر کی منظوری بھی دے دی۔ اجلاس میں نئے اسلام آباد ایئر پورٹ کا نام تجویزکرنے کے لیے حاصل بزنجو، مریم اورنگزیب ، عرفان صدیقی اور بیرسٹر ظفر اللہ پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی بھی منظوری دے دی ۔اجلاس سے خطاب کے دوران نوازشریف نے کہا کہ جوزبان رپورٹ میں استعمال ہوئی ہے اس سے بدنیتی نظر آتی ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے مجھے منتخب کیا ہے، سازشی ٹولے کے کہنے پراستعفیٰ نہیں دوں گا۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار سے متعلق الزامات کامجموعہ ہے،ہمارے خاندان نے سیاست سے کچھ نہیں کمایا،کھویابہت کچھ ہے، 1937 سے آبائی کاروبارکررہے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا ،میاں نوازشریف کو استعفیٰ نہ دینے کا مشورہ بھی دیدیا جبکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہجے آئی ٹی کی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں مفروضوں، الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے ، ہمارے خاندان نے سیاست سے کچھ نہیں کمایا،(ن)لیگ عوامی مینڈیٹ سے حکومت میں آئی ،ہمارا ضمیر اور دامن صاف ہے سازشی ٹولے کے کہنے پرہرگز استعفیٰ نہیں دینگے۔وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت تمام اہم وفاقی وزراءاور مشیروں نے شرکت کی ۔وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں 64 نکاتی ایجنڈے پر مشاورت کی گئی ،اجلاس کے دوران بیرون ممالک کے ساتھ دفاع، تعلیم اور باہمی تعاون کے معاہدوں کی 56 یادداشتوں کی منظوری دی گئی ۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی ، سلامتی اور اقتصادی صورتحال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کے تقرر کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے ممبر گیس اور ممبر آئل کی تقرری کیلئے قواعد وضوابط کی بھی منظور ی دی گئی۔اجلاس کے دوران نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کا نام تجویز کرنے کیلئے کابینہ کی خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی جس میں میر حاصل بزنجو، عرفان صدیقی، مریم اورنگزیب اور بیرسٹر ظفراللہ شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ کو جے آئی ٹی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی اورانہیں اعتماد میں لیا گیا جبکہ آئندہ کی حکمت عملی پر بھی گفتگو کی گئی۔اجلاس کے شرکا نے وزیراعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو استعفی دینے کی کوئی ضرورت نہیں اور ہم مجموعی طور پر جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں استعفے کا مطالبہ کرنے والے کے مجموعی ووٹوں سے بھی زیادہ ووٹ لیے۔ یہاں اربوں روپے کے منصوبے لگ رہے ہیںلیکن کوئی بد عنوانی ثابت نہیں ہوئی ، اگرہم نے کہیں کرپشن کی ہے تو بتا۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو تحفظات کے ساتھ قبول کیا اور خود سمیت پورے خاندان کو اس کے روبرو پیش کیا۔ 1937 سے ہمارا آبائی کاروبار ہے جو فیملی کے کسی بھی شخص کے سیاست میں آنے سے پہلے کا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ان کے اورشہباز شریف کے کسی بھی دور کی کرپشن کا کوئی ثبوت ہے تو اسے سامنے لایا جائےلیکن جے آئی ٹی کی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں مفروضوں، الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے ، وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں مفروضوں کا مجموعہ ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے ہمارے خاندان نے سیاست سے کمایا کچھ نہیں البتہ کھویا بہت کچھ ہے۔ وفاقی کابےنہ نے توانائی کی کابینہ کمیٹی کے 29اور 30مئی کے اجلاسوں کے فیصلوں کی توثےق کر دی،جبکہ سوئی نادرن گیس کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کی منظوری اوراوگرا کے گیس ممبر کی تقررں اور اوگرا کے ممبرآئل کی تقرری کے لیے شرائط وضوابط کی بھی منظوری دے دی گئی اجلاس مےںپاکستان اور ترکی کے درمیان فوجی تربیت سائنس وتکینک اور دفاع میں تعاون کے سمجھوتے، پاکستان اور تھائی لینڈ میں دفاعی شعبے میں مفاہمتی یاداشت ،یولینڈاور پاکستان میں دفاعی پیداوار کے شعبے میں سمجھوتے ،روس اور پاکستان کے مرکزی بینکوں کے درمیان دوطرفہ تعاون کے سمجھوتے ،کویت کے ساتھ پاکستان میں تیل کی تلاش کے لیے مفاہمتی یاداشت پر بات چیت شروع کرنےکی بھی منظوری دی گئی جبکہ پاکستان کے آذر بائیجان ،ویت نام ،اور برازیل کے درمیان فضائی سروسز شروع کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنےکی بھی منظوری دی گئی ۔تفصےلات کے مطابق جمعرات کو وزےر اعظم نواز شرےف کی زےر صدارت وفاقی کابےنہ کا اجلاس ہوا جس میں سوئی نادرن گیس کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کی منظوری دی گئی ۔ جبکہ اوگرا کے گیس ممبر کی تقررں اور اوگرا کے ممبرآئل کی تقرری کے لیے شرائط وضوابط کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں توانائی کے کابینہ کمیٹی کے 29اور 30مئی کے اجلاسوں کے فیصلوں کی توثےق کی گئی ۔ جبکہ اسلام آباد ائیرپورٹ کا نام تجوےذ کرنے کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی قائم کی گئی۔میر حاصل بزنجو،عرفان صدیقی ،مریم اورنگزیب اور بیرسٹر ظفراللہ کمیٹی میں شامل ہیں۔ وفاقی کا بینہ کے اجلاس میں مالدیپ کے ساتھ سیاسی شعبے میں مفاہمتی یاداشت کے لیے بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی ۔جبکہ مالدیپکے ساتھ ڈیفنس کریڈٹ لائن کھولنے کے لیے مفاہمتی یاداشت پر بات چیت شروع کرئے اور مالدیپ کے سول سروس کمیشن اور نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے درمیان سمجھوتے کی منظوری بھی دی گئی ۔ مالدیپ کے فارن سروس انسٹیوٹ اور فارن سروسز اکیڈمی میں سمجھوتے کے لیے بات چیت شروع کرنے، پاکستان اور آذر بائیجان کے درمیان فضائی سروسز شروع کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنے ،پاکستان اور ویت نام کے درمیان فضائی سروسز شروع کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنے، پاکستان اور برازیل کے درمیان فضائی سروسز شروع کرنے کے لیے بات چیت کی بھی منظوری دی گئی ۔اجلاس میں ٹڈاپ اور تاجکستان کی تجارت واقتصادی ترقی کی وزارت کے درمیان سمجھوتے کے لیے بات چیت شروع کرئے ٹڈاپ اور اذربئیجان کی سرمایہ کاری کے فروغ کی فاونڈیشن کے درمیان سمجھوتے کے لیے بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ جبکہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اوٹو پرٹوکول کے تحت دوحہ ترمیم کو قبول کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔قزاقستان اور پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے اداروں کے درمیان تعاون کے سمجھوتے ۔پاکستان اور ترکی کے درمیان فوجی تربیت سانس وتکینک اور دفاع میں تعاون کے سمجھوتے ۔ پاکستان اور تھائی لینڈ میں دفاعی شعبے میں مفاہمتی یاداشت کی بھی منظوری دی گئی ۔جبکہ یولینڈاور پاکستان میں دفاعی پیداوار کے شعبے میں سمجھوتے کے لیے بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔اجلاس میں کاریک انسٹیوٹ سے متعلق بین الحکومتی معاہدے کی توثیق کی گئی جبکہ کیوبا اور پاکستان کے درمیان ساحت اقتصادی امور میںتعاون کے سمجھوتے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون کے سمجھوتے پر بات چیت شروع کرنے نمل اور روس سٹےٹ یونیورسٹی کے درمیان تعاون کے سمجھوتے پر بات چیت شروع کرنے، ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان مالیاتی انٹیلی جنس کے متعلق تعاون کے سمجھوتے کی منظوری۔روس اور پاکستان کے مرکزی بینکوں کے درمیان دوطرفہ تعاون کے سمجھوتے جنوبی افریقہ ،پاکستان خارجہ امور کے محکموں میںباہمی مشاورت کے لے مفاہمتی یاداشت ۔نائیجریا، نائیجر، زمبابوے کی وزارت خارجہ کے ساتھ باہمی مشاورت کے لیے بات چیت شروع کر نے ۔تنزانیہ ،ایتھوپیا اور سینیگال کی وزارت خارجہ کے ساتھ باہمی مشاورت کے لیے بات چیت شروع ،کینیا کی وزارت خارجہ کے ساتھ باہمی مشاورت کے لیے بات چیت شروع کرنے، رومانیہ کی وزارت خارجہ کے ساتھ باہمی مشاورت کے لیے پروٹوکول پر دستخط کرنے کی ازبکستان یوگنڈا کے ساتھ زرعی شعبے میں تعاون کے لیے سمجھوتے، کویت کے ساتھ پاکستان میں تیل کی تلاش کے لیے مفاہمتی یاداشت پر بات چیت شروع کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
باقی صفحہ13بقیہ نمبر
Tag Archives: nawaz shareef
استعفیٰ نہیں دوں گا،وزیر اعظم کا صاف جواب
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ انہیں عوام نے منتخب کیا ہے اوروہ سازشی ٹولے کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دیں گے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 1937 سے ہمارا آبائی کاروبار ہے، ہمارے خاندان نے سیاست سے کچھ نہیں کمایا البتہ کھویا بہت کچھ ہے، ان کے اورشہباز شریف کے کسی بھی دور کی کرپشن کا کوئی ثبوت ہے تو اسے سامنے لایا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ضمیر اور دامن صاف ہے، ملک میں اربوں کے منصوبے لگ رہے ہیں لیکن کوئی بد عنوانی ثابت نہ ہوئی، جے آئی ٹی رپورٹ ذاتی کاروبارکے بارے میں مفروضوں، الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے، رپورٹ میں استعمال کی گئی زبان سے بدنیتی عیاں ہوتی ہے، ہم نے استعفے کا مطالبہ کرنے والوں کے مجموعی ووٹوں سے زیادہ ووٹ لیے، انہیں عوام نے منتخب کیا ہے اور وہ سازشی ٹولے کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ماضی میں تماشوں کی بھاری قیمت ادا کرچکا، اب یہ سلسلہ بند ہوجانا چاہیے، ہماری انگلیاں عوام کی نبض پرہیں، سائنٹیفک جائزے بتارہے ہیں کہ عوام کی بھاری اکثریت ہمارے ساتھ ہے، کبھی دھاندلی ، کبھی کرپشن ، کبھی پاناما اورکبھی کسی اور نام سے ہنگامے کھڑے کرنے والے ناکام و نامراد رہیں گے، وقت آنے پر سب راز کھل جائیں گے اور وہ وقت زیادہ دور نہیں۔
جے آئی ٹی ارکان کو وزیر اعظم نواز شریف کیا کچھ کہہ گئے ،خبر سامنے آگئی
وزیر اعظم نواز شریف نا اہلی،نیا وزیر اعظم ؟کیا ہونے جا رہا ہے ،دیکھئے اند کی خبر
ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے نیا دور شروع ہو رہا ہے
بیجنگ(ویب ڈیسک)وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سرحدوں کا پابند نہیں اور اس منصوبے سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہو سکتے ہیں جب کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے بین البرعظمی تعاون کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔چین میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے خطاب کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ چین میں اس فورم کا انعقاد تاریخی موقع ہے، بیجنگ میں ون بیلٹ ون روڈ کی کامیابیوں کا اعتراف کرنے کے لیے جمع ہیں، علاقائی روابط کیلئے چینی قیادت کے ویڑن کے معترف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقائی روابط کے منصوبوں میں بے مثال سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے بین البراعظمی تعاون کا نیا دور شروع ہو گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ 3 براعظموں کو ملا رہا ہے، منصوبے سے ایشیا، افریقا اور یورپ کو آپس میں ایک دوسرے سے ملانے میں مدد ملے گی اوراس منصوبے سے دنیا کے 65 ممالک مستفید ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ شاہراہ ریشم کی یاد تازہ کرتا ہے، اس میگا پراجیکٹ کے تحت منصوبے نہ صرف غربت کے خاتمہ کا باعث بنیں گے بلکہ ان منصوبوں سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ ہمیں آپس کے تنازعات کو جنم دینے کے بجائے تعاون کو فروغ دینا چاہیئے جب کہ یہ فورم رکن ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا بہترین موقع ہے جب کہ چائنا ریلوے ایکسپریس منصوبہ باہمی روابط کیلئے پل ہے۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سی پیک ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا سب سے اہم حصہ ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سرحدوں کا پابند نہیں ہے، یہ منصوبہ تمام ممالک کیلئے کھلا ہے اور اس سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے باعث دنیا بھر سے سرمایہ کار پاکستان کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہم ان منصوبوں کی مدد سے نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تیزی سے مکمل کئے جا رہے ہیں اور پاکستان علاقائی روابط کے لئے ویڑن 2025 پرعمل پیرا ہے۔
بدزبانی کریں لیکن ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ نہ ڈالیں
وزیراعظم نواز شریف نے سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے انھیں ملک میں ‘لوڈشیڈنگ کا موجد’ قرار دے دیا اور کہا کہ ترقی کے کاموں میں رکاوٹ نہ ڈالیں، جن کا اصل فائدہ غریب عوام کو ہوگا۔نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے دورے کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے 68 کلومیٹر طویل پانی کی سرنگوں کی تکمیل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ‘جن لوگوں نے قوم کو لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کیا، وہی احتجاج کی بات کر رہے ہیں’۔سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘گالیاں دینے کی پالیسی شاید آپ کا ایجنڈا ہے، لیکن آپ کو معلوم نہیں کہ عوام کی آنکھوں میں آپ کا جو مقام ہے، وہ کتنی بری طرح سے خراب ہو رہا ہے’۔ساتھ ہی انھوں نے کہا، ‘بدزبانی کریں لیکن ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ نہ ڈالیں’۔وزیراعظم نے کہا، ‘آپ اپنی بند آنکھیں کھولیں اور یہاں آکر دیکھیں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے، یہاں انقلاب آرہا ہے’۔انھوں نے کہا کہ ‘ملک میں ہر مہینے نئے نئے پاور پلانٹس کا افتتاح ہو رہا ہے، کہیں کوئلے سے بجلی کے منصوبے لگ رہے ہیں اور کہیں پانی سے بجلی بنانے والے منصوبے لگ رہے ہیں، یہ بہت بڑے ایجنڈے ہیں اور ملک میں انقلاب برپا ہورہا ہے’۔وزیراعظم نے مخالفین پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا کہ ‘آپ لوگ دعوے تو بڑے بڑے کرتے ہیں، لیکن الیکشن ہار جاتے ہیں اور پھر کبوتر کی طرح آنکھیں بن کرکے بیٹھ جاتے ہیں’، ساتھ ہی انھوں نے اپنے انتخابی نشان ‘شیر’ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، ‘2018 میں شیر، کبوتر کو اٹھا کر لے جائے گا’۔اس موقع پر وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ‘ماضی کی حکومتوں میں آئے روز اخباروں میں کوئی نہ کوئی اسکینڈل سامنے آتا رہتا تھا لیکن ہمارے 4 سالہ دور میں ایک بھی اسکینڈل سامنے نہیں آیا’۔
ہمارا جلسہ مخالفین کے مقابلے بہت بڑا ہے ….وزیر اعظم کا دبنگ خطاب
لیہ (ویب ڈیسک) وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے مسلم لیگ ن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مخالفین کی دس جلسیاں بھی سماء جائیں پھر بھی یہ جلسہ بڑا ہے، مخالفین بڑے بڑے بلب جلا کر دھوکا دیتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج تو کمال ہو گیا ہے، ایک میل لمبا جلسہ ہے، سوشل میڈیا پر اسلام آباد کی جلسی دیکھی تھی، کرسیاں خالی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ جلسہ تو شیروں کا ہے، مخالفین تو جلسیاں کرتے ہیں، آج لیہ کے عوام نے خوش کر دیا ہے، بڑے بڑے بلبوں کے نیچے ان کی کرسیاں خالی ہوتی ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ لوڈ شیڈنگ کی لعنت ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، اب نئے کارخانوں نے بجلی بنانا شروع کر دی ہے، اگلے سال کے شروع تک 10 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں لے کر آئیں گے، سب کارخانے اگلے سال تک مکمل ہو جائیں گے اور 10 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کریں گے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ کسان بھائیوں کے لئے ٹیوب ویل کی بجلی بھی سستی کریں گے، آج لیہ سے تونسہ تک پل بنایا جا رہا ہے، 180 کلو میٹر فاصلہ 24 کلو میٹر میں سمٹ رہا ہے، کاشت کاروں کو سستی بجلی اور کھاد بھی مہیا کر رہے ہیں اور سڑکیں بنا کر فاصلے کم کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسے کہتے ہیں عوام کی خدمت، نواز شریف فیتا کاٹ کر نہیں جاتا وعدہ پورا کرتا ہے، پل کا کام فوری طور پر شروع ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اپنے دوستوں کو کبھی نہیں بھولتا، اچھا لگتا ہے کہ جب منتخب ارکان اسمبلی ترقی کی بات کرتے ہیں، لوڈ شیڈنگ کی لعنت ہمیشہ کے لئے ختم کر دیں گے، ہم نے کھاد سستی کی، مستقبل میں مزید سستی کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ لیہ تونسہ پل پر 700 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، پاکستان کے دشمن چاہتے ہیں کہ سی پیک نہ بنے، دشمن چاہتے ہیں کہ موٹر وے نہ بنے اور پاکستان ترقی نہ کرے، مستحکم نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ مخالفین چاہتے ہیں کہ سڑکیں نہ بنیں اور ترقی نہ ہو، مخالفین چار سال سے یہی شور مچا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ہمارے مخالفین کا ایجنڈا تخریب کاری اور جھوٹ بولنا ہے، مخالفین نے 4 سال میں کبھی کوئی کام کی بات نہیں کی، سیاسی مخالفین کا ایجنڈا جھوٹ بولنا اور الزام تراشی ہے۔ وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ مخالفین روز گالیاں نکالتے ہیں، ہم گالی کا جواب نہیں دیتے، ہم ترقی کی بات کرتے ہیں، مخالفین لیہ میں اپنے امیدوار کو لائیں ضمانت ضبط نہ ہو جائے تو کہنا۔ وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ میرے پاس شیر ہیں، گیدڑ شیروں کا مقابلہ نہیں کر سکتے خواہ 100 گیدڑ اکٹھے ہو کر ہی کیوں نہ ا? جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج یہاں آیا لیکن دل نہیں بھرا الیکشن سے پہلے پھر آو¿ں گا، الیکشن میں کامیابی سے پہلے لیہ والوں کا ماتھا چومنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے لوگوں کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کا جذبہ میرا سرمایہ ہے، میرا دل چاہتا ہے کہ دن سے لیکر رات تک آپ کی خدمت کروں۔ وزیر اعظم نے لیہ کیلئے ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کا اعلان بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست کو ہمیشہ عبادت سمجھا، زندگی میں کبھی کسی پر کیچڑ نہیں اچھالا، اپنی زبان گندی نہیں کی۔ انہوں نے لوگوں سے سوال کیا کہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنے والا کیا آپ کا لیڈر ہو سکتا ہے؟ وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ نیا خیبر پختونخوا بنانے کا دعویٰ کرنے والوں نے صوبے کو برباد کر دیا ہے۔
مخالفین پاکستان کو ترقی کر تا دیکھ نہیں سکتے،وزیر اعظم نواز شریف
شیرگڑھ: وزیراعظم نواز شریف نے سیاسی مخالفین پر طنزو تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے نصیب میں لوگوں کی خدمت کرنا لکھا ہے، جبکہ مخالفین کے نصیب میں احتجاج کرنا اور سڑکیں ناپنا لکھا ہے۔اوکاڑہ کے علاقے شیر گڑھ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا، ‘ان کے نصیب میں احتجاج ہے اور ہمارے نصیب میں خدمت ہے، ہم سڑکیں بناتے جائیں گے اور یہ لوگ سڑکیں ناپتے رہیں گے’۔خطاب کے دوران اوکاڑہ کے قریب 100 دیہاتوں کے لیے گیس کی فراہمی کی غرض سے 50 کروڑ روپے فنڈز کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا، ‘کام پکا کرنا چاہیے، میں نے صرف اعلان نہیں کیا، بلکہ اس پر مہر لگائی ہے’۔وزیراعظم نے کہا ‘میری بہت خواہش تھی کہ میں یہاں آؤں اور وقت گزاروں، ابھی تو ابتداء ہے، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا’، انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ وہ آئندہ بھی یہاں آئیں گے۔انھوں نے مخالفین پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا، ‘ہم کام کر رہے ہیں، فارغ نہیں بیٹھے، لیکن ہمارے مخالف ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہیں’۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا، ‘کام کرانا مہربانی نہیں، یہ آپ کا حق اور میرا فرض ہے’۔
اس سے قبل عبدالرزاق نیازی کو مسلم لیگ (ن) میں واپسی پر خوش آمدید کہتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا، ‘ہماری دوستی جس سے ہوتی ہے، زندگی بھر کے لیے رہتی ہے، ایک دفعہ کا دوست پھر زندگی بھر کا دوست’۔
وزیراعظم نے اس موقع پر علاقے کے بلدیاتی نمائندوں کے لیے بھی 50 کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کیا۔
بڑھتی لوڈشیڈنگ پر وزیر اعظم کا اہم حکمنامہ جاری
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم نوازشریف نے ملک میں بڑھتی لوڈشیڈنگ پر وزارت پانی بجلی کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت توانائی سے متعلق کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نوازشریف نے متعلقہ محکموں کی غفلت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ محکموں نے موسم کی شدت اور ڈیموں میں پانی کی کمی کے تناظر میں احتیاطی اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جس پر وزارت پانی وبجلی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ گرمی کی شدت بڑھنے اور ڈیموں میں پانی کم ہونے کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اچانک اضافہ ہوا۔وزیراعظم نوازشریف نے پانی وبجلی کی وزارت کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے وزارت کے اعلیٰ حکام پر برہمی کا بھی اظہار کیا جب کہ بجلی کی قلت پر قابو پانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے اور غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کے ذریعے صارفین کو ریلیف دیا جانا چاہیے۔ اجلاس میں وزارت پانی وبجلی کے حکام نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ مستقبل قریب میں ڈیموں میں پانی کی سطح میں اضافے سے پن بجلی کی پیداوار بڑھے گی۔
حکومتی مدت پوری ہونے تک ۔۔وزیر اعظم کا دبنگ اعلان
اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہماری حکومتی مدت مکمل ہونے تک ترقیاتی اہداف بھی پورے ہوجائیں گے۔وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت خیبرپختونخوا کے حوالے سے مشاورتی اجلاس ہوا جس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر غور کیا گیا جب کہ وزیراعظم نے خیبرپختونخوا میں مسلم لیگ (ن) کو فعال بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے امیرمقام کو مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا کا صدر جب کہ مرتضیٰ جاوید عباسی کو (ن) لیگ کے پی کے کا جنرل سیکریٹری مقرر کیا۔مشاورتی اجلاس میں آئندہ الیکشن میں پارٹی ٹکٹوں پر غور اور پی ٹی آئی کی ناکامیاں اجاگر کرنے سمیت پارٹی کا پیغام لوگوں تک پہنچانے کے لیے جلسے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انجینئر امیر مقام کی صلاحیتوں پر اعتماد ہے، اُمید ہے نئے عہد یداران مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو ساتھ لے کر چلیں گے جب کہ عہدیدار ان مسلم لیگ (ن) کو مضبوط کرنے کی غرض سے تمام تر صلاحتیں بروئے کار لائیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا ہمیشہ سے مسلم لیگ(ن) کا گڑھ رہا ہے جب کہ صوبے میں موجودہ اور پچھلی حکومت نے کچھ نہیں کیا لہذا کے پی حکومت کی کارکردگی کے باعث (ن) لیگ کے لیے مواقع موجود ہیں، ہمارے ترقیاتی اہداف انشائ اللہ پورے ہو جائیں گے، ہم موٹروے اور ڈیم بنا رہے ہیں، پانی ہوگا اور بجلی کے ایشوز بھی حل ہوں گے۔