Tag Archives: panama-case

پانا ما کیس:لندن فلیٹس کے اصل دستاویزا ت

لندن فلیٹس کی اصل دستاویزات حکومت کے پاس ہی ہیں اگر مریم نواز ٹرسٹی ہیں تو ان کے پاس ثبوت ہونا چاہیے“عمران خان
عدالت کی مدد کررہے ہیں ¾ نئی دستاویزات بنتی جارہی ہیں ¾چار وزیر کہتے ہیں کہ انہوں نے 90 ءکی دہائی میں فلیٹس خریدے ¾میڈیا سے گفتگو

پانامہ کیس ….وزیر اعظم پھنس گئے

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے درباریوں کا کام صرف صفائیاں دینا ہے جب کہ یہ سپریم کورٹ میں نہیں بلکہ باہر آکر صفائیاں پیش کرتے ہیں۔ آج نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسمبلی میں جو تقریر کی اس کو استثنیٰ ہے لہذا اس پر بات نہ کی جائے، اس کا مطلب ہے نواز شریف نے اسمبلی میں جھوٹ بولا جب کہ وزیراعظم نے خود اسمبلی میں کہا تھا کہ ان کے پاس سب کچھ موجود ہے لیکن یہ پھنس چکے ہیں کیونکہ اسمبلی میں تقریر نواز شریف نے ہمیں چپ کرانے کے لیے کی تھی، ان کا خیال نہیں تھا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں آئے گا اور انہیں دستاویزات جمع کرانا پڑیں گی اس لیے وہ مشکل میں آگئے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہوا جب آج نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم کی اسمبلی میں تقریر کو نظر انداز کیا جائے، ملک کا سربراہ اسمبلی میں جھوٹ بول کر کس طرح کی مثال دے رہا ہے اور جب پارلیمنٹ میں وزیراعظم جھوٹ بولے گا تو اس اسمبلی کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ابھی تک کوئی منی ٹریل نہیں دی اور قطری خط کو بعد میں دیکھیں گے۔

پانامہ کیس کا آخری فیصلہ کون کرے گا…. اہم خبر سے پردہ اٹھ گیا

ملتان (ویب ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کیس کا آخر میں فیصلہ عوام کرے گی ۔ کرپشن اور حکومت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔ موجودہ حکومت پانامہ لیکس کے دلدل میں پھنس چکی ہے نکل نہیں سکتی ۔ جمعرات کے روز ان خیالات کا اظہار سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کرپشن فری پاکستان تحریک چلا رہے ہیں ۔ جماعت اسلامی اسٹیٹس کو کے خلاف ہے ۔ ہم عدالتوں سے پرامید ہیں لیکن پانامہ کیس کا آخر میں فیصلہ عوام کریں گی ۔ لوگوں نے پیسہ کمایا اور باہر بھیج دیا ۔ کرپشن اور حکومت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی موجودہ حکومت پانامہ لیکس کے دلدل میں پھنس چکی ہے نکل نہیں سکتی ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا گٹھ جوڑ نہیں ہے یہ سارے جاگیرداروں کا گٹھ جوڑ ہے ۔ سندھ کے دو حلقوں سے اراکین کے استعفے فی الحال تو اسپیکر تک نہیں پہنچے ہیں ۔ پانامہ لیکس میں شامل سب کا احتساب ہونا چاہئے لیکن پہلے وزیر اعظم کا احتساب ہونا چاہئے ۔

پانامہ کیس ااہم موڑ پر ….عدالتی کمیشن بنے گا یا نہیں؟

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی بنچ پاناما لیکس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کے وکیل سلمان بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جاتی امرا میں مریم نواز کا پتہ لکھا ہے لیکن وہ قانونی طور پر اپنے شوہر کے زیر کفالت ہیں، کیا باپ کے ساتھ رہنے سے بیٹی زیر کفالت ہو جاتی ہے، جاتی امرا میں تو شریف خاندان کے دیگر افراد بھی رہائش پزیر ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہم نے مریم نواز کا ایڈریس دیکھ لیا، ان کے اخراجات اور آمدن کہاں سے آتی ہے وہ دیکھنا ہے جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ مریم نواز کی زرعی آمدن ہے۔

سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے معاملہ پر سماعت نو دسمبر تک ملتوی ، پی ٹی آئی نے کمیشن بنانے کے معاملے پر عدالت سے مشاورت کے لیے مہلت طلب کرلی ، عدالت کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب نہیں آیا جبکہ وزیر اعظم کے وکیل نے کہا ہے کہ چالیس سال کا ریکارڈ کہاں سے لائیں وزیر اعظم نے جوتقاریر کییں وہ سیاسی تھیں۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں لارجر بنچ نے پانامہ لیکس کے معاملے پر سماعت شروع کی۔ جسٹس عظمت سعید نے سماعت شروع ہونے پر وزیر اعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم نے بیٹی کے لیے زمین کس سال خریدی ، وکیل کا کہنا تھاکہ زمین نو اپریل 2011 میں خریدی گئی ، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ مریم نواز نے زمین کی رقم کب ادا کی ہمیں بھی پتہ ہے کہ اس ٹرانزکشن میں ہوا کیا ہے ، عام طور پر سب ایسا ہی کرتے ہیں ، وزیر اعظم نے رقم تحفہ میں بیٹی کو دی ، مریم نواز نے یہ رقم زمین کی قیمت میں واپس کردی ،زیر کفالت ہونے کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوا۔
مریم نواز کی باقاعدگی سے آمدن زرعی زمین سے آتی ہے ۔
وزیر اعظم کی دستاویزات کے حوالے سے تمام سوالوں کے جو اب نہیں آئے ،اس پر جھگڑا نہیں کہ فلیٹ نیلسن اور نیسکول کی ملکیت ہیں جسٹس عظمت کا کہنا تھا کہ تشنگی کی بنیاد پر فیصلہ کیسے کردیں ،جسٹس آصف سعید نے کہا کہ حاکم وقت حساب دینے کے لیے عدالت میں آتا ہے ،حساب ان کے خلاف ہوا تو فیصلہ دینے میں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا ،حساب وزیر اعظم کے حق میں گیا تو تب بھی فیصلہ نہیں ہو گا ،سپریم کورٹ نے کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر فریقین سے رائے طلب کرلی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے کمیشن کے حوالے سے کوئی دباﺅ نہیں ہے کمیشن بنا تو اس کا دائرہ کار محدود ہو گا ،کمیشن سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل ہو گا ،کمیشن کو تمام اداروں کی معاونت حاصل ہو گی،پی ٹی آئی کی طرف سے مشاورت کے لیے مہلت مانگنے پر عدالت نے سماعت نو دسمبر تک ملتوی کردی۔