تازہ تر ین

پانامہ کیس ااہم موڑ پر ….عدالتی کمیشن بنے گا یا نہیں؟

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی بنچ پاناما لیکس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کے وکیل سلمان بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جاتی امرا میں مریم نواز کا پتہ لکھا ہے لیکن وہ قانونی طور پر اپنے شوہر کے زیر کفالت ہیں، کیا باپ کے ساتھ رہنے سے بیٹی زیر کفالت ہو جاتی ہے، جاتی امرا میں تو شریف خاندان کے دیگر افراد بھی رہائش پزیر ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہم نے مریم نواز کا ایڈریس دیکھ لیا، ان کے اخراجات اور آمدن کہاں سے آتی ہے وہ دیکھنا ہے جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ مریم نواز کی زرعی آمدن ہے۔

سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کے معاملہ پر سماعت نو دسمبر تک ملتوی ، پی ٹی آئی نے کمیشن بنانے کے معاملے پر عدالت سے مشاورت کے لیے مہلت طلب کرلی ، عدالت کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب نہیں آیا جبکہ وزیر اعظم کے وکیل نے کہا ہے کہ چالیس سال کا ریکارڈ کہاں سے لائیں وزیر اعظم نے جوتقاریر کییں وہ سیاسی تھیں۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں لارجر بنچ نے پانامہ لیکس کے معاملے پر سماعت شروع کی۔ جسٹس عظمت سعید نے سماعت شروع ہونے پر وزیر اعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم نے بیٹی کے لیے زمین کس سال خریدی ، وکیل کا کہنا تھاکہ زمین نو اپریل 2011 میں خریدی گئی ، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ مریم نواز نے زمین کی رقم کب ادا کی ہمیں بھی پتہ ہے کہ اس ٹرانزکشن میں ہوا کیا ہے ، عام طور پر سب ایسا ہی کرتے ہیں ، وزیر اعظم نے رقم تحفہ میں بیٹی کو دی ، مریم نواز نے یہ رقم زمین کی قیمت میں واپس کردی ،زیر کفالت ہونے کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوا۔
مریم نواز کی باقاعدگی سے آمدن زرعی زمین سے آتی ہے ۔
وزیر اعظم کی دستاویزات کے حوالے سے تمام سوالوں کے جو اب نہیں آئے ،اس پر جھگڑا نہیں کہ فلیٹ نیلسن اور نیسکول کی ملکیت ہیں جسٹس عظمت کا کہنا تھا کہ تشنگی کی بنیاد پر فیصلہ کیسے کردیں ،جسٹس آصف سعید نے کہا کہ حاکم وقت حساب دینے کے لیے عدالت میں آتا ہے ،حساب ان کے خلاف ہوا تو فیصلہ دینے میں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا ،حساب وزیر اعظم کے حق میں گیا تو تب بھی فیصلہ نہیں ہو گا ،سپریم کورٹ نے کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر فریقین سے رائے طلب کرلی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے کمیشن کے حوالے سے کوئی دباﺅ نہیں ہے کمیشن بنا تو اس کا دائرہ کار محدود ہو گا ،کمیشن سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل ہو گا ،کمیشن کو تمام اداروں کی معاونت حاصل ہو گی،پی ٹی آئی کی طرف سے مشاورت کے لیے مہلت مانگنے پر عدالت نے سماعت نو دسمبر تک ملتوی کردی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain