لاہور (خصوصی رپورٹ) پانامہ لیکس اور عدالتی فیصلے کے بعد حکومت نے آزاد و غیرجانبدار اور شٹاف کمیشن کے پر کاٹنے کے لئے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ الیکشن کمیشن سے اختیارات لینے کے لئے انتخابی قوانین میں اپنی مرضی کی ترمیم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ قانون سازی کے بعد امیدواروں کی نامزدگی فارم کی مندرجات میں الیکشن کمیشن کوئی تبدیل کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔ مزیدبرآں الیکشن کمیشن کو حکومت کا تابع بنانے کے لئے اب الیکشن کمیشن کو اپنی کارکردگی رپورٹ ہر سال حکومت کو جمع کرانا ہوگی۔ ذرائع کے مطابق پانامہ کیس کے بعد نامزدگی فارم میں عوامی نمائندوں کے اثاثوں کی تفصیلات چھپانے کے باعث نااہلی کے مقدمات قائم ہونے سے حکمرانوں نے مستقبل میں اثاثے مکمل طور پر چھپانے کے لئے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ نامزدگی فارم میں اثاثوں کی تفصیلات کا کالم شامل کرنے یا نہ کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں رہے گا۔ ایکٹ کا حصہ بننے کے بعد فارم میں تبدیلی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے ہی ممکن ہوگی۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے نامزدگی فارم سے اثاثوں کی تفصیلات کا کام نکالنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے یونیفائیڈ الیکشن لاز میں شامل کردیا ہے۔ اب امیدواروں کو کاغذات نامزدگی میں اثاثے ظاہر کئے گئے گوشوارے ہی فائنل تصور ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کے اختیارات میں کمی کے لئے نئے قانون کا مسودہ پہلے ہی تیار کرکے سے حکومت کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔
Tag Archives: vote
لاہور کا ضمنی الیکشن فوج کی کس شخصیت نے سپر وائز کیا
لاہور (ویب ڈیسک) حلقہ این اے 120 کے حوالہ سے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف شرانگیز پروپیگنڈا جاری ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ کور کمانڈر لاہور ضمنی الیکشن سپروائز کر رہے تھے۔ ہر پولنگ سٹیشنز پر ایک کپتان تھا۔ باقی رینجرز اور سپاہیوں کا انچارج سے فوجی افسر لاہور کو کمانڈر کو رپورٹ کر رہا تھا۔ آئی ایس آئی، رینجرز کے ماتحت تھے۔ ہر پولنگ اسٹیشنز پر کپتان کے پاس مکمل پلان تھا۔ میڈیا کے لوگوں کے پاس الیکشن کمیشن کے کارڈ تھے۔ مگر سب کپتانوں کا ایک جواب تھا کہ کارڈ Valid نہیں ہیں۔ صحافیوں کو دھکے مارے گئے اور فوجیوں نے گریبان بھی پکڑے۔ الیکشن کمیشن کا سٹاف اور ووٹر روتا رہا کہ فوج ہمارے ماتحت اور سکیورٹی کے لئے آئی تھی مگر ٹیک اوور کور کمانڈر نے کر لیا۔ یونین کونسل کا چیئرمین مین کردار تھا۔ 3 دن پہلے رینجرز نے تمام لوگوں کو اغوا کر کے آئی ایس آئی کے دفتر پہنچایا۔ سیاسی ورکروں اور صحافیوں کے موبائل فون چھین لئے گئے۔ صحافیوں کو موقع پر دھمکایا گیا۔ آئی ایس پی آر کے بریگیڈیئر عتیق نے حود کور کمانڈر لاہور سے رابطہ کیا۔ صحافیوں کی ہاتھا پائی کی شکایت کی۔ رپورٹرز کو پھر بھی اجازت نہیں دی گئی۔ شیر کی پرچی والے لوگوں کو کہا گیا کہ یہ نہیں ہے یہاں آپ کا ووٹ نہیں ہے۔ لائنیں بنائیں۔ اندر نہیں گھسنے دیا گیا۔ 5 بجے کے بعد انکار کر دیا۔ صحافیوں کو کہا فوج کے خلاف غداری نہ کرو۔ اللہ رسول کے نام پر 7500 خادم رضوی کی پارٹی کو ملا حافظ سعید کے نام پر 13 ہزار ووٹ توڑے گئے۔ ہزاروں لوگوں کو ووٹ دینے سے روکا گیا۔ ہمارے ٹیکس پر چلنے والی فوج نے کھل کر مداخلت کی۔
پری پول سروے۔۔ کون آگے کون پیچھے ۔۔دیکھیں مکمل رپورٹ
لاہور(ملک مبارک سے )پنجاب میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 میںایک دن باقی رہ گیا ہے تخت لاہورکوحاصل کرنے کیلئے مسلم لیگ(ن)،پاکستان تحریک انصاف ،پیپلز پارٹی اورجماعت اسلامی کے امیدواروں کی انتخابی مہم فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے،تاہم اصل مقابلہ مسلم لیگ(ن)اور تحریک انصاف کے درمیان ہو گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120میں مسلم لیگ(ن)کی امیدوار محترمہ بیگم کلثوم نواز،تحریک انصاف کی امیدوارڈاکٹریاسمین راشد،پیپلزپارٹی کے امیدوار فیصل میر،جماعت اسلامی کے امیدوارایڈووکیٹ ضیاو¿الدین انصاری اورآزادامیدوارمحمد یعقوب شیخ مدمقابل ہیں۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نوازگلے میں کینسرکے علاج کیلئے لندن میں مقیم ہیں،ان کی عدم موجودگی میں مریم نواز انتخابی مہم چلارہی ہیں،سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کی فعال اور منظم اندازمیں انتخابی مہم اور زمینی حقائق کاجائزہ لینے سے پتاچلتاہے کہ این اے 120میں مسلم لیگ ن کے امیدوارکوکل رجسٹرڈووٹوں میں50سے55 فیصد،پی ٹی آئی کو35سے40فیصدووٹ ملنے کاامکان ہے،تاہم اس کافیصلہ حلقے کے عوام نے اپنے ووٹوں سے کرناہے۔یہ اندازہ کوئی حتمی نہیں ہے الیکشن میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے چیئرمین پی ٹی آئی عمرا ن خان قرطبہ چوک جیل روڈپر پاورشوکے بعدالیکشن سے دو دن پہلے ایک دفعہ پھر لاہور کی عوام میں چیرنگ کراس سے داتا دربار تک ریلی کی صورت میں اپنے جوشیلے خطاب سے جوش پیدا کیا ۔ یہ حلقہ خالصتاً اندرون یعنی اولڈلاہورپرمشتمل ہے،یہاں برصغیرپاک وہند کی تاریخی عمارتیں جن میں تعلیمی ادارے،مساجد،اقلیتوں کی عبادگاہیں ،پرانے گھربھی موجودہیں۔اقلیتوں میں عیسائی،ہندواور سکھ برادری بھی کثیرتعدادمیں مقیم ہے۔اس حلقہ کوانتخابی لحاظ سے لاہور کا دل یا تخت لاہور بھی کہا جا تاہے یہ انتخابی حلقہ ایبٹ روڈ،کوپرروڈ،بیڈن روڈ، انارکلی، اعظم مارکیٹ،بہاول شیرروڈچوبرجی،بندروڈچوہان پارک،بلال گنج چوک،بلال گنج ملک پارک،سرکلرروڈ،مزنگ،داتادربارموہنی روڈ،ڈیوسماج روڈ سنت گڑھ،دھوبی گھاٹ روڈ،فریدکورٹ مزنگ،فین روڈ،گردوارامزنگ،گورنرہاو¿س ،واپڈاہاو¿س،ہال روڈ،ہجویری داتادربار،اسلام گنج،اسلام پورہ،کریم پارک بلاک ون سے کریم پارک راوی روڈ،کھوکھرٹاو¿ن،لیک روڈ،مسلم گنج مزنگ،لٹن روڈ،لوئرمال انارکلی،مرضی پورہ،محلہ گنج بخش روڈ،مزنگ اڈا، مبارک پورہ،تاج پورہ،ناباروڈپرانی انارکلی،اولڈکیمپس پنجاب یونیورسٹی،نسبت روڈ،قصورپورہ،پریم نگرراج گڑھ،راوی کالونی ،راوی روڈ،ریگل چوک اسٹیٹ بینک،ساندہ روڈ،ریوازگارڈن،رائل پارک،شاہ عالم کالونی ،سنت نگر،ٹیمپل روڈ، ویٹرنری یونیورسٹی سمیت دیگرعلاقے شامل ہیں۔یہ گنجان آبادی والاحلقہ ایک وسیع و عریض علاقے پرمشتمل ہے۔تقریباًگزشتہ 30سالوں سے اس حلقہ میں مسلم لیگ(ن)کو انتخابی برتری حاصل رہی ہے۔یہ حلقہ بیگم کلثوم نوازکا میکہ بھی کہلاتاہے۔لاہورکے یہی وہ انتخابی حلقے ہیں جن میں مسلم لیگ(ن)کے ووٹروں،سپورٹروں کا سیاسی گڑھ ہونے کے باعث لاہور کو مسلم لیگ(ن)کا قلعہ قرار دیا جاتا ہے۔لیکن عام انتخابات 2013ء سے قبل ہونے والے انتخابات پراگر نظر ڈالی جائے تو تحریک انصاف این اے 120میں کہیں نظرواضح دکھائی نہیں دیتی تھی۔تاہم اب عمران خان اس حلقے کے الیکشن کوملک کی تاریخ کافیصلہ کن الیکشن قراردے رہے ہیں۔عمران خان کے نزدیک یہی وہ حلقہ ہے جہاں سے ن لیگ کوشکست دے کرلاہورکوفتح کیاجاسکتاہے۔دراصل لاہورکوفتح کرنے کامطلب پنجاب میں برتری حاصل کرکے مرکز اور پنجاب میں حکومت بنانے کی راہ ہموارکرناہے۔عام انتخابات 2013ءکودیکھاجائے تومسلم لیگ ن کے قائداورانتخابی امیدوار نوازشریف 91683ووٹوں سے اپنے مدمقابل امیدوارو ں سے واضح برتری حاصل کرکے تیسری مدت کیلئے وزیراعظم منتخب ہوئے۔تاہم انہیں سپریم کورٹ میں پاناما کیس میں اقامہ کے الزام پرنااہل قراردے دیاگیا۔جس کے باعث ایک بارپھراین اے 120کی نشست خالی ہوگئی۔اب اس خالی نشست پرنوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نوازامیدوارہیں۔الیکشن 2013ء میں نوازشریف کے مدمقابل پی ٹی آئی کی امیدوارڈاکٹریاسمین راشدنے 52354،پیپلزپارٹی کے امیدوار زبیرکاردارنے2605،جے یوآئی ف کے مولاناحافظ ثنااللہ نے1152ووٹ حاصل کرکے الیکشن ہارگئے۔ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کوبلدیاتی نمائندوں،حکومتی جماعت ہونے سمیت ایک فائدہ یہ بھی ہواہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کوحلقے میں کاجاکرانتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دی گئی۔جبکہ اس کے برعکس سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازرکن قومی اسمبلی نہ ہونے کے باعث بھرپور انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔دونوں جماعتوں کی جانب سے کارنرمیٹنگزاور ڈور ٹو ڈور انتخابی مہم کاسلسلہ بھی جاری ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ڈاکٹر ےاسمین راشد نے ڈور ٹو ڈور جتنی الیکشن کمپین کی ہے اتنی کسی نے نہیں کی پوری انتخابی مہم میں رات گئے تک انتخابی مہم چلاتی رہی ہیں تاہم مسلم لیگ ن سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کیخلاف ووٹرزکی ہمدردی حاصل کررہی ہے جبکہ پی ٹی آئی نوازشریف کوسپریم کورٹ میں کرپشن پرنااہل کروانے کاکریڈٹ لینے کی کوشش کررہی ہے اور ابھی گزشتہ روز سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے جس میں پاناما کیس کی اپیلیں مسترد ہوئی ہیں اس سے بھی عوام پر کافی اثر پڑے گا ۔تاہم اصل فیصلہ کل عوام نے اپنے ووٹ سے کرنا ہے۔ اس الیکشن میں 39بائیومیٹرک پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ضابطہ اخلاق کے مطابق گزشتہ شب12بجے جلسے جلوسوں کی شکل میں انتخابی مہم کا عمل ختم ہوگیا ہے۔
لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے الیکشن سروے کے نتائج سامنے آگئے۔ پری پول سروے میں کلثوم نواز 55 فیصد نتائج کے ساتھ آگے، 40 فیصد ووٹرز یاسمین راشد کے حامی ہیں۔نجی ٹی وی کے سروے کے مطابق این اے 120 کی 20 یونین کونسلز کے 156 وارڈز کا سروے کیا جس میں 13 ہزارو وٹرز سے یہ معلوم کیا گیاکہ وہ 17 ستمبر کو کس امیدوار کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں؟ سروے کا حصہ بننے والے ووٹرز کے 55 فیصد نے مسلم لیگ ن کی ا±میدوار کلثوم نواز نواز کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ 40.2 فیصدووٹرز نے پاکستان تحریک انصاف کی امید ڈاکٹر یاسمین راشد کامیابی کی نوید سنائی۔سروے کے مطابق تیسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصل میر آئے، جو3 فیصد ووٹرزکی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ ایک فیصد ووٹرز نے ملی مسلم لیگ کے شیخ یعقوب کی حمایت کا اعلان کیا۔ جبکہ .8 فیصد ووٹرز نے دیگر جماعتوں کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔اس سروے کیلئے خصوصی طور پر بیلٹ بکس تیار کئے گئے اور بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے جس پر امیدواران کے نام اور ان کے انتخابی نشان بھی درج تھے۔ سروے کے دوران اس بات کا خیال بھی رکھا گیا کہ اس میں حصہ لینے والے تمام افراد نے انتہائی شفاف اور کسی بھی دباﺅ میں آئے بغیر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
”10ہزار کے بدلے ایک ووٹ“اہم خبر
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ نے حلقہ این اے 120میں 10ہزار روپے فی ووٹ کی بولی لگادی۔ نوازشریف 17ستمبر کو لندن سے وطن واپسی کیلئے روانہ ہونگے 19ستمبر کو عدالت میں پیش ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں لندن میں شریف فیملی میں شدید لڑائی ہوئی وزیر اور مشیر پریشان ہیں نوازشریف کی بات مانیں یا شہباز شریف کی سنیں۔ یہ انکشاف سینئر تجزیہ کار نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کئے۔ انہوں نے کہا کہ سمدھی اور ادی سے سمدھی تو گئے۔ حدیبیہ پیپر ملز کیس کھلنے کا مطلب ہے کہ سارا شریف خاندان بھی پکڑا جائے گا اس وقت شریف خاندان میں اسحاق ڈار میں اسحاق ڈار کو غدار سمجھا جارہا ہے۔ حمزہ شہباز کی لندن میں این اے 120کے معاملہ پر سخت تلخ کلامی ہوئی۔ شریف خاندان میں اختلافات شدید ہوچکے ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اٹارنی جنرل نے چند ہفتے قبل رات کو ورجن آئیرلینڈ کی آف شور کمپنیوں کو خط لکھا کہ حکومت پاکستان کی تصدیق شدہ دستاویزات کی ضرورت نہیں ہے۔ گزشتہ روز صرف 5گھنٹے لگے اور انہوں نے دوبارہ خط لکھا ہے کہ تصدیق شدہ دستاویزات بھیج دیں اور پرانے خط کو کالعدم سمجھیں آنے والے دنوں میں حکومت پاکستان خلیجی ممالک کو بھی خط لکھے گی۔ کہ فلاں فلاں جائیداد ہماری ہے واپس کی جائے۔ محلوں سے جیلوں تک کا سفر 200کلومیٹر کی رفتار پکڑ گیا ہے۔
این اے 120کی سیٹ بارے خفیہ اداروں کی رپورٹ نے سیاسی بھونچال پیدا کر دیا
لاہور (خصوصی رپورٹ) سول خفیہ اداروں نے مریم نواز اور حکومتی پارٹی کے بڑوں کو حلقہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں اپ سیٹ ہونے کے امکان سے آگاہ کردیا ہے۔ اداروں کا اندازہ ہے کہ اس وقت ن لیگ کو 52 اور تحریک انصاف کو 40 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم انتخابی مہم کے باقی ماندہ دنوں میں مو¿ثر مہم چلانے کے باعث یہ تناسب تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔ باخبر سرکاری ذرائع نے جو این اے 120 کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں مقامی اخبار کے مطابق سویلین خفیہ اداروں نے حلقہ این اے 120 کے اندر دو صوبائی اسمبلی حلقوں پی پی 139 اور پی پی 140 اور اس کی 27 یونین کونسلز میں فیلڈ سروے کے نتیجہ میں اسیسمنٹ رپورٹس تیار کی ہیں جو کہ لندن میں پارٹی کے سابق سربراہ اور ناہل ہونے والے وزیراعظم نوازشریف‘ پنجاب کے چیف ایگزیکٹو اور مریم نواز کو پیش کردی گئی ہیں۔ اسیسمنٹ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف جو حکومتی پارٹی سے ووٹ کی شرح میں 12 فیصد پیچھے ہے وہ اس ضمنی الیکشن میں اپ سیٹ کرسکتی ہے۔ اگر عمران خان اور اس کے الیکشن کوآرڈی نیٹر انتخابی مہم کے آخری راﺅنڈ میں چند آزاد دھڑوں کو ساتھ ملانے میں کامیاب ہوگئے اور حلپقہ کا مذہبی ووٹ تحریک انصاف کے پلڑے میں چلا گیا تو نتیجہ یکسر تبدیل ہوسکتا ہے۔ رپورٹس میں حکومتی جماعت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کے اندر موجود دھڑے جو حلقہ این اے 120 کی انتخابی مہم کا حصہ ہیں ا ن کو اپنے ساتھ ملانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ مریم نواز انتخابی مہم کے آخری مرحلہ میں ریڈ ٹیگ علاقوں میں ڈور ٹو ڈور جائیں اور خصوصاً بڑے سیاسی دھڑوں‘ آزاد مذہبی گروپس کو کنٹرول کرنے والوں سے براہ راست ملاقات کریں اور ان کے مطالبات کو پورا کریں۔ اگر وہ اپنی جماعت کو کسی اپ سیٹ سے بچانا چاہتی ہیں تو آخری راﺅنڈ میں تمام یونین کونسلز میں خواتین اور نوجوان ووٹرز سے رابطہ بھی بڑھائیں۔ حلقہ این اے 120 کے 17 ستمبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کو مانیٹرر کرنے کے لئے ایک وفاقی اور ایک صوبائی سویلین خفیہ ادارے میں سپیشل سیل قائم کئے گئے ہیں جن کے پاس اضافی افسر‘ ماتحت عملہ اور فنڈز موجود ہیں۔
این اے 120 سے اب تک کی بڑی خبر آگئی
لاہور:آل پاکستان انجمن تاجرا ن نے این اے 120کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی بھرپور حمایت کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ معیشت کی ترقی کیلئے سیاسی استحکام اور جمہوریت کا تسلسل نا گزیر ہے ،پاکستان کو دنیا میں باوقار ملک کے طور پر منوانے کیلئے اتفاق رائے سے ’’قومی میثاق ‘‘ مرتب کیا جائے ۔ ڈذں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر اور رکن قومی اسمبلی وحید عالم کی آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی اور دیگر تاجر نمائندوں سے ملاقات ہوئی ۔ اس موقع پر ڈپٹی میئر راؤ شہاب الدین،وسیم کاشمیری،جمشید بٹ، خواجہ ندیم،چیئرمین یونین کونسل شجابٹ ، الیاس بٹ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ ملاقات میں تاجروں کے دیرینہ مسائل کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی ۔کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں ملک نے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی ہے اور آج عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ترقی کے حوالے سے مثبت اشاریے پیش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمیشہ تاجر وں کی مشاورت سے پالیسیاں تشکیل دی ہیں جن کے مثبت اور دورس نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اشرف بھٹی نے حلقہ این اے 120کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری نے نا مساعد حالات کے باوجود معیشت کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے اور کر رہی ہے ۔اگر ہمیں دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی ہے تو اس کیلئے خود مختاری کو اپنانا ہوگا اوریہ کام معیشت کی مضبوط کے بغیر ممکن نہیں۔
این اے 120میں کشمیری برادری کس کا ساتھ دیگی؟؟
لاہور (خبر نگار) تحریک انصاف آزاد کشمیر کے مرکزی جنرل سےکرٹری و ممبر قانون ساز اسمبلی غلام محی الدین دیوان کی جانب سے یوم دفاع کے موقع پر ساندہ روڈ پر مقامی شادی ہال میں منعقدہ تقریب سے پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے مرکزی صدر و سابقہ وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ، ایم این اے اسد عمر، این اے 120کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد ، سےنئیر و مرکزی رہنما اعجاز احمد چوہدری، غلام محی الدین دیوان اور ولید اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہےد کی جو موت ہے وہ قوم کی حےات ہے 6ستمبر 1965کو ہمارے بہادر فوجےوں نے دشمن کے نا پاک ارادوں کو خاک مےں ملا دےا تھا 1965مےں عوام کا پاک فوج سے محبت کا جذبہ بھی مثالی تھا ہمےں کشمےر کی عوام کو بھی ےاد رکھنا چاہےے جو آج تک اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہےں کشمےر مےں شہےد ہونے والے شہداءآج بھی پاکستان کے جھنڈے مےں دفن ہوتے ہے6ستمبر کو پاک افواج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دےا ، زندہ دلان لاہور کا جذبہ بھی 1965مےں بھی مثالی تھا اسی جذبے کی آج اشد ضرورت ہے کشمےری عوام بھارتی فوج کے سامنے پاکستان کا جھنڈا لہرا کر پاکستان سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہے ہمارے نا اہل وزےر اعظم کی زبان جلتی ہے مودی کو دہشت گرد کہتے ہوئے لاکھوں کشمےری جدو جہد آزادی کی تحرےک مےں اپنی جانوں کا نذرانہ پےش کر چکے ہے مگر نواز شرےف مےں اتنی بھی جرات نہےں کہ وہ اقوام متحدہ مےں بھارتی اےجنٹ کلبھوشن کے مسئلے پر بات کرتے ، رہنماﺅں نے کہا کہ پہلے بھی لاہور نے پاکستان کو بچاےا اور اب بھی لاہور کو ہی بچانا ہے پاکستانی قوم وطن کے دفاع کے لئے کسی بھی قربانی سے درےغ نہےں کرے گی اور دشمن کے ہر ناپاک عزائم کو خاک مےں ملا دے گی اگر بھارت نے پاکستان کی طرف مےلی آنکھ سے دےکھا تو پوری قوم سےسہ پلائی دےوار کی طرح ثابت ہوگی ، نواز شرےف کو کرپشن اور جھوٹ کی سزا نہےں ملی بلکہ نواز شرےف کو کشمےرےوں سے غداری کرنے کی بھی سزا ملی ہے آزاد کشمےر کی عوام عمران خان کے ساتھ ہے اور مقبوضہ کشمےر کی عوام پاکستان کے ساتھ ہے ہمار ا دشمن بر صغےر مےں تھانےدار بننے کی ناکام کوشش کر رہا ہے ، پوری قوم شہداءکو سلام پےش کرتی ہے ، تقرےب مےں کشمےری برادری نے پی ٹی آئی کی امےدوار ڈاکٹر ےاسمےن راشد کا اےن اے 120مےں بھرپور حماےت کا اعلان کر دےا ،تقرےب مےں عندلےب عباس، ملک جواد، ثاقب سلےم بٹ، مبشر ، فاروق آزاد ، عرفان عباسی ، انجم جرال، مےاں ندےم، محمد ندےم ، ذےشان بٹ ، بلال مےر، اشرف بٹ ، پروےز ربانی، کاشف کشمےری، اوےس باجوہ، محمد اجمل، کونسلر محسن ڈار، غلام عباس،راجہ امجد، انجےنئر ارسلان، راشد بٹ اور رانا اختر حسےن سمےت بڑی تعداد مےں ےوسی 66ےوسی 74سے بڑی تعداد مےں ووٹروں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے شرکت کی۔
این اے 120میں بس ان کی کمی تھی ، 11مزید امیدوار سامنے آگے
لاہور (خصوصی رپورٹ) سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والے حلقہ این اے 120میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں 11مذہبی جماعتیں بھی اس حلقے سے الیکشن میں حصہ لیں گی۔ ان جماعتوں نے اپنے اپنے امیدواروں کو لانے کیلئے مشاورتی اجلاس شروع کر دیئے ہیں۔ ان جماعتوں میں جماعت اسلامی‘ جمعیت علماءپاکستان‘ سنی اتحاد کونسل‘ سنی تحریک‘ لبیک یا رسول اللہ‘ اہلحدیث اتحاد کونسل‘ علماءمسالک بورڈ‘ شیعہ علماءکونسل‘ مجلس وحدت المسلمین کے علاوہ حافظ زبیر احمد ظہیر کی طرف سے بنائی جانے والی نئی مذہبی جماعت شامل ہے۔ ان جماعتوں کی طرف سے چند روز تک امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا جائے گا۔
این اے 120میں پارٹی دفاتر کُھل گئے ،ڈور ٹو ڈور کمپین ،سوشل میڈیا بھی متحرک
لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے ) قومی اسمبلی حلقہ 120 میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے مہم شروع ہو گئی ،پارٹی دفاتروں سمیت پارٹی گانے لگا کر رات دیر تک حمائتی کارکنوں نے ڈیرے جمالیے ،مسلم لیگ (ن)کی جانب سے حتمی فیصلہ نہ آنے پر کارکن شدید جذباتی نظر آرہے ہیں ،پاکستان پیپلز پارٹی بھی تاحال کسی اہم شخصیت کو فائنل نہ کر سکی ،جماعت اسلامی نے بھی کوئی امیدوار نہ دیا ،جمعیت علماءاسلام کی جانب سے مسلم لیگ (ن)کی حمائت کا اعلان کردیا گیا ،پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈاکٹر یاسمین راشد کو حتمی امیدوار قراردیئے جانے پر ڈور ٹو ڈور میٹنگ اور سوشل میڈیا بھی متحرک ہو گیا ،انتخابات سے قبل ترقیاتی کاموں کا بھی سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔سابق وزیراعظم میاںنواز شریف کی نااہلی کے بعد قومی اسمبلی حلقہ 120 کی سیٹ خالی ہونے پر ضمنی انتخابات کیلئے ضابطہ اخلاق اور شیڈول جاری ہونے کے بعد سیاسی پارٹیوں کے حامی سرگرم ہو گئے مسلم لیگ(ن)کی جانب سے گذشتہ روز تک بھی کوئی امیدوار فائنل نہ ہونے کے باوجود علاقائی کارکنوں اور عوامی نمائندوں کی جانب سے کرسیاں لگا کر میدان سجا لیا گیا جہاں پارٹی پرچم اور پارٹی کے ترنوں کے ساتھ انتخابی نشان شیر کی ڈمیاں بھی رکھ دی گئیں تاہم مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈاکٹر یاسمین راشد کو فائنل قرار دیئے جانے پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ڈور ٹو ڈور میٹنگ کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے حمائتی متحرک کردیئے گئے جو کہ سوشل میڈیا سمیت مسلم لیگ (ن)قیادت کو سپریم کورٹ فیصلے پر کھل کر بدنام کریں گے جبکہ مسلم لیگ (ن)سمیت پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو بھی عائشہ گل لئی واقعہ پر کپتان کو بدنام کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ریلیوں میں کھل کر کپتان کے خلاف نعرے بازی کرنے کا کہا گیا ہے ،دوسری جانب علاقہ میں ترقیاتی کاموں کا بھی سلسلہ شروع کردیا گیا جس میں عوامی نمائندوں چیئر مین وائس چیئر مین اور کونسلرو ں کی سکیموں کے حوالے سے انہیں کسی بھی قسم کے کام کو فوری طور پر حل کرنے کیلئے سرکاری اداروں کو حکم اور بلدیہ عظمیٰ کے فنڈز کو بھی جاری کردیا جائے گا تاہم انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کی جانب سے امیدوارسامنے نہ آنے پر مسلم لیگ (ن)پیپلز پارٹی سمیت جماعت اسلامی کے کارکن اور ووٹر شدید تذزب کا شکار ہیں ۔
قصہ مختصر،الیکشن 2018معرکہ کون سی جماعت جیتے گی ؟