تازہ تر ین

” امید ہے نئے آرمی چیف ادھورا کام مکمل کرینگے “

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر سینئر صحافی وتجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وقت آنے والا ہے جب نواز شریف، آصف علی زرداری اور بانی متحدہ ایک پیج پر نظر آئیں گے۔ جب تک راحیل شریف کے جانے کا وقت نہیں آیا۔ آصف زرداری بیمار رہے۔ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کا وقت قریب آتے ہی پاکستان واپس آنے کا اعلان کر دیا ہے۔ چینل فائیو کے تجزیوں وتبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی موجودگی میں ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کے تین بڑے سربراہان اکٹھے نہیں ہو سکتے تھے۔ راحیل شریف ایک شخص کا نہیں بلکہ ایک عہد کا نام تھا۔ امید ہے جو بھی نئے آرمی چیف آئیں گے وہ ان کے ادھورے کام کو مکمل کرنے کی کوشش کرینگے۔ راحیل شریف کی دہشت گردی سمیت دیگر جرائم پر بہت مضبوط گرفت تھی۔ راحیل شریف کی دہشت گردی سمیت دیگر جرائم پر بہت مضبوط گرفت تھی۔ ان کے جانے کا وقت قریب آتے ہی ملک میں قتل وغارت شروع ہو گئی ہے۔ کراچی کے میئر وسیم اختر سینکڑوں الزامات اور پولیس چالان ہونے کے باوجود رہا ہو کر اپنے عہدے پر برا جمان ہیں۔ ڈاکٹر عاصم جن پر دہشت گردوں کا علاج کرنے اور سہولت کاروں کو پناہ دینے جیسے سنگین الزامات ہیں وہ نہ صرف مقدمات میں بری ہو گئے بلکہ انہیں پیپلزپارٹی کراچی کا صدر بھی بنا دیا گیا۔ یہ سب جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کا وقت قریب آنے کی وجہ سے ہو رہا ہے انکی موجودگی میں ایسا ناممکن تھا۔ سندھ کے مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو خود انکشاف کر چکے ہیں کہ ایم کیو ایم ایک ہی ہے۔ سیاسی مصلحتوں کے باعث فاروق ستار کو علیحدگی کا اعلان کرنا پڑا۔ یہ انکی بہت بڑی گواہی ہے۔
ایک سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ نئے آرمی چیف کیلئے چار ناموں میں سے ایک نام پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے۔ سینئر پروفیسر ساجد میر سرگودھا کے جنرل باجوہ پر برسوں پرانا الزام لگا کر گڑے مردے اکھاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں بارہ سال پہلے جنرل باجوہ پر الزام لگا تھا کہ وہ قادیانی مسلک سے ہیں جس پر انہوں نے تحریری وضاحت پیش کی تھی کہ وہ آخری نبی پر ایمان رکھتے ہیں اور یہ تحریری ثبوت فوج کے پاس ریکارڈ میں موجود ہے۔ اس وضاحت کے بعد الزام ختم ہو گیا تھا۔ پروفیسر ساجد میر کو یہ معلوم پڑے گا تو انکی غلط فہمی دور ہو جائے گی۔ فوج میں جنرل ضیا نے یہ روایت شروع کی تھی کہ جس بریگیڈیئر کا تعلق شک وشبہ والے مسلک سے ہو گا اسے میجر جنرل کے عہدے پر ترقی نہیں دی جائے گی لیکن جنرل باجوہ پر یہ الزام برسوں پہلے لگا تھا اور اسکی وضاحت ہونے کے بعد یہ بات ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے نویں عالمی دفاعی نمائش کے افتتاح کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنگی سازو سامان دنیا میں بہت سراہا جاتا ہے ہماری دفاعی صنعت نے بہت ترقی کی ہے لیکن اسے پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر نے بھی اس پر اتفاق کرتے ہیں۔ ہتھیار بنانے والے ممالک نہ صرف پیسہ کماتے ہیں بلکہ دنیا میں انکا اثر ورسوخ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ہتیھار ساز اور فروخت کرنے کی صنعت دنیا کی بڑی طاقتوں نے اپنے چنگل میں لے رکھی ہے۔ تمام مسلح ممالک سمیت چھوٹے ممالک کو اس جنگل سے چھڑا کر ہتھیار فروخت کرنے چاہئیں۔ پروگرام میں ایک کالر کے سندھ میں کیڈٹ کالج کے طالب علم پر وحشیانہ تشدد کے سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ایسے معاملات پر مو¿ثر قانون سازی کرنی چاہیے۔ دو چار مجرموں کو کڑی سزا دی جائے۔ تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت بارے سوچ بھی نہ سکے۔ کیبل آپریٹرز کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی نمائندوں کو بیٹھ کر درمیانی راستہ نکالنا چاہیے۔تاکہ انکے کام کے ساتھ نئی ٹیکنالوجی بھی آتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ہوش سنبھالی ہے۔ ایوب دور سے لے کر آج تک مہنگائی میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ وزیراعظم وقتی طور پر بجلی کی قیمت میں اضافہ روک لیتے ہیں لیکن عملی صورتحال یہ ہے کہ ہر چیز کی قیمت میں دن بدن اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ جب کوئی چینل شروع کرتا ہے تو دنیا میں اسکی نشریات دکھانے کیلئے پیسے دینا پڑتے ہیں۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں دیکھنے والے کو پیسے دینا پڑتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذاکر نائیک تین بڑے سکالرز میں سے ایک ہیں ان پر انتہائی گھٹیا الزام لگایا گیا ہے اتنے بڑے سکالرز پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں ان کے علاوہ ڈاکٹر حمید اللہ اور ڈاکٹر احمد دیدار دو بڑے سکالر تھے۔ میڈیا چینل کے اہم عہدیدار خضر وٹو نے کہا ہے کہ حکومت اربوں، کھربوں روپے کی گیم کھیل رہی ہے۔ ڈی ٹی ایچ انتہائی مہنگی پروڈکٹ ہے جسکی فی الحال ملک کو ضرورت نہیں ہے۔ عوام اتنی مہنگئی پروڈکٹ برداشت نہیں کر سکیں گے۔ آج عام شہری مہینے کا دو یا تین سو دے کر کیبل دیکھ رہا ہے۔ ڈی ٹی ایچ سسٹم لگوانے کیلئے پہلے تو شہریوں کو 5-10 ہزار کنکشن لگوانا پڑے گا اور پھر یہ شروع ہونے کے بعد معلوم پڑے گا کہ ماہوار فیس ایک ہزار یا 2 دو ہزار ہو گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain