تازہ تر ین

پنجاب میں 90فیصد خودکشیاں کرنیوالے کس پتھر کو استعمال کرتے ہیں؟،حیران کُن رپورٹ

لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب خصوصاً جنوبی پنجاب میں ”کالا پتھر“ خودکشی کیلئے ایک نئے ذریعے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ لوگ اسے پانچ سے دس روپے میں خرید کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب میں خودکشی کا ارتکاب کرنے والوں میں سے 90فیصد لوگ کالا پتھر ہی استعمال کرتے ہیں جو ڈلی کی صورت میں پرچون کی عام دکانوں سے بھی مل جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کالا پتھر نامی یہ زہر حلق سے اترتے ہی سب سے پہلے خون کے خلیے اور نالیوں کو ختم کرتا ہے اور 10سے 15منٹ کے اندر اپنا کام کر جاتا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہسپتال مظفرگڑھ میں ہر ماہ کالا پتھر پینے والے 15افراد لائے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ تین روز کے دوران ملتان اور مظفرگڑھ کی دو خواتین نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کیلئے کالاپتھر ہی پیا تھا۔ ملتان کی عاصمہ بی بی اور مظفرگڑھ کی عظمیٰ نے اپنے گھر والوں سے جھگڑے کے بعد دلبرداشتہ ہو کر کالاپتھر پانی میں کھول کر پی لیا۔ ان دونوں کو فوری طبی امداد کیلئے نشتر ہسپتال ملتان لایا گیا لیکن دونوں ہی جانبر نہ ہو سکیں۔ کالاپتھر کے بارے میں مظفرگڑھ کے رہائشی شیخ فاروق نے بتایا کہ سفید باتوں کو سیاہ کرنے کیلئے جو خضاب یا ہیئر کلر کریمیں استعمال کی جاتی ہیں ان کی تیاری میں کالاپتھر استعمال ہوتا ہے لیکن ہیئر کلر کریموں میں تو طبی اصول کے تحت اس کی بے حد کم مقدار شامل کی جاتی ہے جبکہ دیہات میں عام لوگ بال رنگنے کیلئے جو خضاب تیار کرتے ہیں‘ وہ اسی کالے پتھر کو پیس کر تیار کیا جاتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر گڑ کی ڈلی کی طرح ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پسا ہوا پتھر ساشے میں بھی مل جاتا ہے۔ شیخ فاروق کا کہنا ہے کہ ماضی میں کالاپتھر ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتا تھا اور سنار بھی اسے اپنے استعمال میں لاتے تھے لیکن اب جنوبی پنجاب میں یہی کالا پھر خودکشی کیلئے بھی استعمال ہونے لگا ہے۔ لوگ اسے پیس کر پانی میں گھول لیتے ہیں۔ کالاپتھر عام طور پر سفید ہوتا ہے لیکن پانی میں ڈالتے ہی یہ اپنے اصل رنگ میں آ جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ پھیکا اور انتہائی زہریلا ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ جسم کے اندر جاتے ہی اعضائے رئیسہ کو کاٹ کے رکھ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے پینے والوں میں سے بہت کم لوگ ہی بچ پاتے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں خودکشی کرنے کیلئے 90فیصد لوگ کالے پتھر کو ہی استعمال کرتے ہیں۔ گزشتہ برس جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع ملتان‘ لودھراں‘ مظفرگڑھ‘ خانیوال‘ ڈی جی خان اور رحیم یار خان کے 120سے زائد مردوخواتین نے کالاپتھر پی کر ہی خودکشی کی تھی۔ رواں سال بھی صورتحال کچھ ایسی ہے۔ نشتر ہسپتال ملتان سے ذرائع نے بتایا کہ وہاں ایمرجنسی میں روزانہ دو یا تین ایسے مریض لائے جاتے ہیں جو کالا پتھر پی کر خودکشی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال مظفرگڑھ میں ہر مہینے لائے گئے ایسے مریضوں کی تعداد 12سے 15ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ تعداد ان کیسز کی ہے جو رجسٹر ہو جاتے ہیں جبکہ جو کیس دوردراز کے پسماندہ دیہات میں وقوع پذیر ہوتے ہیں‘ ان کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔ کالاپتھر پینے والے کی گردن کی رگیں فوراً پھولنے لگتی ہیں اور دم گھٹنا شروع ہوجاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب سے پہلے خوراک کی نالی کو کاٹتا ہے‘ سانس کی نالی بند ہونے کی وجہ سے جسم کو شدید جھٹکے لگتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پتھر عام طور پر کوہ کمالیہ میں پایا جاتا ہے۔ یہ نیپال اور بھارت سے درآمد ہو کر آتا ہے۔ اس کے استعمال کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ انتہائی سستا اور باآسانی دستیاب ہے۔ مظفرگڑھ ڈسٹرکٹ ہسپتال کے سینئر آفیسر ڈاکٹر مقبول نے بتایا کہ ”کالا پتھر“ کا کیمیائی نام ”پیرا فینائلین ڈاپامین“ ہے۔ اس کا ایکشن فوری ہوتا ہے جس کی تلافی نہیں ہو سکتی‘ چونکہ اس میں مٹیلک ڈائز جیسے انتہائی مہلک زہریلے مواد موجود ہوتے ہیں‘ اس لئے یہ انسانی زندگی کیلئے انتہائی مہلک ثابت ہوتا ہے۔ یہ جیسے ہی انسان کے خون میں شامل ہوتا ہے تو خلیوں اور نالیوں کو ختم کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے بینائی پر شدید منفی اثر پڑتا ہے۔ دل‘ گردے اور معدہ شدید متاثر ہوتے ہیں۔ اسے استعمال کرنے والے کے بچنے کے امکانات بہت ہی کم ہوتے ہیں۔ یہ چونکہ بنیادی طور پر بال رنگنے کیلئے استعمال ہوتا ہے اس لئے کئی خطرناک جلدی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain