تازہ تر ین

”پی آئی اے اِن اسرائیل“, مقتدر حلقوں میں کھلبلی مچ گئی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) پی آئی اے کے طیارے کو اسلام اور فلسطینیوں کے خلاف بننے والی پراپیگنڈے پر مبنی اسرائیلی فلم میں استعمال کرنے پر سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے پی آئی اے کے چیئرمین اور ایم ڈی کو اپنے اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ہے۔ اراکین سینٹ نے اس بات کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ سخت سیاسی اختلافات‘ مسلمانوں پر اس کے مظالم اور پاکستان سے سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باوجود پی آئی اے کا ایئربس اے 310طیارہ کس کے ایما اور منظوری پر اسرائیلی فلم میں استعمال کرنے کیلئے دو لاکھ 10ہزار یورو کرائے پر دیا گیا ہے۔ اراکین سینٹ کے مطابق یہ انتہائی اہم اور حساس معاملہ ہے‘ وہ اس کی تہہ تک پہنچیں گے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی کیونکہ مذہبی اور سیاسی بنیادوں پر فلسطینیوں اور بالواسطہ طور پر مسلم امہ کے خلاف بننے والی اس فلم میں پاکستان کے کردار سے بعض مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات خراب بھی ہو سکتے ہیں یا بعض ممالک اس فلم میں پی آئی اے کا طیارہ استعمال کئے جانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کر سکتے ہیں۔ اس صورت میں برادر اسلامی ممالک کے سامنے پاکستان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گی۔ پی آئی اے کا طیارہ جس فلم میں استعمال ہو رہا ہے اس فلم کا نام ”آپریشن انتیبے“ (Operation Entebbe) ہے۔ 27جون 1976ءکو ایئرفرانس کی ایک پرواز تل ابیب ایئرپورٹ سے پیرس روانہ ہوئی جس میں اسرائیلی یہودیوں سمیت 246مسافروں کے علاوہ عملے کے افراد بھی شامل تھے۔ ان دنوں فلسطین کی تحریک آزادی زوروں پر تھی۔ دو فلسطینی اور دو جرمن ہائی جیکرز نے اس طیارے کو اغوا کر لیا۔ جرمن انقلابی سیل ان دنوں فلسطینیوں کی تحریک آزادی کا حامی تھا۔ ان ہائی جیکرز نے اسرائیل کی جیل میں قید 40فلسطینیوں کے علاوہ بعض یورپی ممالک کی جیلوں میں موجود 13فلسطینیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے کمانڈوز نے یوگنڈا کے شہر انتیبے کے ایئرپورٹ پر اغواشدہ جہاز پر تین جولائی کی رات اچانک دھاوا بول دیا۔ اس آپریشن کے دوران موساد کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل رینک کے افسر سمیت کئی اہلکاروں کے علاوہ یوگنڈا کے 45سپاہی اور 3یرغمالیوں کے علاوہ چاروں اغواکار بھی مارے گئے تھے۔ اس آپریشن کے دوران یوگنڈا کی حکومت کو باقاعدہ طور پر اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بعد میں افریقی ممالک کی تنظیم نے اقوام متحدہ سے اس آپریشن کی باقاعدہ شکایت کی تھی۔ اسرائیل اس آپریشن کو فلسطینیوں کے خلاف اپنی بڑی کامیابی قراردیتا رہا ہے کہ اس نے اپنے صرف تین شہریوں اور چند کمانڈوز کی قربانی دے کر اپنے 245سے زائد شہریوں کو نہ صرف کامیابی سے رہا کرا لیا بلکہ فلسطینیوں کو یہ سبق بھی دے دیا کہ وہ آئندہ اس طرح کی حرکت نہ کریں۔ یہ فلم اسی اسرائیلی آپریشن کی کامیابی پر مبنی ہے جس میں اسلام اور فلسطینیوں کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کیا گیا ہے۔ پی آئی اے کا جو ایئربس طیارہ کرائے پر حاصل کیا گیا تھا اس پر بھی ایئرفرانس کا رنگ اور مونوگرام نقش کیا گیا ہے۔ پی آئی اے حکام نے گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاﺅس میں سینٹ کی ”پرفارمنس آف پی آئی اے“ کمیٹی کے اجلاس میں تسلیم کیا کہ اس فلم کی تیاری کیلئے ایک طیارہ فلم ساز کمپنی کو کرائے پر دیا گیا ہے۔ اس پر اجلاس میں موجود تمام ممبران نے شدید حیرت اور ناراضگی کا اظہار کیا اور سوال اٹھایا کہ جب ہمارے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات تک نہیں ہیں‘ ہمارے شدید اختلافات ہیں تو اتنا بڑا فیصلہ کس سطح پر اور کس نے کیا کہ ایک ایئربس طیارہ فلسطینی عوام اور اس کے خلاف بننے والی فلم کیلئے کرائے پر دے دیا۔ اجلاس میں چونکہ پی آئی اے کے چیئرمین اور ایم ڈی موجود نہیں تھے اس لئے کمیٹی کے اراکین کو اس سوال کا جواب نہ مل سکا‘ جس کے بعد کمیٹی کے چیئرمین سنیٹر مشاہداللہ خان نے فنکشنل لیگ کے سندھ سے سنیٹر مظفر حسین شاہ کی سربراہی میں ایک تین رکنی سب کمیٹی تشکیل دے دی جو اس معاملے کا گہرائی کا جائزہ لے گی اور آئندہ اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سنیٹر مظفر حسین نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں موجود تمام اراکین کو پی آئی اے کے اس فیصلے پر گہرے تحفظات تھے اور ان کا پہلا سوال یہی تھا کہ یہ فیصلہ کس نے کیا اور فیصلہ کرنے والے کو کیا پاکستان‘ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی نوعیت کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس فلم میں پی آئی اے کے طیارے کے استعمال سے مسلم ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور پاکستان کو برادر ممالک کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سنیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ اس معاملے کا جائزہ لینے والی کمیٹی کا میں کنوینر ہوں‘ پرفارمنس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں جو ممکنہ طور پر سینٹ کے اگلے سیشن کے دوران ہو گا مکمل رپورٹ پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر آئندہ اجلاس پی آئی اے کے ہیڈکوارٹرز میں ہو گا۔ چیئرمین اور ایم ڈی پی آئی اے کی اجلاس میں موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا اور ان سے اس سوال کا جواب لیا جائے گا کہ اتنا بڑا فیصلہ کس نے اور کیوں کیا۔ سنیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ گزشتہ روز کے اجلاس میں چیئرمین اور ایم ڈی پی آئی اے بغیر اطلاع کے غیرحاضر رہے۔ پی آئی اے کے دیگر معاملات بھی خراب ہیں جن کا پرفارمنس آف پی آئی اے کمیٹی جائزہ لے رہی ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain