تازہ تر ین

پاکستان میں بھارتی مداخلت….

اسلام آباد(آئی این پی + مانیٹرنگ ڈیسک) دفتر خارجہ نے بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے تمام ترثبوت پر ڈوزیئر تشکیل دے کر امریکہ کے حوالے کر رہے ہیں۔ جسے جلد اقوام متحدہ میں پیش کیا جائے گا،ڈوزیئر میں سی پیک کی جاسوسی بھارتی آبدوز اس آبدوز کے وڈیو ثبوت اور کل بھوشن یادو کا اعترافی بیان بھی شامل ہے تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ نے بھارتی مداخلت کے تمام تر ثبوت حاصل کرلیے ہیں اور اس پر ڈوزیئر تشکیل دے دیا ہے، ڈوزیئر میں سی پیک کی جاسوسی کرنے والی پاکستانی پانیوں میں بھارتی آبدوز کا بھی ذکر ہے اور بھارتی آبدوز کے وڈیو ثبوت بھی ہیں جب کہ کل بھوشن یادو کا اعترافی بیان اور متعلقہ دستاویزات بھی ڈوزیئرکا حصہ ہیں۔سفارتی ذرائعکے مطابق ڈوزیئر مکمل کرکے نیویارک میں موجود پاکستانی مشن کو پہنچا دیا گیا ہے ، جنوری کے دوسرے ہفتے میں ڈوزئیر اقوام متحدہ میں دیے جانے کا امکان ہے جب کہ اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی سیکرٹری جنرل کو ڈوزیئردیں گی اور اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل کے چارج سنبھالتے ہی ڈوزیئر پیش کیا جائے گا۔ گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بارے میں ڈوزٹر تیار کرلیاگیا ہے ۔ جو 2جنوری کو اقوام متحدہ میں پیش کردیا جائیگا ۔ 2016 کا سال انٹرنیشنل ڈپلومیسی کے حوالے سے بہت اہم رہا ۔ اسلامی دنیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بہت مضبوط ہیں ترکی ,سعودی عرب،قطر اور ایران کے ساتھ تعلقات میں اضافہ ہوا ۔ یمن اور شام کے حوالے سے پاکستان نے متوازن پالیسی اپنائی ۔ اس پالیسی کا مقصد سب سے پہلے اپنی سیکورٹی کو مضبوط بنانا ہے ۔ پاکستان نے معیشت کی مضبوطی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم مقصد بنایا ہے ۔ چنانچہ تاپی کا سا 1000جیسے منصوبے آگے بڑھے ہیں اور سی پیک کا منصوبہ توایک ہی سال میں تیزی سے آگے بڑھا ہے اپریل2014 میں چینی صدر شی چن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا اور تیزی کے ساتھ سی پیک پر عمل درآمد شروع ہوگیا اب سی پیک کے منصوبوں پر سرمایہ کاری 46ارب سے بڑھ کر 57ارب روپے ہوگئی ہے جس میں انفراسٹرکچر اور انرجی کے منصوبے بھی شامل ہیں ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے جمعہ کو سینئر اخبار نویسوں کو بریفنگ میں بتایا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات اس لئے مشکل سے دوچار ہیں کہ افغانستان میں یہ خیال عام ہے کہ پاکستان کا طالبان پر اتنا اثرورسوخ ہے کہ وہ ان سے ہر بات منوا سکتا ہے جبکہ ایسا ممکن نہیں پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی،مذاکرات کا آغاز بھی ہوا لیکن اس کے ایک دور کے بعد ملا عمر کے انتقال کی خبر آگئی اور پھر مذاکرات منقطع ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان بالآخراس حقیقت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوجائیگا کہ پاکستان افغانستان میں امن وامان کے سلسلے میں پوری کوششیں کررہا ہے اور اپنی ان کوششوں میں مخلص ہے ۔ اپنی سرزمین کو افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے رہا تا ہم اگر افغانستان میں حالات کی اصلاح نہیں ہورہی تو یہ امریکی افواج کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے ۔ اب افغانستان سے نکلتے ہوئے اگر امریکی افواج کو احساس ہے کہ اس کے افغانستان آمد کے مقاصد پوری طرح حاصل نہیں ہوئے تو امریکہ اور افغان فوجوں کو اس سارے معاملے کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ پر کام دس سال پہلے شروع ہو جانا چاہئے تھا تا ہم اب بھی اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اگرچہ شروع شروع میں افغانستان نے اس کی مخالفت بھی کی البتہ اب اس کو بھی احساس ہوگیا ہے کہ بارڈر مینجمنٹ کی وجہ سے افغانستان میں بھی دستاویزات کے بغیر لوگ نہیں جاسکتے ۔ بارڈر مینجمنٹ کا اسے بھی فائدہ ہے ۔ سرتاج عزیز نے بھارت کے ساتھ تعلقات کا بھی تفصیلی جائزہ پیش کیا اور کہا کہ بھارت اپنی شرائط پر مذاکرات چاہتا ہے جو پاکستان کو قبول نہیں کی پاکستان مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کا خواہاں ہے لیکن بھارت اس سے گریز کررہا ہے اس کا خیال ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوچکا اور مذاکرات کی ضرورت نہیں حالانکہ کشمیر میں آزادی کی جو تحریک جاری ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کشمیر کے عوام نے اس تحریک کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے برہان وانی کی شہادت سے کشمیر کی اس تحریک کو نئی زندگی ملی اب تک وحشیانہ تشددکے باوجود کشمیر میں آزادی کی تحریک جاری ہے اور بھارت کے اندر بھی اب یہ احساس پیدا ہوگیا ہے کہ مسئلہ کشمیر ختم نہیںہوا اور اس کیلئے بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے ہوںگے انہوںنے کہا کہ نیشنل سپلائرز گروپ میں پاکستان اور بھارت کی شمولیت یکساں شرائط پر ہونی چاہئے بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ اس نے وہ شرائط پوری کردی ہیں جو این ایس جی میںشمولیت کے لئے ضروری ہیں تو اس کا یہ خیال درست نہیں ۔ اس سوال کے جواب میں کہ بھارت کو سی پیک میںشمولیت کی جودعوت دی گئی ہے اس کی عملی صورت کیا ہے انہوں نے کہا کہ شمولیت کی بہت سی سطحیں ہیںبھارت بھی اس منصوبے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور جو انوسٹمنٹ زون بن رہے ہیں ان میں سرمایہ کاری بھی ہوسکتی ہے ۔ سی پیک صرف سڑکوں کا منصوبہ نہیں بلکہ یہ ترقی کا پورا ایک نیٹ ورک ہے جہاںتک کنٹریکٹر پاور کا تعلق ہے یہ سارے فیصلے چین اور پاکستان کو مل کر کرنے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain