تازہ تر ین

فوجی عدالتوں کی جگہ ”خفیہ عدالتیں“, حیران کُن انکشاف

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) حال ہی میں ختم کی جانےوالی فوجی عدالتوں کو نئی زندگی دینے کیلئے مسلم لیگ (ن)کی جانب سے سیاسی اتفاق رائے کے حصول میں ناکامی کی صورت میں حکومت دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کیلئے خفیہ ججز اور پراسیکیوٹرز کے ساتھ عدالتیں قائم کرنے پر غور کررہی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایسی عدالتوں کے قیام کی تجویز ہے۔ تاکہ دہشت گردی مقدمات کے بلا خوف وخطر تیزی سے فیصلے کئے جا سکیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والی اس تجویز میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ ایسی عدالتوں کے ججز اور پراسیکیوٹرز کی شناخت راز میں رہے گی۔ تجویز کے مطابق یہ عدالتیں موجودہ انسداد دہشت گردی عدالتوں اور حال ہی میں اپنی میعاد مکمل کرنے والے پروٹیکشن آف پاکستان ایکٹ 2014ءکو ضم کرکے قائم کی جائیں گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جب تک دہشت گردی مقدمات کی سماعت میں ملوث ججز اور پراسیکیوٹرز کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جاتا، دہشت گردی میں ملوث ملزمان کے مقدمات کی سرعت کے ساتھ منصفانہ سماعت نہیں ہو سکتی۔ 21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم فوجی عدالتوں کی دو سالہ میعاد گزشتہ 7 جنوری کو مکمل ہو گئی۔ دسمبر 2014 ءمیں آرمی پبلک سکول پشاور پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد جنوری 2015ءکے پہلے ہفتے میں فوجی عدالتوں کے قیام عمل میں آیا تھا۔ ابتداءمیں زیادہ تر سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہ تھیں‘ لیکن انہیں اسے کڑوہی گولی سمجھ کر قبول کرنا پڑا کیونکہ کریمنل جسٹس سسٹم دہشت گردوں پر مو¿ثر انداز میں مقدمات چلانے اور سزائیں دینے میں ناکام رہا۔ 21 ویں آئینی ترمیم کی میعاد مکمل ہوجانے کے بعد حکومت نے ایک اور آئینی ترمیم کیلئے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا فیصلہ کیا‘ جس کے تحت فوجی عدالتوں کو ایک نئی زندگی دی جا سکے۔ سپیکر قومی اسمبلی پہلے ہی پارلیمان میں نمائندگی رکھنے والی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں کے ساتھ اجلاس کر چکے ہیں لیکن ان میں سے پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ایف) سمیت کچھ جماعتوں کے اپنے سنگین تحفظات ہیں۔ گوکہ سپیکر کو فوجی عدالتوں کے احیا کیلئے اتفاق رائے کی غرض سے 17جنوری کو ایک اور اجلاس کی توقع ہے۔ پیپلز پارٹی نے جمعرات کو اپنے اجلاس میں فوجی عدالتوں تشکیل نو کی شدت سے مخالفت کا فیصلہ کیا۔ اخباری رپورٹس سے معلوم ہوتا ہےپیپلز پارٹی میں اندرون خانہ فوجی عدالتوں کے احیاءکی مخالفت پر اتفاق رائے ہے۔ حتیٰ کہ سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ آصف علی زرداری نے اپنے پارٹی رہنماﺅں کو پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ اجلاس میں فوجی عدالتوں کی بحالی کے خلاف سمیت مو¿قف اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ نواز حکومت کے ایک وزیر سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ اب بھی پرامید ہیں کہ پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن جما عتیں وسیع تر عوامی مفاد میں فوجی عدالتوں کی بحالی پر رضا مند ہوجائیں گی۔ تاہم ناکامی کی صورت میں حکومت انسداد دہشت گردی ایکٹ اور پروٹیکشن آف پاکستان ایکٹ کو ضم کرکے نئے قانون کی اپنی تجویز کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جس میں ججوں اور پراسیکیوٹرز کے نام۔۔۔ راز میں رہیں گے۔
خفیہ کورٹس


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain