تازہ تر ین

”بجلی بحران کا حل سڑکوں پر نہیں،ملکر تلاش کریں“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہدکی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ مریم اورنگزیب نے حسین نواز کا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کو تاریخی واقعہ قرار دیا ہے شاید اس لحاظ سے کہ حاکم وقت یا ان کے اہل خانہ بھی اس طرح جے آئی ٹی یا عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے یہ پہلا موقع ہے کہ منتخب وزیراعظم کے صاحبزادے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ ہمیں انتظار کرنا چاہئے کہ سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کیا رپورٹ پیش کرتی ہے۔ ہماری تاریخ میں بہت کم مثالیں ہیں کہ حاکم وقت یا اس کے خاندان کا کوئی فرد جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا ہو۔ حکومتی وزراءاس واقعہ کو خراج تحسین پیش کرتے نظر آتے ہیں لیکن یہ ابھی قبل از وقت ہو گا معاملہ ابھی سپریم کورٹ کے ہاتھ میں ہے۔ اس نے درست فیصلہ کیا کہ جے آئی ٹی بنائی جائے اور متعین سوال دیئے کہ ان افراد سے یہ سوال کئے جائیں۔ یہ مقدمہ تین افراد، عمران خان، سراج الحق اور شیح رشید نے درج کروایا جبکہ اس میں نامزد افراد میں وزیراعظم، ان کے صاحبزادے اور شاید ان کی بیٹی سے بھی یہی سوالات کئے جائیں گے۔ تاہم درخواست دہندگان اور مقدمہ میں نامزد افراد ایک سسٹم کا حصہ ہیں۔سپریم کورٹ اعلیٰ عدالت ہے۔ وہ فیصلہ کرے گی تاہم جب تک فیصلہ نہیں آتا، ملزم تو ملزم ہی قرار پائیں گے۔ ہم سب کو شائستگی کے ساتھ حوصلے کے ساتھ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ جے آئی ٹی کے ارکان کو بھی سپریم کورٹ نے ہی نامزد کیا ہے۔ اور ان کو متعین شدہ سوال بھی سپریم کورٹ نے ہی دیئے ہیں۔ فریقین کو صبر و تحمل سے سوالوں کا جواب دینا چاہئے۔ وقت سے پہلے بگلیں بجانا، خوشیاں منانا درست نہیں۔ وزیراعظم ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کے حق میں بھی آ سکتا ہے اور ان کے خلاف بھی۔ لیکن وزیراعظم کا فرض یہ بنتا ہے کہ پاکستانی عوام کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ رمضان المبارک کے شروع ہونے سے قبل یقین دلایا گیا کہ رمضان میں بجلی بند نہیں کی جائے گی۔ لیکن کراچی اور کے پی کے میں جو کچھ ہوا اور پنجاب کے دیہی علاقوںمیں لوڈ شیڈنگ کا جوحال ہو رہا ہے وہ کسی طرح بھی تسلی بخش صورتحال نہیں۔ حکومت وقت اگر گردشی قرضوں کو کچھ کم کر دیں تو آئی پی پیز آسانی سے 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر سکتی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ حکومت کے ذمے ہمارے کروڑوں روپے واجب الادا ہیں۔ بجلی کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے کہ کسی کی جیب میں پڑا ہو اور اسے نکال کر دے دیا جائے کہ مسائل حل کر لو۔ اس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ذمہ دار افراد بیٹھیں اور مشترکہ مفادات کونسل میں لے جائیں اور اس کا کوئی حل نکالیں۔ وفاقی وزیر کا یہ کہناکہ جتنے مرضی احتجاج کر لو، دھرنے کر لو، ہم بجلی نہیں دیں گے۔ دوسری طرف وہ توڑ پھوڑ کریں اور گرڈ اسٹیشنوں پر قبضہ کر لیں۔ یہ کوئی درست حکمت عملی نہیں ہے۔ ایک مرتبہ بھارت سے کچھ تجزیہ کار آئے۔اس وقت مسلم لیگ (ق) کے چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی نے یہ بیان دیا تھا کہ وردی والے کو سو مرتبہ بھی الیکشن لڑوانا پڑا تو ہم لڑوائیں گے۔ تو تجزیہ کار خشونت سنگھ نے جب یہ بیان پڑھا تو انہوں نے کہا ”موجاں ای ہو گئیاں“ ہم نے پوچھا کس طرح تو انہوں نے کہا:”پاکستان کی موجاں ای موجاں،ہر طرف فوجاں ای فوجاں“اب بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ ہر معاملے پر جے آئی ٹی، ہی جے آئی ٹی ہو گی۔ ملک میں ہر طرف یہی کام ہو گا اورعمران خان کے الیکشن کمیشن سے مطالبے پر بھی جے آئی ٹی بنے گی۔ جنگ اور لڑائی میں سب سے پہلا قتل سچائی کا ہوتا ہے۔ جب بھی دو فریق لڑیں گے سب سے پہلے سچائی قتل ہو گی۔ دونوں فریق اپنے اپنے طریقے سے ہیرو بناتے ہیں اور اپنے اپنے طریقے کے ولن بناتے ہیں۔ ملک میں بھی اسی طرح کا شو لگا ہوا ہے۔ اپنے اپنے ہیرو کی واہ واہ ہو رہی ہے اور ولن پر اعتراض ہو رہے ہیں۔ خورشید شاہ ایک نئی تھیوری لے کر آئے ہیں اور بیان داغ دیا ہے کہ پہلے نوازشریف نااہل ہو گا، پھر عمران خان نااہل ہو گا۔پیچھے میں اور زرداری رہ جائیں گے۔ علماءکرام کا فتویٰ دینا بہت آسان ہے۔ وہ مدارس میں جانے کی تکلیف کریں ۔ ملک میں 9 ہزار مدارس سے کوئی شکایت نہیں۔ کوئی دہشت گردی کی اطلاع نہیں ملی تقریباً اڑھائی سو ایسے مدرسے ہیں جہاں فون ٹیپ ہوئے ہیں جن میں دہشت گردی کا کہا گیا اور وہاں دہشت گرد پناہ لیتے رہے ہیں۔ علماءکرام فتوے دے کر گھر نہ بیٹھیں بلکہ ان مدرسوں میں جائیں اورانتہا پسندوں کو سمجھائیں تا کہ دہشت گردی کے واقعات ہونے سے پہلے رُک سکیں۔ تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کی طرف سے کوشش کی جا رہی ہے کہ جے آئی ٹی کی راہ میں روڑے اٹکائے جائیں اور اسے اپنے کام سے روکنے کے لئے وہ مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں۔ دو ممبران پر اعتراضات جمع کروائے ہیں۔ حکمرانوں کا جے آئی ٹی کے ممبران کے ساتھ رویہ بہت جارحانہ ہے۔ حسین نواز نے جے آئی ٹی کے ارکان سے کہا کہ میں آپ کے سوالوں کا جواب اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک سپریم کورٹ سے فیصلہ نہ آ جائے۔ اس پر جے آئی ٹی ارکان نے انہیں 30 مئی کا وقت دیا اور کاغذات جمع کروانے کو کہا۔ میاں فیملی کے ارکان جب بھی زیر عتاب آتے ہیں کوشش کرتے ہیں کہ سچ پر پردہ ڈالا جائے ۔ماڈل ٹاﺅن اور ڈان لیکس کی طرح پانامہ کو بھی دبانا چاہتے ہیں۔ اس وقت ہمارے ملک میں قانوں کی حکمرانی نہیں بلکہ حکمرانوں کا قانون چل رہا ہے۔ حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں جو کیس دائر کیا ہے اس میں حکومت کے تمام ادارے ان کی معاونت کر رہے ہیں۔ وہ ایک عام شہری ہے۔ اس نے عمران خان کے خلاف جھوٹی پٹیشن دائر کر رکھی ہے جو سپریم کورٹ سن رہا ہے۔ ہم کل سپریم کورٹ میں یہ معاملہ اٹھائیں گے کہ کس طرح تمام سرکاری ادارے پرائیویٹ شہری کو تمام ریکارڈ اور معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے ممبرخیبر پختونخوا اسمبلی فضل الٰہی نے کہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف ہمارا احتجاج جمہوری ہے اور اس دوران نہ تو ایک گملا تورا ہے اور نہ ہی قانون ہاتھ میں لیا۔ ہم ادائیگی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہمیں بجلی نہیں دی جاتی۔ میں نے کل تمام احتجاج ختم کر دیا ہے۔ 18,18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کرنا کہاں کا انصاف ہے۔تین دنوں سے بجلی اور پانی نہیں ہے۔ بچوں کو سحری اور افطاری میں بجلی نہیں مل رہی۔ حکمران عدالتوں کو نہیں مانتے۔ ان کے فیصلوں کو اہمیت نہیں دیتے۔ ہم تمام پارلیمنٹرین کے پاس گئے ہیں۔ ہم نے دھرنا دیا ہے۔ یہ لوگ عادی ہو چکے ہیں۔ یہ اس طرح نہیں مانیں گے۔انہوں نے مجھے مذاکرات کے لئے اندر بلایا اور باہر سے دروازے بند کر دیئے۔ اور میرے گرد اتنے پولیس والے لگا دیئے کہ احساس ہوا جیسے میں نوازشریف کی فیکٹری میں کام کرنے والا دہشتگرد ہوں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain