تازہ تر ین

پانامہ بحران ، قبل از وقت الیکشن یا ان ہاﺅس تبدیلی

اسلام آباد (قاضی سمیع اللہ سے)وزیر اعظم نواز شریف کی جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے پاناما لیکس کے بحران سے نکلنے کے لیے دو مختلف آپشنز پر غور کرتے ہوئے اس پر اتحادی جماعتوں سے مشاور ت کرنے کا فیصلہ کرلیا ،”قبل از وقت انتخابات“ یا ”پھر ان ہاﺅس تبدیلی“ کے آپشنز پر حکومت کی اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کاعمل عید الفطر کے بعد شروع ہوگا ، اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے لیے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی قیادت میں مشاورتی کمیٹی بنائے جانے کا امکان بھی ہے،دوسری جانب پیپلز پارٹی نے حکمران جماعت (ن) لیگ کی قیادت کو قبل از وقت انتخابات کرانے کا باقاعدہ مشورہ دے دیا ۔جمعہ کو حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ذمہ دار ذرائع نے خبریں کو بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد پاناما لیکس کے غیر معمولی بحران سے نکلنے کے لیے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے قبل از وقت انتخابات یا پھر پارلیمنٹ کے اندر سے تبدیلی لانے کے دو مختلف آپشنز پر غور کرتے ہوئے اس میں کسی ایک پر عملدرآمد کے لیے حکومت کی اتحادی جماعتوں کو اعتماد لینے کے لیے ان سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی قیادت میں ایک مشاورتی کمیٹی بھی بنائے جانے کا امکان ہے اس کمیٹی کے ممکنہ طور پر وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف زاہد حامد اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی حصہ ہونگے جبکہ یہ ممکنہ مشاورتی کمیٹی عید الفطر کے بعد اپوزیشن کی جماعتیں بالخصوص پیپلز پارٹی ،ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی قیادت سے بھی مشاورت کرے گی ۔ ذرائع کے مطابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے آپشن پر غور کیے جانے کے بعد اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے نواز حکومت کو قبل از وقت انتخابات کرانے کا باقائدہ مشورہ دے دیا ہے جس کی جگالی پہلے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے کرائی گئی اور اس کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے قبل از وقت کرانے کی راگنی شروع کردی ہے ۔ ذرائع کے مطابق قبل از وقت انتخابات کرانے یا پھر پارلیمنٹ کے اندر سے تبدیلی کانے کے حوالے سے حکمران جماعت کی طرف سے اپنے سب سے بڑے اتحادی جمعیت علماءاسلام (ف) کے سر براہ مولانا فضل الرحمن کی تجویز کو غیر معمولی اہمیت دی جائے گی تاہم اس ضمن میں حتمی فیصلہ کرنے کے لیے اگلے برس مارچ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات کو بھی مد نظر رکھا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر امکان پارلیمنٹ کے اندر سے ہی تبدیلی لانے کا ہے اور ایسی صورت میں عبوری دور کے لیے نیا وزیر اعظم کون ہوگا جوموجودہ حالات میں ملکی سیاست کا سب سے بڑا سوال بننے جارہا ہے ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain