تازہ تر ین

وزیر اعظم کو بچانے کا آخری آپشن ،خبر نے تہلکہ مچا دیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت اس وقت خاصی مشکل کا سامنا کرتی نظر آرہی ہے۔ ایک طرف اپوزیشن جماعتیں کسی قسم کا نرم گوشہ اختیار کرنے کے موڑ میں نہیں تو دوسری جانب جے آئی ٹی کی تحقیقات نے حکمران لیگ کو شدید آزمائش میں ڈال رکھا ہے۔ بظاہر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے لیے جولائی کا مہینہ سخت مشکل ثابت ہوگا مگر اس وقت قیادت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ٹھنڈے دماغ کے ساتھ مختلف آپشنز پر غور کرتے نظر آرہے ہیں۔ انہی میں سے ایک اہم ترین ممکنہ آپشن یہ زیرغور ہے کہ اگر وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کو سزا دینے کا فیصلہ سامنے آتا ہے تو اس صورت حال سےک س طرح نمٹا جائے، اس آپشن پر بڑی سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے کہ صدر کے اختیار کو استعمال کرکے میاں نوازشریف کو بچایا جائے۔ واضح رہے کہ آئین میں صدر پاکستان کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی جرم میں سزا یافتہ شخص کی سزا ختم، معاف، کم کرسکتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدر پاکستان کسی بھی عدالت، ٹربیونل یا اتھارٹی کی جانب سے دی گئی سزا کو معاف، ختم کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ ماضی میں اس کی کئی نظیریں ملتی ہیں تاہم اس وقت سابق وزیرداخلہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سنیٹر عبدالرحمن ملک کی نظیر پیش کی جاسکتی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ 17 مئی 2010ءکو لاہور ہائیکورٹ کے دو رُکنی بنچ نے احتساب عدالت کی طرف سے دی جانے والی سزاو¿ں کے خلاف عبدالرحمن ملک کی اپیلیں خارج کردی تھیں تاہم اس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اسی روز یہ اطلاع دے کر سب کو حیران کردیا کہ صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت یہ سزائیں معاف کردی ہیں۔ اسی طرح ماضی میں سابق صدر رفیق تارڑ نے بھی میاں نوازشریف کو دی جانے والی سزامعاف کردی تھی۔ اس سلسلے میں ممتاز ماہر قانون اور سابق اٹارنی جنرل پاکستان عرفان قادر سے بھی رابطہ کیا اور قانون کی نظر میں اس آپشن کو استعمال کرنے سے متعلق پوچھا تو انہوں نے اسے ایک اہم نکتہ قرار دیا اور ان کا کا خیال ہے کہ ”حکومت اسے استعمال کرنے سے متعلق سوچ سکتی ہے۔“ یہ الگ بات ہے کہ اس طرح اداروں کے درمیان ایک نیا تصادم جنم لے سکتا ہے جبکہ حکمران جماعت کی اخلاقی ساکھ بھی شدید متاثر ہوسکتی ہے تاہم (ن) لیگ کے اہم ترین ذرائع کے مطابق پارٹی قائد میاں نوازشریف کو بچانا اس سے زیادہ اہم ہوسکتا ہے، اس لیے ایسے کسی بھی آپشن کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ دریں اثنائحکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنماﺅں نے سپریم کورٹ کی طرف سے پانامہ کیس کے سنائے گئے فیصلے میں وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نوازشریف کا نام نہ ہونے کے باوجود جے آئی ٹی میں طلب کر نے پر شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا ہے۔ تاہم وزیراعظم نوازشریف نے جے آئی ٹی کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کی تجویز سے تاحال اتفاق نہیں کیا ہے۔ اکثر مسلم لیگی رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی صاحبزادی کو طلب کرنا انتہائی نامناسب ہے، تاہم یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ جے آئی ٹی کے ارکان کسی اور کے اشارے پر وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کو ٹارگٹ بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم نواشریف نے 3 جولائی بروز پیر کو ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس طلب کیا ہے۔ ایک وفاقی وزیر نے ”خبریں“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان نے جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کرنا ہوتا تو وہ جے آئی ٹی کے سامنے رضاکارانہ پیش نہ ہوتے ۔ ادھرحکومت کے انتہائی معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور انکی پوری ٹیم محترمہ مریم نواز کی جے آئی ٹی پیشی پر بہت پریشان ہیں اور انہیں یقین ہو گیا ہے کہ پارٹی قیادت کے لیے ایک بھی فرد کا بچنا مشکل ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے اجلاس کے موقع پر حکومت ہلہ گلہ کر کے سبوتاژ کرنے کی روش اختیار کرے تاہم اس سلسلہ میں حکومت کے اپنے رفقا کے ساتھ مشورے جاری ہیں ۔حکومت چونکہ شہادت چاہتی ہے اور وہ انتہائی سنجیدگی کے ساتھ سوچ بچار کر رہی ہے کہ مریم نواز کے ؛پیشی سے قبل ہی کوئی ہنگامہ برپا کر دے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی تک کسی حتمی لحہ عمل تک نہیں پہنچ سکی ہے تاہم ابھی پہلو کو ہر مشاورتی اجلاس میں ایجنڈے کے فرسٹ پر رکھا جا رہا ہے جبکہ مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کے روز ملتان سمیت جنوبی پنجاب سے لیگی خواتین اسلام آباد جائیں گی۔ مسلم لیگ (ن) شعبہ خواتین کی رہنماو¿ں نے کارکنوں سے رابطے شروع کردیئے۔ مسلم لیگ لیبر ونگ شعبہ خواتین کی رہنما سمیرا اقبال کے مطابق خطے سے خواتین نے اسلام آباد پہنچنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔لاہور ہائی کورٹ بار اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشنز نے وزیراعظم نواز شریف نے پانامہ لیکس کے عدالتی فیصلے کے بعد استعفیٰ نہ دینے پر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور تحریک میں سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کیا جائے گا، لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر چوہدری ذوالفقار علی، سیکرٹری عامر سعید راں اور سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری آفتاب باجوہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریکیں چلانے کے لئے وکلاءاپنے آئندہ لائحہ عمل کا جلد اعلان کریں گے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ نوازشریف اسمبلی توڑ سکتے ہیں یا کسی ڈھیلے ڈھالے آدمی کو وزیراعظم نامزد کرسکتے ہیں۔ جے آئی ٹی سوالنامہ بھیج دے، نوازشریف کے خلاف فیصلہ آیا تو (ن) لیگ کے 25 سے 30 ارکان اسمبلی پارٹی چھوڑ دیں گے۔
آپشن


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain