تازہ تر ین

اسحاق ڈار، آفتاب شیرپاﺅحسین حقانی فردوس عاشق اعوان اور یونس حبیب کیخلاف کرپشن کیسز بارے اہم خبر نے ہلچل مچادی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) نیب کی جانب سے 2015 ءمیں سپریم کورٹ کو دی جانے والی میگا کرپشن کے 175 کیسز کی فہرست میں سے نیب نے 14 اہم ترین مقدمات کی تحقیقات کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔جو کیسز بند کیے گئے ہیں وہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سابق وزیراعلیٰ کے پی کے آفتاب شیرپاﺅ، سابق سفیر حسین حقانی، پیپلز پارٹی کی سابق وزیر اور اب پی ٹی آئی کی رہنما فردوس عاشق اعوان اور مہران گیٹ کیس کے یونس حبیب کے تھے۔ نیب کی اعلانیہ پالیسی کے مطابق، ہر انکوائری / تحقیقات کو ریفرنس میں تبدیل کیا جانا تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا کیونکہ ان ہائی پروفائل کیسوں میں سے زیادہ تر میں ملک کی سر کردہ شخصیات کیخلاف تحقیقات کی جا رہی تھیں۔ ادارے کے اندر جاری اصلاحاتی عمل کے ذریعے، نیب نے 2015ءکے اوائل میں ریجنل چیف اور ڈائریکٹر جنرلز کے صوابدیدی اختیارات کو محدود کر دیا تھا تاکہ ماضی کی طرح بلیک میلنگ، مخصوص لوگوں کو نشانہ بنانے یا پھر سیاسی انتقام کے سلسلے کو روکا جا سکے اور ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ کسی بھی سیاستدان، بیوروکریٹ، شخص وغیرہ کیخلاف درج کی جانے والی شکایت 10 ماہ کے اندر ریفرنس میں تبدیل کی جائے گی یا پھر اس کیس کو بند کر دیا جائے گا۔ اسی پالیسی کے تحت، ریجنل چیف اور ساتھ ہی نیب کے ہیڈکوارٹرز میں متعلقہ حکام کو دو ماہ کا عرصہ دیا گیا کہ وہ درج شدہ شکایت کی تصدیق کا عمل مکمل کر لیں۔ کہا گیا تھا کہ اگر کسی شکایت کی تصدیق ہوئی اور اس میں بظاہر کوئی شواہد نظر آئے تو اسے انکوائری میں تبدیل کیا جائے گا بصورت دیگر اس شکایت کو کچرے کے ڈبے میں ڈال دیا جائے گا۔ انکوائری کی تکمیل کیلئے، نیب حکام کو چار ماہ دیئے گئے جس میں انہیں ٹھوس شواہد تلاش کرنا ہوتے ہیں۔ یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر مطلوبہ شواہد چار ماہ کی انکوائری کے دوران مل گئے تو اس کیس کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ اگر ٹھوس شواہد نہ ملے تو انکوائری ختم کر دی جائے گی۔ لیکن، اہم ترین مقدمات میں سے زیادہ تر کے حوالے سے طے شدہ عرصہ (ڈیڈلائن) پر عمل نہیں کیا گیا۔ نیب کی سرکاری ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق، جان بوجھ کر دیوالیہ قرار دیئے جانے کے حوالے سے حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کے متعلق یونس حبیب کیخلاف انکوائری بینک کی جانب سے تین ارب روپے کی ریکوری کے بعد بند کر دی گئی۔ آفتاب احمد خان شیرپاﺅ کیخلاف ایک ملین امریکی ڈالرز کی کرپشن کیخلاف انوسٹی گیشن 2015 ءمیں بند کی گئی۔ اختیارات کے ناجائز ا ستعمال اور خوردبرد کے کیس میں فردوش عاشق اعوان کیخلاف انکوائری رواں سال جنوری میں بند کی گئی۔اسحاق ڈار کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور وسائل سے زیادہ اثاثے بنانے کی انوسٹی گیشن جولائی 2016ء میں بند کی گئی۔ لاہور، کراچی اسلام آباد میں ایف ایم ریڈیو سٹیشنوں کے قیام کیلئے تین نجی کمپنیوں کو غیر قانونی طریقے سے لائسنس دینے کیلئے حسین حقانی کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کی انوسٹی گیشن مئی 2016ءمیں بند کی گئی۔ 600 ملین روپے خرچ کرکے فراڈ کے ذریعے زمین کی خریداری کرنے کے الزام میں او جی ڈی سی ایمپلائز کو آپریٹیو ہاﺅسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ میسرز فیضان (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور دیگر کیخلاف انکوائری اکتوبر 2015ء میں بند کی گئی۔ تین ہزار کنال زمین کی خریداری اور ہاﺅسنگ سکیم کی ڈویلپمنٹ میں خوردبرد کے کیس میں وزارتِ ہاﺅسنگ اینڈ ورکس اسلام آباد اور دیگر کیخلاف انکوائری رقم کی واپسی (سیٹلمنٹ) کے بعد بند کر دی گئی۔ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن (ایف جی ای ایچ ایف) نے سائٹ پر ترقیاتی کام شروع کرنے کیلئے گرین ٹری کے نام پر بطور ضمانت 686 ملین روپے کے پے آرڈرز جاری کیے۔ ڈپلومیٹک انکلیو میں پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اسلام آباد اور دیگر کیخلاف انکوائری اگست 2016ءمیں بند کی گئی۔ جاوید ندیم اکرم، پاکستان ایمپلائز کو آپریٹیو ہاﺅسنگ سوسائٹی (پی ای سی ایچ ایس) کی انتظامیہ اور دیگر کیخلاف سوسائٹی کے فنڈز میں خوردبرد کرنے کی انکوائری جنوری 2016ءمیں بند کی گئی۔ منظور شدہ ماسٹر پلان کی خلاف ورزی اور زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے کیس میں نیشنل اسمبلی سیکرٹریٹ کو آپرٹیو ہاﺅسنگ سوسائٹی (این اے ایس ای سی ایچ ایس) کی انتظامیہ اور دیگر کیخلاف انکوائری جنوری 2017ءمیں بند کی گئی۔ ہاﺅسنگ سوسائٹی کی آڑ میں عوام کو دھوکا دینے کے کیس میں سویلین ایمپلائز کو آپریٹیو ہاﺅسنگ اسکیم (سون گارڈ فیز ٹو) کی انتظامیہ اور دیگر کیخلاف انکوائری مکمل کرکے یہ کیس رجسٹرار کو آپریٹوز کو مزید کارروائی کیلئے اپریل 2016ءمیں بھیج دیا گیا۔ اختیارات کے ناجائز استعمال، کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات پر لاہور میں الفلاح کو آپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ اور دیگر کیخلاف انکوائری بند کر دی گئی ہے۔ ہزارہ یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر سہیل شہزاد کیخلاف غیرقانونی بھرتیاں کرنے کیلئے اختیارات کے ناجائز استعمال کی انکوائری مارچ 2016ءمیں بند کر دی گئی۔ راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران اور دیگر ملازمین کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور بے ضابطگی کرتے ہوئے ایلیویٹر ایوارڈ کرنے اور پی ایس ڈی میٹرو میٹرو بس پروجیکٹ راولپنڈی اور اسلام آباد کی انکوائری دسمبر 2016ءمیں بند کی گئی۔
تاخیر کا شکار


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain