تازہ تر ین

شریف خاندان کے خلاف رپورٹ عید سے پہلے جمع کرانے کا حکم

اسلام آباد (اے این این، مانیٹرنگ ڈیسک)قومی احتساب بیورو(نیب) ہیڈ کوارٹرز نے نیب لاہور اور راولپنڈی کو پاناما کیس کی تحقیقاتی رپورٹ عیدالاضحی کی چھٹیوں سے قبل پیش کرنے کی ڈیڈلائن دیدی جبکہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز 10ستمبر تک احتساب عدالت میں دائر کردیے جائیں گے۔میڈیارپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں نیب ہیڈ کوارٹرز نے نیب لاہور اور راولپنڈی کو پاناما کیس کی تحقیقاتی رپورٹ عیدالاضحی کی چھٹیوں سے قبل پیش کرنے کی ڈیڈلائن د ی ہے ۔ نیب لاہور اور راولپنڈی انوسٹی گیشن رپورٹ تیار کرکے 31 اگست تک نیب ہیڈکوارٹرز کے پراسیکیوشن ونگ کو ارسال کریں گے۔ نیب کے پراسیکیوشن اور آپریشن ونگ رپورٹ تیار کرکے چیئرمین نیب کو بھیجیں گے۔ رپورٹ موصول ہونے پر نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں منظوری دی جائے گی اور احتساب عدالت میں 10 ستمبر تک ریفرنسز دائر کردئیے جائیں گے۔اس سلسلے میں نیب راولپنڈی اور نیب لاہور کو ایف بی آر سے شریف فیملی کے ریٹرنز اور اسٹیٹ بینک سے اکاو¿نٹس کی تفصیلات مل گئی ہیں۔ نیب لاہور اورراولپنڈی شریف خاندان اور دیگر کیخلاف مشترکہ تحقیقات کررہے ہیں۔ نیب لاہور سے امجد نذیر اولکھ اور نیب راولپنڈی سے رضوان خان اس کیس پر کام کررہے ہیں۔ شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحاق ڈارسمیت کیس کا کوئی بھی شخص نیب میں پیش نہیں ہوا جبکہ جے آئی ٹی ممبران میں سے بھی کوئی نیب میں پیش نہ ہوا۔ جے آئی ٹی کے ممبرعرفان منگی کاموقف ہے کہ ہم نے اپنے پاس موجود تمام تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کردی ہیں۔ ادھر شریف فیملی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم نے پاناما فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہوئی ہے اس لئے پیش نہیں ہوسکتے۔ شریف خاندان کیخلاف ریفرینسز کی تیاری کے سلسلے میں نیب کو تمام اداروں سے ریکارڈ موصول ہو گیا ہے۔ ریفرنس دائر کرنے سے قبل نیب ایگزیکٹو بورڈ منظوری دے گا۔ نیب ذرائع کے مطابق شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی تیاری کے لیے تمام اداروں نے ریکارڈ فراہم کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر اور سٹیٹ بینک سے شریف فیملی کا ریکارڈ موصول ہو گیا ہے جبکہ ایس ای سی پی پہلے ہی ریکارڈ فراہم کر چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب نے جنید صفدر کے اکاو¿نٹس کی تفصیلات بھی حاصل کر لی ہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق حسن اور حسین نواز کے بینک اکاو¿نٹس میں کروڑوں روپے ٹرانسفر کیے گئے ہیں۔ نیب راولپنڈی اور نیب لاہور کو ایف بی آر سے شریف فیملی کے ریٹرنز اور اسٹیٹ بینک سے اکاﺅنٹس کی تفصیلات مل گئی ہیں۔ نیب لاہور اور راولپنڈی شریف فیملی اور دیگر کیخلاف مشترکہ انوسٹی گیشن کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے نیب کو جے آئی ٹی ارکان کے بیانات قلمبند کرنے کی اجازت دے دی۔پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء نے کی تھی جب کہ جے آئی ٹی میں نیب، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان اور اسٹیٹ بینک کے ممبران سمیت خفیہ اور حساس اداروں کے ممبران بھی شامل تھے۔ جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے 10 جلدوں پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس بنا پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو بطور وزیراعظم نہ صرف نااہل قرار دیا بلکہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کا بھی حکم دیا۔ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے ریفرنس کی تیاری کے سلسلے میں سپریم کورٹ سے جے آئی ٹی ممبران کے بیانات ریکارڈ کرنے کی درخواست کی تھی جس کے لیے انہوں نے باضابطہ درخواست گزشتہ ہفتے جمع کرائی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ریفرنس کی نگرانی کے لیے مقرر نگراں جج جسٹس اعجازالاحسن ملک سے باہر تھے اور آج وطن واپسی کے بعد انہوں نے درخواست منظور کرتے ہوئے نیب کو بیانات قلم بند کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ذرائع کے مطابق ابتدا میں واجد ضیا نے نیب کی جانب سے بیانات قلمبند کرانے سے انکار کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی اب ختم ہوچکی ہے اور بیانات قلم بند کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی اجازت ضروری ہے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ نیب جے آئی ٹی ارکان کے بیانات بطور استغاثہ کے گواہ سیکشن 161 کے تحت قلمبند کرے گا۔ذرائع کے مطابق نیب کا مو¿قف ہے کہ اگر بیانات قلم بند نہ کیے گئے تو ریفرنس قانونی طور پر کمزور تصور کیا جائے گا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ نیب کی جانب سے بیانات قلمبند کرنے کے لیے درخواست میں کسی ایک ممبریا جے آئی ٹی کے سربراہ کا نام نہیں لکھا گیا بلکہ درخواست میں لفظ جے آئی ٹی ممبرز شامل کیا گیا ہے۔ تاہم اب یہ نیب پر منحصر ہے کہ وہ کتنے ارکان کے بیانات قلم بند کرتا ہے۔واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد شریف خاندان اور اسحاق ڈار فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیلیں دائر کرچکے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain