عمران خان نے نواز شریف کے بیرون ملک نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا ۔۔۔تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو سابق وزیراعظم نواز شریف کا فرنٹ مین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک پورا مافیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہا کہ ‘اسحاق ڈار  پاکستان اور دبئی میں نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں، جنہیں ملک سے نکالنے کے لیے شاہد خاقان عباسی کا جہاز دیا گیا، جبکہ امریکا میں ان کا فرنٹ مین سعید شیخ ہے’۔عمران خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا، ‘جب اسحاق ڈار اسکوٹر پر پھرتا تھا تو میں اُس وقت لندن میں فلیٹ لے رہاتھا’۔پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی ایک کمپنی ایچ ٹی ایس کے دبئی میں 52 ولاز ہیں اور ترکی، عمان، سوئٹزرلینڈ اور انگلینڈ سے بھی اسحاق ڈار کی کمپنی میں پیسے آرہےہیں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کمپنی میں دیگر ملکوں سے بھی پیسے آرہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ دیگر ملکوں میں بھی کمپنیاں ہیں۔عمران خان نے اسحاق ڈار کے استعفیٰ کے بعد نئے وزیر خزانہ کی تقرری نہ ہونے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ حکومت نے نیا وزیر خزانہ نہیں بنایا بلکہ ایڈوائزر لگادیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی کا کنٹریکٹ 15 ارب ڈالر کا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ایل این جی کنٹریکٹ کنفیڈنشل کنٹریکٹ ہے۔ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا، ‘کیا پبلک کے پیسے پر بھی کوئی کنفیڈنشل کنٹریکٹ ہوتا ہے؟’عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘ان کو ڈر ہے کہ ان کا باقی پیسا جو دیگر ملکوں میں ہے وہ سارا پتا چل جائے گا، یہ ایک پورا مافیا ہے، یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں اور انہوں نے ادارے تباہ کردیئے ہیں لیکن اب چیزیں سامنے آرہی ہیں’۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا، ‘نوازشریف قوم کو پاگل سمجھتا ہے، آج ان کے ولاز ہیں اور میرے پاس لندن کا فلیٹ بھی نہیں ہے جبکہ میں نے 40 سال پرانے کنٹریکٹ دکھائے اور یہ بھی بتایا کہ فلیٹ کیسے بکا’۔عمران خان نے کہا کہ اقامہ منی لانڈرنگ کا ایک طریقہ ہے جبکہ اصل منی ٹریل حدیبیہ پیپر ملز کیس ہے۔ان کا مزید کہنا تھا، ‘حدیبیہ پیپر ملز پر جے آئی ٹی میں کئی چیزیں نکل آئی ہیں، اگر ثبوت نکل آئے تو کیس دوبارہ کھل جاتا ہے’۔پی ٹی آئی چیئرمین نے نواز شریف کی اپنی نااہلی کے خلاف شروع کی گئی تحریک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘جس طرح عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں تو توہین عدالت کا قانون ختم کردیں، کیا یہ قانون صرف کمزوروں کے لیے ہے’۔عمران خان نے سوال کیا، ‘سپریم کورٹ کیوں ان کے دباؤ میں آرہی ہے؟’ساتھ ہی عمران خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ‘انہیں آج اعتراض ہے کہ انہیں بچانے کے لیے فوج نے مددکیوں نہیں کی’۔ان کا کہنا تھا، ‘یہ اپنی چوری بچانے کے لیے ملک کو تباہ کرنے کو تیار ہیں، لیکن مجھے عوام پر اعتماد ہے کیونکہ عوام کو شعور ہے’۔شہباز شریف کو اگلا وزیراعظم بنانے کے اعلان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا، ‘موروثی سیاست یہ ہوتی ہے کہ نواز شریف گیا تو شہباز شریف آجائے’۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گذشتہ روز سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر کہا تھا کہ وہ آج پریس کانفرنس میں بتائیں گے کہ کس طرح شریف خاندان نے دولت لوٹی اور بیرون ملک منتقل کی۔

شریف برادران کا بیرون ملک منظم نیٹ ورک ،عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی میں اہم اعلانات

لاہور (وقائع نگار) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سیاست کے فیصلے عدالتوں میں نہیں ہونے چاہئیں کا راگ الاپنے والے خود فیصلے کیلئے بیرونی طاقتوں کے دربار میں پہنچ گئے، جمہوریت اور تحریک عدل کا شور کرنے والے شرم سےڈوب مریں، شریف برادران کا بیرونی دنیا میں منظم نیٹ ورک ہے، یہ جب بھی مشکل میں گھرتے ہیں انہیں لینے غیر ملکی جہاز آجاتے ہیں، قوم لٹیروں اور قاتلوں کے حوالے سے اب کسی این آر او کو قبول نہیں کرے گی ۔این آر کا مطلب ہو گا کہ پاکستان سے عدل و انصاف ہمیشہ ہمیشہ کیلئے گم ہو گیا، قاتل اور قومی خزانے کی وسیع پیمانے پر لوٹ مار ملوث اشرافیہ کو کوئی این آر او ملا تو یہ ریاست ،قوم ،پارلیمنٹ ،قانون اور جمہوریت کے ساتھ انتہائی گھناﺅنا اور ذلت آمیز سلوک ہو گا۔ وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔اجلاس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین صدر آصف علی زرداری سے ملاقات ،اے پی سی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ،صدر آصف علی زرداری سینئر رہنماﺅںکے ہمراہ سہ پہر 3بجے عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں سربراہ عوامی تحریک سے ملاقات کرینگے۔ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ شائع ہو جانے کے بعد بیواﺅں، یتیموں کوانصاف نہ ملا اور ذمہ دار قانون کے کٹہرے کے میں نہ لائے گئے تو پھر یہ بات ثابت ہو جائیگی کہ پاکستان میں مظلوم کو کبھی انصاف نہیں ملے گا اور نہ قانون طاقتور کے سامنے کبھی حرکت میں آسکے گا۔ پاکستان اپنی تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑا ہے، اب یہ اداروں نے فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو کسی ایک خاندان کی جاگیر کے طور پر قبول کرنا ہے یا اسے حقیقی معنوں میں آئین اور قانون کے مطابق چلانا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ قاتلوں سے عدلیہ کے فلور پر اب صرف قصاص پر بات ہو گی، ملکی استحکام اور بقاءکیلئے قومی لٹیروں اور قاتلوں کے صفایا کی جنگ لڑرہے ہیں، گروہی و مالی مفاد کیلئے قومی لٹیروں کی بیساکھیاں بننے والے ملک و قوم کے حال پر ترس کھائیں، اجلاس میں عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے اے پی سی کے جملہ انتظامات اور شریک ہونے والی جماعتوں کے حوالے سے تفصیل سے سربراہ عوامی تحریک اور کور کمیٹی کو آگاہ کیا ۔انہوں نے بتایا کہ اے پی سی میں تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ق، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، پاک سرزمین پارٹی، مسلم کانفرنس ،مجلس وحدت المسلمین، سنی اتحاد کونسل، جمعیت علمائے پاکستان نورانی، جمعیت علمائے اسلام (اجمل قادری) ،جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ نے شرکت کی یقین دہانی کرادی ہے، دیگر جماعتوں سے رابطے آج رات تک مکمل کر لیے جائینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کے اچانک غیر ملکی پرائیویٹ جہا ز پر سعودی عرب جانے پر کہا ہے کہ شریف خاندان کا پاکستانی نثراد امریکی دیرینہ فرنٹ مین سعودیہ میں ملاقاتیں ارینج کروا رہا ہے۔جس میں ایک سے زائد ممالک کے لوگ شریک ہیں ،اس امر کا خدشہ ہے کہ 1999 کی تاریخ دوبارہ نہ دھرائی جائے اور بے گناہ انسانی جانوں کے قاتل اور قومی خزانے کی لوٹ مار کے ملزم بیرون ملک بھاگنے میں کامیاب نہ ہو جائیں ،انہوں نے کہا کہ پاکستانی نژاد امریکی فرنٹ مین سعودی عرب میں ملاقاتیں ارینج کروا رہا ہے ،شہباز شریف جس پرائیویٹ جہاز میں گئے وہ پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں ہے۔

 

عام انتخابات ملتوی ہو جائینگے ۔۔۔پیشنگوئی سے سیاستدانوں میںہلچل

خیرپور (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر منظور وسان نے پیشنگوئی کی ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری نہیں کرے گی اور عام انتخابات ملتوی ہو جائیں گے، منظور وسان نے کہا کہ میاں نوازشریف ہمیشہ جمہوریت کے خلاف رہے ہیں ،ماضی میں 2 بار پیپلزپارٹی کی حکومت گرائی،ان کا کہناتھا کہ پیپلزپارٹی نے نوازشریف کی طرح گندی زبان استعمال نہیں کی ،نااہلی پر سابق وزیراعظم کا احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے۔صوبائی وزیر سندھ نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مستقبل الیکشن سے ہے،جب انتخابات ہی نہیں ہوں گے تو عمران خان کا مستقبل کیسا؟۔ان کا کہناتھا کہ سینٹ کے انتخابات کرانا نوازشریف کے بس کی بات نہیں،صدر ن لیگ نے ملک میں انارکی پھیلائی ہے۔

سوشل میڈیا پر بھارت کا نیا وار ،پاکستانی نوجوانوں کو پھانسنے کیلئے خوبرو ہندو لڑکیوں کا جال ڈال دیا :ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اپنی صحافتی زندگی میں پہلی مرتبہ دیکھ رہا ہوں کہ ایک نااہل وزیراعظم عدلیہ کے خلاف تحریک چلانے جا رہا ہے۔ زرداری دور میںوزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو گھر بھیجا گیا۔ نہ تو انہوںنے اور نہ ہی ان کی پارٹی نے کوئی تحریک چلائی اور ”عدلیہ مخالف بیانات دیئے۔ ایک مرتبہ فاروق احمد خان لغاری جب صدر ہوتے تھے۔ نوازشریف صاحب وزیراعظم تھے۔ دونوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے۔ جسٹس (ر) سجاد علی شاہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے ان کے پاس کچھ مقدمات لگے ہوئے تھے۔ جو کہ نوازشریف کے خلاف تھے۔ اس وقت لاہور سے کچھ لوگ اسلام آباد لے جائے گئے۔ ان لوگوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کر دیا اور جسٹس (ر) سجاد علی شاہ نے بھاگ کر دوسرے کمرے میں کنڈی چڑھا کر اپنی جان بچائی۔ جسٹس سجاد علی شاہ کے دو ساتھیوں نے کوئٹہ رجسٹری میں بیٹھ کر انہیں آﺅٹ کر دیا۔ لہٰذا انہیں گھر جانا پڑا۔ دو ایم این ایز طارق عزیز اور میاں منیر صاحب (جو اچھرے سے ایم این اے تھے) نے سپریم کورٹ پر اس حملے کی قیادت کی تھی۔ ان کے خلاف کیس چلا اور دونوں کو نااہل کر دیا گیا۔ لہٰذا ان کا سیاسی کیریئر بالکل ختم ہو گیا۔ موجودہ صورتحال میں ہمیں تحمل اور برداشت سے کام لینا چاہئے عدالتوں سے خلاف فیصلے آنے پر دوسری عدالتوں میں اپیلیں کرنی چاہئے۔ نظرثانی کی درخواست کرنی چاہئے۔ جب ملک کی اعلیٰ ترین کورٹس کو موردِ الزام ٹھہرایا جائے وہاں نظام نہیں چل سکتے اب نوازشریف صاحب نے اپنی تحریک کو بدل کر ”عدل کی تحریک“ کا نام دے دیا ہے۔ انہوں نے بیان دیا ہے کہ عدلیہ کے خلاف نہیں چلیں گے۔ بلکہ ”تھنک ٹینکس“ بنائیں گے جو خراب قوانین کو درست کرے گا۔ ملک میں (ن) لیگ کی حکومت ہے۔ شاہد خاقان عباسی بھی نوازشریف ہی کے وزیراعظم ہیں میاں نوازشریف کے سعودی عرب چلے جانے کے بعد 8 سال تک چوہدری نثار علی خان نے لیڈر آف اپوزیشن کا کردار بڑی جرا¿ت اور ہمت سے نبھایا۔ وہ بھی بار بار کہتے رہے ہیں کہ عدلیہ کے خلاف تحریک نہ چلاﺅ۔ ظفر اللہ جمالی صاحب نے اس طرز عمل پر پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ لہٰذا (ن) لیگ کے اپنے اندر بھی ”ہاکس“ کی کمی نہیں ہے۔ لیکن قیادت یعنی نوازشریف صاحب ذہنی طور پر عدلیہ کے فیصلے کو قبول نہیں کر رہے وہ اب بھی پوچھتے ہیں ”کیوں نکالا“۔ مریم نواز نے 120 میں الیکشن مہم کے دوران اداروں پر بہت الزامات لگائے۔ اس طرح سعد رفیق بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ مسلم لیگ (ن) کا مزاج ہی ایسا ہے کہ قیادت کی مخالفت کرنے والا کوئی بھی نہیں ہوتا۔ بادشاہ کا جو حکم ملا اس کی تعمیل ضروری ہوتی ہے۔ دانیال عزیز اور طلال چودھری نے اسے ثابت بھی کر کے دکھایا۔ دانیال عزیز جو مشرف کے بھی وزیر تھے۔ نوازشریف کے آنے کے بعد ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ انہوں نے جی بھر کر اپنی بڑھاس نکالی، عمران خان کے متعلق تو انہوں نے اخبار نویس کو یہ کہہ دیا کہ وہ تیرا ”جوائی“ لگتا ہے۔ اس پر احتجاج ہوا طلال چوہدری اور دانیال عزیز پارٹی کے ”ہاکس‘’ ہیں۔ خواجہ آصف جب سے خارجہ کے وزیر بنے ہیں اب دھیمے ہو گئے ہیں۔ ایک اور بڑی تبدیلی آئی ہے۔ خواجہ سعد رفیق صاحب اٹھتے بیٹھتے بھٹو صاحب کی تعریف کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ دیگر ارکان بھی اب بینظیر شہید کی تعریف کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اب تاریخ نئے سرے سے لکھی جا رہی ہے۔ نیا انداز یہ ہے کہ بھٹو صاحب بالکل ٹھیک تھے۔ اور ضیاءالحق نے بالکل غلط کیا تھا۔ ضیاءالحق دور کے وزیراعلیٰ، وزیراعظم وزراءاب انہیں گالیاں دیتے نظر آ رہے ہیں۔ صحافیوں کو خصوصی طور پر بتایا جاتا تھا کہ آپ اسلام، عدلیہ اور فوج کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتے۔ فوج سپاہی کاحب الوطنی اور اپنے سپہ سالار کی محبت سے سرشار ہوتے ہیں۔ وہ اپنے سپہ سالار کا حکم فوراً پورا کرتے ہیں لہٰذا فوج کے خلاف تنقید کو خلاف آئین تصور کیا جاتا ہے۔ نواز شریف آٹھ سال سعودیہ رہے۔ ان کے اچھے تعلقات ہیں۔ اب بھی کہا جا رہا ہے کہ سعودی عرب، جس نے بے شمار دفعہ پاکستان کی مدد کی ہے۔ تیل کے ذریعے، تیل ادھار دینے کے سلسلے میں ہماری اکنامی کو بچایا ہے۔ وہ میاں شہباز شریف کے سلسلے میں ملک میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ایک اور این آر او کروا دیا جائے جس کے ذریعے نوازشریف پر تمام مقدمات کو ختم کروا دیا جائے۔ کہا جا رہا ہے کہ شہباز شریف کو اسی مقصد کے لئے آگے لایا گیا ہے تا کہ وہ فوج اور عدلیہ کو بھی خوش رکھے۔ اور اپنی فیملی کے خلاف دائر مقدمات کو رفتہ رفتہ ختم کروانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ کوشش ہے کہ شہباز شریف سعودیوں کو راضی کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ طیارہ بھیج کر بلوانے کا مطلب یہ لگتا ہے کہ انہیں طلب کیا گیا ہے۔ نیم عریاں لڑکیوں کے ذریعے پاکستانی نوجوانوں کو پھانسنے کا ”را“ کی نئی کارروائی ہے۔ ایک صحافتی حملہ نہیں ہے بلکہ سیاسی وار ہے۔ اس سارے عمل کے پیچھے ایک سازش چھپی ہوئی ہے۔ جتنی لڑکیوں کے نام اس میں سامنے آئے ہیں وہ سب کی سب ”ہندو نام رکھتی ہیں۔ان میں درج ذیل نام شامل ہیں۔مثلاًپائل پٹیل، پنکی کماری، ریکھا سنگھ، اینجل چاندنی، پریا سنگھ پریہار، سمن سسرا، ریشماں پروین، پوجا سنگھ، کاویتا سنگھ، پوجا گاﺅتھ، نیتوکماری، نیشا کماری، پٹیل شیتل، سنیتا کماری، دیوسینی، کانیکاورشے، سیرارانی، سنگھیتا وگھانی، سونو سونانی، ریتو شرما وغیرہ۔ سوشل میڈیا پر ایسی لڑکیوں کی روزانہ کی بنیاد پر 30,20 تصاویر آ رہی ہیں۔ تصاویر کے نیچے ای میل ایڈریس اور بعض کے ساتھ تو ٹیلی فون نمبر بھی لکھے ہوئے ہیں۔ 70ءاور80ءکی دہائی میں روس کی خفیہ ایجنسی کے بی جی نے لڑکیوں کے ذریعے جاسوسی کا نظام پھیلایا۔ روس سے 10 ہزار لڑکیاں ٹرینڈ کر کے افغانستان بھیجی گئیں۔ جو اہم لوگوں کو قابو کر کے ان کے بارے معلومات ماسکو پہنچاتی تھیں دوسری جنگ عظیم میں جاسوسی کے لئے سب سے زیادہ لڑکیاں استعمال کی گئیں۔ اٹلی کے ایک دانشور نے ”دی پرنس“ کے نام سے کتاب لکھی جس میں حکمرانی کے اصول لکھے۔ ضیاءالحق نے بھی ہر طریقہ اختیار کیا۔ پانچ دنوں تک ٹی وی پر کرکٹ میچ دکھایا جاتا رہا۔ تا کہ لوگ سیاسی معاملات سے دور رہیں۔جنرل مجیب الرحمن نے مجھے بتایا کہ یہ فوج کی پالیسی ہے کہ لوگوں کا دھیان دوسری طرف لگا دو۔ ”دی پرنس“ میں لکھا ہے کہ جب عوام بادشاہ کے خلاف ہو جائیں تو میلے ٹھیلے اور کھیلوں کا انعقاد کرو۔ تا کہ لوگ دوسری طرف متوجہ ہو جائیں اور سب کچھ بھول جائیں۔ بھارت ایک قدم آگے ہے۔ بھارتی گورو جس کا نام ”چانکیا“ تھا اس نے کتاب میں لکھا مخالف راجہ کے محل میں خوبصورت لڑکیاں داخل کر دو۔ کوشش کرو خوبصورت لڑکی راجہ کے بستر تک پہنچ جائے۔ پھر تمہیں راجہ کی ایک ایک بات معلوم ہوتی رہے گی۔ ”را“ کی کوشش فحاشی نہیں بلکہ ایک منظم سازش ہے۔ جو ننگ دھڑنگ لباس میں دوستوں کو مدعو کر رہی ہے۔ اور دوستی کرنے کے لئے دعوت دے رہی ہے۔ اگر پانچ دس ہزار ہی مرد اس طرف راغب ہو جاتے ہیں اور کچھ بھارت بھی ہو آتے ہیں۔ تو وہ اپنے رابطوں کے حساب سے 50 ہزار اور لاکھ تک پھیل جائیں گے اور آسانی سے ”را“ کے لئے مخبری کریں گے۔ عشق محبت اور چیٹنگ میں وہ سب کچھ بھلا دیں گے۔ یہاں بیٹھ کر وہ ”را“ کے ایجنٹ بن جائیں گے۔ اسی ”را“ نے 50 بلین بلوچستان میں بدامنی پھیلانے کے لئے مختص کئے ہیں ہماری آئی ٹی نے ایک مرتبہ ”گوگل“ پر پابندی لگا دی تھی۔ آئی ٹی منسٹری کو اس معاملے کو فوری طور پر پکڑنا چاہئے۔ دنیا ہماری فوج اور آئی ایس آئی کو مانتی ہے۔ یہ بہت اہل اور سمجھدار لوگ ہیں اسے فوری طور پر ”بلاک“ کریں۔

پاکستان کو پیا سا مارنے کا منصوبہ ۔۔۔افغانستان کی طرف سے بھی بھارت کا آبی حملہ

لاہور (تجزیہ کار) بھارت نے پاکستان کو پانی سے محروم کرنے اور پیاسا مارنے کےلئے سہ طرفہ حملے پر عمل کر رہا ہے۔ ایک جانب اس نے ستلج، راوی اور بیاس کا پانی مکمل طور پر بند کر رکھا ہے، دوسری طرف پاکستانی دریاﺅں چناب، جہلم اور سندھ پر درجنوں ڈیم بنا رہا ہے یا بنا چکا ہے جس کا اسے کوئی حق نہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے اس نے افغانستان کی طرف سے بھی آبی حملہ شروع کردیا ہے جہاں وہ دریائے کابل اور اس کے معاون دریاﺅں پر بارہ ڈیم تعمیر کر رہا ہے جبکہ ہرات میں دریائے چشتی شریف پر پہلے سے موجود سلمیٰ ڈیم (دوستی ڈیم) کو مرمت کر کے استعمال کے قابل بنا دیا گیا ہے۔ اس طرح وہ اپنے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کے فلسفے کو پوری طرح بروئے کار لا رہا ہے کہ پاکستان کو پانی کے ذریعے مارا جائے۔ دریائے کابل پر جو ڈیم بنائے جا رہے ہیں ان میں نہ صرف وسیع پیمانے پر پانی ذخیرہ کیا جائے گا بلکہ بجلی بھی پیدا ہوگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آبی ذخائر کو اسی طرح اپنی توجہ سے محروم رکھا تو ممکن ہے کہ کسی وقت اسے افغانستان سے بجلی درآمد کرنا پڑے۔ المیہ یہ ہے کہ دریائے چترال پاکستان سے نکل کر افغانستان میں جاتا ہے مگر پاکستان کی طرف سے اس کے پانی کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اس دریا کا ساڑھے آٹھ ملین ایکڑ پانی افغانستان میں دریائے کابل میں جا گرتا ہے اور اس کے پانی کو دوگنا کر دیتا ہے جبکہ اس کا اپنا پانی دریائے چترال سے بھی قدرے کم ہے۔ دریائے چترال کو افغانستان میں دریائے کنار کا نام دیا گیا ہے۔ جو جلال آباد سے پھر پاکستان میں آ جاتا ہے۔ لیکن پاکستان میں کسی بھی مقام پر اس کے پانی کو استعمال نہیں کیا جا رہا اور اب بھارت اسے افغانستان کے کام میں لانے کے منصوبے بنائے بیٹھا ہے۔ ماہرین کے مطابق دریائے کابل کا بہاﺅ اکیس ہزار ملین کیوبک میٹر ہے۔ اس میں پندرہ ہزار ملین کیوبک میٹر دریائے چترال فراہم کرتا ہے۔ پاکستان چونکہ کالاباغ اور منڈا ڈیم سمیت آبی ذخائر تعمیر نہیں کر رہا لہٰذا یہ پانی استعمال کرنے کےلئے افغانستان کا کیس مضبوط ہو جاتا ہے۔ کالا باغ کا منصوبہ اٹک کے قریب تھا جو دریائے سندھ اور دریائے کابل کا سنگم ہے۔ منڈا کا منصوبہ بھی دریائے کابل پر بنایا گیاتھا۔ ماہرین کے مطابق افغانستان میںڈیموں کی تعمیر کے سلسلے میں عالمی ادارے اس کی مدد کر رہے ہیں۔ صرف عالمی بنک قریباً آٹھ ارب ڈالر فراہم کرے گا۔ موجودہ صورتحال میں دریائے کابل کے پانی کے سلسلے میں پاکستان عالمی سطح پر کوئی کیس تیار کرتا ہے تو وہ انتہائی کمزور ہوگا۔ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان نو دریا مشترک ہیں جن میں سے بڑا کابل ہے۔ ان سارے دریاﺅں میں کل بہاﺅ 18.3 ملین ایکڑ فٹ بتایا گیا ہے۔

 

نوازشریف کا بھی سعودی عرب جانے کا فیصلہ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب کے بعد میاں نوازشریف نے بھی سعودی عرب جانیکا فیصلہ کرلیا، نوازشریف کی اگلے 48گھنٹے میں روانگی متوقع ہے ، ذرائع کے مطابق نوازشریف سعودی عرب میں عمرہ اداکرینگے اور نوازشریف کی سعودی حکام سے ملاقاتوں کا بھی امکان ہے ۔

قومی سکواڈ نے آکلینڈ میں ڈیرے ڈال لئے،سرفراز نے اچھی خبر سنا دی

لاہور(نیوزایجنسیاں) قومی کرکٹ ٹیم 5ون ڈے اور3ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلنے نیوزی لینڈ پہنچ گئی، پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ایک روزہ سیریز کا باقاعدہ آغاز 6 جنوری کو ویلنگٹن میچ سے ہوگا ۔ قومی ٹیم اور پی سی بی کے آفیشلز رات گئے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پہلے دبئی پہنچے جس کے بعد آدھا گھنٹے تاخیر سے ان کی فلائٹ آکلینڈ کے لئے روانہ ہوئی۔ قومی ٹیم رات ساڑھے 3 بجے آکلینڈ پہنچی۔ کپتان سرفرازاحمد نے کہا کہ قومی ٹیم ردھم میں ہے، پلیئرز نیوزی لینڈکے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے پ±رعزم ہیں،گرین شرٹس نے ٹیم ورک کی بدولت گزشتہ 9ون ڈے میچز میں اچھا پرفارم کیا،کیویز کیخلاف سیریز میں بھی پوری کوشش کریں گے کہ قوم کو مایوس نہ کریں۔ بولنگ ہمارا اہم ہتھیار رہی لیکن جنید خان، عثمان شنواری اور عماد وسیم کی انجریز سے ٹیم کو دھچکا لگا، امید ہے کہ دیگر بولرز بھی اچھا پرفارم کریں گے،محمد عامر، حسن علی اورعامر یامین غیرحاضر بولرز کی کمی پوری کریں گے۔نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز کیلیے منتخب 15 رکنی اسکواڈ میں کپتان سرفراز احمد، اظہر علی، فخر زمان، امام الحق، بابر اعظم، شعیب ملک، محمد حفیظ، حارث سہیل، فہیم اشرف، شاداب خان، محمد نواز، محمد عامر، حسن علی، عامر یامین اور رمان رئیس شامل ہیں،5ون ڈے میچز پر مشتمل سیریز کا پہلا مقابلہ6جنوری کو ہوگا،بعد ازاں3ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کا آغاز 22 جنوری کو ہونا ہے جب کہ کیوی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلئے پاکستانی ٹیم کو قبل از وقت نیوزی لینڈ بھیجا جا رہا ہے جہاں ایک ہفتے کا کیمپ لگے گا۔قومی کپتان نے مزید کہاکہ نیوزی لینڈ میں میچز کے دوران کنڈیشز دیکھ کر 4یا 5 بولرزکو کھلانے کا فیصلہ ہوگا۔ایک سوال پرکپتان نے کہا کہ محمد حفیظ کی بولنگ پر پابندی لگنا بڑا نقصان تھا، امید ہے کہ پی سی بی کی ٹیم ایکشن کی اصلاح کیلیے کام کرکے انھیں کلیئر کرانے میں کامیاب ہوجائے گی۔

پریانکا چوپڑا نے کن مردوں کی خواہشات کو ٹھکرا دیا

ممبئی (خصوصی رپورٹ) نامور بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا کا کہنا ہے کہ میں اپنے کیرئیر کے دوران کئی بار طاقت کے نشے کا شکار بنی ہوں اور کئی مرتبہ مجھے سپر اسٹارز کی گرل فرینڈز کے کہنے پر فلموں سے نکالا گیا۔ بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں ایسی صورتحال کا سامنا بھی کیا ہے جب انہیں کسی کے کہنے پر فلم سے باہر نکال دیا گیا تھا۔

جس کے کہنے یا سفارش پر مجھے باہر کیا گیا وہ ممکنہ طور پرہیرو یا ہدایت کار کی گرل فرینڈ تھی اور اس کے کہنے پر مجھے اس وقت باہر کیا گیا جب میں فلم سائن کرچکی تھی اور میں کچھ بھی نہیں کرسکی۔ اس کے علاوہ مجھے فلم سے ان حالاتوں میں باہر نکالا گیا جب میں طاقتور مردوں کی خواہشات پوری نہیں کرسکتی تھی۔ پریانکا نے کہا کہ ہر ملک کی اپنی ثقافتی حدود ہوتی ہیں، ہالی ووڈ اداکارہ میریل اسٹریپ امریکا کے صدر اور بااثر لوگوں کے خلاف کھڑی ہوگئیں۔ ہمارے اور ان کے رہن سہن میں بہت فرق ہے اور ہمیں میریل اسٹریپ کے اس اقدام کو سراہنا چاہئے۔

اداکارہ نے مستقبل کے حوالے سے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری نئی نسل جب عورتوں کی عزت کرنا شروع کردے گی تو صورتحال تبدیل ہوجائے گی۔

مہنگائی کا طوفان۔۔۔ عوام سرا پا احتجاج

لاہور(خصوصی رپورٹ) ڈالر کی قیمتوںمیں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث مختلف اشیاءخورونوش کی قیمتوں میں بھی 20 فیصد سے 25 فیصد تک اضافہ کردیاگیا ہے، ڈالر کی قیمتوں میں 6روپے تک کا اضافہ ہوا ہے، 30نومبر کو ڈالر کی قیمت 106روپے تھی جوکہ بڑھ کر 112روپے کردی گئی ۔ تاجروں اور دکانداروں نے 6روپے کے اضافے کو اشیاءکی قیمتوں میں 25 فیصد تک اضافہ کرکے پورا کیا جن اشیاءمیں باضابطہ پر اضافہ کیا گیااس میں دودھ، مکھن، پنیر، جوسز، کولڈڈرنکس، فاسٹ فوڈ، آٹا، گھی، پکانے والا تیل، مصالحہ جات، دالیں، مشروبات، بچوں کے فیڈر، پھلوں کے علاوہ گارمنٹس، بیکری کا سامان، فرنیچر، گرم کمبلوں اور رضائیوں کی قیمتیں بھی بڑھادیں ۔ درآمد شدہ اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ دیکھتے ہوئے مقامی تاجروں نے بھی اشیاءخورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دبئی کے راستے آنے والا مال تو دو بار کراچی پورٹ پر آف لوڈ ہوچکا ہے تاہم جو مال یورپ اور امریکہ سے درآمد کیاجارہا ہے اس کی پہلی کھیپ آئندہ چند روز تک کراچی پورٹ پر آف لوڈ ہوجائیں گی جو مال آرہا ہے اس کی پرائس لسٹ تاجروں نے ایڈوانس میں ہی تیار کررکھی ہے جس میں 25فیصد اضافہ کیاگیا ہے۔

 

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور الیکشن کمیشن میں پھڈا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ذرا سا بھی اندازہ نہیں کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آئندہ عام انتخابات کیلئے 15 جولائی 2018ءکی تاریخ کس نے بتائی۔ ویسے بھی الیکشن کمیشن 15 جولائی کو عام انتخابات کرانے کے معاملے میں غیر مطمئن نظر آ رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اس معاملے میں کمیشن سے مشورہ کیا گیا اور نہ ہی اسے یہ علم ہے کہ وزیراعظم نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیسے کر دیا۔ قانون کے تحت، الیکشن کمیشن اس معاملے پر سمری پیش کرے گا جس کے بعد صدر مملکت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ ان ذرائع نے وضاحت دی کہ جب تک اسمبلیاں مئی کے وسط تک وقت سے پہلے تحلیل نہیں کی جاتیں اس وقت تک ای سی پی کیلئے 15 جولائی کو الیکشن کرانا ممکن نہیں۔ موجودہ قومی اسمبلی اور حکومت کی مدت یکم جون 2018ءکو ختم ہوگی۔ اگر اسمبلیوں کو وقت سے پہلے تحلیل نہ کیا گیا تو آئندہ انتخابات 60 روز کے اندر کرانا ہوں گے یعنی مدت کی تکمیل یکم اگست 2018ءکو۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت اپنی مدت مکمل کرے گی اور اس طرح حکومت کی مدت یکم جون 2018 ءکو ختم ہوگی جبکہ آئندہ انتخابات 15 جولائی کو ہوں گے۔ ای سی پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں کی مدت کی تکمیل پر کمیشن جولائی 2018ءکی کسی بھی تاریخ پر الیکشن کرانے کی تجویز پیش کر سکتا ہے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست مکمل ہونے کے بعد، کمیشن کو 21 دن درکار ہو ںگے تاکہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان سے بیلٹ پیپرز چھپوائے جاسکیں۔ ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ اگر 60 دن کی مدت کو کم کرکے 45 دن کر دیا جائے، جیسا کہ وزیراعظم نے اعلان کیا ہے، تو اس سے کمیشن کیلئے مسائل پیدا ہوجائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر گزشتہ عام انتخابات کی بات کریں تو اس وقت الیکشن کمیشن کو پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان سے آگے دیکھنا پڑا تھا جس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایشو پیدا کر دیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلانیہ تاریخ شاید مسلم لیگ(ن)کا فیصلہ ہوگا۔ لیکن الیکشن کمیشن کو یہ تاریخ موزوں نہیں لگتی، ادارہ چاہتا ہے کہ ماضی کی برعکس عام انتخابات کسی بھی تنازعات سے پاک ہوں۔ مسلم لیگ (ن)کے ذریعے کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ 60 دن کی مدت کم کرکے 45 دن کرنے کا مقصد یہ ہے کہ امیدوار اور سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم پر زیادہ پیسے خرچ نہ کریں۔