Yearly Archives: 2017
چیئرمیں نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس
بینظیر بھٹو شہید کی 10 ویں برسی کل لاڑکانہ میں منائی جائے گی
ارشدوہرہ نے میڈیا کے سامنے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ،فاروق ستار

امریکہ کا انتقام‘ اقوام متحدہ بجٹ میں 285 ملین ڈالرکمی کردی
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے کہا ہے کہ امریکہ اقوام متحدہ کے بجٹ میں سب سے بڑا حصے دار ہے اور وہ عالمی ادارے کے کور بجٹ کے لیے بائیس فی صد رقوم مہیا کرتا ہے۔ عالمی ادارے میں فالتو اخراجات اور نکما پن ایک جانا پہچانا مظہر ہے اس لئے ہمیں دنیا کو امریکہ کی سخاوت کا مزید فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے۔ اسی لئے ہم نے یو این اے کے بجٹ میں285ملین ڈالر کی کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے بجٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی مندوب نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے بجٹ پر ہونے والے مذاکرات میں اہم کامیابیاں ملی ہیں۔ ہم امریکی عوام کی فراخدلانہ امداد کو کسی جانچ پرکھ کے بغیر نہیں رہنے دیں گے۔ امریکہ کی جانب سے اخراجات میں یہ ایک تاریخی کٹوتی ہے اور یہ درست سمت میں ایک بڑا اقدام ہے۔ یہ اقوام متحدہ کو زیادہ فعال اور قابل احتساب بنانے کے اقدامات ہیں۔ ہم اپنے مفادات کے تحفظ کے ساتھ اقوام متحدہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے طریقوں پر غور جاری رکھیں گے۔

دو پیمانے اور ناانصافی نہیں چلے گی، نواز شریف کے سوشل میڈیا کنونشن میں کھڑی کھڑی باتیں
لاہور( ویب ڈیسک ) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی بحالی کا پرچم اٹھایا تھا اور اب وقت آگیا ہے کہ عدل کی بحالی کا پرچم اٹھائیں۔لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ انصاف کا ترازو سب کے لئے ایک جیسا ہونا چاہیے، جہاں ایک وزیراعظم کو اس گناہ میں عمر بھر کے لئے نااہل نہ کردیا جائے کہ وزیراعظم نے اپنے بیٹے سے خیالی تنخواہ وصول کیوں نہیں کی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ دو پیمانے اور ناانصافی نہیں چلے گی، میرا حساب کتاب اس وقت سے مانگا جارہا ہے جب گورنمنٹ کالج میں زیرتعلیم تھا اور ایک لاڈلے کو اقرار جرم کے باوجود چھوڑ دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ 5 سال سے پیچھے کا کھاتہ نہیں کھولا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ‘کیا اس ملک میں ایسی عدالت وجود میں آئے گی جو پرویز مشرف کے جرائم کا احتساب کرسکے’۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے تمام ڈکٹیٹروں کو عدالتوں نے خوش آمدید کہا، انہیں کئی کئی برس کی حکمرانی کی اجازت دی، انہیں آئین سے کھیلنے کے فرمان جاری کیے۔نواز شریف نے مزید کہا کہ باپ کے زمانے کے مقدمے بیٹے بھگت رہے ہیں اور دادے کے زمانے کے مقدمے پوتے بھگت رہے ہیں، عدلیہ کی بحالی کا پرچم اٹھایا تھا اور اب وقت آگیا ہے کہ عدل کی بحالی کا پرچم بھی اٹھائیں جب کہ مخالفین اسے عدلیہ مخالف تحریک کہہ کر اپنے آپ کو فریب دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ملک میں عدل و انصاف کی حکمرانی ہوگی تو عدل کے ایوانوں سے ہر کوئی سرجھکا کر گزرے گا، جب تک اس ملک کے اندر عدل کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی کارکنان کو اس پر ڈٹے رہنا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ دنیا کا اصول ہے کہ انسان اس وقت تک معصوم جانا جاتا ہے جب تک جرم ثابت نہ ہوجائے اور دنیا بھر میں سزا پانے والے کو اپیل کا حق ہے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہے۔نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ یہ میرے اثاثے ہیں لیکن جج کہتے ہیں کہ یہ آپ کے اثاثے نہیں ہیں، آپ صادق اور امین ہیں، شکر ہے آگے یہ نہیں کہہ دیا کہ عمران خان یہ آپ کے نہیں نواز شریف کے اثاثے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند ہفتے پہلے کہا تھا عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات کے فیصلے میں بھی نواز شریف ہی نااہل ہوگا، جنہیں نااہل ہونا چاہیے تھا وہ بچ گئے۔
سابق وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران ایک شعر بھی پڑھا:
ہے نئی روش کی عدالتیں، ہے نئے ڈھنگ کے یہ فیصلے
نہ نظیر ہے، نہ دلیل ہے، نہ وکیل ہے اور نہ اپیل ہے
نواز شریف نے کہا کہ ایک خاندان پر بے بنیاد الزامات پر کئی کئی ریفرنس دائر ہوجاتے ہیں لیکن کسی کو سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے باوجود کچھ نہیں کہا جاتا، وہ خود کہہ رہا ہے کہ نواز شریف کو سزا پاناما پر دینا چاہیے اقامہ پر کیوں دے دی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ میری نااہلی کا مسئلہ نہیں بلکہ آئین اور قانون کی بے حرمتی اور عوام کے ووٹ کے تقدس کا ہے، میری اہلیت اور نااہلیت کا فیصلہ پاکستان کے عوام نے کرنا ہے اور عوام وہ فیصلہ کریں گے جو انصاف اور میرٹ پر مبنی ہوگا۔نواز شریف نے عمران خان کا نام لیے بغیر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دوسروں کو بزدل کہنے والے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں، الیکشن ہارتا ہے تو دھاندلی کا رونا روتا ہے، راستے تلاش کرتا ہے کہ نواز شریف کو کس طرح نااہل کرادیا جائے، کبھی امپائر کی انگلی کو دیکھتا ہے اور کبھی اداروں کی طرف جاتا ہے، 2018 کے انتخابات میں کلین بولڈ ہوجاؤ گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ 2013 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کروں گا اور دن رات کام کر کے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا۔نواز شریف نے کہا کہ بجلی کے بے حساب کارخانے لگادیے، آج جتنے منصوبے ہم نے لگائے اتنے گزشتہ 20 سالوں میں نہیں بنے اور پاکستان کے پاس اضافی بجلی موجود ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے خلاف جو فیصلہ آیا اس کے بعد بدقسمتی سے ملک میں ترقی پھر بند ہوگئی، زرمبادلہ کے ذخائر نیچے آنا شروع ہوگئے، جی ڈی پی کا اب پتہ نہیں کیا ہوگا جو 6 فیصد تک پہنچ چکا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب فیصلہ آیا اس وقت اسٹاک ایکسچینج 54 ہزار پر تھا اور آج 38 ہزار تک پہنچ چکا ہے، ملک میں سڑکیں اور موٹرویز بن رہی تھیں، مسلم لیگ ن نے پشاور سے لاہور تک موٹروے بنائی، اب لاہور سے ملتان موٹروے بن رہی ہے جو آئندہ سال مکمل ہوجائے گی جب کہ اسلام آباد سے مانسہرہ موٹروے مکمل ہونے کو ہے۔

20کروڑ عوام کی رائے پر چار پانچ لوگ اپنا فیصلہ مسلط نہیں کر سکتے ،مریم نواز
لاہور( ویب ڈیسک ) مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا ٹیم جس نظریے کو لے کر چل رہی ہے وہ صرف نواز شریف ہے، نواز شریف نے آسان کے بجائے ٹھیک راستے کو ترجیح دی، اس لئے ان پر مشکلات آئیں، نواز شریف کو غلط کو غلط کہنے کی سزا ملی، نواز شریف نے عوام کیلئے عدل کی جنگ لڑنے کا اعلان کیا، جمہوریت میں ملاوت نہیں ہو سکتی، یہ نواز شریف کا نظریہ ہے، جس کو عوام پلس کر دیں اس کو کوئی مائنس نہیں کر سکتا۔ وہ منگل کو سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کر رہی تھیں۔ مریم نواز نے کہا کہ میرے سوشل میڈیا کے شیر جوانو، قائد محترم نواز شریف آپ دیکھ رہے ہیں کہ 2013میں شروع ہونے والا مسلم لیگ (ن) کا سوشل میڈیا کہاں تک پہنچ گیا ہے، یہ سوشل میڈیا پورے ملک میں پھیل چکا ہے، میں سب کا شکریہ ادا کرتی ہوں، یہ لوگ صرف مقدمہ نہیں لڑتے انٹرنیٹ پر بلکہ انہوں نے گرائونڈ پر آ کر اپنا کردار ادا کیا ہے، جی ٹی روڈ ریلی کامیاب کرائی، این اے 120کے الیکشن میں صبح 6بجے یہ لوگ میدان میں اترے اور دشمن کو دھول چٹا دی، قائد محترم آپ کی ریلی کے اندر آگے بڑھ کر حصہ لیا، یہ لوگ مسلم لیگ (ن) کی فورس بن گئی ہے جن سے مخالفین ڈرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے گھروں پر چھاپے پڑتے ہیں، اگر مسلم لیگ (ن) کے سپوٹر کو ڈرایا جائے تو آپ ایکشن لیں، قائد محترم، یہ لوگ اس لئے ضروری ہیں کیونکہ یہ نظریے کے رشتے سے جڑے ہیں، ان کا نظریہ نواز شریف ہے اور یہ اس نظریے کو گھر گھر پہنچانے میں کردار ادا کر رہے ہیں، قائد محترم یہ آپ کے نظریہ کو آگے بڑھانے والے لوگ ہیں، میرے بھائیو اور بہنو مجھے بتائو یہ نظریہ کیا ہے، یہ نظریہ نواز شریف ہے کہ جمہوریت میںملاوٹ نہیں ہو سکتی، ایمپائر کی انگلیوں پر ناچنے والے نہیں ہو سکتے، نظریہ ضرورت نہیں ہو سکتا، 20کروڑ لوگوں کی رائے پر 5لوگ اپنا نظہیر مسلط نہیں کر سکتے اور جس کو آپ پلس کر دیں اس کو کوئی مائنس نہیں کر سکتا، اگر باقی اداروں کی عزت ہے تو منتخب وزیراعظم کی بھی عزت ہونی چاہیے کیونکہ وزیراعظم پر حملہ ہر اس شخص پر حملہ ہوتا ہے جس نے ووٹ دیا ہو، نواز شریف پر حملے اس لئے ہوتے ہیں کیونکہ وہ بھی ایک نظریےکے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کیلئے آسان راستہ بھی تھا لیکن انہوں نے آسان راستے کے اوپر صحیح راستے کو ترجیح دی، نواز شریف آپ سے زیادہ اور کون جانتا ہے کہ حق کو حق کہنے کی قیمت کیا ہوتی ہے، آپ نے بار بار یہ قیمت ادا کی، آپ جانتے ہیں کہ ڈکٹیشن لینے کی قیمت کیا ہوتی ہے، یہ ہمت اللہ نے نواز شریف کو عطا کی ہے جو ہر کسی کے اندر نہیں ہوتی، یہاںکوئی استعمال ہو رہا ہے اور کوئی استعمال کر رہا ہے،صرف ایک شخص ہے جو عوام کیلئے ڈٹ کر کھڑا ہے اور وہ ہے میاں نواز شریف، حق پر چلنے والوں کے راستے میں آزمائشیں بھی آتی ہیں لیکن نواز شریف پر جب آزمائش آئی آپ اس میں سے کندن بن کر نکلے، آپ نے ہر تکلیف کو سہا،1999کے مارشل لاء کے بعد میں عدالتوں اور جیلوں کی میں گواہ تھی، جس دن آپ کو عمر قید کی سزا سنائی عمر قید تو میں نے آواز لگائی کہ اللہ کا ڈر کرو آپ نے بے گناہ کو سزا دی ہے، آپ پر سختیاں آئیں پراس کا ثمر عوام کو جمہوریت کے تسلسل کی صورت میں ملا، آپ نے عدلیہ کو بحال کرایا، اپنی حکومت گنوا دی لیکن اپنا وعدہ پورا کیا، 2013کا الیکشن ہوا اور قوم نے آپ کو پلس کر دیا تو آپ نے پہلی بار جمہوریت پر شب خون مارنے والے مشرف پر مقدمہ بنوایا، آپ کے خلاف دھرنے، ڈان لیکس، پانامہ ہوا لیکن آپ جھکے نہیں اوریہ اس کا ثمر ہے کہ ، اب آمروں کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہے، اس جدوجہد کا ثمر ہے کہ مشرف آج جلاوطنیکی زندگی گزار رہا ہے، آپ نے چار سال قوم کی خدمت کی لیکن اقامہ اور پانامہ کا ڈرامہ رچایا گیا، آپ کے پاس راستہ تھا کہ گھر بیٹھ جاتے اور مقدمات ختم ہو جاتے، آپ نے آسان راستہ نہیں اپنایا، اس جدوجہد کے ثمرات بھی عوام کو جلد ملیں گے، عدل کی بحالی کی ضرورت ہے، کہتے ہیں جب خود پر مشکل آئی تو آپ کو عدل یاد آ گیا ہے، ہم لوگوں کو دوسروں کی تکلیف نظر آتی ہے، میاں صاحب نے اپنی اور خاندان پر تکلیفوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے عدل کی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے، ہم نے اسی پاکستان میں رہنا ہے اس لئے نواز شریف کا ساتھ دینا ہے تا کہ ایسا پاکستان ملے جس میں عدل و انصاف عوام کو ملے گا، میرے ساتھ وعدہ کرو کہ اپنے ووٹ کی حرمت کی حفاظت کرو گے، عدل اور انصاف کی اس تحریک میں عوام نواز شریف کا ساتھ دے، پاکستان پائندہ باد

آمریت کی گود میں پلنے والے یہ لوگ آمروں سے زیادہ خوفناک ہیں،عمران خان
لاہور(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ شریف برادران کے دن گنے جاچکے یہ سیاسی زندگی کی آخری سانسیں لے رہیں اب انہیں کوئی نہیں بچا سکتا۔لاہور میں عوامی تحریک کے مرکز پر ڈاکٹرطاہر القادری سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کو گلا یہ ہے کہ پاناما کیس پر اسٹیبلشمنٹ اور ماضی کے جسٹس قیوم جیسے ججز ان کی مدد کیوں نہیں کررہے،جے آئی ٹی نے بھی ان کا ساتھ نہیں دیا یہ سیاسی زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں ان کے دن گنے جاچکے اب انہیں کوئی نہیں بچاسکا، ان کے باہر بیٹھے دوست نریندر مودی بھی نہیں بچاسکتے۔عمران خان نے سانحہ ماڈل ٹاون پر طاہرالقادری کا بھرپور ساتھ دینے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر پاکستان عوام تحریک کے سربراہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہم ان کے ساتھ ہوں گے، میں نواز شریف کی تحریک کا انتظار کررہا ہوں کہ کب یہ باہر نکلیں گے مجھے پورا یقین ہے کہ یہ کبھی تحریک نہیں چلائیں گے کیونکہ جب یہ لوگ باہر آئیں گے تو کسان انہیں انڈے ماریں گے اور ختم نبوت والے اور سانحہ ماڈل ٹاون والے انہیں نہیں بخشیں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ماڈل ٹاو¿ن میں جو کچھ ہوا اس کی جمہوریت میں کوئی مثال نہیں ملتی، آمریت کی گود میں پلنے والے یہ لوگ آمروں سے زیادہ خوفناک ہیں، یہ سیاستدان نہیں بلکہ مافیا ہیں، انہوں نے طاہرالقادری کے دھرنوں سے خوف زدہ ہوکر عوامی تحریک کے کارکنوں پر گولیاں برسائیں اور بدترین تشدد کیا، اگر یہ مافیا نہ ہوتا تو ایک ماہ میں سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کے متاثرین کو انصاف مل جاتا، لیکن سب ادارے ان کے کنٹرول میں تھے جس طرح حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نیب نے نہیں بچایا اور ایف آئی اے ان کے جیب میں ہے، اس لیے فوری انصاف کیسے ملتا۔اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کو ساڑھے تین سال گزر گئے اور ہم وز اول سےاس سانحہ کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرقانون راناثناءاللہ کو ٹہرا رہے ہیں جب کہ حکومتِ پنجاب کے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد اب بغیر کسی شک و شبہ کے ہمیں 100فیصد یقین ہوچکا ہے کہ ماڈل ٹاون میں لوگوں کا قتل عام نوازشریف کی مرضی کے بغیر نہیں ہوا،نوازشریف نے لوگوں کو گولیاں مارنے کی اجازت دی،وزیراعلیٰ پنجاب نے حکم دیا اور وزیر قانون کی سربراہی یں کم بیوروکریسی نے عمل درآمد کیا۔

تین سو افراد کا قاتل مگر مچھ گستافجو اب بھی زندہ ہے
بوجمبورا (نیٹ نیوز) افریقی ملک برونڈی میں ایک آدم خور مگرمچھ گستاف اتنا مقبول ہے کہ وکی پیڈیا پر اس کے لیے ایک پیج مختص کردیا گیا ہے کہتے ہیں کہ یہ خونخوار مخلوق اب تک 300 سے زائد انسانوں کو کھا چکی ہے لیکن اس کے باوجود ابھی تک اسے مارا نہیں جاسکا۔ یہ مگرمچھ برونڈی کے مشہور دریا روزیزی میں پایا جاتا ہے اور اس کی عمر 60 سال کے لگ بھگ ہے ، اس خونخوار مگرمچھ کو پکڑنے کی کئی مرتبہ کوشش کی گئی لیکن یہ ہمیشہ بچ نکلا اس کا وزن اندازا 900 کلوگرام اور لمبائی 18 سے 25 فٹ تک ہے ۔ پہلے اندازہ لگایا گیا کہ یہ عفریت 100 سال کا ہے لیکن 2014 کی پی بی ایس ڈاکیومنٹری میں اس کا کھلا جبڑا ماہرین نے دیکھا اور اس کے دانت دیکھ کر بتایا کہ یہ 60 سال کے قریب ہے کیونکہ اس کے منہ میں پورے دانت ہیں جو 100 سال کے مگرمچھ میں ازخود نکل آتے ہیں۔گستاف ایک خونخوار جانور ہے جسے کلاشنکوف تک سے مارنے کی کوشش کی گئی اس کے دائیں کندھے پر ایک گہرا زخم آیا ہے لیکن وہ مرا نہیں، سائنس دانوں کا خیال ہے کہ شاید اپنی جسامت کی وجہ سے یہ بلٹ پروف ہوگیا ہے جس پر اب کوئی گولی اثر نہیں کرتی۔

کشمیری مسلمانوں کی پنڈتوں سے رواداری کی تازہ مثال
سرینگر (خصوصی رپورٹ)کشمیریوں نے ایکبار پھر مذہبی رواداری کا ثبوت دیتے ہوئے ایک بے سہارا پنڈت خاتون کی آخری رسومات ادا کر کے اسکے بچوں کی کفالت کی ذمہ داری لینے کا فیصلہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قاضی گنڈ کے مضافاتی گاﺅں لیو ڈورہ میں مقیم کشمیری پنڈت خاتون ننسی کول کی آخری رسومات کو مقامی مسلم آبادی نے انجام دیااور اسکے بچوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی لی ۔ پنڈت خاتون کا گزشتہ شب انتقال ہو گیا تھا جبکہ اسکاشوہر گزشتہ سال 22دسمبر کو انتقال کرگیا تھا ۔خاتون کی موت سے اسکے چار بچے بے سہارا ہوگئے ۔ننسی کول کی موت کے بعد اسی بچے بے سہارا ہو گئے۔ مقامی کشمیری مسلمانوںنے نہ صرف ننسی کی آخری رسومات انجام دیں بلکہ اسے بچے کی ذمہ داری بھی لی ۔ ننسی کی موت کی خبر سنتے ہی لوگ اپنی مصروفیات ترک کر کے گھروں سے نکل آئے اور انہوںنے مرحومہ کی آخری رسومات انجام دیں۔ انہوںنے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ بے سہارا بچوں کیلئے سرکاری مدد و اعانت کا بندوبست کریں اور یتیم بچوں میں سے کسی کو سرکاری نوکری فراہم کریں۔