لاہور (سیاسی رپورٹر) ضلع قصور میں طویل عرصہ سے امن وامان کی انتہائی خراب صورتحال کے باوجود وزیر اعلیٰ پنجاب نے وہاں ایک خاتون کو ڈپٹی کمشنر مقرر کر رکھا ہے جبکہ اس سے پہلے بھی وہاں خاتون ڈی سی او کا انتخاب کیا گیا ہے۔ دو ماہ قبل خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد نے بچوں پر ہونے والے ظلم وستم کے سلسلے میں ہی قصور کا دو بار دورہ کیا۔ اس دورے کی تحریری اطلاع ڈی سی او اور ڈی پی او کو کر دی گئی تھی لیکن خاتون ڈی سی سائرہ عمر کی طرف سے یہ کہتے ہوئے ملاقات نہیں کی گئی کہ انہیں ایک ضروری کام سے دیپالپور جانا پڑ گیا ہے۔ جب ڈسٹرکٹ پولیس افسر سے ملاقات کی گئی تو ان کا مو¿قف تھا کہ میرا تبادلہ ہو چکا ہے اور میں کل یہاں سے جا رہا ہوں لہٰذا بچوں کے معاملے پر بات نہیں کر سکتا۔ ڈی پی او کے بعد وہاں ڈی ایس پی موجود تھا وہ خبریں کے چیف ایڈیٹر اور ڈی پی او کی موجودگی میں خبریں کے قصور میں بیورو چیف جاوید ملک کو سنگین دھمکیاں دیتا رہا اور یہاں تک کہہ دیا کہ اس چکر میں تم مارے جاﺅ گے۔ چیف ایڈیٹر خبریں نے ڈی پی او کی توجہ ان دھمکیوں کی طرف دلائی تو انہوں نے یہ کہہ کر معاملہ ٹال دیا کہ ان کا آپس میں مذاق ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ خاتون ڈپٹی کمشنر سائرہ عمر براہ راست وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہے۔ اس سے پہلے بھی ضلعی سربراہ خاتون عمارہ خان تھیں انہیں بھی اس عہدے کیلئے وزیر اعلیٰ نے ہی منتخب کیا تھا مختلف حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع میں جرائم کی سنگین صورتحال کے پیش نظر وہاں کمزور خاتون کی بجائے کسی طاقتور شخصیت کو ضلعی سربراہ بنایا جائے۔ موجودہ صورتحال میں جرائم خود حکومت پنجاب کیلئے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔