لندن(ویب ڈیسک)کارڈف یونیورسٹی کے ماہرین نے بین الاقوامی فلکیات دانوں کے ساتھ مل کر انتھک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ملکی وے کہکشاں کے دور دراز مقامات پر بننے والے نئے ستاروں کے گرد موجود گیسوں کی غیرمعمولی روشنی ان کاربن کرسٹلز کی وجہ سے ہے جنہیں انتہائی باریک ’نینو ڈائمنڈز‘ کہا جاسکتا ہے۔ماہرینِ فلکیات کے مطابق کسی نئے سیارے کے گرد گیسی بادل موجود ہیں لیکن گزشتہ کئی عشروں سے ان کی غیرمعمولی چمک اور مائیکرو ویو شعاعوں کے اخراج کی وجہ سمجھ نہیں ا?رہی تھی۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ان دبیز بادلوں میں ہیروں کا چ±ورا بھرا ہے جو گیسوں کو غیرمعمولی چمک دمک دے رہا ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ یہ ہیرے کاربن قلموں (کرسٹلز) کی صورت میں موجود ہیں لیکن اگر انہیں زمین پر بھی لایا جائے تو وہ بے کار ہوں گے کیونکہ یہ کرسٹلز بہت باریک ہیں جنہیں ہیروں کا چ±ورا ہی کہا جاسکتا ہے۔ماہرین نے اپنی ان تحقیقات کو ریسرچ جرنل نیچر ایسٹرونومی میں شائع کیا ہے۔ واضح رہے کہ ملکی وے کہکشاں میں ان ستاروں کی غیرمعمولی چمک 20 سال قبل دیکھی گئی تھی اور تب سے اب تک یہ ایک معما بنی ہوئی تھی۔