تازہ تر ین

پاکستان ٹیم میں کیا سازش ہو رہی ہے؟

کراچی (ویب ڈیسک)چیمپئنز ٹرافی میں فتح کے بعد ایسا لگا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے حالات بدل گئے ہیں اور ہم اب بلندیوں کے نئے افق کی جانب رواں دواں ہیں۔ مگر ایشیا کپ کی پرفارمنس سے یوں لگا کہ ہنوز دلی دور است!وہیلڑکے ، وہی منیجمنٹ ، وہی کوچز اور اپنا ہوم گراو¿نڈ مگر ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے نا تجربہ کار کھلاڑیوں کو میدان میں اتار دیا گیا ہے۔ہم کبھی کہتے تھے کہ بیٹنگ فیل ہو گئی، کبھی کہا کہ بالرز نے کام نہیں دکھایا اور فیلڈنگ تو ہمیشہ دعاو¿ں کے سہارے ہی چلتی تھی۔ مگر ایشیا کپ میں ٹیم کا آوے کا آوا ہی بگڑا دکھائی دیا۔ گیند نہ ہاتھ میں آئی ،نہ بلے پر اور نہ ہی وکٹوں پر۔ پہلے ہم سمجھے کہ شاید لڑکے گھبرا گئے مگر بعد میں سرگوشیوں سے پتا چلا کہ جیسے ٹیم میں بغاوت ہوگئی۔ کیا یہ پرفارمنس کسی پلان کا حصہ تھی ؟ہم نے ہمیشہ سرفراز کو ایک نیچرل کپتان سمجھا اور یقیناً کپتان کبھی بنائے نہیں جاتے یہ صلاحیت قدرتی طور پر آپ کے اندر ہوتی ہے۔ جیسے کہ سرفراز سے پہلے، اظہر علی کو زبردستی کپتان بنانے کے کوشش کی گئی اور اس وقت کے چیئرمین شہریار صاحب اور کرکٹ کے کچھ پنڈتوں نے کہا کہ یہ35،30 میچوں کے بعد اچھا کپتان بن جائے گا۔ میں نے اس وقت بھی جیوپر اپنے پروگرام میں کہا تھا کہ کپتان کبھی بنائے نہیں جاتے۔ایشیا کپ کی فارمنس کے بعد کچھ اہم حلقوں میں ہونے والی کچھ سرگوشیاں ہم تک بھی پہنچیں۔ ایک انتہائی اہم بات جو ہم تک پہنچی وہ یہ کہ مبینہ طور پر ٹیم میں کپتان بدلنے کی سازش ہو رہی ہے اور شاید ٹیم نے بغاوت کر دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ایک سینئر کھلاڑی اپنے کیریئر کے اختتام کے قریب کپتان بننے کی کوشش کر رہا ہے اور ٹیم کے باقی کھلاڑی اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔یہ سرگوشیاں مجھے پاکستان کے روایتی حریف کے کیمپ سے سنا ئی دے رہی تھیں۔ اس پر میں نے کہا کہ کیا سرفراز بھی اس سازش کا حصہ ہے؟ کیوں کہ اگر سرفراز پرفارم کر رہا ہوتا تو کیا اس موضوع پر بات ہوتی؟ میرا ایک سوال یہ ہے کہ کیا سرفراز کو اس سازش کا علم ہو گیا تھا اور کیا اسی شدید ذہنی دباو¿ میں آکر اس کے بلے اور گیند کا ملاپ ہی نہیں ہو کر دیا؟یہ تو ایک سازش کی گونج تھی جو وہاں سنائی دی۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ٹیم بہت زیادہ پر اعتماد تھی اور اس پر اعتمادی کا اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ٹیم کی سلیکشن بہت ناقص تھی۔ اکثر ٹیم کی ہار کے بعد سلیکشن پر سوال اٹھتا ہے۔ کہتے ہیں کہ کرکٹ صرف اور صرف سیچوئیشن کا کھیل ہے یعنی گراونڈ کی سیچوئیشن ، موسم اور پچ بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ انگلینڈ میں جیتنے کے بعد وہی ٹیم یا کمبی نیشن امارات میں نہیں استعمال کر سکتے۔ اگر انگلینڈ میں تیز بالر اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں تو وہ امارات کی مردہ وکٹوں پر اگلی سیریز میں کارکردگی نہیں دکھا سکتے۔ ہم نے ان ہی فاسٹ بالرز پر اعتماد کر کے امارات چلے گئے۔ جب کہ بھارت ،بنگلادیش ،سری لنکا اور یہاں تک کہ افغانستان تین تین اسپیشلسٹ اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترے۔ہم نے ہر میچ میں ایک نئے فاسٹ بالر کو آزمایا گیا۔ جس بالر کے لیے ہم نے مسلسل جیو نیوز پر بات کی یعنی کے جنید خان ، انہیں آخری میچ دیا گیا جس میں اس نے چار کھلاڑی آوٹ کیے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain