تازہ تر ین

بجٹ کے بعد چودھری نثار وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار ہونگے: کنور دلشاد ، لگتا ہے 6ہفتے گزر جانے کے بعد نواز شریف مزید ریلیف کیلئے ہائی کورٹ جائینگے، احمد قصوری ، مودی نے پاکستان کی خامیاں اچھالنے کیلئے اپنا چینل بنا لیا، جنرل(ر) ضیا الدین کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں ادائیگیوں کے توازن کا بحران گذشتہ ادوار کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔انرجی اور بجلی کا سیکٹر تباہ ہوگیا ہے ، 1500ارب کا سرکلر ڈیبٹ سر پر ہے۔موجودہ حکومت کی بیرونی فنڈنگ کی پالیسی سے ادائیگیوں کے توازن کا دباﺅ کم ہوا ہے مگر ابھی اصلاحات کرنا باقی ہے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے میڈیا کے دباﺅ میں آکر لیڈر آف اپوزیشن کواپنا دستخط شدہ سرکاری خط جاری کردیا جس سے مشاورت کے قانونی ضابطے مکمل ہوگئے۔لیڈر آف اپوزیشن اب لیڈر آف ہاﺅس کواپنے منتخب کردہ 6 ممبر الیکشن کمیشن کے ناموں پر مشتمل خط بھجوائیں تاکہ ناموں کا موازنہ کیا جائے۔ اگرعمران خان کو ان ناموں پر اعتراض ہوا اور کوئی نتیجہ خیز فیصلہ نہ ہوا تو پارلیمانی کمیٹی ممبر الیکشن کمیشن کے ناموں کا فیصلہ کرے گی۔3رکنی الیکشن کمیشن کی موجودگی پر آئینی و قانونی طور پر الیکشن کمیشن مکمل فعال ہے۔میڈیا کو بھارتی الیکشن کا مشاہدہ کرنے کے لیے نگاہ رکھنی چاہیے،پاکستان الیکشن کمیشن کوالیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کے لیے آئین میں ترمیم کروانی ہوگی اور عوام کی ٹریننگ کرنا ہوگی۔ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان تنازعہ کے تناظر میں جون بجٹ کے فوری بعد چوہدری نثار علی خان پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار ہوں گے۔پنجاب میں گورننس کے فقدان کے باعث تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے آزاد امیدوار واپس آزاد حیثیت میں آجائیں تو مسلم لیگ ن کا پلڑا پنجاب میں بھاری ہو جائے گا۔ جیتنے والا امیدوار اگر حلف نہیں لیتا تو حلقے میں دوبارہ الیکشن نہیں ہوں گے تاہم امیدوار کو تنخواہ نہیں ملے گی۔ ماہر قانون احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود نواز شریف کے مرض کی تشخیص ہی نہیں ہوپائی، لگتا ہے کہ ضمانت کے 6ہفتے مرض کی تشخیص میں گزر جائیں گے تاکہ مزید ریلیف کے لیے ہائی کورٹ جایا جائے تاہم پراسیکیوٹر ہائی کورٹ میں یہ سب بھی لیجائے گا کہ6ہفتے میں نواز شریف وقت ضائع کیا، صرف سیاسی میٹنگز ہوئیں اور کارکنان کو ہدایات دی گئیں جو کہ جیل میں رہتے ہوئے ممکن نہ تھا۔جسکے بعد نواز شریف کے وکیل ضمانت کی مدت بڑھانے کے لیے ٹھوس دلائل نہیں دے سکیں گے۔نواز شریف ملک و قوم کے لیڈر نہیں، انکی ذاتی کرپشن کیوجہ سے خودمختار پاکستان بھیک مانگ رہا ہے ۔ پاکستان کو بحران سے نکلنے کے لیے 12بلین ڈالرز کا پیکج ہر سال درکار ہے۔ ایسی صورت میں کرپٹ، بدبخت سیاستدانوں سے قوم کا لوٹا ہوا پیسہ نکلواناثواب کا کام ہوگا۔ حکومت وقت کہہ چکی کہ ملک لوٹی ہوئی دولت واپس کرو، نواز شریف کے پاس ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بیچنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ دودھ پینے والے مجنوں چار دن جیل کا کھانا نہیں کھا سکتے انکی چیخیں نکل جائیں گی، انکے ساتھ نرمی نہیں برتنی چاہیے۔پرویز مشرف عدالتی حکم پر ملک سے باہر نہیں گئے ، خیال ہے کہ وہ پاکستان نہیں آئیں گے۔ پاک فوج حالت جنگ میں ہے ،بھارت کیساتھ تیسرا راﺅنڈ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے، ایسے میں سابق آرمی چیف کے ٹرائل کا اثر فوج کے مورال پر پڑے گا۔ مشرف کیخلاف کیس کرنے والی وفاقی حکومت جاچکی ، کرپٹ ہوچکی۔ اب نئی حکومت سے پوچھا جائے کہ مشرف پر کیس چلایا جائے یا نہیں۔ دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر)ضیا الدین بٹ نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر سختی اور اعتماد کیساتھ عملدرآمد لازم ہے۔ پارلیمنٹ میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل کے لیے بحث ہونی چاہیے اور تحفظات ختم کرنے چاہئیںتاکہ ایف اے ٹی ایف سمیت دنیا بھر کے پاکستان پر الزامات ختم ہو سکیں۔ وقت آئیگا پاکستان الزامات سے آزاد ہوجائے گا۔ پاکستان کی خامیاں اچھالنے کے لیے مودی نے اپنا چینل بنا لیا ہے، دیگر ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی پاکستان میں حالات کی بہتری نہیں چاہتیں۔ بطور پاکستانی اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain