تازہ تر ین

مودی نے منشور میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا اعلان کرکے متعصب ہندوﺅں کو بھڑکایا :معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ وزیرخارجہ نے بات کی ہے پوری ذمہ داری سے کی ہو گی انہوں نے بھارت کے بارے میں جو بات کی ہو گی کہ مصدقہ معلومات کی بنیاد پر کی ہو گی۔ یقینا انہیں پاکستان کے مختلف اداروں نے فراہم کی ہوں گی یہ سنجیدہ بات ہے اس کا مطلب کہ انڈیا نے جو پہلا قدم اٹھایا تھا اس کے باوجود اس کا دل نہیں بھرا، اور وہ ایک اور کوشش کرنا چاہتا ہے اور اس کارروائی بارے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو ملی ہیں ظاہر ہے وہ معلومات فوی ذریعے سے یا انٹیلی جنس کے ذریعے ہی مل سکتی ہیں اس قسم کی معلومات غیر ذمہ داری سے اور نظر انداز نہیں کی جا سکتیں۔ اچھا کیا شاہ محمود قریشی نے بڑی طاقتوں کو آن لائن لیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ معلومات متعلقہ تمام کوارٹرز تک بھی جانی چاہئے اور سوپر پاورز تک بھی جانی چاہئے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے جو تاریخ اوپن کرنا ہی ایک بہت بڑا حربہ ہے اس لئے تمام کنسرن کوارٹرز تک یہ بات پہنچ گئی ہے کہ اگر کوئی متعلقہ عالمی ادارہ روکنا چاہتا ہے یا چاہتے ہیں کہ بھارت ایسی حرکت سے باز رہے تو آگے بڑھ کر اپنا فریضہ ادا کرنا چاہئے۔ پاکستان کی فورسز کو بھی بات پہنچا دی ہے کہ انڈیا اس قسم کی مذموم حرکت کر سکتا ہے۔ جو منشور آج مودی نے جاری کیا ہے ایک بار پھر انہوں نے اپنا متعصب ہندو ہونے کا ثبوت دیا اس کا پہلے جملہ یہ ہے بابری مسجد کی رام مندر بنے گا۔ اس ملک میں تعصب کی فضا کو اوپن کرنا چاہتے ہیں اور اس نہج پر لانا چاہتے ہیں کہ وہ سارے متعصب اور جنونی قسم کے ہندو جو ہیں وہ کیونکہ ہندوﺅں میں وہ دانشور، ادیب، آرٹسٹ ہیں، شاعر ہیں جنہوں نے اس منشور کی مخالفت کی ہے لیکن یہ لوگ بھی ظاہر کرتے ہیں یہ ظاہر کرتا ہے کہ انڈیا کو متعصب قسم کی ہے اور جنونی قسم کی انتہا پسندی کا ایشو ہے اس کی طرف دھکیلا جا رہا ہے کیا انڈیا کے لوگوں کا سب سے برا مسئلہ یہ ہے کہ رام مندر کی جگہ بابری مسجد کیوں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ صدیوں سے چلتا ہوا مسئلہ ہے۔ اس کی ایک پوری تاریخ ہے اس کو اس طرح سے اچھالنا کہ ایک ہندو مذہب کے جنونی اور متعصب ہندوﺅں کو اور زیادہ بھڑکانا اور اس بات پر آمادہ کرنا کہ جناب اگر آپ نے ہمیں ووٹ دیا تو ہمیں پھر بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنا کر دکھائیں گے، یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ مودی کا منصور ایک متعصبانہ منصور ہے۔ اگر مذہبی تعصب کو اس طرح ہوا دی جائے گی کہ اس کا ذمہ دار خود مودی ہے۔ کیونکہ لوگ اس منصور کی مدد سے ایک متعصبانہ انتہا پسندانہ مطالبات کرنے لگیں گے۔
وزیرخزانہ اسد عمر کی اس بیان پر کہ معیشت آئی سی یو سے نکل آئی ضیا شاہد نے کہا کہ اچھی بات ہے اگر آئی سی یو سے نکل آئی ہے لیکن یہ تو ظاہر ہوتا ہے کہ خطرے کی حدود سے باہر نہیں نکلی ہے کیونکہ ساتھ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ابھی 1½ سال اور لگیں گے۔ 1½ سال بہت لمبی مدت ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی مشکلات کا دور ابھی ڈیڑھ سال باقی ہے اس کا ملب ہے کہ ابھی ہم کافی مشکلات کا شکار ہیں۔ جب بھی روپیہ کی قدر کم ہو گی جب ڈالر کی قیمت بڑھے گی تو لوگ اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لئے رجحان بڑھے گا تو لوگوں کے پاس جو پیسے ہیں، زیور ہے پراپرٹی ہے اس کو ڈالروں میں تبدیل کرنے کا رجحان بڑھے گا۔ اور ڈالر خرید کر اپنے پاس رکھ لو۔ یہ عمل تو ملک کو اور زیادہ تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ گویا جان بوجھ کر ڈالر مہنگا کیا جا رہا ہے۔ وزیرخزانہ کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ ابھی کافی بحران کا دور ہے ابھی 1½ سال اور مشکلات کے پڑے ہیں۔ معیشت کی اصلاح جب آپ تسلیم کر لیتے ہیں کہ ہماری معیشت اس وقت کمزور ہے اس کا مطلب ہے آپ تو پہلے ہی ایشو جو درپیش ہے اس کو چار چاند لگا دیتے ہیں اس کو آپ بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں ہمیں تو چاہئے کہ کہیں 1½ سال کی بجائے 8,7 ماہ میں انشاءاللہ اس بحران پر قابو پا لیں گے۔ اب اگر آپ ازخود کہہ رہے ہیں کہ 1½ سال لگیں گے تگڑے ہو جاﺅ۔ میں تو پہلے کہہ چکا ہوں اس پروگرام میں بھی دو تین مرتبہ کہا ہے کہ میں نے عمران خان صاحب کی موجودگی میں ایڈیٹروں سے جو وہ گفتگو کر رہے تھے اس میں کہا تھا کہ براہ کرم وزیرخزانہ سے کہیں کہ وہ اس قسم کے بیانات دینا چھوڑ دیں کہ مہنگائی کے ذریعے عوام کی چیخیں نکل جائیں گی اور ہمارا بیڑا غرق ہونے والا ہے۔ اگر ہونے بھی والا ہے تو بھی خود اپنی زبان کے اعتراف سے مایوسی اور بڑھ جائے گی۔
حمزہ شہباز کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے دوبارہ 10 اپریل کو طلب کیا ہے ایک کروڑ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر ان کو ضمانت تو مل گئی ہے لیکن خطرہ نہیں ٹالا آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ شیخ رشید سے شروع ہو کر عمران خان بھی کہہ رہے ہیں کہ پیسے دے دیں نوازشریف اور زرداری صاحب اور پھر ملک سے باہر چلے جائیں اس کا مطلب ہے وہ خود تجویز کر رہے ہیں کہ پلی بار گیننگ کے طور پر جو بھی طریق کار ہے وہ اگر اس کے تحت پیسہ جمع کرانے پر تیار ہو تو پھر کوئی اعتراض نہیں ہے انہیں کوئی شوق نہیں وہ نوازشریف یا آصف زرداری کو اپنی تحویل میں ضرور رکھیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ جو قوم کا پیسہ واپس دے دیا جائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس سلسلے میں یہ جو اس وقت جو فضا قائم ہوئی ہے کہ شاید نوازشریف اور آصف زرداری صاحب اس طرف غور کر رہے ہیں دبے دبے لفظوں میں یہ باتیں سامنے آ رہی ہیں کہ شاید پلی بار گیننگ کے تحت کچھ پیسے دینے کو تیار ہو جائیں گے اور اگر وہ ہو جائیں تو بڑی اچھی بات ہے پاکستان تو پیسے چاہئیں ہمیں تو ہماری دولت چاہئے جو لوٹی گئی ہے اور اگر اس دولت کا کچھ حصہ بھی واپس آ سکتا ہے تو میں سمجھتا ہو ںکہ یہ اچھی بات ہے۔ بہر حال یہ زیادہ بہتر بات ہو گی کہ کچھ نہ دینے سے کچھ نہ کچھ پیسے پاکستان کو مل جائیں۔ اور اب جو کچھ چیزیں سامنے آئی ہیں آج بھی جو گرفتاری ہوئی ہے مشتاق کو باہر جاتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔ لوگ زیادہ سے زیادہ پاکستان سے باہر بھاگ رہے ہیں۔ اور زیادہ سے زیادہ پیسہ باہر بھیج کر خود بھی یہاں سے رخصت ہونا چاہتے ہیں۔
رمضان شوگرملز کا جنرل منیجر باہر جاتے پکڑا گیا، زرداری کیس میں دو خواتین وعدہ معاف گواہ بنتی ہیں اور اس سے لوٹے پیسے بھی واپس ملتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔
بلاول بھٹو کی کات مار کر حکومت گرانے کی بات کو سراج الحق نے پسند نہیں کیا اس کے بعد آصف زرداری نے ان سے فون پر بات کی تو یقینی طور پر اس حوالے سے وضاحت بھی کی ہو گی۔ سراج الحق ایک ماڈریٹ آدمی ہیں جو انتہا پسندی کو ناپسند کرتے ہیں۔ پاکستان کے زیادہ تر سیاستدان انتہا پسند نہیں ہیں اور ملک کو درپیش مسائل سے مکمل طور پر آگاہ ہیں بھارت سے درپیش جنگ کے خطرے سے آگاہ ہیں اس وقت کوئی محب وطن پسند نہیں کرے گا کہ ملک کو درپیش خطرات کو پس پشت ڈال کر ایسی کوئی کمپئن چلائی جائے جس سے حکومت عدم استحکام کا شکار ہے۔ مولانا فضل الرحمان اسمبلی میں تو پہنچ نہیں سکے اس لئے لگائی بجھائی کیلئے ہر وقت دستیاب ہیں۔ اس وقت بھی وہ حکومت کے خلاف ایک نیا اتحاد بنانے کیلئے سرگرم ہیں انہیں ایسا اتحاد بنانے کا جمہوری حق حاصل ہے تاہم میرے نزدیک وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ وقت گزرنے کے ساتھ مزید وعدہ معاف بھی سامنے آئیں گے کیونکہ کوئی دوسرے کی آگ میں خود کو کیوں جھونکے گا جیسے جیسے قانون کا گھیرا تنگ ہو گا ہر کوئی اپنی جان بچانے کی کوشش کرے گا اور وعدہ معاف گواہ بنے گا۔
فرانس سے سرمایہ کاری کا آنا خوش آئند ہو گا تاہم سب سے اہم بات ملک میں امن کو قائم کرنا اور رکھنا ہے۔ کراچی میں رینجرز نے بڑی حد تک نظم و نسق سنبھال رکھا تھا ار امن قائم کر رکھا تھا اب وہ بارڈر پر فرائض سنبھالنے کیلئے جانا چاہتے ہیں۔ اگر رینجرز اس وقت کراچی سے چلی جاتی ہے تو شاید پولیس معاملات کو سنبھالنے میں ناکام رہے۔
اس وقت کوشش ہو رہی ہے کہ کچھ دے دلا کر پاکستان سے باہرجانے میں کامیابی ملتی ہے تو ایسا کیا جائے۔ معاملات اگر سلجھ گئے تو 15 سے 20 دن میں بارگیننگ کا عمل مکمل ہو سکتا ہے اور یہ لوگ ملک سے باہر جا سکتے ہیں۔
نجم سیٹھی نے سب سے پہلے خبر جاری کی کہ بنی گالا میں بڑا جھگڑا ہوا ہے اور خاتون اول بشریٰ بی بی عمران خان کو چھوڑ کر جا رہی ہیں یہ خبر جھوٹ پر مبنی تھی اس لئے اس پر پیمرا نے بھی نوٹس لیا ہے اور غلط خبر جاری کرنے پرنجم سیٹھی سے باز پرس کی گئی ہے۔ صحافی جنید سلیم نے دو دن پہلے وزیراعظم اور خاتون اول کا انٹرویوو لیا جس میں دونوں میاں بیوی نے جھوٹی خبر کی تردید کی اور کہا کہ ان میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا ایک جھوٹی خبر جاری کی گئی جس میں لغویات کی گئی۔ جب میاں بیوی خود کہہ رہے ہیں کہ ان میں کوئی تلخی یا جھگرا نہیں ہوا تو ایک تیسرے فریق کو قیاس آرائیاں کرنے کا کیا حق ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain