تازہ تر ین

محکمہ ماہی پروری پنجاب نے ڈینگی کے خلاف تلاپیا مچھلی کی فوج تیار کرلی

لاہور(ویب ڈیسک) پنجاب میں ایک بارپھر ڈینگی مچھرنے سراٹھالیا ہے جس کا شکارہونیوالوں کی تعداددن بدن بڑھتی جارہی ہے۔جہاں ڈینگی کے شکارمریضوں کو اسپتالوں میں طبی سہولیات دی جارہی ہیں وہیں محکمہ ماہی پروری پنجاب نے ڈینگی مچھر اوراس کے لاروے کوہڑپ کرجانیوالی تلاپیا مچھلی کے 24 لاکھ بچوں کو فوج تیار کی ہے جنہیں ایسے تالابوں ، جھیلوں اورپانی کے جوہڑوں میں چھوڑا جارہا ہے جہاں ممکنہ طورپر ڈینگی مچھر پرورش پاسکتا ہے۔تلاپیا مچھلی نئی نہیں ہے لیکن ماہرین نے اسے مختلف تجربات اور تحقیق کے بعد مزید طاقتوربنا دیا ہے ،تلاپیا کے علاوہ گپی اورمولے بھی ڈینگی مچھراوراس کے لاروے کو ختم کرنے میں ماہرمانی جاتی ہیں تاہم محکمہ ماہی پروری پنجاب نے صرف تلاپیا مچھلی کا بچہ تیارکیا ہے۔ماہی پروری پنجاب کے ڈائریکٹرڈاکٹرامجدراشد نے بتایا کہ انہوں نے پنجاب کے تمام اضلاع میں اپنی ہیچریز اور پانی کے ایسے ذخائر جہاں ڈینگی مچھر اوراس کا لاروا پرورش پاسکتے ہیں وہاں تلاپیا مچھلی کا بچہ چھوڑا ہے۔ڈاکٹرامجدراشد نے کہا کہ مچھراوراس کے لاروے کوختم کرنے کے دو طریقے ہیں ایک کیمیکل اوردوسرابائیولوجیکل ، کسی بھی پانی میں مچھلی چھوڑنے سے پہلے اس پانی کا تجزیہ کیاجاتا ہے ،پانی میں آکسیجن کا لیول چیک کیا جاتا ہے اس کے بعد وہاں مچھلی بچہ چھوڑتے ہیں اورپھرہماری ٹیمیں روزانہ کی بنیادپراس کو چیک بھی کرتی رہتی ہیں۔ڈاکٹرامجدراشد نے یہ بھی کہا کہ اگرپانی کا کوئی ایسا جوہڑ اورتالاب ہوجہاں آکسیجن کی کمی ہویا ہم یہ سمجھیں کہ یہاں مچھلی پرورش نہیں پاسکتی توپھرایسے میں پرورش پانیوالے مچھر اوراس کے لاروے کوختم کرنے کے لئے کیمیکل استعمال کیاجاتاہے۔ڈاکٹرامجدراشد کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وقت تلاپیا مچھلی کا 24 لاکھ کا ذخیرہ ہے جسے ہم نے مختلف ہیچیز،تلابوں ، جوہڑوں میں چھوڑاہے۔ماہی پروری پنجاب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹراورترجمان میاں غلام قادرنے بتایا کہ لاہورمیں مناواں کمپلیکس میں ان کی سب سے بڑی ہیچری ہے جہاں تلاپیاسمیت دیگرمچھلیوں کے بچے کی بڑی تعداد موجودہے ، اس کے علاوہ بھی جس ضلع میں اس مچھلی بچے کی ضرورت ہو ڈینگی کے خاتمے کے لئے ہم مفت مہیا کررہے ہیں۔میاں غلام قادرنے کہا گوشت خورمچھلی کے ذریعے مچھروں کے خاتمے کا تجربہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔پنجاب میں 2011 میں پہلی بارڈینگی ایک خطرناک وبا کی شکل میں سامنے آیا جس سے سینکڑوں اموات ہوئیں لیکن پھرآہستہ آہستہ ڈینگی مچھرکے نقصانات کی تعدادکم ہوتی گئی۔ا س سال پھرڈینگی نے سراٹھایا ہے توہم بھی اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیارہیں۔ شہری اورسرکاری ادارے ہماری ہیچریزسے تلاپیا مچھلی کا بچہ حاصل کرسکتے ہیں۔میاں غلام قادرنے واضح کیا کہ تلاپیا مچھلی ایسے پانی میں چھوڑی جاتی ہے جہاں مچھلی کی کوئی اورقسم نہیں ہوتی ہے۔جیسے گندے پانی کے جوہڑاورتالاب ، لیکن اگراسے کسی مچھلیوں کے تالاب میں چھوڑنا ہو تو پھروہاں اس کی ایک ہی جنس چھوڑی جاتی ہے تاکہ یہ وہاں بریڈنگ نہ کرسکے۔میاں غلام قادرنے کہا کہ تلاپیا صرف مچھروں کوہی کھاتی ہے دوسری مچھلیوں اورحشرات کونقصان نہیں پہنچاتی ، کیونکہ ہمارا مقصد ڈینگی مچھرکوکنٹرول کرنا ہوتا ہے اس لئے ہم اس مچھلی کو استعمال کرتے ہیں۔ مچھلیوں کی کچھ اقسام ایسی بھی ہیں جو مچھربھی کھاتی ہیں لیکن ساتھ میں چھوٹی مچھلیوں کو بھی کھاجاتی ہیں۔ایسی مچھلیوں کو تالاب میں نہیں چھوڑا جاتا ہے۔میاں غلام قادرنے یہ بھی بتایا کہ مچھروں کوہڑپ کرکے پلنے والی تلاپیا مچھلی باقی مچھلیوں کی نسبت مہنگی ہے اوراس کا گوشت بھی زیادہ مزیددار صحت مند سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں کانٹے نہیں ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شہری ڈینگی مچھرکی قاتل تلاپیا کے کباب شوق سے کھاتے ہیں۔دوسری طرف مچھروں کے خاتمے کے لئے مچھلی کے استعمال سے متعلق کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری ڈییگ کے پھیلاو¿ کو روکنے میں لاروا کھانے والی مچھلیوں میں گپی مچھلی بھی شامل ہے۔ایشیائی ترقیاتی بنک اورعالمی ادارہ صحت کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق کمیونٹی سطح پر گپی مچھلی کو پانی کے ٹینک میں چھوڑاگیا جس سے مچھروں کے لاروا میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی تھی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain