تازہ تر ین

بھارت کو کرفیو ہٹانے، قیدیوں کی رہائی پر زور دیں گے، امریکی سینیٹرز

مظفرآباد(ویب ڈیسک)امریکا کے سینیٹرز کرس وان ہولین اور میگی حسن سمیت کانگریس کے ارکان پر مشتمل اعلیٰ سطح کے وفد نے اپنے عملے اور امریکی ناظم الامور سفیر پال جونز کے ہمراہ مظفرآباد کا دورہ کیا اور بھارت کے غیرقانونی کے اقدام کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر عوام ردعمل اور صورت کا جائزہ لیا۔دفترخارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق امریکی سینیٹرز کے دورے کا مقصد زمینی حقائق معلوم کرنا اور بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر میں 5 اگست اور اس کے بعد یک طرفہ غیرقانونی بھارتی اقدامات پر عوامی جذبات سے آگاہی حاصل کرنا تھا۔اعلامیے کے مطابق میجر جنرل عامر نے ایل او سی پر تازہ ترین صورت حال پروفد کو بریفنگ دی اور وفد نے آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم راجا فاروق حیدر خان سے بھی ملاقات کی۔آزاد جموں وکشمیر کی قیادت نے آزاد کشمیر کا دورہ کرنے پر دونوں امریکی سینیٹرز کا شکریہ ادا کیا اور ‘کشمیر کے عوام کے جائز ومنصفانہ مقاصد کے لیے ان کی حمایت کو سراہا’۔امریکی وفد کو ‘آزاد کشمیر میں مکمل آزادی سے اپنی زندگیاں گزارنے اور ترقی کرتے آزادکشمیر کے معاشرے کو دیکھنے کی پیش کش کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر اور بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بالخصوص 5 اگست کے بعد شروع ہوئے جبر واستبداد اور مسلسل کرفیو سے بگڑتی ہوئی مخدوش صورت حال سے آگاہ کیا گیا’۔دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق ‘آزادجموں و کشمیر کی قیادت نے امید کا اظہار کیا کہ آزادکشمیر کے دورے سے وفد کو تازہ ترین معلومات سے آگاہی کے علاوہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی بحران کو سمجھنے میں مدد ملی ہوگی اور وہ امریکا واپسی پر اپنی انتظامیہ اور کیپیٹل ہل میں اپنے ساتھیوں کو کشمیر کے زمینی حقائق سے آگاہ کرسکیں گے’۔اس موقع پر انہوں نے نشان دہی کی کہ ‘غیرجانب دار مبصرین کو مقبوضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت نہ دینے کی بھارتی پالیسی نے بھارتی پروپگنڈے اور بدنیتی کو بے نقاب کردیا ہے’۔آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم راجا فاروق حیدرخان دونوں نے امریکی سینیٹرز پر زور دیا کہ ‘وہ بھارتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو بچانے کے لیے اپنا کرداراداکریں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں وکشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بھارت پر دباو ڈالیں’۔اعلامیے کے مطابق انہوں نے امریکی وفد کو آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کے وڑن اور گورننس، قانون کی حکمرانی اور ترقی پر مرکوز حکومتی ترجیحات سے بھی آگاہ کیا۔امریکی سینیٹرز نے کہا کہ ‘انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پہلے قدم کے طورپرمقبوضہ وادی سے کرفیو ہٹانے اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے بھارت پر زور دیتے رہیں گے’۔دفترخارجہ کے مطابق ‘انہوں نے اپنے عزم کا اظہار کیا کہ تنازع کے حل کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے’۔قبل ازیں امریکا کے 2020 کے صدارتی انتخاب کی امیدوار اور ڈیموکریٹک پارٹی کی سینیٹر الزبتھ وارین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے پابندیوں اور مواصلاتی نظام کو معطل کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘امریکا اور بھارت جمہوری اقدار کے شراکت دار ہیں، مجھے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام کی معطلی اور دیگر پابندیوں پر تشویش ہے’۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain