تازہ تر ین

بھارت ،سری لنکا کرکٹ میچ ،آسام سٹیڈیم مودی مخالف نعروں سے گونج اُٹھا

نئی دہلی ، آسام(نیٹ نیوز) بھارت بھر میں متنازع قانون اور نہرو یونیورسٹی کے طلبہ پر بد ترین تشددکیخلاف مظاہرے شدت اختیار کرنے لگے۔طلبا نے مظاہرےمیں کشمیرکی آزادی کا پوسٹر بھی لہرا دیا۔ آسام میں بھارت، سری لنکا ٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران اسٹیڈیم شہریت قانون اور بی جے پی کے خلاف نعروں سے گونج اٹھا۔ بی جے پی رہنما اور وزیراعلی کو سبکی کا سامنا۔بھارت کے مختلف شہروں میں مسلم دشمن قانون اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا پر آر ایس ایس کے غنڈوں کے تشدد پر ہزاروں افراد کے مظاہرے جاری ہیں۔ دیگر ریاستوں میں خواتین مظاہرین کی بھی بڑی تعداد سڑکوں پرسراپااحتجاج ہے۔ آسام کےاسٹیڈیم میں بھارت اور سری لنکا کےٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران عوام نے ظالم مودی سرکار اور شہریت قانون کیخلاف پرجوش نعری بازی کی۔دہلی میں جے این یو میں طلبا اور اساتذہ یونین کا احتجاجی مارچ جاری ہے۔ دہلی میں طلبا آزاد کشمیرکے پوسٹرز بھی آوازیں کیے جانے لگے۔ مظاہرین کہتے ہیں کہ اگرہم خاموش رہےتومذہبی رسومات کا ادا کرنا بھی مشکل ہوجائےگا۔ مظاہرین دہلی پولس کے خلاف بھی نعرے لگارہے ہیں۔بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا نے سپر اسٹار دپیکا پڈوکون کی بھارتی انتہا پسندوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کی بھرپور حمایت کردی۔گزشتہ دنوں بھارت کے دارلحکومت نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں انتہا پسندوں نے طلبہ و اساتذہ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں طلبہ و اساتذہ زخمی بھی ہوئے تھے۔ انتہا پسندوں کے خلاف ہونے والے ایک احتجاج میں بھارتی سپر اسٹار دپیکا نے بھی طلبہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے احتجاج میں شرکت کی تھی جس پر انہیں بھارت میں تنقید کا سامنا ہے ۔ اس دوران بھارت میں دپیکا کی نئی فلم چھپاک کا بائیکاٹ کرنے کی بھی مہم کا آغاز ہوگیا ہے۔ دپیکا کی حمایت میں ساتھی اداکارہ سوناکشی سنہا میدان میں آگئیں اور ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں ان کی بھرپور حمایت کردی۔ سوناکشی سنہا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون سی سیاسی جماعت کو سپورٹ کر تے ہیں ، سوال یہ ہے کہ کیا آپ تشدد کی حمایت کرتے ہیں ؟کیا آپ کو طلبہ اور اساتذہ کے خون بہنے کے نظارے ہلا کر نہیں رکھ دیتے؟ سوناکشی نے دپیکا کی مظاہروں میں شرکت کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہاب چپ رہنے کا وقت نہیں ہے۔نئی دہلی کی پولیس نے ایوان صدر کی طرف مارچ کی کوشش کرنے والے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے احتجاجی طلبہ پر لاٹھی چارج اور متعدد کو گرفتار کر لیا۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ڈنڈا بردار نقاب پوش افراد کی جانب سے طلبہ و اساتذہ پر تشدد کے خلاف احتجاج جاری ہے۔جمعرات کے روز احتجاج کے دوران یونیورسٹی کے طلبہ، اساتذہ اور سول سوسائٹی کے ارکان نے ایوان صدر (راشٹرپتی بھون) کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی تو پولیس ان کے راستے کی رکاوٹ بن گئی۔پولیس نے مظاہرین کو ایوان صدر کی جانب جانے سے روکنے کے لیے نہ صرف متعدد طلبہ کو حراست میں لیا بلکہ مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا۔پولیس کی جانب سے لاڈ اسپیکر کے ذریعے مظاہرین سے پرامن رہنے کی درخواست کی گئی، تاہم ان کی جانب سے ایوان صدر جانے کی کوشش پر پولیس نے لاٹھی چارج اور گرفتاریاں کیں۔ایوان صدر کی طرف مارچ سے قبل جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طلبہ تنظیموں اور یونیورسٹی کے اساتذہ کی ایسوسی ایشن نے وفد نے وزارت انسانی وسائل کے حکام سے ملاقات کی اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر جگدیش کمار کو عہدے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ 5 جنوری کو بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی مشہور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ڈنڈا بردار افراد کے حملے میں متعدد طلبہ و اساتذہ زخمی ہوئے تھے۔نقاب پوش ڈنڈا بردار افراد کے حملے میں زخمی ہونے والے طلبہ کی یونین نے دعوی کیا تھا کہ یونیورسٹی طلبہ و اساتذہ پر اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے حملہ کیا جو حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارتی (بی جے پی) کی نظریاتی جماعت راشٹریہ سیوک سینگھ (آر ایس ایس) کی طلبہ تنظیم ہے۔واقعے کے بعد سے یونیورسٹی کے طلبہ و اساتذہ کا احتجاج جاری ہے جبکہ حملے میں زخمی ہونے والے طلبہ و اساتذہ سے متعدد بولی وڈ شخصیات نے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے واقعے پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔اب تک دپیکا پڈوکون، سونم کپور، سوارا بھاسکر، دیا مرزا، عالیہ بھٹ اور رچا جڈا جیسی اداکارائیں اس حملے کے خلاف آواز اٹھا چکی ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain