تازہ تر ین

رحمان ملک کی خبر کا انتظار ،پانامہ سے بڑا سکینڈل آنیوالا ہے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میجر جنرل آصف فور کی تبدیلی فوج کا انٹرنل معاملہ ہے جس پر ہمیں زیادہ تشویش نہیں ہونی چاہئے۔ فوج ایک بڑا ادارہ ہے اس میں ایسی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ یہ معمول کی تبدیلی ہے۔ فیصل واوڈا کی گفتگو اور ان کا آرمی کے معاملہ میں گفتگو اور خاص طور پر فوجی بوٹ میز پر رکھنا ٹیلی ویژن کے مباحثہ میں رکھنا اس پر کافی لے دے ہوئی۔ ضیا شاہد نے کہا کہ آج کی ایک بہت بڑی خبر اس خبر کے علاوہ ٹاک آف ٹاﺅن بنی ہے۔ اخبارات اور ٹی وی چینلز پر بھی کھینچا تانی شروع ہے۔ رحمان ملک صاحب کی طبیعت کی ناسازی کے حوالہ سے کہا ہے کہ وہ آج ان کی طبیعت ٹھیک ہے اس لئے وہ چینلز پر نہیں آ رہے بقول ان کے نائبین بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ اس پر تفصیل سے بات کریں گے لیکن انہوں نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس سے بڑی خبر ان کے پاس موجود ہے جو اب تک کی خبریں ہیں ان کو پیچھے چھوڑ جائے گی پاکستان کی سیاسی شخصیات کے بارے میں بھی اور کاروباری اور اقتصادی شخصیات کے بارے میں جو معلومات ان کے پاس ہیں اور جو وہ دینے والے ہیں وہ اتنی بڑی معلومات ہیںکہ ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکے گا۔ وہ آج اس پر بات نہیں کرنا چاہئے یا وہ انتظار میں ہیں کل یا پرسوں وہ اس پر تفصیل سے بات کریں گے۔ یہ کہنا تو سبقت مشکل ہے کہ عین وقت پر کوئی فیصلہ تبدیل ہو سکتا ہے۔ فیصل واوڈا کے ساتھ کیا ہو گا لیکن کچھ ہونے والا ہے۔ واوڈا کا جو اقدام تھا اس کو قبول نہیں کیا گیا اور فوجی حلقوں میں اسٹیبلشمنٹ کے سرکلز میں اس کو بُرا منایا گیا ہے۔ جس میں اتنی طویل عرصہ تک مارشل لا رہے ہوں وہاں جب مارشل لا نہیں ہوتے تب آرمی کو بہت زیادہ حساس حالات میں کام کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہر وقت اس قسم کی باتیں ہوتی رہتی ہیں لہٰذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر پاکستان کی تاریخ ایسی نہ ہوتی کہ طویل مارشل لا نہ آتے تو پھر یہ میرا خیال ہے کہ ایک فوجی بوٹ رکھنے کی بجائے دو بھی رکھ لئے جاتے تو کوئی زیادہ فرق نہ پڑتا کیونکہ اس کا خاص نفسیاتی سماجی اور سیاسی پس منظر ہے اس لئے اس کو بہت سنجیدگی سے لیا گیا۔
ضیا شاہد نے کہا کہ یہ ہمارے ہاں ماضی میں یوسف رضا گیلانی جیسے شریف آدمی نے بھی ترکی کی خاتون اول کا ہار اپنے پاس رکھ لیا تھا۔ سرکاری تحفوں کا الم غلم کرنا ہمارے ہاں روایت رہی ہے۔ اور لگتا یہ ہے کہ اب ایک بار پھر چکر چلنے والا ہے اور بہت سے لوگ ایک بار پھر ان الزامات کی زد میں آنے والے ہیں۔ کیا وجہ ہے نیب کا اتنا پراسیس سست کیوں ہے اور اتنے برس گزرنے کے باوجود اب تک پورا نہیں ہو پایا۔ اب تقریباً ڈیڑھ دو سال گزر چکاہے اب دوبارہ نوازشریف اور زرداری، یوسف رضا گیلانی کے بارے میں دوبارہ سرکاری خزانے سے چیزیں ان کا الم غلم یا مس ہینڈلنگ کی باتیں ہو رہی ہیں۔ لگتا ہے کہ ہم آنے والے ڈیڑھ سو سال تک یہی کچھ کرتے رہیں گے لگتا ہے کہ یہ سوچی سمجھی سازش ہے کہ سارا سسٹم چل رہا ہے اسی نیب کے شکنجے سے نکل کر کلیئر ہونے والے لوگ جو ہیں وہ پھر یہ کہیں گے کہ ہمیں تو بڑی سے بڑی احتسابی ادارے نے بھی کلیئر کر دیا۔ اس کا فائدے کی بجائے نقصان ہو گا اس کا فائدہ تبھی ہو گا کہ جب تک نیب کے اندر خرابیاں دور کی جائیں۔ہماری خارجہ پالیسی بہتر جا رہی ہے وزارت خارجہ مبارکباد کی مستحق ہے کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں جانا ہی بڑی کامیابی ہے۔ میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ 20,25 15,سال،25 سال تک ادوار دیکھے ہیں جب سلامتی کونسل میں چڑیا تک نے پر نہیں مارا۔ لگتا ہے سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کو بھول ہی گئی ہے۔ بار بار اس کا ذکر، اقوام متحدہ کے بعد سلامتی کونسل جانا یہ ایک کامیابی ہے۔ اب کشمیر کی بات دنیا کے ہر فورم پر ہوتی ہے کشمیر کے بارے میں ایک بنیادی خوبی ہے حتیٰ کہ انڈیا کے اندر جو بغاوت ہے اب ان کو اس طرف آنا پڑے گا کشمیر کے مسئلہ ان چیزوں پر پردہ ڈال کے رکھے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain