تازہ تر ین

افغانوں نے مستقبل کا راستہ خود طے کرنا ہے ،معاہدہ پر عمل کرنا ہوگا،شاہ محمود قریشی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ عبداللہ عبداللہ نے صرف اتنا نہیں کہا کہ متوازن حکومت بناﺅں گا بلکہ شمالی علاقوں میں باقاعدہ اعلان کر دیا ہے کہ فلاں علاقے کا
لاں گورنر ہو گا۔ امن عمل کیلئے بات چیت ملاقات ایک سال سے جاری تھی اسی لیے ایسا نہیں کہ جو باتیں اب ہو رہی ہیں ان پر ڈسکشن نہ ہوئی ہو۔ افغانستان میں امریکہ جو چاہے گا وہی ہو گا کیونکہ اگر وہ فنڈنگ بند کر دے تو حکومت ایک دن ہی نہیں چل سکتی جسکی مثال نجیب اللہ کی حکومت تھی جو روسی انخلاءکے بعد بھی کئی سال رہی مگر جیسے ہی روس نے فنڈز بند کیے وہ حکومت فوری ختم ہو گئی اور طالبان نے قبضہ کر لیا۔ صدر ٹرمپ کی خواہش ہے کہ افغانستان سے فوجیں نکال لے تاہم اس کا مطلب مکمل خیرآباد رکھنا نہیں ہے وہاں اس کی انٹیلی جنس موجود رہے گی طالبان ہی جائیں گے کہ تباہ حال افغانستان میں انہیں امریکہ کی سپورٹ حاصل ہے چین اور دیگر ملک بھی مدد کرینگے۔ ٹرمپ حکومت نے سوچ سمجھ کر سب کچھ کیا ہے اسی لیے طالبان سے مذاکرات معطل ضرور ہوئے تاہم ختم نہ کیے گئے۔ افغانستان میں وہی کچھ ہو گا جو امریکہ چاہے گا دکھاوے کو بہت سی باتیں ہونگی وقت لگے گا تاہم معاملہ حل کی جانب اسی لیے جا رہا ہے کہ امریکہ اور طالبان دونوں کی صورتحال کا ادراک ہے۔ طالبان کی حکومت بنتے نظر آتی ہے کیونکہ انہوں نے وہاں جن علاقوں سے قبضہ کیا اپنی رٹ ثابت کی ہے تاہم انہیں اندازہ ہے کہ انہوں نے کسی حکومت کا حصہ بننا ہے تو امریکہ کے ساتھ چلنا ہو گا۔ طالبان کو عبداللہ عبداللہ، اشرف غنی کے بڑھتے مطالبات سے فرق نہیں پڑتا۔ پاکستان کو اس وقت بگ برادر کا رول ادا نہیں کرنا چاہیے اور افغانستان میں جو بھی حکومت ہو اس سے اچھا تعلق رکھنا چاہیے۔ ہم نے اگر ماضی سے سبق نہ سیکھا اور ہر ایک گروپ کو اپنایا تو دوسرا گروپ خودبخود بھارت کی جانب چلا جائے گا۔ پاکستان کی سول وملٹری قیادت کی جانب سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ وہ سمجھ گئے ہیں کہ اس سے زیادہ افغانستان میں مداخلت نہیں ہوئی کیونکہ افغان غیور قوم ہے وہ برداشت نہیں کرینگے کہ پاکستان ان کے معاملات میں دخل دے۔ پاکستان نے بہترین کردار ادا کیا اور امریکہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا جسے دنیا نے تسلیم کیا ۔ اب آپس میں بات چیت کا فیصلہ افغان خود ہی کرینگے ورنہ پھر مداخلت کا الزام آئے گا۔ پاکستان پیچھے رہ کر طالبان سے تو ضرور کہہ سکتا ہے کہ لچک دکھائیں۔ پاکستان کے بھی ایف اے ٹی ایف سمیت کئی معاملات چل رہے ہیں اسی لیے اسے ہی امریکہ کی ضرورت ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain