تازہ تر ین

فوج کا مجھ پر کوئی دباﺅ نہیں نواز، زرداری دونوں سلیکٹڈ، خارجہ پالیسی کے فیصلے خود کرتا ہوں: عمران خان

اسلام آباد (ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھ پر فوج کا کوئی دباؤ نہیں، خارجہ پالیسی کے فیصلے خود کرتا ہوں، ایک کروڑ نوکریاں 2؍ سال نہیں 5؍ سال میں دینے کا وعدہ کیا ہے، جو ٹیلی فون یا رابطہ کرتا ہوں اس کا آئی ایس آئی کو پتہ ہوتا ہے، مقابلہ کرنیوالا یو ٹرن کا مطلب سمجھتا ہے۔

نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے، میں 22سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا ہوں، مجھے سلیکٹڈ کہنا عجیب بات ہے،جہانگیر ترین کے پاس تحریک انصاف کا کوئی عہدہ نہیں ہے جس پر بھی تحقیقات شروع ہوئی ہیں ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ʼحکومتی رکن پر الزام کی آئی بی سے تحقیقات کراتا ہوں،عثمان بزدار تاریخ کے بہترین وزیر اعلیٰ ہیں، محمد بن سلمان کوئی ایشو نہیں، ویزوں کے معاملے پر متحدہ عرب امارات سے بات چیت جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔

اس سوال پر کہ پرویز الٰہی کو ڈاکو ماضی میں ڈاکو کہا ابھی اتحادی بنالیا وزیراعظم نے آگے چلیں کوئی اور سوال کریں ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کو انشاءاللہ پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں ملیں گی اور گھر بھی 50 لاکھ سے تجاوز کر جائینگے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ فوج کا کوئی دباؤ نہیں اور فوج نے کبھی کسی کام سے نہیں روکا، فوج کا دباؤ ہو تو مزاحمت بھی کروں، خارجہ پالیسی کے فیصلے میں کرتا ہوں، جو باتیں میرے منشور میں تھیں میں نے اس پر عملدرآمد کیا، افغانستان کے معاملے میں جو میرا موقف تھا آج وہی پاکستان کی پالیسی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے سلیکٹڈ کہنے والے رہنما خود سلیکٹڈ ہیں، نواز شریف اور آصف زرداری دونوں سلیکٹڈ تھے، بلاول بھٹو پرچی کی وجہ سے پارٹی میں آئے، مریم اگر نواز شریف کی بیٹی نہ ہوتیں تو انہیں پارٹی عہدہ نہیں ملتا، اعداد و شمار دیکھیں تو 2018ء کے انتخابات 2013ء کے مقابلے میں زیادہ شفاف تھے۔

ایک سوال پر انکا کہنا تھا کہ کسی سابق فوجی افسر کو اگر کوئی عہدہ دیتے ہیں تو اسکا ہمیشہ یہ مطلب نہیں ہوتا کہ فوج کا دباؤ ہے، عاصم باجوہ نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا تفصیل سے جواب دیدیا، انہیں سی پیک کی ذمے داری دینے کی وجہ یہ تھی کہ وہ سدرن کمانڈ کے کمانڈر رہے تھے اور سیکورٹی ایشوز پر کام کرچکے تھے اس لیے ہمارا خیال تھا کہ وہ اس ذمے داری کیلئے بہترین آدمی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس نے بھی اپنی زندگی میں مقابلہ کیا ہو وہ یوٹرن کا مطلب سمجھتا ہے، حالات کے ساتھ ساتھ حکمت عملی تبدیل کی جاتی ہے، میرا نظریہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے اور اسی مقصد کیلئے ایک طریقہ ناکام ہوگا تو میں دوسرا طریقہ اختیار کرونگا۔

اپوزیشن کیخلاف نیب کیسز سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تمام کیسز ہمارے آنے سے پہلے بنائے گئے تھے، نیب ہمارے ماتحت نہیں ہمارا اختیار صرف جیلوں پر ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کا پہلے دن سے ایجنڈا ایک ہی تھا، ہم تو پہلے دن الیکشن پر تحقیقات کیلئے آمادہ تھے لیکن یہ اس کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں آئے تک نہیں، پھر فیٹف کیلئے ہونے والی قانون سازی میں 34 ترامیم کا مطالبہ کیا جس کا مقصد نیب ختم کرنا تھا۔

جب ہم کہتے ہیں کہ این آر او نہیں دیتے تو اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ احتساب کے ان قوانین میں تبدیلی نہیں کرنے دیتگے، نہ صرف نیب بلکہ ایف آئی اے اور دیگر اداروں میں جو تحقیقات چل رہی ہیں ہم چاہتے ہیں وہ تکمیل تک پہنچیں۔

جہانگیر خان ترین سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ ان سے 10 سال پرانا تعلق ہے کیس کا افسوس ہوتا ہے تاہم ان کفخلاف کارروائی ہورہی ہے اور جہانگیر ترین کے ساتھ شہباز شریف پر بھی ایف آئی آر ہوچکی ہے، مسابقتی کمیشن اور ایف آئی اے میں بھی تحقیقات ہورہی ہیں، چینی کے کارٹیل پر اس طرح پہلی بار کام کیا گیا، ہم تو قانون کے مطابق چل رہے ہیں، اس معاملے میں ہمارے لوگ بھی ہیں اور دوسرے بھی۔

اس سوال پر کہ کیا جہانگیر ترین اب بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہیں؟ وزیر اعظم نے کہا کہ جہانگیر ترین کے پاس تحریک انصاف کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی شوگر مافیا تھا لیکن کبھی ان کیخلاف تحقیقات نہیں ہوئیں۔ پاکستان کے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے بڑے طاقت ور لوگ چینی کی قیمت کا تعین کرتے تھے لیکن ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا تھا، ہم نے پہلی بار یہ کام کیا۔ ہ

مارے زمانے میں صرف شہباز شریف کا کیس بنا ہے، ان کے دفتر میں کام کرنے والے دو ملازم پکڑے گئے جنکے بینک اکاؤنٹ سے اربوں روپوں کی منتقلی کے ثبوت ملے۔

فردوس عاشق اعوان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ معاون خصوصی اطلاعات پنجاب پر کوئی کرپشن کیس نہیں، محکمہ اطلاعات میں کچھ مسائل تھے اور ہمارے ایک دو لوگوں کو ان سے مسئلہ تھا جس کی وجہ سے ان کا تبادلہ کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں جہاں بھی کسی وزیر سے متعلق کرپشن کی اطلاعات ملتی ہیں تو میں اپنے ایسے ایک ایک وزیر کی آئی بی کے ذریعے خود تحقیقات کرواتا ہوں۔

چیئرمین پی ٹی وی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نعیم بخاری پاناما میں میرے وکیل بعد میں بنے وہ گزشتہ 50 سال سے سرکاری ٹی وی سے وابستہ ہیں اور ان سے زیادہ اس ادارے کو شاید ہی کوئی سمجھتا ہو، ہماری درخواست پر انہوں نے یہ ذمے داری قبول کی ہے، یہ ایگزیکٹو نہیں ہیں بورڈ کے چیئرمین ہوں گے جو پالیسی بناتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹی وی پر حکومت کا مؤقف سامنے آنا چاہیے لیکن اسکی ساکھ بھی بی بی سی اور ٹی آر ٹی کی طرح بنانے کی ضرورت ہے، پی ٹی وی پر حزب اختلاف کو وقت ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بنڈل آئی لینڈ اور راوی اربن پراجیکٹ ہمارے دو بڑے منصوبے ہیں جس سے یہ ممکن ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تاریخ میں سیمنٹ کی پیداوار سب سے زیادہ ہوچکی ہے، یہ دو نئے شہر بسنے جارہے ہیں، راوی پراجیکٹ کیلئے لوگوں سے زمینیں لینے کے کوئی زبردستی نہیں کی جارہی، اس حوالے سے غلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان منصوبوں سے نوکریاں ملیں گی اور سمندر پار پاکستانی یہاں سرمایہ کریتگے، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت حال بہتر ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ بی آر ٹی کا ایشیائی ترقیاتی بینک کا منصوبہ ہے، اس منصوبے پر ہمیں سبسڈی نہیں دینا پڑے گی، اس منصوبے کی شفافیت کے حوالے سے کوئی بھی سوال اٹھے گا تو ہم تحقیقات کروانے کیلئے تیار ہیں۔

پنجاب حکومت کی کارکردگی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال بعد عثمان بزدار پنجاب کی تاریخ کے بہترین وزیر اعلیٰ ثابت ہوتگے، اسکا پیمانہ یہ ہوگا کہ عام لوگوں کو کیا سہولیات دی جارہی ہیں؟ 2021ء تک ہر خاندان کے پاس ہیلتھ انشورنس کارڈ ہوگا جس سے 10 لاکھ روپے تک کا علاج کرایا جاسکے گا۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے کیلئے کسی کا دباؤ نہیں تھا، ہم نے جو رپورٹس دیکھیں تو سوچا کہ کیا ایک آدمی کو اتنی بیماریاں ہو بھی سکتی ہیں؟ شہباز شریف نے ہائیکورٹ کو ضمانت دی کہ وہ علاج کروانے جارہے ہیں، مشرف دور میں بھی یہی انہوں نے کیا، ہم سات ارب روپے کی ضمانت چاہتے تھے لیکن عدالت نہیں مانی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain