تازہ تر ین

آ بادی اور ماحول کا عفریت

میاں انوارالحق رامے
دنیا میں ابادی میں اضافہ جیو میٹریکل کے حساب سے ہوتا ہے دو سے چار اور چار سے سولہ‘سالانہ کل آبادی میں اضافے کے حوالے سے انڈیا اور چین کے بعد پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔پاکستان میں سالانہ پانچ ملین لوگوں کا اضافہ ہوتا ہے ہمیں اس بات کا بھی شعوری طورپر ادراک ہونا چاہیے کہ پاکستان آبادی کے حوالے سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن چکا ہے۔جبکہ 1947 میں موجودہ پاکستان دنیا میں کل آبادی کے اعتبار سے 14 نمبرپر تھاپاکستان کے حکمرانوں کو 1960 کی دہائی میں آبادی کی بڑھوتری کے حوالے سے احساس ہو گیا تھا اور بڑے زور و شور سے اس کے لئے ایک مستعد شعبہ بھی قائم کردیا گیا تھا۔بعد ازاں ناگزیر مذہبی اور سماجی وجوہات کی بنا پر اس شعبے کی بندش عمل میں لائی گئی۔
ابتدا میں پاکستان کے علمائے کرام اور سماجی رہنماں نے اس کی شدید مخالفت کی تھی. خاندانی منصوبہ بندی کے عمل کو بے راہ روی اور جنسی جرائم میں اضافہ کا سبب قرار دیا گیا تھا۔80 کی دہائی میں روسی فوجوں کے افغانستان میں قبضے کی وجہ سے پاکستان میں اسلام اور جہاد کا جذبہ شدید تر تھا۔ خاندانی منصوبہ بندی کو فرمان رسولؐ اور اسلام کے خلاف اغیار کی سازش قرار دیا جاتا تھا۔عوام الناس کے اندر قسم قسم کے وہم اور بدگمانیاں موجود تھیں۔ خاندانی منصوبہ بندی کے خلاف ایک باقاعدہ مہم چلائی گئی۔خاندانی منصوبہ بندی پر عمل نہ کرنے کا خمیازہ ہم ج بھگت رہے ہیں۔ اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی مثال ہمارے سامنے ہے۔بنگلہ دیش کی علیحدگی کے وقت موجودہ پاکستان کی بادی سے پچاس لاکھ آبادی زیادہ تھی۔
مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان ایک پیرٹی parity برابری کی بنیاد پر قومی اسمبلی نشستوں کی تقسیم کی گئی تھی۔مشرقی پاکستان کے لوگوں کا (بنگلہ دیش) خیال تھا کہ انہیں آبادی کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی نشستیں دی جائیں. بنگلہ دیش کے قیام کے بعد اہل بنگلہ دیش نے اپنے ہاں آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے سخت اقدامات پر عمل کیا۔جس کے مثبت نتائج مرتب ہوئے۔
آج بنگلہ دیش کی آبادی صرف سترہ کروڑ ہے ہمارے ہاں یہ تصور عام تھا کہ چونکہ بنگلہ دیش کے لوگ مچھلی زیادہ کھاتے ہیں اس لئے ان کے ہاں بچوں کی پیدائش زیادہ ہوتی ہے۔چین کی آبادی کم کرنے کی درخشاں مثال ہمارے سامنے ہے۔ابتدا میں جب چینی قوم کو اہل مغرب نے آبادی کم کرنے کی تجویز دی تھی تو اہل چین نے بھی اس کوسازش قرار دیا تھا. بعد ازاں بیدار مغز قیادت کی وجہ سے چین نے آبادی کو کنٹرول کر کے دنیا کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔دنیا کی سب سے سخت پالیسی کا اعلان کیا جس کے تحت ایک جوڑا صرف ایک بچہ‘ اگر کوئی جوڑا اس کی خلاف ورزی کرتا تو اسے سزا کا مستحق قرار دیا جاتا تھا۔چین نے آبادی کنٹرول کرنے کا یہ عمل 1979 سے شروع کیا تھا اور 2016 میں اس میں نرمی کا اعلان کردیا ہے اب ایک جوڑا دو بچے پیدا کر سکتا ہے اگر چین آبادی کو کنٹرول نہ کرتا تو آج چین کی کل آبادی دو ارب کے قریب ہوتی۔اگر ہم بھارت کے حالات کا جائزہ لیں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ سالانہ اس کی بے ہنگم آبادی میں ایک کروڑ ستر لاکھ کا اضافہ ہو رہا ہے اس لیئے محسوس ہو رہا ہے اگلے پانچ سال کے اندر اندر بھارت زیادہ آبادی والے ملک ہونے کا چین سے ٹائٹل چھیننے میں کامیاب ہو جائے گا۔ پانی ہوا اور دیگر ماحولیاتی دشواریوں کے بادل بھی بھارت اور پاکستان پر منڈلا رہے ہیں۔
پاکستان میں سالانہ آبادی میں اضافہ 2.4 فیصد کے حساب سے ہو رہا ہے۔ہمارے ہاں حکومت بھی خاموش ہے اور عوام میں بھی اس حوالے سے کوئی تشویش نئی محسوس نہیں کی جا رہی۔ آبادی میں اضافہ کی وجہ سے اور دیگر حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی کی بنا پر ہمارے ہاں ایک تیسرے بدترین موسم کا آ غاز ہو چکا ہے۔اس نا ہنجار بد بخت موسم کا نام سموگ ہے یہ وہ زہریلی وبا ہے جو اکتوبر کے آخری عشرے میں خوفناک بادلوں کی صورت میں نمودار ہوتی ہے۔جب تک بارش نہ ہویہ قیامت خیز دھند / سمو گ آسمان کی بلندیوں پر رقص کرتی رہتی ہے۔ المختصر ہمیں آبادی کے بڑھتے ہوئے بے ہنگم اضافے کو روکنا ہوگا ورنہ ہم ترقیئ معکوس کی طرف چل پڑیں گے۔
(کالم نگارمعروف سابق پارلیمنٹیرین اورپاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain