تازہ تر ین

ن لیگ کا ووٹ بینک نوازشریف اور مریم نواز کے گرد گھومتا ہے۔رپورٹ: ستار خان

پاکستان میں مسلم لیگ ن کا سب سے مضبوط ووٹ بینک ہے 2018 کے انتخابات کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ 2014 سے 2018 کے دوران مسلم لیگ ن کے خلاف عوام اور میڈیا کے ایک بڑے حصے میں شدید غم و غصے کی لہر موجود تھی جس سے لگتا تھا کہ شاید مسلم لیگ ن 2018 کے انتخابات میں بری طرح متاثر ہوگی۔ لیکن جب 2018 کے انتخابات ہوئے تو انتخابی نتائج نے بہت سے حلقوں کو حیران کردیا خاص طور پر پنجاب میں انتخابی نتائج کافی حد تک حیران کن تھے۔ پنجاب میں PTIکو ایک کروڑ 10لاکھ ووٹ پڑے جبکہ مسلم لیگ ن کو ایک کروڑ 5لاکھ ووٹ پڑے۔ لیکن نشستوں کے حساب سے مسلم لیگ ن کی PTI کے مقابلے میں 9نشستیں زیادہ تھیں۔ یہ برائے راست منتخب ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اراکین کے حوالے سے بات ہورہی ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا یہ ووٹ بینک کس کی وجہ سے ہے۔ جواب ہے صرف اور صرف میاں نوازشریف اور ان کی جانشین مریم نواز اس ووٹ بینک کی وجہ کسی بھی حوالے سے نہ تو میاں شہبازشریف اور نہ ہی ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز ہیں۔ مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک صرف میاں نوازشریف اور ان کی صاحبزادی کے اردگرد ہی گھومتا ہے۔ اب میں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کے حوالے سے اختلافات کی باتیں سامنے آتی رہتی ہیں لیکن کوئی مضبوط بنیاد پر بات سامنے نہ آسکی یہ بات اپنی جگہ پر درست ہے کہ میاں نوازشریف اور مریم نواز کا بیانیہ اس ملک کے طاقت ور ترین حلقوں کے خلاف ہوتا ہے۔ اور اسی وجہ سے مسلم لیگ ن کی صفوں میں مقبول ہوجاتا ہے دوسری طرف میاں شہبازشریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کا بیانیہ صرف اور صرف سیاسی مخالفین تک ہی محدود رہتا ہے اسی وجہ سے وہ پاکستان مسلم لیگ ن کی صفوں میں اس طر سے مقبول نہیں ہوپاتا جس طرح سے میاں نوازشریف اور مریم نواز کے بیانات کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اب شاید یہی وہ بڑی وجہ ہے کہ میاں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کے درمیان اختلافات اس طرح سے کھل کے سامنے نہ آسکے۔ کیونکہ میاں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو بھی اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک صرف اور صرف میاں نوازشریف اور مریم نواز ہی کی وجہ سے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اندرونی حلقوں کا یہ ماننا ہے کہ اگر پنجاب میں اپنی بات ہورہے ہوں اور ایک طرف میاں شہبازشریف صاحب امیدوار کے طور پر کھڑے ہوں اور ان کے مدمقابل میاں نوازشریف پاکستان مسلم لیگ ن کی کسی ورکر کو ہی کھڑا کردی تو وہ ورکر جیت جائے گا۔ اور میاں شہبازشریف صاحب ہار جائیں گے۔ اور شاید اسی وجہ سے وہ طاقت ور حلقے جو میاں شہبازشریف سے کوئی امید لگا کر بیٹھے ہیں وہ بھی یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ انہیں تو وہ بندہ چاہیے جس کا اپنا ووٹ بینک ہو نہ کسی بھائی کا ووٹ بینک جوکسی بھی طرح کے اختلافات کی صورت میں شہبازشریف صاحب کھودیں گے۔ آج کل مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر خبروں کی زینت ایک خاص وجہ سے بن گئے ہیں وہ ہے ان کے صاحبزادے جنید صفدر کی شادی۔ جنید صفدر کے حوالے سے PTI نوک جھونک کی ہے وہ کس حوالے سے کہ جنید صفدر کو آنے والے وقت کا پاکستان مسلم لیگ ن کا جانشین سمجھا جارہا ہے۔ جنید صفدر آنے والے وقت میں مسلم لیگ ن کی سیاست میں داخل ہوتے ہیں کیا اپنی والدہ اور نانا کے جانشےن نامزد ہوں گے کہ نہےں ےا آنے والاوقت ہی بتائے گا لےکن اےک بات جو شرےف خاندان کے علاوہ ےا پھر ماہانہ پےرز پر بننے والی JIT کے علاوہ شاہد کم لوگ ہی جانتے ہےں کہ مرےم نواز کو پانامہ پےرزکے تحت ہونے والی انکوائری مےںسب سے زےادہ نقصان ان کے اپنے ہی شوہر کیپٹن صفدر کی وجہ سے ہوا نہ کہ JIT اور نہ ہی بعد مےں احتساب عدالت کے فےصلے نے مرےم نواز پانامہ پےرز کے بعد لند ن فلےٹس کے حوالے اپنے ٹرسٹی ہونے پر زور دے رہی تھےں۔ اور اس سلسلے مےں ووٹرلسٹ ڈےڈز بھی JIT کو پےش کی تھےں ان دونوں ٹرسٹ ڈےڈزکے مطابق لندن فلےٹس کے بےنیفشل مالک حسےن نواز تھے۔ اور مرےم نواز لندفلےٹس کی ٹرسٹی تھےں اور کیپٹن صفدر ان دونوں ٹرسٹ ڈےڈز مےں گواہ تھے اور کیپٹن صفدر کے دستخط اے گواہ کے طور پر موجود تھے۔ اور جب جے آئی ٹی نے کیپٹن صفدر کے سامنے ےہ 2 ٹرسٹ ڈےڈز رکھےں اور ان کے متعلق سوالات شروع کےے تو کیپٹن صفدر اےک کے دوسری اور دوسری کے بعد تےسری بلنڈر مارتے رہے ۔ان بلنڈر مارنے سے جے آئی ٹی کو تقوےت مل گئی کہ ٹرسٹ ڈےڈز مےں بہت بڑی گڑ بڑہے ۔ پہلے کیپٹن صفدر نے جے آئی ٹی کو ٹرسٹ ڈےڈز کے فوٹو کاپی ہونے کا بتاےا ۔ پھر ٹرسٹ ڈےڈز کے صفحات کے کم ہونے کا بتاےا پھر اےک اےسی بات جے آئی ٹی کوسوال کے جواب مےںبتائی ۔ جس نے رہتی کسر بھی پوری کردی ان دونوں ٹرسٹ ڈےڈز پر دستخط 2006ءکے تھے اور جب جے آئی ٹی نے کیپٹن صفدر سے پوچھا کہ آپ تو لندن فلےٹس کی ےاترا کرتے رہے ہےں آپ کو کب پتہ چلا کہ لندن کے ہر فلےٹس آپ کے سرال کی ملکےت ہےں۔ تو کےپٹن صفدر نے کہا کہ 2007 کے آخر مےںانہےں پتہ چلا کہ لندن فلےٹس ان کے سسرال کے ہےں جے آئی ٹی کے ذہن مےں ےہ سوال آنا لازمی امر تھا ۔ کہ ےہ 2 ٹرسٹ ڈےڈز پر 2006ءمےں بھی دستخط ہوئے تھے۔ 2006ءمےں ےہ ٹرسٹ ڈےڈز تےار ہوئی تھی جس مےں حسےن نواز لندن فلےٹس کے مالک اور مرےم نواز ٹرسٹی بنا ئی جاتی ہےں اور کےپٹن صفدر انہےں دونوں ٹرسٹ ڈےڈز پر اےک گواہ کے طور پر دستخط کررہے ھےں لےکن کےپٹن صفدر تو کہہ رہے ہےں کہ انہےں 2007ءمےں لندن فلےٹس کی ملکےت کا پتہ چلاتھا اس پر جے آئی ٹی نے کےپٹن صفدر سے پوچھا کہ آپ کے دستخط اور باقےوں کے دستخط ٹرسٹ ڈےڈز پر 2006ءکے ہےں لےکن ٹرسٹ ڈےڈز پر دستخط کرنے والا کہہ رہاہے۔ کہ انہےں لندن کے فلےٹس کے ملکےت کے بارے مےں 2007ءمےں پتہ چلاتھا اس حوالے سے کےپٹن صفدر نے ےہ کہا کہ انہےں ان دونوں ٹرسٹ ڈےڈز کے متن content کے بارے مےںکچھ نہےں پتہ اس کا مطلب ہے کہ کےپٹن صفدر نے ٹرسٹ ڈےڈز بغےر پڑھے ہی دستخط کردئےے تھے اس لحاظ سے کےپٹن صفدر نے اپنی ہی اہلےہ مرےم نواز کے اس دعوی کو جے آئی ٹی کے سامنے ہلادےا مطلب ےہ تھا ۔ کہ جوکھ ہوا ٹرسٹ ڈےڈز تےار ہوتی ان کے دستخط ٹرسٹ ڈےڈز کے متن کو پڑھے بغےر ہی دستخط کردئےے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے ،کہ مرےم نواز کو سزا نہ تو احتساب عدالت کی وجہ سے ملی نہ ہی نےب کو وجہ سے نہ ہی جے آئی ٹی کی وجہ سے بلکہ کےپٹن صفدر کے معصومانہ طرےقے سے ٹرسٹ ڈےڈز کے مختلف پہلوﺅں کے حوالے سے مرےم نواز کے اس دعوی کو نقصان پہنچا کہ وہ لندن فلےٹس کی مالک نہےں بلکہ ٹرسٹی ہےں ۔ اب ےہ کےپٹن صفدر نے کےوں کےا صرف اےک ہی بات ذہن مےںآتی ہے کہ کےپٹن صفدر اےک سےدھے سادھے انسان نہےں اور لگتا ہے لوﺅبالی بھی ہےں ، جو انہوں نے جے آئی ٹی کے سوالوں کے جواب اس طرح دئےے کہ اپنی ہی اہلےہ کے دعوی کی نفی کردی ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain