فیصلہ کرنا لانگ مارچ پنڈی جائے گا یا اسلام آباد جعلی حکومت کے قیام پر اسٹیبلشمنٹ مجرم،ضمنی الیکشن میں حصہ لینگے ، سینٹ بارے فیصلہ بعد میں ہوگا، پی ڈی ایم

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمن نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات لڑنے کا فیصلہ بعد میں کیاجائیگا ، فیصلہ کر ینگے لانگ مارچ نے اسلام آبا د جانا یا راولپنڈی ، 19جنوری کوالیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر مظاہرہ ہوگا ،پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت جاتی امرا میں ہوا جس میں آصف علی زرداری، نوازشریف، اختر مینگل، بلاول بھٹو بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے ،میاں افتخار حسین، آفتاب شیر پائو، محمود اچکزئی اور دیگر رہنما بھی شریک تھے ۔طویل اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمام مسائل انتہائی سنجیدہ اور گہرے تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئے ،آئے روز ایک خاص مہم جوئی کے تحت میڈیا پر پی ڈی ایم میں اختلاف کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں آج وہ سب دم توڑ چکی ہیں اور پی ڈی ایم پہلے سے زیادہ مضبوط نظر آئی ہے ، میڈیا سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ یہاں ہر طبقہ مظلوم ہے ، اسی طرح میڈیا بھی مظلوم ہے ، ہم میڈیا کے مظلوم طبقے کے ساتھ کھڑے ہیں اس لیے انہیں بھی احساس ہونا چاہیے ،میڈیا پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے اٹھنے والی آواز کو پوری قوت کے ساتھ قوم تک پہنچائے ، ہم نے پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ 31 دسمبر تک تمام اراکین اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قیادت تک پہنچائیں گے اور سب نے اجلاس میں رپورٹ دی کی سب کے استعفے قیادت تک پہنچ گئے ہیں اور ایک ہدف مکمل ہوگیا ،ہم نے کہا تھا کہ 31 جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی مہلت ہے اور آج پھر اس کا اعادہ کرتے ہیں کہ حکومت کے پاس ایک مہینے کی مدت ہے ، اس کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت لانگ مارچ اور اس کی تاریخ کا اعلان کرے گی، پی ڈی ایم کی قیادت فیصلہ کرے گی کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کیا جائے یا پھر راولپنڈی کی طرف کیا جائے ، ہم اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو ایک ڈیپ سٹیٹ بنا کر یہاں کی اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہے اور عمران خان ایک مہرہ ہے جس کیلئے انہوں نے دھاندلی کی اور ان کو قوم پر مسلط کیا اور ایک جھوٹی حکومت قائم کی، ہم آج واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کو دھاندلی کا مجرم سمجھتے ہیں اور ہماری تنقید کا رخ اب ان کی طرف برملا ہوگا ، اب ان کو سوچنا ہے کہ پاکستان کی سیاست پر اپنے پنجے گاڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں یا اس سے دستبردار ہو کر اپنی آئینی ذمہ داریوں کی طرف جاتے ہیں۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم بڑی وضاحت کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں، فوج ہماری فوج ہے ، ہم اس کو اپنی فوج سمجھتے ہیں، ہم تمام جرنیلوں کا احترام کرتے ہیں، فوج ہماری دفاعی قوت ہے ۔انہوں نے کہا اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور قوم کو اس ناجائز حکومت سے خلاصی کیلئے پرعزم ہے ، 19 جنوری کوالیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر پی ڈی ایم کامظاہرہ ہوگا، نیب دفاترکے سامنے بھی مظاہرے کیے جائیں گے ، نیب کا ادارہ صرف حزب اختلاف کے خلاف بنایاگیاہے ، خواجہ آصف کی گرفتاری کونظراندازنہیں کرسکتے ،ایک ماہ بعداستعفوں اورلانگ مارچ کی حکمت عملی طے کریں گے ، ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے ، سینیٹ انتخابات سے متعلق فیصلہ بعد میں کرینگے ،انہوں نے کہا محمد علی درانی بغیر پروگرام کے آئے تھے ، انہوں نے نیشنل ڈائیلاگ کافلسفہ بیان کیا، میں نے کہا مذاکرات خارج ازامکان ہیں، بات ختم ہوگئی، تمام جماعتیں متفق ہیں ہم نے تحریک کارخ صرف ایک مہرے کی طرف نہیں موڑنا، نیب اپوزیشن کے خلاف ایک مہرے کے طورپراستعمال ہورہاہے ، ثابت ہوگیا کہ یہ احتساب نہیں انتقام ہے ، اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوا ، اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام اور عمران خان کو مہرہ بنا رکھا ہے ،اب ہماری تنقید کا رخ اسٹیبلشمنٹ کی جانب ہو گا،ہم آنے والے دنوں میں سخت فیصلے کرینگے ،ہم حکمت عملی کے ساتھ اپنے سب کارڈ کھیلنا چاہتے ہیں،ہم غور کر رہے ہیں کہ اب ہم جیلوں کا رخ کریں اور گرفتاریاں پیش کریں ،نواز شریف کی واپسی کو مشروط کرنے کے حوالے سے سب باتیں قیاس آرائیاں ہیں ،ہم میڈیا کو سرپرائز دینے کے لئے بہت سی چیزیں چھپا کر رکھتے ہیں،پیپلزپارٹی کے کوئی تحفظات نہیں تھے ،مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام لیگی اراکین کے استعفے میرے پاس آ چکے ہیں اگر کوئی یہ امیدیں لگائے بیٹھا ہے کہ لیگی اراکین استعفوں سے پیچھے ہٹیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے ، اگراستعفوں سے ایک دن پہلے بھی ضمنی الیکشن ہوئے تو پی ڈی ایم حصہ لے گی، پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ استعفوں سے پہلے جو بھی ضمنی الیکشن ہو ں گے ان میں حصہ لے گی ،اس جعلی حکومت کیلئے کوئی بھی راستہ خالی نہیں چھوڑیں گے ،سینیٹ کے الیکشن کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں، ہم نے لانگ مارچ کے حوالے سے موسم کو دیکھنا ہے اپنے کارکنوں کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے

مولانا کی بھول ہے کہ جتھے لے کر آنے سے ادارے دباﺅ میں آجائیں گے،وفاقی وزرائ.

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے پاس سے کوئی جواب نہیں آیا، پیپلز پارٹی کے پاس حکومت ہے اور وہ استعفے نہیں دینا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا بیانیہ دفن ہوچکا ہے، فضل الرحمن نے کہا کہ نیب کے سامنے مظاہرہ کریں گے، یہ اداروں کو دھمکانے کی کوشش ہے کہ آپ احتساب کے اداروں کا گھیراؤ کریں گے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی پیشی پر مسلم لیگ (ن) نے بھی پر حملہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے جبکہ سینیٹ الیکشن کا فیصلہ بعد میں کیے جانے کا اعلان کیا ہے۔

سعودی عرب : کرپشن میں ملوث سابق فوجی افسر، وزرائ‘ سفیر گرفتار

سعودی عرب میں “کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن اتھارٹی” (نزاہہ) نے جمعات کے روز ایک اعلان میں بتایا کہ حالیہ عرصے کے دوران بدعنوانی سے متعلق مقدمات میں ملوث ایک سابق مختار وزیر، افسران اور ذمے داران کو حراست میں لیا گیا۔ ان مقدمات کا تعلق دھوکہ دہی، جعل سازی، رشوت اور مالی خرد برد سے ہے۔

نزاہہ کے ایک عہدے دار نے بیان میں بتایا کہ اتھارٹی نے مذکورہ عرصے میں متعدد فوجداری مقدمات شروع کیے اور ملوث افراد کے خلاف ضابطے کے اقدامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔

اس سلسلے میں 12 مقدمات کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ مقدمات میں ملوث جن افراد کو حراست میں لیا گیا ان میں سابق فوجی افسران، وزارت داخلہ کا سابق مشیر، کاروباری شخصیات، عرب شہریت رکھنے والے غیر ملکی، مقامی سعودی شہری، سعودی ہلال احمر میں مالیاتی اور انتظامی امور کا سابق ڈائریکٹر جنرل، ایک سابق مختار وزیر، ایک سابق سفیر، وزارت خارجہ کے دو ملازمین، جنرل اتھارٹی آف زکات اینڈ ٹیکس کا ایک ملازم، ایگزیکیوشن کورٹ کا ایک ملازم، ایک سرکاری یونیورسٹی ملازمین، ایک ضلعی میونسپل سربراہ، ڈائریکٹریٹ آف پاسپورٹس اور ڈائریکٹریٹ آف نارکوٹکس کے دو نان کمیشنڈ افسران، سعودی بحریہ کے دو افسران اور نیشنل اینٹی نارکوٹکس کمیٹی کا سابق سکریٹری جنرل شامل ہے۔

پی ٹی آئی نے اتحادی فنکشنل لیگ سے ضمنی انتخابات میں حمایت مانگ لی

پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعت مسلم لیگ فنکشنل کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔

ملاقات میں  پی ٹی آئی کی جانب سے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم اور دیگر جبکہ فکشنل لیگ کے سردار رحیم شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے ضمنی انتخابات میں اتحادی جماعت سے ملیر اور سانگھڑ میں حمایت مانگ لی ہے۔

 ملاقات کے بعد  میڈیا سے گفتگو میں فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ ہماری فنکشنل لیگ سے مختلف مسائل پر بات ہوئی اور ملاقات میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے بات چیت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیر صاحب پگارا کا خصوصی طور شکریہ ادا کرتے ہیں، انہوں نے ہمیشہ غیر مشروط حمایت کی ہے، جب بھی ان کے پاس آئے تو انہوں نے یقین دہانی کرائی۔

فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ فنکشنل لیگ کےکچھ جائز مطالبات ہیں، ہمیں امید ہے فنکشنل لیگ اس بار بھی ساتھ دے گی اور اس بار ہم زرداری لیگ کو شکست دیں گے۔

فنکشنل لیگ کے رہنما سردار عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں مشترکہ طور پر حکمت عملی بنائی، غلام ارباب رحیم عمر کوٹ سے انتخاب لڑرہے ہیں، ضمنی انتخاب میں میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہیے۔

پیپلز پارٹی آئین اور پارلیامینٹ کی بالادستی کیلئے ہمیشہ کھڑی رہی ہے، بلاول بھٹو

پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی قانون کی حکمرانی، آئین اور پارلیامینٹ کی بالادستی کے لئے ہمیشہ میدان میں کھڑی رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان بار کونسل کے نومنتخب ارکان کے نام تہینتی پیغام میں فاروق ایچ نائک، محمد احسن بھون، عابد ساقی، شہادت اعوان اور دیگر نومنتخب ارکان کو مبارکباد دی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی سی بی کے نومنتخب ارکان کی کامیابی جمہوریت، آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کے لئے خوش آئند ہے

پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ بحالیِ جمہوریت کی جدوجہد میں وکلاء برادری ہمیشہ آگے آگے رہی ہے، وکلاء برادری نے اس جدوجہد کے دوران بیشمار قربانیاں دیں ہیں

بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ وکلاء برادری پیپلز پارٹی کے قیام کے پہلے دن سے اس کے لیئے ریڑھ کی ہڈی ہے جبکہ پیپلز پارٹی قانون کی حکمرانی، آئین اور پارلیامینٹ کی بالادستی کے لئے ہمیشہ میدان میں کھڑی رہی ہے۔

پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے نومنتخب پی بی سی حقیقی آزاد عدلیہ اور ہر اس ناموزون تاثر کے خاتمے کے لئے سرگرم عمل رہیں گے، جو کہیں بھی آزاد عدلیہ کے لیئے بھتر نہیں۔

حکومت اور اپوزیشن ایک سال مہنگائی بیروزگاری کے خاتمے پر کام کریں، چودھری شجاعت

حکومت گرانے بچانے کی بجائے دونوں مہنگائی ختم کرنے کے ایجنڈے پر اکٹھے ہو جائیں، جنوری 2022ء تک حالات ٹھیک نہ ہوں تو پرانے ایجنڈے پر واپس چلے جائیں۔ سربراہ مسلم لیگ ق اور سابق وزیراعظم کی گفتگو

لاہور(ویب ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ایک سال مہنگائی بیروزگاری کے خاتمے پر کام کریں، حکومت گرانے بچانے کی بجائے دونوں مہنگائی ختم کرنے کے ایجنڈے پراکٹھے ہو جائیں، جنوری 2022ء تک حالات ٹھیک نہ ہوں تو پرانے ایجنڈے پر واپس چلے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق چودھری برادران سے بشپ لاہور سباسٹین فرانسس شا نے ملاقات کے دوران اسپیکر چودھری پرویزالٰہی اور شافع حسین نے مسیحی رہنماؤں کے ہمراہ کیک بھی کاٹا۔اس موقع پر چودھری شجاعت نے کہا کہ قوم کی تکلیفوں میں کمی کیلئے سب متحد ہوں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے معاشی حالات خراب ہیں ، 2020ء میں مزدوراور تنخواہ دار طبقہ پستا رہا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن مہنگائی، بیروزگاری کے خاتمے پر کام کریں۔ حکومت اور اپوزیشن گرانے اور بچانے کی بجائے ایک سال تک اس ایجنڈے پر اکٹھے ہوں۔ جنوری 2022 تک حالات میں بہتری نہ آئے تو پرانے ایجنڈے پر واپس چلے جائیں۔

چودھری برادران نے کہا کہ دعا ہے کہ نیا سال ملک کیلئے خوشیاں لائے۔ اللہ تعالیٰ ملک کو سیاسی عدم استحکام سے محفوظ رہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ پچھلے سال میں قوم نے بہت مشکل حالات دیکھے ہیں، دعا ہے 2021 کورونا وباء کے خاتمے کا سال ثابت ہو۔اور ملک میں معاشی صورتحال میں بہتری اور ترقی کا پہیہ تیز ہو۔ چودھری شجاعت حسین نے گزشتہ روز بھی اپنے بیان میں مشورہ دیا تھا کہ حکومت اپوزیشن کی تمام تجاویز کا جواب بیان بازی سے نہ دے۔حکومت کو اپوزیشن کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اتحادی ہیں ہم مشہور ہیں کہ ہم ہدایت کی بات کرتے ہیں لیکن جوہدایت کی بات کرتے ہیں تو اس کو مخالفت کا نام دے دیا جاتا ہے۔ ملکی حالات اس مقام پر پہنچ چکے جتنے پہلے کبھی نہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو عوام نے اسمبلی میں بھیجا، حکومت اور اپوزیشن کو چاہیے عوامی مفادات میں کام کرے۔ان لوگوں کے مشوروں میں نہ پڑیں جن کا ذاتی مفاد ہو، بلکہ دونوں کو اکٹھے کام کرنا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت نے پہلی کورونا ویکسین کی منظوری دے دی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا سے تحفظ کے لیے تیار کی گئی امریکی کمپنی فائزر و جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کی مشترکہ ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی۔

فائزر و بائیو این ٹیک نے نومبر کے وسط تک ویکسین کی کامیابی کے نتائج جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین کورونا سے 95 فیصد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

نتائج جاری کرنے کے بعد کمپنیوں نے ویکسین کی منظوری کے لیے عالمی ادارہ صحت سمیت کئی ممالک کو درخواستیں جمع کرائی تھیں، جن میں سے سب سے پہلے برطانیہ نے ان کی درخواست منظور کی تھی۔

برطانیہ نے دسمبر 2020 کے آغاز میں فائرز و بائیو این ٹیک کی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی، جس کے بعد 8 دسمبر کو وہاں اس کا استعمال بھی شروع کردیا گیا تھا۔

برطانیہ کے بعد کینیڈا، سنگاپور، امریکا اور سعودی عرب سمیت یورپین یونین نے بھی گزشتہ ماہ دسمبر کے وسط تک مذکورہ ویکسین کی منظوری دیتے ہوئے اس کا استعمال بھی شروع کردیا تھا۔

تمام ممالک نے فائزر و بائیو این ٹیک کی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ابتدائی طور پر مذکورہ ویکسین ایسے افراد کو لگائی جائے گی، جن میں کورونا میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

فائر و بائیو این ٹیک کی ویکسین پہلی ویکسین بن گئی جس کی منظوری ڈبلیو ایچ او نے دے دی—فائل فوٹو: اے ایف پی
فائر و بائیو این ٹیک کی ویکسین پہلی ویکسین بن گئی جس کی منظوری ڈبلیو ایچ او نے دے دی—فائل فوٹو: اے ایف پی

تمام ممالک نے ابتدائی طور پر طبی رضاکاروں، سیکیورٹی و ریسکیو اہلکاروں اور عمر رسیدہ افراد کو ویکسین لگانے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

اور اب عالمی ادارہ صحت نے بھی مذکورہ ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی، جس کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ اب بیک وقت بہت سارے ممالک اسے استعمال کرنے کی منظوری دیں گے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 31 دسمبر 2020 کو جاری کیے گئے بیان میں تصدیق کی گئی کہ صحت سے متعلق عالمی ادارے نے فائزر و بائیو این ٹیک کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔

بیان میں بتایا گیا کہ عالمی ادارہ صحت کی رکن ممالک کے ارکان پر مشتمل باڈی اسٹریٹجک ایڈوائزری گروپ آف ایکسپرٹس آف امیونائزیشن (ساگا) کی منظوری کے بعد ویکسین کے استعمال کی منظوری دی گئی۔

بیان کے مطابق مذکورہ باڈی ویکسین سے متعلق رکن ممالک کے لیے مجموعی ہدایت نامہ آئندہ چند روز میں جاری کرے گی، جس میں ویکسین کے استعمال سے متعلق تجاویز دی جائیں گی۔

عالمی ادارہ صحت نے ویکسین کے استعمال کی منظوری دیتے ہوئے رکن ممالک کو دعوت دی کہ وہ بھی ویکسین کی منظوری اور اس کے استعمال سے متعلق ہدایات جاری کرنے کے عمل میں عالمی ادارے کا ساتھ دیں۔

عالمی ادارے نے ویکسین کی منظوری کو کورونا کی وبا کے خلاف اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب کئی ممالک مذکورہ ویکسین کے استعمال کی منظوری دیں گے۔

خضدار میں لیویز کی کارروائی، 88 کلو بارود برآمد

خضدار میں لیویز فورس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے 88 کلو گرام بارودی مواد برآمد کرکے تخریب کاری کا منصوبہ ناکام بنادیا۔

ڈپٹی کمشنر خضدار ولی محمد بڑیچ نے میڈیا کانفرنس میں بتایا کہ لیویز فورس نے کارروائی کرتے ہوئے 88 کلو گرام بارودی مواد برآمد کیا، جس میں نان الیکڑیکل، واہ بکس اسٹک، ٹائمر فیوز اور تار شامل ہیں۔

بارودی مواد ایک جیپ کے ذریعے منتقل کیا جارہا تھا، زاوہ چیک پوسٹ پر لیویز فورس نے گاڑی سے بارودی مواد برآمد کیا اور 2 ملزمان گرفتار کرلیا۔

ڈپٹی کمشنر خضدار ولی محمد بڑیچ کے مطابق برآمد ہونیوالا بارودی مواد 350 بموں میں استعمال ہوسکتا تھا، گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے

’ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے لیکن نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے‘ جے یو آئی ف کا دوٹوک اعلان

ادارے نے بغیر ثبوت کے سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالی ہیں ، پانامہ کے ڈرامے سے بات اقامہ پر ختم ہوئی ، اس ملک میں احتساب کے نام پر انتقام کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ، جے یو آئی رہنماء عبدالغفور حیدری کا سینیٹ میں اظہار خیال

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) جمعیت علماء اسلام ف کے رہنما سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ہم ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے لیکن نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے ، ادارے نے بغیر ثبوت کے سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالی ہیں ، روز اول سے کہہ رہے ہیں یہ ادارہ احتساب نہیں انتقام کے لیے ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی زندگی کھلی کتاب ہے لیکن اس ملک میں احتساب کے نام پر انتقام کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ، آصف علی زرادری جو کہ اس ملک کے صدر رہے ہیں پہلے ان کو گرفتار کیا گیا ، پانامہ کے ڈرامے سے بات اقامہ پر ختم ہوئی، اقامہ بھی کوئی جرم ہوتا ہے؟ نوازشریف وہاں کاروبار کرتے تھے اس لیے ان کے پاس اقامہ تھا۔سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہم روز اول سے کہہ رہے ہیں یہ نیب کا ادارہ احتساب نہیں بلکہ انتقام کے لیے ہے کیوں کہ اس ادارے نے بغیر ثبوت کے سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالی ہیں۔

اس سے پہلے جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ نیب میں پیشی ہوئی تو میں اکیلا نہیں پوری جماعت پیش ہوگی ، میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت خوف زدہ اور گھبراہٹ کا شکار ہے ، حکومت نے سوالنامہ بھیج کر میری کردار کشی کرنے کی کوشش کی ، نیب میں پیشی ہوئی تو میں اکیلا نہیں پوری جماعت پیش ہوگی ۔

جے یو آئی امیر نے کہا ہ حکومت ناجائزہو اور نااہل بھی ہو تو اسے رہنےکا حق نہیں ، قوم کو کمزورکرکےکہا جارہاہے کہ ملک چل رہاہے، یہ ملک کی جڑیں کھوکھلا کرنےکے مترادف ہے ، کیوں کہ موجودہ حکومت ناجائز اور دھاندلی کی پیداوار ہے ، اگلے دوسال میں ترقی کی شرح مزید نیچے جائے گی ، سالانہ مجموعی ترقی کا تخمینہ صفر سے نیچے چلا گیا ہے، آج ملک جام ہوچکا ہے ، اس صورتحال میں ملک سب سے پہلے ہے باقی سیاستدان اور دیگر سب بعد میں ہیں ، اسٹیٹ بینک کہتا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں معیشت کبھی اتنی نہ گری ، ملک داخلی طور پر تب ہی مضبوط ہوتا ہے جب معیشت مضبوط ہو ، میرے ملک کا آئین جتنا حق دیتا ہے اتنا استعمال کرنا ہے ، ملک کسی کی ملکیت نہیں یہ سب کا ہے۔

پی پی کا سینیٹ الیکشن میں حصہ لینا خوش آئند، امید ہے (ن) لیگ بھی حصہ لیگی، شیخ رشید

اسلام آباد: وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کی طرح ہیں، ان کا پلان اپوزیشن کو بند گلی میں لے جانےکا ہے۔ 

طورخم دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا سینیٹ الیکشن میں حصہ لینا خوش آئند ہے، امید ہے (ن) لیگ بھی سینیٹ الیکشن میں حصہ لے گی، مولانا فضل الرحمان کی تو کوئی سیٹ نہیں، وہ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کی طرح ہیں، ان کا قومی سیاست میں کوئی کردار نہیں رہا، مولانا کا پلان اپوزیشن کو بند گلی میں لے جانےکا ہے، سمجھ دار سیاستدان کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتا اور نہ کبھی بندگلی میں داخل ہوتا ہے، آج ہونی ہے کل ہونی ہے بالآخر بات چیت ہونی ہے، مولانا فضل الرحمان سے کہتاہوں کوئی بحران پیدا نہیں ہوگا ، آج بھی کہتا ہوں اگر آپ وفا کریں گے تو ہم بھی وفا کریں گے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 16 فروری کو نوازشریف کا پاسپورٹ ری نیو نہیں ہوگا،منسوخ تصور ہوگا، نوازشریف کو واپس لانے کیلئے پوری کوشش کی جا رہی ہے، برطانوی حکومت کےساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے،  عمران خان مافیا کے خلاف ننگی تلوار لے کر لڑرہے ہیں، آٹا چوروں کےخلاف بھی لڑ رہےہیں، اس سال مہنگائی ختم کرکے دم لیں گے،  وہ اپنے پانچ سال پورے کریں گے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے عسکری تنظیمو ں کو بند کرنے پر غور کررہے ہیں، انڈین کرونیکل کے نام سے 15سال سے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، سیاسی جماعتوں کو مکمل آزادی ہے مگر عسکری قوت کے خلاف آزادی نہیں،   فوج کے خلاف غیرشائستہ زبان پر قانون حرکت میں آئے گا، کسی کو پاک فوج کے خلاف بات کی اجازت نہیں دیں گے، سیاست میں ملوث این جی اوز کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔